میرا ترکیہ، ملائشیا، انڈونیشیا، بنگلہ دیش، ایران اور بھارت سے سیکھنے کا سفر جاری ہے لیکن اب امارات اسلامی افغانستان حیران کر رہا ہے، افغانستان میں کبھی بھی مسافر ریلوے لائن نہیں تھی لیکن ایک سال میں چین-ازبکستان -ترکمانستان۔افغانستان اورایران 5 قومی ریلوے کوریڈور پر پچھلے ایک سال میں بہت کام ہوا اور اسکا ابتدائ ریلوے ٹریک کارگو اور مسافر دونوں کیلئے بچھا دیا گیا ہے اور اب ٹیسٹنگ کے مراحل میں ہےاس ٹریک کے مکمل ہونے کے بعد چین کیلئے سی پیک کی کوئ خاص اہمیت نہیں رہے گی، کارگو ریلوے ٹریک چین سے ایران تک ہو گا جسکے راستے تیل، گیس سمیت ہر قسم کی تجارت ان پانچ ممالک کے درمیان ہو گی اور چین کا گرم پانیوں تک زمینی راستہ مکمل ہو جاۓ گا اور ایران کے راستے ترکی سے ہوتا ہوا سعودی عرب تک جا سکتا ہے، خاص طور پر ایران اور سعودی عرب کے درمیان تازہ تعلقات کی روشنی میں چین سے ریلوے ٹریک مڈل ایسٹ کے تمام ممالک سے جڑ جاۓ گا، جس میں سے پاکستان غائب ہو گا ہم ایران سے گیس پائپ لائین اور چین سے سی پیک پر دونوں ممالک کو ناراض کر چکے ہیں، اپنی پوری نا کرکے یاد رہے کہ ٹرانسپورٹ لاگت کے اعتبار سے ریلوے لائین، ائیر اور روڈ ٹرانسپورٹ دونوں سے کئی گنا سستا پڑتا ہے، پاکستان سیاسی اور معاشی عدم استحکام کے باعث اپنے ریجن میں لاتعلق ہوتا جا رہا ہے، جس ملک میں آئین، قانون بے بس اور لاتعلق ہو جائیں، ایسے ملک قوموں کی ریس سے باہر ہو جاتے ہیں قومیں صرف حقیقی آزادی کے بعد ترقی کرتی ہیں، بھارت، بنگلہ دیش، ترکیہ، انڈونیشیا، ملائشیا، سنگا پور، جنوبی کوریا، افغانستان، ایران اس بات کا ثبوت ہےاسلئے عمران خان کا حقیقی آزادی کا نعرہ درست ہے لیکن عمران خان اس جرم کی اکیلے سزا بھگت رہا ہے اپنے چند ساتھیوں کیساتھ جبکہ قوم فی الحال شعوری طور پر زندہ ہوئ ہے لیکن عمل سے کوسوں دور ہے، اشرافیہ اس حقیقی آزادی کے سامنے رُکاوٹ ہے اور اپنے 76 سال کے کنٹرول کو کھونا نہیں چاہتی