Nawaz Sharif Speech in Layyah - 26th April 2013

GraanG2

Chief Minister (5k+ posts)
کچی آبادیوں سے ٹرک بھر بھر کے لائے ہوئے لوگ ہیں - بیچاروں کی نظر قیمے والے نان پر ہے
میاں صاحب ہن جان دیو- تمہاری گاڑی چھوٹ گئی ہے
 

[email protected]

MPA (400+ posts)
people are sitting there very organised way, they dont move even the hand, i dont know why i c mian muhammed nawaz sharif is going to lose big time.....and he sees that too,,,thats why he is taking risk of removing glass from front............but his timing in jalsa is hidden from every 1 even local leadership is not sure what time he ll come to jalsa,,,,,,,so people have to wait there for soo long some time.....
 

NasNY

Chief Minister (5k+ posts)
The reason Layyah will go to Imran Khan is students and Naujawan will vote for Imran Khan.
Vote cast in 2008 58,797
Registered voter 341,283
[h=2]Educational institutions[/h] Government Educational Institutions in Layyah include:

Layyah Public School Layyah (Now District Public School Layyah) Layyah Grammer School, Layyah (LGS)

  • Al madni public school Chouabara
  • Azam Public School Choubara
  • Zubair Kids Campus Choubara
  • Happy hOme English School Layyah
  • Government postgraduate college for boys, kotsultan
  • Government postgraduate college for girls, kotsultan
  • Government technical college layyah
  • Government college of technology
  • livestock and veterinary Institute karor
  • Vocational Institute Layyah
  • Hatif Cadet School, Ladhana
  • Real Institute of Information Technology Layyah
  • Government Higher Secondary School Jamman Shah
  • Govt. High School Asif Abad
  • Govt.High School Basti Sabbani
  • Govt. High School Doratta
  • Faizan e Madina TDA colony Layyah.
  • Jinnah Vision School Layyah
 

S.H. Khan

MPA (400+ posts)

یہ مقابلہ ضیاءالحق اور خفیہ اداروں ، جن کے چیف میرے دوست جنرل حمید گل تھے ، کے پروردہ نوازشریف اور سیاسی میدان میں پرانے لیکن اپنی نئی ٹکسال کرنے کے بعد میدان میں خم ٹھونک کر اترتے ہوئے تبدیلی کا سندیسہ دینے والے عمران خان کے درمیان ہے ۔

چند دن پہلے لاہور کے کاروباری افراد سے گفتگو کرتے ہوئے عمران خان نے جدید سنگاپور کے بانی اور اس پر تین دہائیوں تک حکمرانی کرکے اسے جدید ریاست میں ڈھالنے والے لی کون یو اور ملائشیا کے سابق وزیراعظم مہاتیرمحمد کی مثالیں دیتے ہوئے پیشہ وارانہ منیجمنٹ پر بات کی ۔ نوازلیگ کے افلاطونوں کو اس یونانی فلاسفی کی کوئی شدبد نہیں ہے ۔ وہ تو نہایت ادب کے ساتھ نوازشریف صاحب کو " محترم قائد اور محترم لیڈر" وغیرہ کے القاب سے پکارنے کے سوا اور کچھ نہیں کرسکتے ۔

ان دونوں جماعتوں کے کلچر میں زمین آسمان کا فرق ہے ۔ شریف برادران آج بھی وہیں کھڑے ہیں جہاں وہ ماضی میں تھے لیکن اب جو نیا پاکستان ابھر رہاہے وہ اس کے بدلتے ہوئے معروضات کی تفہیم کرنے سے قاصر ہیں مثال کے طور پر ان کی دوسری نسل کے رہنما حمزہ شہباز کو دیکھیں تو اس کا چہرہ اس کی شخصیت کے کھوکھلے پن کی غمازی کرتا ہے ۔ ایسا لگتا ہے کہ اس نے زندگی میں کسی کتاب کا مطالعہ نہ کیا ہو ۔ اگر کیا ہوتا تو شاید قدرے مختلف ہوتی

ایازامیر
 

S.H. Khan

MPA (400+ posts)
310934_621726881189677_1369499987_n.jpg
 

S.H. Khan

MPA (400+ posts)


