بسم اللہ الرحمان الرحیم...گستاخ رسول صلی اللہ علیہ وسلّم سے متعلق جو بحث چل رہی ہے اور میری آخری پوسٹ کے بعد سے جو جوابات آے ہیں ان میں مندرجہ ذیل پہلؤں ہیں
١) گستاخ رسول صلی اللہ علیہ وسلّم آیا مجرم ہے یا نہیں؟
٢) گستاخ رسول کی سزا کیا ہونی چاہیے؟
٣) کیا سلمان تاثیر گستاخ رسول تھا؟
٤) کیا آسیہ بی بی گستاخ رسول تھی؟
٥) کیا ملک ممتاز کا اقدام درست تھا؟
ہم یہاں پہ صرف اور صرف پہلے دو پہلوؤں پہ بات کر رہے ہیں. اور میری گزارش ہے کے براے مہربانی بقیہ تین پہلوؤں سے متعلق اظہار خیال سے گریز کریں تاکہ بات واضح ہوسکے
گستاخ رسول صلی اللہ علیہ وسلّم آیا مجرم ہے یا نہیں؟
گستاخ رسول کی سزا کیا ہونی چاہیے؟
وہ تمام افراد جو اس سزا کے مخالف ہیں انکے دلائل کچھ اس طرح ہیں
١) گستاخ رسول صلی اللہ علیہ وسلّم کی سزا کا قرآن میں کہیں ذکر نہیں
٢) گستاخ رسول کی سزا سے متعلق احادیث ہم نہیں مانتے یا ضعیف ہیں
٣) اسلام امن اور آشتی کا دین ہے، گستاخ رسول کے لئے قتل کی سزا نامناسب ہے
٤) اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلّم انتہائی رحیم اور شفیق تھے اور درگزر کرنے والے تھے اس لئے ہمیں بھی درگزر کرنا چاہیے اور معاف کردینا چاہیے
Regarding the last point atleast i dont agree with the fact tht such ppl who degrade Huzoor(saww) shall be let off the hook so easily, but circumstances of a crime also counts this was what atleast i was trying to say.....
اب آئے ایک ایک کرکے انکا جائزہ لیتے ہیں
١) گستاخ رسول صلی اللہ علیہ وسلّم کی سزا کا قرآن میں کہیں ذکر نہیں
اس سزا کے مخالفین یہ اعتراض بڑی شدت کے ساتھ اٹھاتے ہیں، اور بعض تو یہ مطالبہ بھی کرتے ہیں کے ایسی آیت پیش کریں جس میں لکھا ہو "گستاخ رسول کی سزا موت ہے" .....ت
اب آئے میں اس کے وضاحت کردوں کے قرآن میں گستاخ کی سزا کیا ہے اور منکرین حدیث کو یہ سزا کیوں نہیں مل رہی. مسئلہ دراصل یہ ہے کے اس سزا کے مخالفین اس سزا کو حدود کی نظر سے ڈھونڈھتے ہیں جبکہ یہ بات ذہن نشین ہونی چاہیے کہ گستاخ رسول کی سزا کا معاملہ حدود کا نہیں بلکہ کفر اور ارتداد کا ہے، حدود سے متعلق سزائیں جیسے چور کی سزا یا زانی کی سزا در اصل مسلم معاشرے کی حفاظت اور بقا کے لئے اللہ نے مقرر کی ہیں، ان جرائم کا مرتکب کسی بھی طرح کافر یا مرتد نہیں ہوتا مگر پھر بھی اس کے لئےاللہ نے ایسی سخت سزائیں تجویز ہیں کے آئندہ کوئی شخص ان جرائم کا ارتکاب نہ کرے اور معاشرہ صحت مند انداز میں پھلے پھولے اور یہ بات بھی ذہن میں رہے کے زنا کا مرتکب ابدی جہنم میں نہیں رہے گا بلکہ اگر تو وہ مواحد ہو یعنی توحید کا عقیدہ اس کا راسخ ہو تو انشاللہ اپنی سزا کے بعد جنت میں ضرور جائیگا.
