Most of development budget of Punjab spending on Lahore only - Aftab Iqbal talks about Expenses of C

Farooq Ahmad

Minister (2k+ posts)

یہ ملاقات تو اک بہانہ ہے محبت کا سلسلہ پرانا ہے
""""""""""""""""""""""""""""""""""""""""""
جنرل قمر باجوہ سے عمران خان کی ایک گھنٹہ ملاقات کے موقع کی خیالی گفتگو پیش خدمت ہے۔

رات دس بجے:
جنرل باجوہ: "خان صاحب آپ کی تشریف آوری کا بہت شکریہ، آپ سے ملاقات کی خواہش پوری ہونے میں پورے 25 سال لگ گئے، ورلڈ کپ والی فتح کے بعد سے آپ سے ملنے کی آرزو چلی آ رہی تھی اور بہت سے سوالات تھے ذہن میں جو پوچھنے تھے۔ سب سے پہلے تو یہ بتایئے کہ ورلڈ کپ جیتنے پر آپ کے احساسات کیا تھے اور یہ کارنامہ آپ نے کیسے انجام دے لیا تھا ؟"
عمران خان: "جنرل صاحب ! بہت شکریہ آپ کا، ملاقات میں تاخیر کے آپ خود ذمہ دار ہیں، اگر 25 سال پہلے جنرل بن جاتے تو آپ کو اتنا انتظار نہ کرنا پڑتا، آپ یہی دیکھ لیں کہ جنرل پاشا آپ سے سات سال پہلے جنرل بن گئے تو ان سے ملاقات بھی آپ سے سات سال پہلے ہو گئی۔ جہاں تک ورلڈ کپ جیتنے کا تعلق ہے تو لوگ ٹیم ایفرٹ کی بات کرتے ہیں لیکن اصل بات لیڈر شپ کی ہوتی ہے، میری لیڈرشپ نہ ہوتی تو پاکستان کبھی بھی ورلڈ کپ نہیں جیت سکتا تھا۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔"
اگلے نصف گھنٹے تک عمران خان ورلڈ کپ میں دکھائی گئی اپنی لیڈر شپ کوالٹیز بیان کرتے رہے۔
دس بجکر تیس منٹ:
جنرل باجوہ: "خان صاحب ! آپ کو نہیں لگتا کہ وہ ورلڈکپ جتوانے میں وسیم اکرم اور انضمام الحق کا بھی تھوڑا سا ہاتھ تھا ؟"
عمران خان: "نہیں ! قطعا نہیں ! اگر آپ غور کریں تو اس ورلڈکپ میں تو یہ دونوں "ریلو کٹے" تھے، فرق بس یہ تھا کہ وسیم اپنا ریلو کٹے والا پیریڈ پورا کرنے والا تھا جبکہ انضمام ریلو کٹے والا پیریڈ شروع کر رہا تھا، میں نے آپ کو بتایا نا کہ "اصل بات لیڈر شپ کی ہوتی ہے"۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔"
اگلے پندرہ منٹ تک خان صاحب ایک بار پھر جنرل باجوہ کو یہ سمجھانے کی کوشش کرتے رہے کہ "اصل بات لیڈر شپ کی ہوتی ہے" اور وہ ورلڈکپ صرف اور صرف ان کی لیڈر شپ کی وجہ سے ہی جیتنا ممکن ہوا تھا
دس بجکر پینتالیس منٹ:
