آپ کے کمنٹ پر سوال میں نے اٹھا یا تھا۔ جس کا جواب مجھے ابھی تک نہیں ملا۔ اب کاپی پیسٹ کر رہا ہوں
میرا سوال وہیں ہے اور اسی کے جواب پر یہ بحث فیصل ہو سکتی ہے۔ یہ مضمون واقعی ضیاء صاحب کی وفات پر ہے اور اسی مضمون میں وہ ضیاء صاحب کی نفاذ دین کی حکمت عملی سے اپنے اختلاف کا ذکر کرنا نہیں بھولے
افغان جہاد سے اختلاف تو اس سے کہیں بڑھ کر تھا کیونکہ وہ تو جہاد کے نام پر"جرم فساد" کا ارتکاب ہو رہا تھا اور پھر غامدی صاحب تو "ہمیشہ سے یہ کہتے پائے گئے تھے"۔ یہاں اختلاف ظاہر کرتے ہوئے ضیاء کے پھیلائے ہوئے فساد پر چاہے مجملاً ہی سہی اعتراض کرنا کیوں بھول گئے بلکہ یہی نہیں اس جنگ
مین ضیاء کو علم حق بلند کرنے کا سرٹیفیکیٹ بھی دے دیا؟؟؟
اسکا جواب دیا جا چکا ہے
کیوں بھول گئے کا جواب غامدی صاحب ہی دے سکتے ہیں
اسکا جواب تو غامدی صاحب ہی دے سکتے ہیں. لیکن چونکہ وہ ضیاء کی وفات پر لکھی گئی ایک تحریر میں افغان جہاد کے طریقہ کار سے اختلاف کا ذکر کرنا بھول گئے تو اسکا مطلب یہ ہے وہ افغان جہاد کے ہر پہلو سے مکمل اتفاق کرتے تھے. واہ صاحب واہ
اندھے کو اندھیرے میں بڑی دور کی سوجھی
کیا یہ غامدی صاحب کی صوابدید نہیں کہ ضیاء صاحب کی وفات پر لکھے گئے مضمون میں وہ کس اختلاف کا ذکر کرتے ہیں اور کس کا نہیں؟ کیا دو شخصیات کے درمیان موجود تمام اختلافات کا فیصلہ ایک دوسرے کی موت پر لکھی گئی تحریر سے ہوتا ہے؟ (جو کہ یکطرفہ ہی ہو سکتی ہے