I agree to the fact tht no such aayat does exists which clearly mentions tht "BLASPHEMERS should b killed" but then again there are a lot matters which Quran doesn't addresses and for tht we are bound to look towards Huzoor-e-Akram's(saww) personality... no aayats tells us the rakaat of each namaaz and the order in which we shall perform it... When Quran says tht it has explained everything there is to b explained it also includes the aayat in which v r bound to Follow Huzoor(saww).... Yeh masla indeed Hudood ka nahi balkay Kufr-o-Irtadaad ka hay... aur jub koi muslamaan jaan boojh kar aisa kuch kehta hay to wo Murtid k zumray may aajata hay... but then again kia iss may koi sawaal poochna b aajata hay?
لیکن گستاخ کا معاملہ مختلف ہے گستاخ رسول صلی علیہ وسلّم اپنی گستاخی کی وجہ سے کافر ہوچکا اور اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلّم کی شان میں گستاخی درحقیقت اسلام پر حملہ آور ہونے کے مترادف ہے اور اس کے ساتھ وحی سلوک ہوگا جو ایک حملہ آور کے ساتھ کیا جاتا ہے جو آپ کی جان اور مال پہ حملہ آور ہو
Bro! Maazrat k saath iss matter ko thora aur explain karo k aisa kyu hua k aisay shakhs ko aap nay hamla aawar consider karlia?.... As i said if someone attacks a person belief first and then he retaliates... then in this case, isnt the Muslims involved (who attacked first) should be considered as attackers and by doing so arent they violating the Hudood of Allah and Prophet (saww)? Also please clear tht if such insult in not done to creat mischief on earth, for e.g. in western countries there are literatures against Huzoor and bcoz of tht some non muslims creat a negative Image about Huzoor(saww) (i am saying this bcoz i have came across such ppl and when they attacked Huzoor i replied to their accusations to make them undrstand) and bcoz of tht they are saying something stupid, shouldn't v muslims first try to clear those accusations and wrong information tht has been feeded into such minds.... after all there are aayaats also saying tht ALLAH k DEEN KI TARAF HIKMAT SAY BULAO and THE PPL WHO DONT FIGHT YOU ABOUT UR RELIGION DO JUSTICE WITH THEM AND ALLAH LIKES JUST PERSONS... what i am trying to say that dont u think tht it is not necessary that all degrading sentences said in HUzoor's (saww) shaan comes within the boundary of Blasphemy? Even when a man bcomes Murtid, doesnt the Fiqah rules say tht such a person should not b killed ryt away and should be preached fr three days to take back his claim and only when all efforts are useless he should be killed? in such a case a person's own testimony counts more than the those of witnesses (m i ryt?) coz the person would be asked and if he repents or disagrees or take back what he said after preaching in all those cases a murtid is not to killed ? (m i ryt about this or wrong)...
For e.g. Salman Rushdie and the current Facebook event, they knew tht such things would cause disturbance worldwide and yet they do it, this do comes in creating Fasaad and like u said it is a big crime, if someone kills such persons then OK... but not every case is necessarily a Blasphemy... ppl have doubt tht Huzoor(Saww) had Ilm-e-Gaib this is a matter of conflict b.w muslims... so if one is saying this, he is saying this on the basis of his information or the Molvis information whom he is following, shudnt such matters b dealt with dialogues instead of guns?
