pata nahin loog Naimat ullah Khan saheb ko kiyon bhool jatey hain ... woh na hotey tou shayad Mustafa Kamal saheb bhe aisey kaam nahin kur watey
پتا نہیں لوگ مشرف صاحب کو کیوں بھول جاتے ہیں۔ اگر مشرف صاحب نہ ہوتے تو نہ کراچی میں جماعت اسلامی کی ضلعی حکومت بنتی اور نہ نعمت اللہ صاحب کا بطور ناظم وجود ہوتا اور نہ ہی بطور ناظم نعمت اللہ صاحب کچھ تیر مار پاتے۔
نعمت اللہ صاحب ٹھیک ہے اچھے انسان تھے، مگر ان میں وہ لیاقت نہیں تھی جسکی ضرورت تھی۔ یہ مشرف صاحب کی ذاتی توجہ اور نگاہ تھی کہ کراچی میں یوں ترقی شروع ہوئی۔
کراچی میں 14 ادارے ہیں جو کہ کسی نہ کسی طرح سے کراچی کی ترقی کے لیے ذمہ دار ہیں۔ نعمت اللہ صاحب کو تو دور دور تک احساس نہیں تھا کہ ادارے کیسے چلائے جاتے ہیں، مگر یہ مشرف صاحب تھے جنہوں نے ان 14 اداروں کو سب سے پہلے ایک ٹیبل پر اکھٹا کیا، اور پھر ان میں کوآرڈینیشن کروائی اور کراچی کے لیے مربوط پلان تشکیل دیے۔
مسئلہ یہ ہے کہ لوگ کراچی کے اصل محسن پرویز مشرف کو بھول جاتے ہیں اور انکی کارکردگی کا کریڈٹ بھی نعمت اللہ صاحب کو دینے کی کوشش کرتے ہیں۔
اور مصطفی کمال نے تو کراچی کی ترقی کو کمال پر ہی پہنچا دیا۔ پورا کراچی اس شخص کے ویژن اور محنت کا گواہ ہے کہ کس طرح رات کے دو دو بجے بھی یہ شخص سڑکوں پر کھڑا ترقیاتی کاموں کی نگرانی کر رہا ہوتا تھا۔
اور بذات خود متحدہ کا نظم و ضبط مثالی تھا جب اسکے سارے ناظمین اور اراکین اسمبلی ہر ہر وقت عوام کی دسترس میں ہوتے تھے، اور عوام کے ایک فون پر حاضر ہو کر مسائل حل کرواتے تھے۔ متحدہ کا یہ روشن و تابناک رخ ہے جس کے مقابلے میں دوسری جماعتیں دور دور تک نہیں دکھائی دیتیں۔
پتا نہیں لوگ مشرف صاحب کو کیوں بھول جاتے ہیں۔ اگر مشرف صاحب نہ ہوتے تو نہ کراچی میں جماعت اسلامی کی ضلعی حکومت بنتی اور نہ نعمت اللہ صاحب کا بطور ناظم وجود ہوتا اور نہ ہی بطور ناظم نعمت اللہ صاحب کچھ تیر مار پاتے۔
نعمت اللہ صاحب ٹھیک ہے اچھے انسان تھے، مگر ان میں وہ لیاقت نہیں تھی جسکی ضرورت تھی۔ یہ مشرف صاحب کی ذاتی توجہ اور نگاہ تھی کہ کراچی میں یوں ترقی شروع ہوئی۔
کراچی میں 14 ادارے ہیں جو کہ کسی نہ کسی طرح سے کراچی کی ترقی کے لیے ذمہ دار ہیں۔ نعمت اللہ صاحب کو تو دور دور تک احساس نہیں تھا کہ ادارے کیسے چلائے جاتے ہیں، مگر یہ مشرف صاحب تھے جنہوں نے ان 14 اداروں کو سب سے پہلے ایک ٹیبل پر اکھٹا کیا، اور پھر ان میں کوآرڈینیشن کروائی اور کراچی کے لیے مربوط پلان تشکیل دیے۔
مسئلہ یہ ہے کہ لوگ کراچی کے اصل محسن پرویز مشرف کو بھول جاتے ہیں اور انکی کارکردگی کا کریڈٹ بھی نعمت اللہ صاحب کو دینے کی کوشش کرتے ہیں۔
اور مصطفی کمال نے تو کراچی کی ترقی کو کمال پر ہی پہنچا دیا۔ پورا کراچی اس شخص کے ویژن اور محنت کا گواہ ہے کہ کس طرح رات کے دو دو بجے بھی یہ شخص سڑکوں پر کھڑا ترقیاتی کاموں کی نگرانی کر رہا ہوتا تھا۔
اور بذات خود متحدہ کا نظم و ضبط مثالی تھا جب اسکے سارے ناظمین اور اراکین اسمبلی ہر ہر وقت عوام کی دسترس میں ہوتے تھے، اور عوام کے ایک فون پر حاضر ہو کر مسائل حل کرواتے تھے۔ متحدہ کا یہ روشن و تابناک رخ ہے جس کے مقابلے میں دوسری جماعتیں دور دور تک نہیں دکھائی دیتیں۔
© Copyrights 2008 - 2025 Siasat.pk - All Rights Reserved. Privacy Policy | Disclaimer|