یورپی یونین کی پاکستان کو جی ایس پی پلس کے تقاضے پورے کرنے کی یاددہانی


31145117359201c.png

یورپی یونین نے پاکستان کو یاد دہانی کرائی ہے کہ جنرلائزڈ اسکیم آف پریفرنسز پلس (جی ایس پی پلس) کے تحت حاصل ہونے والے تجارتی فوائد کا انحصار انسانی حقوق، گورننس، اور ماحولیاتی تحفظ سے متعلق 27 بین الاقوامی کنونشنز پر عمل درآمد میں ہونے والی پیش رفت پر ہے۔ یورپی یونین نے پاکستان کو خبردار کیا ہے کہ اگر ان معاملات میں ٹھوس اصلاحات نہ کی گئیں تو مستقبل میں اس اسٹیٹس کو برقرار رکھنا مشکل ہو سکتا ہے۔

یورپی یونین پاکستان کا دوسرا سب سے بڑا تجارتی شراکت دار ہے، اور جی ایس پی پلس اسٹیٹس کے تحت پاکستان کو یورپی منڈیوں میں ڈیوٹی فری یا کم ڈیوٹی پر برآمدات کی سہولت حاصل ہے۔ تاہم، یہ سہولت مشروط ہے اور اس کے لیے انسانی و مزدور حقوق، ماحولیاتی تحفظ، اور شفاف طرز حکمرانی کے بین الاقوامی معاہدوں پر عملدرآمد ناگزیر ہے۔

یورپی یونین کے خصوصی نمائندے برائے انسانی حقوق، اولوف اسکوگ نے اپنے پاکستان کے دورے کے دوران حکومت پر زور دیا کہ وہ فوجی عدالتوں میں شہریوں کے خلاف مقدمات کی سماعت سے گریز کرے اور اظہار رائے کی آزادی پر عائد کی جانے والی پابندیوں پر نظرثانی کرے۔

یورپی یونین مشن کے بیان کے مطابق، اس دورے کا مقصد پاکستان سے انسانی حقوق، مزدوروں کے حقوق، اور جی ایس پی پلس اسٹیٹس کے تقاضوں پر بات چیت کرنا تھا۔ بیان میں کہا گیا ہے کہ پاکستان کو آئندہ نئے جی ایس پی پلس ریگولیشن کے لیے درخواست دینے کی تیاری کرتے ہوئے اپنے اصلاحاتی ایجنڈے پر عمل پیرا رہنا ہوگا۔

بیان میں مزید کہا گیا کہ پاکستان، جنوبی ایشیا میں یورپی یونین کا ایک اہم اسٹریٹجک شراکت دار ہے اور دونوں کے تعلقات جمہوریت، انسانی حقوق، اور قانون کی حکمرانی کی مشترکہ اقدار پر استوار ہیں۔

بیان کے مطابق، یورپی نمائندے نے اپنی ملاقاتوں میں پاکستان میں توہین رسالت قوانین کے اطلاق، خواتین کے حقوق، جبری شادیوں، جبری گمشدگیوں، آزادی اظہار، مذہب یا عقیدے کی آزادی، میڈیا کی آزادی، اور سزائے موت جیسے حساس معاملات پر اپنے خدشات کا اظہار کیا۔

اولوف اسکوگ نے اسلام آباد میں نائب وزیر اعظم اور وزیر خارجہ اسحٰق ڈار سے ملاقات کی، جہاں انہوں نے پاکستان میں بنیادی انسانی حقوق کی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا۔ اس کے علاوہ، انہوں نے چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس یحییٰ آفریدی سے بھی ملاقات کی، جہاں عدلیہ کی سالمیت اور آزادی پر گفتگو ہوئی۔

دوسری جانب، دفتر خارجہ کے ترجمان شفقت علی خان نے ہفتہ وار پریس بریفنگ کے دوران یورپی یونین کے انتباہ کو تسلیم کرتے ہوئے کہا کہ جی ایس پی پلس اسٹیٹس، پاک-یورپی یونین شراکت داری کا صرف ایک پہلو ہے، اور یورپی ایلچی کا دورہ معمول کا حصہ ہے۔ تاہم، ترجمان نے اس بات پر زور دیا کہ پاکستان اپنے بین الاقوامی وعدوں پر عملدرآمد جاری رکھے گا اور انسانی حقوق سمیت مختلف شعبوں میں بہتری کے لیے کام کرے گا۔

یورپی یونین نے اس حقیقت کو تسلیم کیا کہ پاکستان، جی ایس پی پلس سے سب سے زیادہ فائدہ اٹھانے والا ملک بن چکا ہے۔ 2014 میں اس اسکیم کے آغاز کے بعد سے پاکستانی برآمدات میں 108 فیصد اضافہ ریکارڈ کیا گیا ہے، جو ملکی معیشت کے لیے ایک بڑا مثبت پہلو ہے۔

اپنے دورے کے ایک حصے کے طور پر، اولوف اسکوگ نے لاہور میں وزیر اعلیٰ پنجاب مریم نواز شریف اور وزیر برائے اقلیتی امور سردار رمیش سنگھ اروڑہ سے ملاقات کی۔ اس دوران انہوں نے عیسائی اور احمدی برادری کے نمائندوں سمیت دیگر اہم اسٹیک ہولڈرز سے بھی تبادلہ خیال کیا۔ ان ملاقاتوں میں مذہبی آزادی، اقلیتوں کے حقوق، اور انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کے خاتمے پر بات چیت ہوئی۔

جی ایس پی پلس اسٹیٹس کے تحت یورپی یونین کی آئندہ مانیٹرنگ رپورٹ پاکستان کے لیے انتہائی اہم ہوگی۔ اگر پاکستان یورپی یونین کے معیارات پر پورا نہیں اترا تو اسے اس تجارتی رعایت سے ہاتھ دھونا پڑ سکتا ہے، جس کے ملکی معیشت پر گہرے اثرات مرتب ہو سکتے ہیں۔ یورپی یونین نے پاکستان پر زور دیا ہے کہ وہ تمام بین الاقوامی کنونشنز پر مکمل عمل درآمد کو یقینی بنائے تاکہ وہ آئندہ بھی جی ایس پی پلس کے فوائد سے مستفید ہو سکے۔
 

zaheer2003

Chief Minister (5k+ posts)
یہ سنتے ہی پھٹواریوں کے نعرے

حافظ صاحب تن کے رکھو۔۔۔۔پاکستان نوں
 

Back
Top