جنرل باجوہ: خان صاحب ! مجھے بات سمجھ آگئی، اگر ہم غور کریں تو گزشتہ چار سال کے دوران پاکستان کی تاریخ میں پہلی بار بہت زبردست اپوزیشن ہوئی ہے اور یہ اسی لئے اتنی زبردست رہی کہ "اصل بات لیڈر شپ کی ہوتی ہے" آپ نے کرکٹ چھوڑی تو پاکستان پھر کوئی ورلڈ کپ نہیں جیت سکا کیونکہ "اصل بات تو لیڈر شپ کی ہوتی ہے" خدارا اب یہ تاریخ دہرایئے گا مت !"
عمران خان: "کیا مطلب، میں سمجھا نہیں ؟"
جنرل باجوہ: "میرا مطلب یہ ہے کہ اب آپ اپوزیشن کو اپنی قیادت سے محروم نہ کیجئے گا، اپوزیشن والا رول ترک نہ کیجئے گا، 2018ء کے الیکشن کے نتیجے میں بننے والی حکومت کے خلاف بھی اسی طرح ڈٹ کر کھڑے رہیئے گا، آپ کے گزشتہ چار سال اور اگلے چھ سالوں کی اپوزیشن کے نتیجے میں قوم یہ سیکھ جائے گی کہ "اصل بات لیڈر شپ کی ہوتی ہے" جب ایک بار اچھی اپوزیشن کی روایت اس ملک میں ڈل گئی تو پھر اگلے مرحلے میں اچھی حکومت کی روایت ڈالنے کے لئے یہی "اصل بات لیڈر شپ کی ہوتی ہے" والا فارمولا آزما لیا جائے گا"
دس بجکر پچپن منٹ:
عمران خان: "یہ آپ کیا کہہ رہے ہیں جنرل صاحب ! 2023ء تک تو میں ایکسپائر ہوجاؤں گا پھر "اصل بات لیڈر شپ کی ہوتی ہے" کے فارمولے سے اچھی حکومت کیسے بن پائے گی ؟"
جنرل باجوہ: "خان صاحب ! بندے کی کوئی اہمیت نہیں ہوتی "اصل بات لیڈر شپ کی ہوتی ہے" اور میں آپ کو یقین دلاتا ہوں کہ یہ قوم ابھی بانجھ نہیں ہوئی، آپ ہی تو کہتے ہیں کہ یہ بہت ٹیلنٹڈ قوم ہے لھذا مجھے یقین ہے کہ آپ کے بعد بھی اچھی لیڈر شپ سامنے آتی رہے گی"
عمران خان: دیکھیں جنرل صاحب ! میں آپ کو سمجھاتا ہوں کہ میرا براستہ جی ایچ کیو وزیر اعظم بننا کیوں ضروری ہے، بات یہ ہے کہ ۔۔۔۔۔۔۔۔"
ابھی خان صاحب نے اتنا ہی کہا تھا کہ ملٹری سیکریٹری کمرے میں داخل ہوئے
رات گیارہ بجے:
ملٹری سیکریٹری: "خان صاحب ! آپ کی ملاقات کا وقت ختم ہوا، چیف آپ کی طرح دن بارہ بجے سو کر نہیں اٹھتے بلکہ صبح سات بجے آفس پہنچتے ہیں"
واپسی پر گاڑی میں:
نعیم الحق: "خان صاحب ! کیا بات ہوئی چیف سے ؟"
عمران خان: "فاٹا کے ایشوز پر بات ہوئی، افغان مہاجرین کے مسئلے پر تبادلہ خیال ہوا اور ہماری صوبائی حکومت کی کارکردگی پر تفصیلی گفتگو ہوئی، چیف پرویز خٹک سے بہت خوش ہیں"
نعیم الحق: "آپ کے وزیر اعظم بننے کی کوئی بات نہیں ہوئی ؟"
عمران خان: "نعیم ! کیپٹن، میجر اور کرنل تو مجھے ویزر اعظم بنتے دیکھنا چاہتے ہیں لیکن میں شائد وزیر اعظم بن نہیں سکوں گا"
نعیم الحق: "وہ کیوں ؟"
عمران خان: "کیونکہ اصل بات لیڈر شپ کی ہوتی ہے"
تمام انصافی بھائی دل پر نہ لیجئیے گا آج لاٹر موڈ میں تھا اس لئے مزاح کو ترجیحی دی ۔