Are Security Forces Really Defending the Country?

ranaji

(50k+ posts) بابائے فورم
آرمی کے چند زانی شرابی حرامی غدار کنجر جرنیل جنہوں نے ہر جنگ ہاری جنہوں نے ایک لاکھ کے قریب اپنی پتلونیں اتروا کے خارش شدہ کتوں کی طرح انڈیا کی فوج کے آگے ڈاگی سٹائل میں اپنی تشریف پیش کرکے ہتھیار ڈالے اور جنگی قیدی بن گئے اور ملک توڑ دیا جس کی ڈاکومنٹری ہر پاکستانی بلکہ دنیا کا ہر بندہ انٹر نیٹ یوٹیوب پر دیکھ سکتا ہے تو یہ جرنیل تو صرف جنگ ہارنے ہتھیار پھینکنے وار کرائم کرنے عورتوں بچوں پر ظلم زیادتی جنگی جرائم کرنے عورتوں کو گرفتار کرنے صحافیوں کو قتل کرنے مِسنگ پرسن کرنے اور کرپشن کرنے اور کرپٹ لوگوں ماں کا خصم بنا کر اس قوم پر لوٹ کراکے لئے مسلط کرنے کی غداری نطفہ حرامی میں ہمیشہ مصروف رہے ہیں اور رہیں گے ہاں ملک کا دفاع ہمیشہ ائر فورس اور نیوی نے کیا وہ انشا اللہ کرتے رہیں گے مگر یہ کرپٹ زانی شرابی غدار اورحرامئ صرف کرپشن کرنے اور کرپٹ لوگوں کا دفاع کرنے
میں ہمیشہ جیتے ہیں
لیکن صرف ائرفورس اور نیوی جنہوں نے کوئی جنگ نہیں ہاری
ہر جنگ میں اس ملک کو بچایا اللہ کی مدد ائر فورس اور نیوی اور عوام کی مدد سے یہ ملک
اب تک بچا ہوا ہے ورنہ کالے کالے زانیوں شرابیوں حرامیوں غداروں جنگی مجرموں نطفہ حراموں مثلی میراثی کنجروں نے ہمیشہ چوروں فراڈیوں منی لانڈروں کنجروں ملک دشمنوں کو اپنی ماں کا خصم بنا کر نطفہ حرامئ نبھائی ہے ملک توڑاہے وار کرائم کئے ہیں لاکھوں بنگالی عورتوں کا ریپ کیا ہے بوڑھوں بچوں عورتوں کو گرفتار کیا ان پر جنگی جرا ہم کئے اور دشمن کے سامنے کھسی ہوکر پتلونیں اتار کر دشمن کے سامنے ڈاگی سٹائل میں ننگے ہوکر فوٹو سیشن کرایا اور غیرت مند بنگالی قوم نے ان کو خارش زدہ کتوں کی طرح مار مار کر اپنے اوپر ہوئے ہر ظلم ہر زیادتی کا حساب لیا انکی کاغذی اور خود کلیم کردہ بہادرئ ان زانیوں شرابیوں حرامیوں کنجروں کی تشریف پھاڑ کر اس میں بہت دور تک گھسا دی اور خارش زدہ کتوں کی طرح چھترول کرکے اپنے اوپر ہوئے عورتوں اور بچوں پر ہوئے جنگی جرائم کا بدلہ لیا
جو جرائم جو جنگی جرم مشرقی پاکستان میں ہوئے وہ اب بلوچیوں ، پٹھانوں اور پنجابیوں پر بھی شروع ہوچکے ہیں پتلونیں اتارنے کے سیزن کا آغاز ہو چکا صحافی قتل کئے جارہے جو صحافی بکتا نہیں اسکو قتل اور غائب کردیا جاتا ہے۔ لگتا ہے ان جنگی مجرموں نے نا تاریخ پڑھی ہے نا ہی تاریخ سے واقف ہیں تھوڑے سے بھونکنے والے کتے خرید کر ان کو مین سٹریم میڈیا پر اپنے حق میں بھونکنے اور اپنے مخالفوں پر بھونکنے اور کاٹنے کی ڈیوٹی دی کر حکومتیں نا ہوئی ہیں نا ہوتی ہیں نا چلتی ہیں مگر جاہل ان پڑھ یہ بات نہیں سمجھ سکتے
 

ranaji

(50k+ posts) بابائے فورم
‏ایک گاؤں میں سیلاب آگیا، ایک حکومتی افسر گاؤں پہنچا اور لوگوں سے مخاطب ہوتے ہوئے کہا کہ پانی کا بہاؤ بہت بڑھ گیا ہے، پانی خطرے کے نشان سے 2 فٹ اونچا ہوگیا ہے۔ لوگوں نے خوفزدہ ہوکر کہا کہ اب کیا ہوگا؟ افسر نے کہا گھبرانے کی ضرورت نہیں۔ ہم نے انتظام کرلیا ہے۔ خطرے کے نشان کو دو فٹ سے بڑھا کر چار فٹ کردیا ہے۔

یہ کہانی ان معاشی پالیسیاں بنانے والے ماہرین کے نام ہے جو مہنگائی کے اسباب ختم کرنے کے بجائے تنخواہ میں اضافے کی بات کرتے ہیں جب کہ دنیا کے معاشی ماہرین کے مطابق تنخواہ میں اضافہ مہنگائی کا سبب بنتا ہے۔

