
خواتین اور اقلیت کی 30 یا 40 نشستیں مل گئیں تو سنی اتحاد کونسل سنگل لارجسٹ پارٹی بن جائیگی: سابق سیکرٹری الیکشن کمیشن
سابق سیکرٹری الیکشن کمیشن آف پاکستان کنور دلشاد نے نجی ٹی وی چینل اے آر وائے نیوز کے پروگرام آف دی ریکارڈ میں مخصوص نشستوں کے حوالے سے سپریم کورٹ کے فیصلے پر تجزیہ دیتے ہوئے کہا ہے کہ سپریم کورٹ کا لارجر بینچ اس معاملے کا فیصلہ کر دے گا لیکن اشارتاً کہا ہے کہ الیکشن کمیشن آف پاکستان کو کس نے اختیار دیا تھا کہ وہ آئین پاکستان یا الیکشن ایکٹ کی تشریح کرنا شروع کر دیں۔ عدالت نے یہ کہہ کر الیکشن کمیشن کا موقف مسترد کر دیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ اسی طرح سے اگر پاکستان تحریک انصاف کو الیکشن ٹربیونل کے ذریعے کوٹے کے حساب سے انہیں قومی وصوبائی اسمبلی میں خواتین اور اقلیت کی 30 یا 40 سیٹیں مل جاتی ہیں تو سنی اتحاد کونسل سنگل لارجسٹ پارٹی بن جائے گی۔ سپیکر قومی اسمبلی تو وہی رہے گا لیکن اس کے بعد سب سے بڑی بات یہ ہو گی کہ اس کے بعد سنی اتحاد کونسل مطالبہ کر سکے گی کہ وزیراعظم اعتماد کا ووٹ لیں۔
https://twitter.com/x/status/1787521925893280038
انہوں نے کہا کہ اس معاملے سے بہت بڑا فرق پڑا ہے، بہت بڑا آئینی بحران پیدا ہونے جا رہا ہے، ابھی تو وزیراعظم سے اعتماد کا ووٹ لینے کا کہا جائے گا لیکن بعد میں سپیکر قومی اسمبلی کو بھی کہیں گے کہ اعتماد کا ووٹ لیں۔ 80 نشستوں پر انتخابی عذرداریاں داخل کی ہوئی ہیں ان میں سے اگر 30 سے 40 سیٹیں ملنے پر سنی اتحاد کونسل قومی و صوبائی اسمبلی میں میجارٹی میں آ جائے گی۔
انہوں نے کہا کہ خواتین و اقلیتوں کی نشستوں کے لیے الیکشن کمیشن آف پاکستان کوٹے کے حساب سے دوبارہ سے کاغذات جمع کروائے جائیں گے جس پر ازسرنو فیصلے ہوں گے۔ سپریم کورٹ کے پاس آئین کی تشریح کرنے کے صوابدیدی اختیار موجود ہیں، ماضی میں بھی استعمال ہوئے آئندہ بھی ہو سکتے ہیں، 15 جون کے بعد انتہائی اہم فیصلے آئیں گے، سینیٹرز بھی فارغ ہوں گے۔
- Featured Thumbs
- https://www.siasat.pk/data/files/s3/13shshshcoocjssh.png