ایک گستاخ اگر مسلمان ہو تو وہ مسلمان نہیں رہتا اور مرتد ہوجاتا ہے اور اگر غیر مسلم ہو اور مسلمانوں کی مملکت میں رہتا ہو تو اس کا ذمہ (یعنی اسکی حفاظت) ختم ہوجاتا ہے
وَ لَىِٕنْ سَاَلْتَهُمْ لَيَقُوْلُنَّ اِنَّمَا كُنَّا نَخُوْضُ وَ نَلْعَبُ١ؕ قُلْ اَبِاللّٰهِ وَ اٰيٰتِهٖ وَ رَسُوْلِهٖ كُنْتُمْ تَسْتَهْزِءُوْنَ۠۰۰۶۵لَا تَعْتَذِرُوْا قَدْ كَفَرْتُمْ بَعْدَ اِيْمَانِكُمْ١ؕ
'' اور اگر آپ ان سے پوچھیں گے، تو وہ کہیں گے: ہم تو ٹھٹھہ کررہے تھے، اور کھیل رہے تھے، آپ فرمادیں : کیا اللہ تعالیٰ سے، اور اس کی آیات سے، اور اس کے رسول سے تم مذاق کرتے ہو، بہانے مت بناؤ تم ایمان لانے کے بعد کافر ہو چکے ہو۔''
سورہ التوبہ
دین اسلام میں اللہ کہ نبی صلی علیہ وسلّم کی گستاخی ایک بہت بڑا جرم ہے اور اس جرم کا مرتکب ناصرف دائرہء اسلام سے خارج ہے بلکہ وہ براہ راست مسلمانوں اور اسلام پہ حملہ آور ہے اور ایک مسلمان جس طرح اپنے گھر اور مال اور اولاد پہ ہونے والے حملہ آور سے جنگ کرتا ہے اسی طرح گستاخ رسول صلی اللہ علیہ وسلّم کی ذات پہ حملہ اور شان میں گستاخی حقیقت میں جان مال اور اولاد پہ حملے سے بدتر ہے اور ایسے مجرم سے جنگ عین ایمان ہے
Mere bhai, I agree k yeh buhat bara jurm hay but har case irrespective of the circumstances if falls into blasphemy than half of the Muslims populations is Waajib-ul-qatl... coz according to Ulemas even if one says tht Huzoor dont have Ilm-e-gaib, such person is also a Blasphemer!! so if v dnt investigate the circumstances first and go out on a killing spree, this too isnt in favor or within the boundaries of Islam.... Bacho aur Jaan o Maal per hamla aur Gustakh ka Islam per hamla sub mix hogaya hay iss above para may... agar koi mere bacho ko gaali day ya mere maal ko Haraam ka maal keh kar uss ko gaali day to aisa koi b shakhs aisa kehnay say hamla aawar consider nahhi ho sakta!! Hamla aawar tabhi count hoga jub wo un per hamla karay ga aur nuksaan pohnchaye gaa... jub tuk zubani baatain kar raha ho aur sub-o-shatam kar raha ho to me b zubaan say hi hamlo ka jawaab doo ga!! (aisa hi hay na bhai?) aur aisa b nahi hay k me qanoon ko apnay haatho may lu... i will go to the concerned authorities for justice instead of taking law in our own hands.... where as, according to this law... almost 36 ppl have been killed unlawfully and non of the killers were punished so no one knows if the victims infact ever committed any blasphemy, a judge was killed for dismissing a blasphemy case as bogus! Why dont the ppl in favor of this law ever raise voices against ppl who are damaging the image of Huzoor(saww) like this? dont u think this is also unfair.....
وَ اِنْ نَّكَثُوْۤا اَيْمَانَهُمْ مِّنْۢ بَعْدِ عَهْدِهِمْ وَ طَعَنُوْا فِيْ دِيْنِكُمْ فَقَاتِلُوْۤا اَىِٕمَّةَ الْكُفْرِ١ۙ اِنَّهُمْ لَاۤ اَيْمَانَ لَهُمْ لَعَلَّهُمْ يَنْتَهُوْنَ
اور اگر عہد کرنے کے بعد اپنی قسموں کو توڑ ڈالیں اور تمہارے دین میں طعنے کرنے لگیں تو ان کفر کے پیشواؤں سے جنگ کرو (یہ یہ بےایمان لوگ ہیں اور) ان کی قسموں کا کچھ اعتبار نہیں ہے۔ عجب نہیں کہ (اپنی حرکات سے) باز آجائیں (۱۲
اس آیت سے معلوم ہوا کہ وہ غیر مسلم یعنی ذمی لوگ اگر تمہارے دین میں طعن کریں، تو ان کا معاہدہ ٹوٹ جاتا ہے، اور ان سے ہمیں لڑائی کرنے کا حکم ہے۔ یہ امر شک وشبہ سے بالا ہے کہ نبی کریم کو گالی دینے سے بڑھ کردین میں کوئی طعن نہیں ؛ کیوں کہ اس سے شریعت کی اہانت اور اسلام کی تذلیل ہوتی ہے۔ مگر افسوس یہ ہے کے اس آیت کو کافی نا سمجھتے ہووے مطالبہ یہ کیا جاتا ہے کے کوئی ایسی آیت لاؤ جس میں لکھا ہو "گستاخ رسول کی سزا موت ہے " ....ت
I agree to the above bro, but please let me know if u consider the circumstances in which crime took place as equally important as the crime itself....
