یورپی یونین نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے عائد کردہ ٹیرف کے خلاف پہلا بڑا قدم اٹھاتے ہوئے 20 ارب یورو سے زائد مالیت کی امریکی مصنوعات پر جوابی ٹیرف لگانے کی منظوری دے دی ہے۔ یورپی کمیشن کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ منتخب امریکی مصنوعات پر ان جوابی ٹیرف کی شرح 25 فیصد تک ہوگی اور ان کا اطلاق 15 اپریل سے شروع ہو جائے گا۔

یورپی یونین نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے عائد کردہ ٹیرف کے خلاف پہلا بڑا قدم اٹھاتے ہوئے 20 ارب یورو سے زائد مالیت کی امریکی مصنوعات پر جوابی ٹیرف لگانے کی منظوری دے دی ہے۔ یورپی کمیشن کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ منتخب امریکی مصنوعات پر ان جوابی ٹیرف کی شرح 25 فیصد تک ہوگی اور ان کا اطلاق 15 اپریل سے شروع ہو جائے گا۔
یہ جوابی ٹیرف گزشتہ ماہ امریکا کی جانب سے یورپی اسٹیل اور ایلومینیم پر عائد کردہ ڈیوٹیوں کے جواب میں نافذ کیے گئے ہیں۔ یورپی یونین کے 27 میں سے 26 ممالک نے اس اقدام کی منظوری دی، جبکہ صرف ہنگری نے اس کے خلاف ووٹ دیا۔
جوابی ٹیرف میں جن امریکی مصنوعات کو نشانہ بنایا جائے گا ان میں مرغی، چاول، مکئی، پھل، میٹھے، لکڑی، موٹرسائیکلیں، پلاسٹک، ٹیکسٹائل، پینٹنگز اور برقی آلات شامل ہیں۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ یہ بیشتر مصنوعات امریکی ریاستوں میں تیار کی جاتی ہیں جہاں ری پبلکن اکثریت ہے۔
یورپی کمیشن نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ یہ جوابی اقدامات کسی بھی وقت معطل کیے جا سکتے ہیں، بشرطیکہ امریکا ایک منصفانہ اور متوازن معاہدے پر رضامند ہو جائے۔ بیان میں مزید کہا گیا کہ یورپی یونین امریکی محصولات کو بلاجواز اور نقصان دہ سمجھتی ہے جو نہ صرف فریقین بلکہ عالمی معیشت کو بھی نقصان پہنچا رہے ہیں۔
یہ جوابی ٹیرف چین اور امریکا کے درمیان تجارتی محاذ کے شدت اختیار کرنے کے وقت پر سامنے آیا ہے، جہاں چین نے آج امریکا کی جانب سے عائد 104 فیصد ٹیرف کے جواب میں امریکی درآمدات پر 84 فیصد ٹیرف عائد کردیا ہے۔
یاد رہے کہ امریکی صدر ٹرمپ نے یورپی یونین سے گاڑیوں کی درآمد پر بھی 25 فیصد ٹیرف عائد کر رکھا ہے، اور گزشتہ ہفتے اعلان کردہ جوابی ٹیرف کے تحت یورپی یونین پر مزید 20 فیصد ٹیرف بھی نافذ کیا گیا ہے۔ یورپی یونین کے ترجمان نے کہا ہے کہ ٹرمپ کی جانب سے گزشتہ ہفتے اعلان کیے گئے ٹیرف کے جواب میں یورپی ردعمل اگلے ہفتے تک سامنے آ سکتا ہے۔