https://twitter.com/x/status/1870517805348753755
سابق وزیراعظم عمران خان کی اڈیالہ جیل میں وکلاء کے ہمراہ صحافیوں سے گفتگو:
“حکومت کو اتوار، 22 دسمبر تک کا وقت دیا ہے، اگر کل تک حکومت نے ہمارے مطالبات پر سنجیدگی نہیں دکھائی تو ہماری سول نافرمانی کی تحریک کا پہلا مرحلہ یعنی ترسیلات زر کا بائیکاٹ شروع ہو جائے گا، جس کی اس نااہل حکومت کو بھاری قیمت چکانی پڑے گی۔ انہیں اندازہ نہیں کہ سول نافرمانی کی تحریک اس جعلی حکومت کے لیے کتنی مہلک ثابت ہو گی۔ اگر حکومت ہمارے مطالبات پر سنجیدہ ہے تو فوری طور پر مذاکرات کا آغاز کرے۔
اسلام آباد قتل عام کو ایک ماہ ہوگیا ہے اور کوئی مہذب معاشرہ ہوتا تو قاتل اپنے انجام کو پہنچ چکے ہوتے جبکہ یہاں ایک جوڈیشل کمیشن تک نہیں بن سکا- ہمارے کئی لوگ گمشدہ ہیں، جب تک ہمارے لاپتہ لوگوں کی تصاویر کے ساتھ تفصیلات نہیں شئیر کی جاتیں کہ وہ کہاں کہاں ہیں تب تک حکومت کی کسی بات پر یقین نہیں کریں گے-
ملٹری کورٹس کے ذریعے سیاسی ورکروں کو سزائیں دینے سے ںہتر ہے کہ ملک میں لگے مارشل لاء کا باقاعدہ اعلان کر دیا جائے- 9 مئی کے ذمہ دار وہ ہیں جنہوں نے سی سی ٹی وی فوٹیجز چوری کیں- جنہوں نے لوگوں پر گولیاں چلائیں وہی جج جیوری اور جلاد بنے سزائیں بھی سنا رہے ہیں۔ یہ جمہوریت نہیں جنگل کا قانون ہے-
ہمارا دوسرا مطالبہ 9 مئی کی آزادانہ تحقیقات ہیں جس کے لیے ہم بارہا سپریم کورٹ سے بھی مطالبہ کر چکے ہیں- 9 مئی کو بھی ہمارے دو درجن سے زائد کارکنان کو گولیاں برسا کر قتل کر دیا گیا تھا۔ 15 کی تفصیلات ہم نے پبلک کیں۔ مزید براں ہمارے سینکڑوں کارکنان کو اس دن گولیاں ماری گئی تھیں- کسی ایک فوجی یا پولیس والے کی جان نہیں گئی تو دہشتگردی کیسے ہوئی؟ کیا نہتی عوام کا پرامن احتجاج دہشتگردی کے زمرے میں آتا ہے یا ان پر سیدھی گولیاں برسانا؟
مجھے معلوم ہے القادر ٹرسٹ یونیورسٹی کے کیس کا فیصلہ کیا آنا ہے، یہاں سارے فیصلے پہلے سے لکھ کر آتے ہیں- میرے خلاف اڈیالہ جیل میں تین فیصلے سنائے گئے تینوں فیصلے اعلیٰ عدالتوں میں ختم ہوگئے کیونکہ سارے کیسز جھوٹے اور بے بنیاد تھے- حکومت کی غیر سنجیدگی سے میرا نہیں ملک کا نقصان ہورہا ہے-
لوگوں کے گھروں میں ماتم ہورہا ہے، ہمارے لوگوں کی اگر کوئی مجبوری ہو تو بند کمرے میں مذاکرات کریں، 26 نومبر قتل عام کے قاتلوں اور سہولتکاروں کے ساتھ تصاویر نہیں بنانی چاہیں۔
ہمارے جو لوگ گرفتار کئے گئے ہیں انہیں سخت سردی میں اٹک جیل میں تمبووں میں رکھا گیا ہے جو کہ ناصرف قانون بلکہ انسانیت کے بھی خلاف ہے۔ ہمارے ILF وکلأ کی ٹیمز مزید متحرک ہو کر ان کو ریلیف دلوائیں-
ہمیں امید تھی کہ قاضی فائر عیسیٰ کے جانے کے بعد ہمیں سپریم کورٹ سے انصاف ملے گا لیکن مافیا نے ممبران پارلیمنٹ کے اغوا کے ذریعے آئین میں ترمیم کرکے عدلیہ پر قبضہ کرلیا اور اب عدلیہ کو سیاسی انتقامی کاروائی کے لئے استعمال کیا جارہا ہے- پاکستان صرف سرمایہ کاری سے بچ سکتا ہے لیکن پاکستان میں اس وقت قانون کی حکمرانی نہ ہونے کی وجہ سے کوئی سرمایہ کاری کرنے کو تیار نہیں اور دن بدن حالات بدتر ہوتے جا رہے ہیں- ملکی مفاد شخصی انا اور ایکسٹینشن کی بھینٹ چڑھ رہا ہے۔ حالات کی بہتری کا صرف ایک ہی ذریعہ ہے کہ اقتدار عوام کی نمائندہ جماعت کو سونپا جائے تاکہ سیاسی اور نتیجتاً معاشی استحکام کی راہ ہموار کی جا سکے۔
https://twitter.com/x/status/1775197513265426619
