(clap)(clap)(clap)(clap)(clap)(clap)(clap)(clap)(clap)(clap)(clap)(clap)(clap)(clap)(clap)(clap) 10000000000000000000000000000000000000000000000000000000000000000 % agreeeeeeedانسانیت پر ظلم و بربریت تو دنیا کے اور دوسرے خطوں میں بھی ھوتا تھا لیکن ذات پات اور مذھبی اختلاف راے کو بنیاد بنا کر فساد اور خون کرنا برصغیر میں سب سے زیادھ رھا ھے۔اس کی وجہ تو ایک ھی ھے کہ مولوی، پنڈت، اور پادری نے اپنے پیروکاروں کو اس جلتی آگ میں داخل کر دیا ھے اگر مذھبی لیڈرز اسلام کی سچی تعلیمات اپناتے تو پرامن معاشرھ خود بخود بنتا چلا جاتا۔
جب سعودی عرب امیر ھوا تو پھر انکا پیسہ بھی ھمارے مولوی پر خرچ ھونا شروع ھوگیا عالی شان مساجد اور مدرسے تعمیر ھونا شروع ھو گئے۔
جسطرح ھمارے ھاں کھسرے بچے کی پیدائش پر آتے ھیں اور اگر انھیں پیسے دئیے جایئں تو ویل ویل بچے دے پیو دی ویل پکارتے ھیں اور پیسے دینے والے کو خواھ وھ معمولی حیثیت کا شخص ھو حاتم طای بنا کر دکھاتے ھیں اسی طرح مولوی بھی جب سعودی پیسہ آے تو ویل ویل پکارنے لگ جاتے ھیں اسطرح سعودی عقائد کو برصغیر میں ترویج ملتی گئ ۔یھیں سے ساری خرابیاں شروع ھوئیں۔ اچھے مسلمان اور برے مسلمان کی تمیز ھونے لگی۔حتی کہ تکبر کیوجہ سے امام ابو حنیفہ کے مسلک کو ماننے والے سنی اکثریت کو سعودی وظیفہ خوار مشرک پکارنے لگ گئے۔