پولینڈ میں ایک بچے نے اپنی کلاس ٹیچر کو بتایا کہ ہماری بلی نے چار بچے دیے ہیں، وہ سب کے سب کمیونسٹ ہیں۔ ٹیچر نے خوب شاباش دی۔ ہفتہ بھر بعد جب اسکول انسپکٹر معائنے کے لیے آئے تو ٹیچر نے بچے سے کہا کہ بلی والی بات پھر سے کہیے، بچے نے کہا ہماری بلی نے چار بچے دیے ہیں وہ سب کے سب جمہوریت پسند ہیں۔ ٹیچر نے بوکھلا کر کہا ہفتہ بھر پہلے تو تم نے اس طرح بات نہیں کی تھی، بچہ بولا جی ہاں مگر اب بلی کے بچوں کی آنکھیں کھل گئی ہیں۔

یہ کہانی سیاسی جماعتوں کے ان عہدیداروں کے نام جو پارٹی بدل کر دوسری پارٹی میں چلے جاتے ہیں سابقہ پارٹی میں اس طرح کیڑے نکالتے ہیں جیسے پارٹی بدلتے ہی ان کی آنکھیں کھلی ہیں۔

ایک شہری خاتون گاؤں میں عورتوں کو حساب سکھا رہی تھیں۔ اس نے ایک عورت سے پوچھا کہ اگر تمہارے پاس پچاس روپے ہوں اس میں سے تم بیس روپے اپنے شوہر کو دے دو تو بتاؤ تمہارے پاس کتنے روپے بچیں گے؟ عورت نے جواب دیا کچھ بھی نہیں۔ خاتون نے دیہاتی عورت کو ڈانٹتے ہوئے کہا۔ احمق عورت! تم حساب بالکل نہیں جانتی ہو۔ دیہاتی عورت نے جواب دیا۔ آپ بھی میرے شوہر ’’شیرو‘‘ کو نہیں جانتی ہو۔ وہ سارے روپے مجھ سے چھین لے گا۔

یہ کہانی ان ماہرین کے نام جو پالیسیاں بناتے وقت زمینی حقائق سے لاعلم ہوتے ہیں۔

ایک مولوی صاحب کسی گاؤں پہنچے۔ انھیں تبلیغ کا شوق تھا۔ جمعہ کا خطبہ پورے ایک ہفتے میں تیار کیا لیکن قدرت کا کرنا ایسا ہوا کہ جمعہ کے دن صرف ایک نمازی مسجد میں آیا۔ مولوی صاحب کی سمجھ میں نہیں آرہا تھا کہ کیا کریں۔ انھوں نے اس شخص سے کہا کہ تم واحد آدمی ہو جو مسجد آئے ہو۔ بتاؤ مجھے کیا کرنا چاہیے؟ وہ شخص بولا۔ مولوی صاحب! میں ایک دیہاتی آدمی ہوں۔ مجھے اتنا پتا ہے کہ میں اگر بھینسوں کے لیے چارہ لے کر پہنچوں گا اور وہاں صرف ایک بھینس ہو تو میں اسے چارہ ضرور دوں گا۔ مولوی صاحب بہت خوش ہوئے۔ انھوں نے بھی چوڑی تقریر کر ڈالی۔ اس کے بعد انھوں نے دیہاتی سے پوچھا کہ بتاؤ خطبہ کیسا تھا؟ دیہاتی نے لمبی جمائی لی اور کہا۔ مولوی صاحب! میں ایک دیہاتی آدمی ہوں صرف اتنا جانتا ہوں کہ اگر میرے سامنے ایک بھینس ہوگی تو میں ساری بھینسوں کا چارہ اس کے آگے نہیں ڈالوں گا۔

یہ سبق پاکستان میں نصاب تعلیم مرتب کرنے والوں کے لئے ہے۔

قدیم نوادرات جمع کرنے کی شوقین ایک خاتون نے دیکھا کہ ایک شخص اپنی دکان کے کاؤنٹر پر بلی کو جس پیالے میں دودھ پلا رہا ہے اس چینی کے قدیم پیالے کی قیمت تیس ہزار ڈالر سے کم نہیں۔ خاتون نے سوچا کہ شاید یہ شخص اس پیالے کی قیمت سے ناواقف ہے۔ اس خاتون نے اپنے طور پر بے حد چالاکی سے کام لیتے ہوئے کہا۔ جناب! کیا آپ یہ بلی فروخت کرنا پسند کریں گے؟ تو اس شخص نے کہا۔ یہ میری پالتو بلی ہے، پھر بھی آپ کو یہ اتنی ہی پسند ہے تو پچاس ڈالر میں خرید لیجیے۔خاتون نے فوراً پچاس ڈالر نکال کر اس شخص کو دیے اور بلی خرید لی، لیکن جاتے جاتے اس دکان دار سے کہا ۔ میرا خیال ہے کہ اب یہ پیالہ آپ کے کسی کام کا نہیں رہا۔ برائے کرم اسے بھی مجھے دے دیجیے۔ میں اس پیالے میں بلی کو دودھ پلایا کروں گی۔ دکان دار نے کہا۔ خاتون! میں آپ کو یہ پیالہ نہیں دے سکتا، کیونکہ اس پیالے کو دکھا کر اب تک 300 بلیاں فروخت کرچکا ہوں۔

یہ قصہ پاکستان میں بسنے والے ان باشعور عوام کے نام جنھیں طرح طرح سے بے وقوف بنایا جاتا ہے.اور وہ سب دیکھنے کے باوجود ہر بار بےوقوف بن بھی جاتے ہیں۔
 

Back
Top