سابق وزیراعظم عمران خان کی اڈیالہ جیل میں وکلاء کے ہمراہ صحافیوں سے گفتگو:
“حکومت کو اتوار، 22 دسمبر تک کا وقت دیا ہے، اگر کل تک حکومت نے ہمارے مطالبات پر سنجیدگی نہیں دکھائی تو ہماری سول نافرمانی کی تحریک کا پہلا مرحلہ یعنی ترسیلات زر کا بائیکاٹ شروع ہو جائے گا، جس کی اس نااہل حکومت کو بھاری قیمت چکانی پڑے گی۔ انہیں اندازہ نہیں کہ سول نافرمانی کی تحریک اس جعلی حکومت کے لیے کتنی مہلک ثابت ہو گی۔ اگر حکومت ہمارے مطالبات پر سنجیدہ ہے تو فوری طور پر مذاکرات کا آغاز کرے۔
اسلام آباد قتل عام کو ایک ماہ ہوگیا ہے اور کوئی مہذب معاشرہ ہوتا تو قاتل اپنے انجام کو پہنچ چکے ہوتے جبکہ یہاں ایک جوڈیشل کمیشن تک نہیں بن سکا- ہمارے کئی لوگ گمشدہ ہیں، جب تک ہمارے لاپتہ لوگوں کی تصاویر کے ساتھ تفصیلات نہیں شئیر کی جاتیں کہ وہ کہاں کہاں ہیں تب تک حکومت کی کسی بات پر یقین نہیں کریں گے-
ملٹری کورٹس کے ذریعے سیاسی ورکروں کو سزائیں دینے سے ںہتر ہے کہ ملک میں لگے مارشل لاء کا باقاعدہ اعلان کر دیا جائے- 9 مئی کے ذمہ دار وہ ہیں جنہوں نے سی سی ٹی وی فوٹیجز چوری کیں- جنہوں نے لوگوں پر گولیاں چلائیں وہی جج جیوری اور جلاد بنے سزائیں بھی سنا رہے ہیں۔ یہ جمہوریت نہیں جنگل کا قانون ہے-
ہمارا دوسرا مطالبہ 9 مئی کی آزادانہ تحقیقات ہیں جس کے لیے ہم بارہا سپریم کورٹ سے بھی مطالبہ کر چکے ہیں- 9 مئی کو بھی ہمارے دو درجن سے زائد کارکنان کو گولیاں برسا کر قتل کر دیا گیا تھا۔ 15 کی تفصیلات ہم نے پبلک کیں۔ مزید براں ہمارے سینکڑوں کارکنان کو اس دن گولیاں ماری گئی تھیں- کسی ایک فوجی یا پولیس والے کی جان نہیں گئی تو دہشتگردی کیسے ہوئی؟ کیا نہتی عوام کا پرامن احتجاج دہشتگردی کے زمرے میں آتا ہے یا ان پر سیدھی گولیاں برسانا؟
مجھے معلوم ہے القادر ٹرسٹ یونیورسٹی کے کیس کا فیصلہ کیا آنا ہے، یہاں سارے فیصلے پہلے سے لکھ کر آتے ہیں- میرے خلاف اڈیالہ جیل میں تین فیصلے سنائے گئے تینوں فیصلے اعلیٰ عدالتوں میں ختم ہوگئے کیونکہ سارے کیسز جھوٹے اور بے بنیاد تھے- حکومت کی غیر سنجیدگی سے میرا نہیں ملک کا نقصان ہورہا ہے-
لوگوں کے گھروں میں ماتم ہورہا ہے، ہمارے لوگوں کی اگر کوئی مجبوری ہو تو بند کمرے میں مذاکرات کریں، 26 نومبر قتل عام کے قاتلوں اور سہولتکاروں کے ساتھ تصاویر نہیں بنانی چاہیں۔
ہمارے جو لوگ گرفتار کئے گئے ہیں انہیں سخت سردی میں اٹک جیل میں تمبووں میں رکھا گیا ہے جو کہ ناصرف قانون بلکہ انسانیت کے بھی خلاف ہے۔ ہمارے ILF وکلأ کی ٹیمز مزید متحرک ہو کر ان کو ریلیف دلوائیں-
ہمیں امید تھی کہ قاضی فائر عیسیٰ کے جانے کے بعد ہمیں سپریم کورٹ سے انصاف ملے گا لیکن مافیا نے ممبران پارلیمنٹ کے اغوا کے ذریعے آئین میں ترمیم کرکے عدلیہ پر قبضہ کرلیا اور اب عدلیہ کو سیاسی انتقامی کاروائی کے لئے استعمال کیا جارہا ہے- پاکستان صرف سرمایہ کاری سے بچ سکتا ہے لیکن پاکستان میں اس وقت قانون کی حکمرانی نہ ہونے کی وجہ سے کوئی سرمایہ کاری کرنے کو تیار نہیں اور دن بدن حالات بدتر ہوتے جا رہے ہیں- ملکی مفاد شخصی انا اور ایکسٹینشن کی بھینٹ چڑھ رہا ہے۔ حالات کی بہتری کا صرف ایک ہی ذریعہ ہے کہ اقتدار عوام کی نمائندہ جماعت کو سونپا جائے تاکہ سیاسی اور نتیجتاً معاشی استحکام کی راہ ہموار کی جا سکے۔
https://twitter.com/x/status/1775197513265426619
Last edited by a moderator: