Karachi Returning to PEACE

WatanDost

Chief Minister (5k+ posts)
Karachi was quite calm today.
But what about 100 precious lifes lost
in 4 days.
2 freinds of my childhood shot dead
Yesterday and 2 injured.
Curse on BOTH MQM n ANP
for killing innocent people in majority.


کراچی: کاروباری اور تجارتی مراکز کھل گئے





110709152953_rangers_karachi_466.jpg


پاکستان کے سب سے بڑے شہر اور تجارتی مرکز کراچی میں سنیچر کو خوف و ہراس کے بادل قدرے چھٹ گئے ہیں، سڑکوں پر پبلک ٹرانسپورٹ لوٹ آئی ہے اور ایک دن کے وقفے کے بعد کاروباری اور تجارتی مراکز بھی کھل گئے ہیں۔
شہر کے فساد زدہ علاقوں اورنگی ٹاؤن، قصبہ کالونی، کٹی پہاڑی اور پیر آباد میں گزشتہ رات رینجرز اور پولیس داخل ہونے میں کامیاب ہوگئی، اس کوشش میں قانون نافذ کرنے والے اہلکاروں مزاحمت کا سامنا بھی کرنا پڑا۔
انتظامی اقدامات کے ساتھ سیاسی تبدیلیاں

کراچی میں پرتشدد واقعات اور ایم کیو ایم کی جانب سے اپوزیشن میں بیٹھنے کے حتمی فیصلوں کے بعد صوبائی حکومت کی جانب سے انتظامی اقدامات کے ساتھ سیاسی تبدیلیاں بھی سامنے آئی ہیں۔ ڈاکٹر ذوالفقار مرزا کو سینئر صوبائی وزیر کے منصب کے ساتھ ورکس سروسز کا قلمدان دے دیا گیا ہے جبکہ محکمہ داخلہ کی وزارت منظور وسان کو سونپی گئی ہے۔
مسلم لیگ فنکشنل سے سربراہ پیر پاگارہ سے آج وفاقی وزیر داخلہ رحمان ملک اور صوبائی وزیر ڈاکٹر ذوالفقار مرزا نے ملاقات کی ہے، جس کے بعد مسلم لیگ فنکشنل کے اراکین نے حکومتی بینچوں پر بیٹھنے کا اعلان کردیا ہے۔ اس سے پہلے فنکشنل لیگ دوست اپوزیشن کا کردار ادا کر رہی تھی۔
مقامی میڈیا کا دعویٰ ہے کہ گزشتہ پانچ روز سے جاری پرتشدد واقعات میں ایک سو سے زائد شہری ہلاک ہوچکے ہیں جبکہ صوبائی وزارت داخلہ کی مانیٹرنگ سیل کے انچارج شرف الدین میمن کا کہنا ہے کہ حالیہ پرتشدد واقعات میں 93 افراد ہلاک ہوئے ہیں، ان کے مطابق یہ تعداد سنیچر کی صبح تک کی ہے۔
متاثرہ لوگوں کا انخلاء
گزشتہ بارہ گھنٹوں میں صرف تین ہلاکتیں ہوئی ہیں جبکہ اورنگی ٹاؤن میں فائرنگ کا سلسلہ رک گیا ہے۔سعود مرزا
کراچی سے بی بی سی کے نامہ نگار ریاض سہیل کے مطابق قصبہ کالونی میں محصور ہوجانے والے بعض خاندانوں کو رینجرز اور پولیس کی مدد سے محفوظ مقامات پر منتقل کردیا گیا ہے۔
کراچی پولیس کے سربراہ سعود مرزا نے بی بی سی کو بتایا کہ گزشتہ بارہ گھنٹوں میں صرف تین ہلاکتیں ہوئی ہیں جبکہ اورنگی ٹاؤن میں فائرنگ کا سلسلہ رک گیا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ اورنگی ٹاؤن کے کئی علاقوں میں پانی اور بجلی کی فراہمی دو روز سے معطل ہے جسے بحال کرنے کے لیے متعقلہ حکام سے رابطہ کیا گیا ہے۔
قصبہ کالونی میں محصور ہوجانے والے بعض خاندانوں کو رینجرز اور پولیس کی مدد سے محفوظ مقامات پر منتقل کردیا گیا ہے۔




سعود مرزا کا کہنا ہے کہ پولیس اس وقت تک دو سو نو افراد کو گرفتار کرچکی ہے، جن میں اکاسی گرفتاریاں صرف اورنگی ٹاؤن سے ہوئی ہیں۔
پولیس کے مطابق گرفتار ملزمان سے دو کلاشنکوف اور چوالیس پستول برآمد کیے گئے ہیں۔
اس سے پہلے کراچی کے حالات خراب ہونے کے بعد وزیرِاعلیٰ سندھ سید قائم علی شاہ نے تخریب کاروں کو دیکھتے ہی گولی مارنے کے احکامات جاری کیے تھے، جس پر انسانی حقوق کی عالمی تنظیم ایمنسٹی انٹر نیشنل نے اس فیصلے پر کڑی تنقید کی تھی۔
اس سے پہلے کراچی کے حالات خراب ہونے کے بعد وزیرِاعلیٰ سندھ سید قائم علی شاہ نے تخریب کاروں کو دیکھتے ہی گولی مارنے کے احکامات جاری کیے تھے، جس پر انسانی حقوق کی عالمی تنظیم ایمنسٹی انٹر نیشنل نے اس فیصلے پر کڑی تنقید کی تھی۔




ایک بیان میں ایمنسٹی انٹر نیشنل کہا کہ قانون نافذ کرنے والے اہلکاروں کو گولی مارنے کے اختیار دیکھ کر حکومت نے یہ تسلیم کرلیا ہے کراچی ایک جنگی علاقہ ہے۔
تنظیم کا کہنا ہے کہ ایسے اختیارات دینے سے انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں ہوں گی اور کوئی بڑا سانحہ پیش آنے کا خدشہ رہے گا۔

AND JUST CHECKOUT WHAT THE AMNESTY Intnl. IS BARKING.
 

mrbaig

Senator (1k+ posts)
It was a matter of half an hour to deploy forces on Kati Pahari to control the situation.But delibrately provincial Govt ignored just to allow more and more killings.
 

w-a-n-t-e-d-

Minister (2k+ posts)
Karachi was quite calm today.
But what about 100 precious lifes lost
in 4 days.
2 freinds of my childhood shot dead
Yesterday and 2 injured.
Curse on BOTH MQM n ANP
for killing innocent people in majority.


کراچی: کاروباری اور تجارتی مراکز کھل گئے





110709152953_rangers_karachi_466.jpg


پاکستان کے سب سے بڑے شہر اور تجارتی مرکز کراچی میں سنیچر کو خوف و ہراس کے بادل قدرے چھٹ گئے ہیں، سڑکوں پر پبلک ٹرانسپورٹ لوٹ آئی ہے اور ایک دن کے وقفے کے بعد کاروباری اور تجارتی مراکز بھی کھل گئے ہیں۔
شہر کے فساد زدہ علاقوں اورنگی ٹاؤن، قصبہ کالونی، کٹی پہاڑی اور پیر آباد میں گزشتہ رات رینجرز اور پولیس داخل ہونے میں کامیاب ہوگئی، اس کوشش میں قانون نافذ کرنے والے اہلکاروں مزاحمت کا سامنا بھی کرنا پڑا۔
انتظامی اقدامات کے ساتھ سیاسی تبدیلیاں

کراچی میں پرتشدد واقعات اور ایم کیو ایم کی جانب سے اپوزیشن میں بیٹھنے کے حتمی فیصلوں کے بعد صوبائی حکومت کی جانب سے انتظامی اقدامات کے ساتھ سیاسی تبدیلیاں بھی سامنے آئی ہیں۔ ڈاکٹر ذوالفقار مرزا کو سینئر صوبائی وزیر کے منصب کے ساتھ ورکس سروسز کا قلمدان دے دیا گیا ہے جبکہ محکمہ داخلہ کی وزارت منظور وسان کو سونپی گئی ہے۔
مسلم لیگ فنکشنل سے سربراہ پیر پاگارہ سے آج وفاقی وزیر داخلہ رحمان ملک اور صوبائی وزیر ڈاکٹر ذوالفقار مرزا نے ملاقات کی ہے، جس کے بعد مسلم لیگ فنکشنل کے اراکین نے حکومتی بینچوں پر بیٹھنے کا اعلان کردیا ہے۔ اس سے پہلے فنکشنل لیگ دوست اپوزیشن کا کردار ادا کر رہی تھی۔
مقامی میڈیا کا دعویٰ ہے کہ گزشتہ پانچ روز سے جاری پرتشدد واقعات میں ایک سو سے زائد شہری ہلاک ہوچکے ہیں جبکہ صوبائی وزارت داخلہ کی مانیٹرنگ سیل کے انچارج شرف الدین میمن کا کہنا ہے کہ حالیہ پرتشدد واقعات میں 93 افراد ہلاک ہوئے ہیں، ان کے مطابق یہ تعداد سنیچر کی صبح تک کی ہے۔
متاثرہ لوگوں کا انخلاء
گزشتہ بارہ گھنٹوں میں صرف تین ہلاکتیں ہوئی ہیں جبکہ اورنگی ٹاؤن میں فائرنگ کا سلسلہ رک گیا ہے۔سعود مرزا
کراچی سے بی بی سی کے نامہ نگار ریاض سہیل کے مطابق قصبہ کالونی میں محصور ہوجانے والے بعض خاندانوں کو رینجرز اور پولیس کی مدد سے محفوظ مقامات پر منتقل کردیا گیا ہے۔
کراچی پولیس کے سربراہ سعود مرزا نے بی بی سی کو بتایا کہ گزشتہ بارہ گھنٹوں میں صرف تین ہلاکتیں ہوئی ہیں جبکہ اورنگی ٹاؤن میں فائرنگ کا سلسلہ رک گیا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ اورنگی ٹاؤن کے کئی علاقوں میں پانی اور بجلی کی فراہمی دو روز سے معطل ہے جسے بحال کرنے کے لیے متعقلہ حکام سے رابطہ کیا گیا ہے۔
قصبہ کالونی میں محصور ہوجانے والے بعض خاندانوں کو رینجرز اور پولیس کی مدد سے محفوظ مقامات پر منتقل کردیا گیا ہے۔




سعود مرزا کا کہنا ہے کہ پولیس اس وقت تک دو سو نو افراد کو گرفتار کرچکی ہے، جن میں اکاسی گرفتاریاں صرف اورنگی ٹاؤن سے ہوئی ہیں۔
پولیس کے مطابق گرفتار ملزمان سے دو کلاشنکوف اور چوالیس پستول برآمد کیے گئے ہیں۔
اس سے پہلے کراچی کے حالات خراب ہونے کے بعد وزیرِاعلیٰ سندھ سید قائم علی شاہ نے تخریب کاروں کو دیکھتے ہی گولی مارنے کے احکامات جاری کیے تھے، جس پر انسانی حقوق کی عالمی تنظیم ایمنسٹی انٹر نیشنل نے اس فیصلے پر کڑی تنقید کی تھی۔
اس سے پہلے کراچی کے حالات خراب ہونے کے بعد وزیرِاعلیٰ سندھ سید قائم علی شاہ نے تخریب کاروں کو دیکھتے ہی گولی مارنے کے احکامات جاری کیے تھے، جس پر انسانی حقوق کی عالمی تنظیم ایمنسٹی انٹر نیشنل نے اس فیصلے پر کڑی تنقید کی تھی۔




ایک بیان میں ایمنسٹی انٹر نیشنل کہا کہ قانون نافذ کرنے والے اہلکاروں کو گولی مارنے کے اختیار دیکھ کر حکومت نے یہ تسلیم کرلیا ہے کراچی ایک جنگی علاقہ ہے۔
تنظیم کا کہنا ہے کہ ایسے اختیارات دینے سے انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں ہوں گی اور کوئی بڑا سانحہ پیش آنے کا خدشہ رہے گا۔

AND JUST CHECKOUT WHAT THE AMNESTY Intnl. IS BARKING.


Allah swt app k dostoon or tamam mazlomo ki maghfirat farmayin ameen summa ameen..
 

M.Aslam

Voter (50+ posts)
how sad,
it took them 4 days to decide for deployment of forces on effected areas,
What a Govt, what a administration.
 

adnan_younus

Chief Minister (5k+ posts)
we are immune to this; to us people dieing is just a news and we go ahead with our day to day business.... when people vote for a dead woman and then probably dead woman's son... nothing can be done for such nation...