گنوار ہی نہیں دانا بھی برباد ہوتے ہیں ۔ نوکریوں کے متلاشی ، بھاڑے کے ٹٹو تو کیا ، ڈاکٹر اعجاز شفیع گیلانی کے جعلی سروے بھی کوئی مدد نہ کرسکے ۔ عمران خان پیش قدمی کرتے جارہے ہیں اور نوازشریف پسپا ۔ کپتان کی پزیرائی بڑھ رہی ہے اور نوازشریف کی کم سے کم تر ۔ پیپلز پارٹی کو تو برباد ہونا ہی تھا ، نوازشریف کے وزیراعظم بننے کا بھی اب کوئی اندیشہ نہیں ۔


خوف کی زنجیریں ٹوٹ رہی ہے ، جعلی سیاست مررہی ہے ۔ آج نہیں تو کل عمران خان کا عہد شروع ہونے والا ہے اپنے تضادات سے وہ چھٹکارا پائیں ، خوشامدیوں سے ۔ نئے دور کا لیڈر اس زعم کا شکار نہ ہو کہ وہ برتر وبالا ہے ۔ کوئی بھی نہیں ، آدمی کا ذاتی وصف ہوتا ہے اور نہ ہنر ، جوکچھ ہے اللہ نے دیا ہے ، جب چاہے وہ عطاکرے اور جب چاہے واپس لے لے ۔


ہارون رشید
 

S.H. Khan

MPA (400+ posts)

پاکستان تحریک انصاف اس وقت ایک ایسی جماعت ہے جس کی انتخابی کارکردگی کے بارے میں کوئی بھی تجزیہ غلط ثابت ہو سکتا ہے۔ عمران خان نے جس انداز سے جلسے کرنے شروع کیے ہیں وہ اس تیز رفتاری سے کم نہیں جو اپنی بائولنگ کے ذریعے دکھایا کرتے تھے۔


دوسرا پہلو زیادہ اہم اور سیاسی تجزیے کے اعتبار سے انتہائی دلچسپ بھی ہے اور وہ ہے نئے اور نوجوان ووٹرز پر تکیہ جو اس سے پہلے کسی اور جماعت نے نہیں کیا۔ عمران خان پاکستان کے تقریباََ ہر شہر میں اس نوجوان طبقے کا نمایندہ بن کر ابھرا ہے جس نے یا تو جنرل (ریٹائرڈ) پرویز مشرف کا دور دیکھا ہے یا پھر پچھلے پانچ سال۔ اس مدت میں ہونے والی سیاسی تربیت کا ایک پہلو یہ ہے کہ یہ جوان نا امید مستقبل کی سولی پر لٹکے رہے ہیں۔


یہ طبقہ عمران خان کی جماعت کے رضا کاروں کے طور پر بھی کام کر رہا ہے۔ صبح سویرے اپنی موٹر سائیکلوں پر سوار اپنے جیب سے پٹرول ڈلوا کر رات گئے تک بازاروں میں گھومنا، پوسٹر لگانا اور عمران خان کے نام پر پاگل پن کی حد تک جذباتی ہو جانا محض ٹی وی کیمروں کی زینت بننے کے لیے نہیں ہے بلکہ ایک نئی سیاسی حقیقت ہے جو روایتی سیاست کو پلٹ سکتی ہے۔ دھڑے اور برادری کی سیاست بھی اس طبقے کی سیاسی جارحیت سے متاثر ہو رہی ہے۔


مجھے علم نہیں ہے کہ یہ قومی سطح پر کتنی بڑی تبدیلی کا موجب بن سکتا ہے۔ مگر یہ لوگ ہر جگہ موجود ضرور ہیں اور یہ اثاثہ کسی اور پارٹی کے پاس نہیں ہے۔ اگر عمران خان کے جلسوں کی اٹھان یہی رہی جو دیکھ رہے ہیں تو پنجاب اور خیبر پختو نخوا کے ہر اہم حلقے میں شاید توقع سے کہیں زیادہ ووٹ ڈلیں اور اگر ایسا ہو گیا تو پاکستان تحریک انصاف بہت سے ایسے منہ بند کر سکے گی جو ابھی سے اس کو صفر جمع صفر برابر ہے صفر طرز میں پیش کر رہے ہیں۔ طلعت حسین
 

Back
Top