News_Icon
Chief Minister (5k+ posts)

اسلام آباد: احتساب عدالت نے 190 ملین پاؤنڈ ریفرنس میں پاکستان تحریک انصاف کے بانی عمران خان اور ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کو 79 سوالات پر مشتمل سوالنامہ جاری کیا ہے۔ عدالت نے گواہوں پر جرح مکمل ہونے کے بعد عمران خان اور بشریٰ بی بی سے ان کی صفائی میں شواہد یا گواہ پیش کرنے کے لیے کہا ہے۔
یہ سوالنامہ 14 صفحات پر مشتمل ہے جس میں عمران خان سے فرحت شہزادی، شہزاد اکبر، اور ذلفی بخاری سمیت القادر یونیورسٹی کی زمین اور برطانیہ سے منتقل ہونے والے 190 ملین پاؤنڈ سے متعلق تفصیلات پوچھی گئی ہیں۔ سوالات میں یہ استفسار کیا گیا ہے کہ آیا انہوں نے عدالتی شہادتوں کو سمجھا اور ان میں دی گئی معلومات کے مطابق کسی ثبوت یا دستاویزات کی پیشکش کرنا چاہتے ہیں۔
عمران خان سے پوچھا گیا ہے کہ کیا انہوں نے بطور وزیراعظم غیر قانونی فائدے کے لیے زمین حاصل کی اور اگر ایسا کیا گیا تو کن بنیادوں پر؟ سوالات میں مزید پوچھا گیا کہ شہزاد اکبر کے ساتھ مل کر 2 دسمبر 2019 کو کابینہ میں ایک نوٹ پیش کیا گیا جس میں برطانیہ سے منجمد فنڈز کی منتقلی سے متعلق مبینہ طور پر غلط بیانی کی گئی تھی۔ عدالت نے استفسار کیا ہے کہ آیا یہ فنڈز ریاست پاکستان کو واپس کرنے کا مقصد بیان کیا گیا تھا۔
عدالت کی جانب سے سوالات میں یہ بھی پوچھا گیا کہ آیا القادر یونیورسٹی پروجیکٹ کے لیے 485 کنال زمین کا حصول غیر قانونی فائدے کے عوض کیا گیا تھا؟ نیز، 190 ملین پاؤنڈ کی پاکستان منتقلی میں کیا دفتر خارجہ یا اسٹیٹ بینک سے کوئی مشاورت کی گئی تھی؟
سوالنامے میں گواہوں کے بیانات پر بھی توجہ دی گئی ہے، جہاں پرویز خٹک اور زبیدہ جلال سمیت دیگر گواہوں کے بیانات کا حوالہ دے کر عمران خان سے وضاحت طلب کی گئی ہے۔ عدالت نے عمران خان سے استفسار کیا ہے کہ آیا وہ اس معاملے پر مزید کوئی شواہد یا گواہ پیش کرنا چاہیں گے۔
کیس کی آئندہ سماعت 11 نومبر کو ہوگی، جس میں عمران خان اور بشریٰ بی بی کو اپنی صفائی پیش کرنے کا موقع دیا جائے گا۔