
اسلام آباد: نیشنل ہائی وے اتھارٹی (این ایچ اے) نے یکم اپریل 2024 سے قومی شاہراہوں اور موٹرویز پر ٹول ٹیکس میں ایک بار پھر اضافے کا اعلان کیا ہے۔ یہ رواں مالی سال میں ٹول ٹیکس کا چوتھا اضافہ ہے، جس سے عوام پر معاشی بوجھ میں مزید اضافہ ہو گا۔
این ایچ اے کی ویب سائٹ کے مطابق، نئے ٹول چارجز میں گاڑیوں کے لیے 70 روپے، وینز کے لیے 150 روپے، اور بسوں کے لیے 250 روپے مقرر کیے گئے ہیں۔ دو اور تین ایکسل والے ٹرکوں کے لیے ٹول 300 روپے جبکہ بڑے ٹرکوں کے لیے 550 روپے مقرر کیا گیا ہے۔
این ایچ اے نے ایم 1، ایم 3، ایم 4، ایم 5، ایم 14، اور ای 35 سمیت کئی بڑی موٹرویز پر ٹول ٹیکس میں نمایاں اضافہ کیا ہے۔ ایم 1 اسلام آباد-پشاور موٹروے پر گاڑیوں کا ٹول 500 روپے سے بڑھا کر 550 روپے کر دیا گیا ہے۔ ایم 3 لاہور-عبدالحکیم موٹروے پر ٹول 700 روپے سے بڑھ کر 800 روپے ہو گیا ہے۔
اسی طرح، ایم 4 پنڈی بھٹیاں-فیصل آباد-ملتان روٹ پر گاڑیوں کے لیے ٹول 950 روپے سے بڑھا کر 1050 روپے، جبکہ ایم 5 ملتان-سکھر موٹروے پر گاڑیوں کے لیے ٹول 1100 روپے سے بڑھ کر 1200 روپے کر دیا گیا ہے۔
ایم 14 ڈیرہ اسماعیل خان-ہکلہ موٹروے پر ٹول 600 روپے سے بڑھا کر 650 روپے، اور ای 35 حسن ابدال-حویلیاں-مانسہرہ روٹ پر گاڑیوں کے لیے ٹول 250 روپے سے بڑھا کر 300 روپے کر دیا گیا ہے۔
بڑی گاڑیوں کے لیے ان موٹرویز پر ٹول ریٹ 850 روپے سے 5750 روپے تک مقرر کیا گیا ہے۔
ٹول ٹیکس میں یہ اضافہ عوام کے لیے ایک اور معاشی چیلنج ہے، خاص طور پر ان خاندانوں کے لیے جو روزانہ کام کاج کے لیے موٹرویز کا استعمال کرتے ہیں۔ یہ اضافہ ٹرانسپورٹ کے اخراجات میں اضافے کا باعث بنے گا، جس سے اشیاء کی قیمتوں میں بھی اضافہ ہو سکتا ہے۔
این ایچ اے کا کہنا ہے کہ یہ اضافہ موٹرویز کی دیکھ بھال اور انہیں بہتر بنانے کے لیے کیا گیا ہے۔ تاہم، عوام کی جانب سے اس فیصلے پر تشویش کا اظہار کیا جا رہا ہے، کیونکہ یہ اضافہ ان کی روزمرہ زندگی کو مزید مشکل بنا دے گا۔
یہ فیصلہ حکومت کی جانب سے عوام پر معاشی دباؤ میں اضافے کی ایک اور کڑی ہے، جس پر سماجی اور سیاسی حلقوں میں تنقید کی جا رہی ہے۔ اب دیکھنا یہ ہے کہ آیا حکومت عوام کے تحفظات کو مدنظر رکھتے ہوئے اس فیصلے پر نظرثانی کرتی ہے یا نہیں۔