اب آئے اس معاملے کو ایک اور نظر سے دیکھتے ہیں
اللہ تعالیٰ سورہ مائدہ میں ارشاد فرماتا ہے
مِنْ اَجْلِ ذٰلِكَ١ؔۛۚ كَتَبْنَا عَلٰى بَنِيْۤ اِسْرَآءِيْلَ اَنَّهٗ مَنْ قَتَلَ نَفْسًۢا بِغَيْرِ نَفْسٍ اَوْ فَسَادٍ فِي الْاَرْضِ فَكَاَنَّمَا قَتَلَ النَّاسَ جَمِيْعًا١ؕ وَ مَنْ اَحْيَاهَا فَكَاَنَّمَاۤ اَحْيَا النَّاسَ جَمِيْعًا١ؕ وَ لَقَدْ جَآءَتْهُمْ رُسُلُنَا بِالْبَيِّنٰتِ١ٞ ثُمَّ اِنَّ كَثِيْرًا مِّنْهُمْ بَعْدَ ذٰلِكَ فِي الْاَرْضِ لَمُسْرِفُوْنَ۰۰۳۲اِنَّمَا جَزٰٓؤُا الَّذِيْنَ يُحَارِبُوْنَ اللّٰهَ وَ رَسُوْلَهٗ وَ يَسْعَوْنَ فِي الْاَرْضِ فَسَادًا اَنْ يُّقَتَّلُوْۤا اَوْ يُصَلَّبُوْۤا اَوْ تُقَطَّعَ اَيْدِيْهِمْ وَ اَرْجُلُهُمْ مِّنْ خِلَافٍ اَوْ يُنْفَوْا مِنَ الْاَرْضِ١ؕ ذٰلِكَ لَهُمْ خِزْيٌ فِي الدُّنْيَا وَ لَهُمْ فِي الْاٰخِرَةِ عَذَابٌ عَظِيْمٌۙ۰۰۳۳اِلَّا الَّذِيْنَ تَابُوْا مِنْ قَبْلِ اَنْ تَقْدِرُوْا عَلَيْهِمْ١ۚ فَاعْلَمُوْۤا اَنَّ اللّٰهَ غَفُوْرٌ رَّحِيْمٌؒ۰۰۳۴
اس قتل کی وجہ سے ہم نے بنی اسرائیل پر یہ حکم نازل کیا کہ جو شخص کسی کو (ناحق) قتل کرے گا (یعنی) بغیر اس کے کہ جان کا بدلہ لیا جائے یا ملک میں خرابی کرنے کی سزا دی جائے اُس نے گویا تمام لوگوں کو قتل کیا اور جو اس کی زندگانی کا موجب ہوا تو گویا تمام لوگوں کی زندگانی کا موجب ہوا اور ان لوگوں کے پاس ہمارے پیغمبر روشن دلیلیں لا چکے ہیں پھر اس کے بعد بھی ان سے بہت سے لوگ ملک میں حدِ اعتدال سے نکل جاتے ہیں (۳۲) جو لوگ خدا اور اس کے رسول سے لڑائی کریں اور ملک میں فساد کرنے کو دوڑتے پھریں ان کی یہی سزا ہے کہ قتل کر دیئے جائیں یا سولی چڑھا دیئے جائیں یا ان کے ایک ایک طرف کے ہاتھ اور ایک ایک طرف کے پاؤں کاٹ دیئے جائیں یا ملک سے نکال دیئے جائیں یہ تو دنیا میں ان کی رسوائی ہے اور آخرت میں ان کے لیے بڑا (بھاری) عذاب تیار ہے (۳۳
وَ الْفِتْنَةُ اَكْبَرُ مِنَ الْقَتْلِؕ
سورہ البقرہ آیت ٢١٧
اور فتنہ خونریزی سے شدیدتر ہے
اوپر کی آیات اپنے مطلب میں بلکل واضح ہیں ..حاکم وقت کو چاہیے کے فتنہ پرور لوگوں کو اپنے انجام تک پونھچاے چاہے وہ کوئی بھی ہو مسلمان ہو یا کافر اور اس سلسلے میں کسی رحم دلی کا مظاہرہ نہ کرے کیوں کے فتنہ خوں ریزی سے ابتر ہے. اب ایک مسلم معاشرے میں جہاں اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلّم سے محبّت انکے ماں باپ اولاد اور مال سے بڑھ کر ہو حتیٰ کے اپنی جان سے بڑھ کر اس معاشرے میں اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلّم پہ شب و شتم سے بڑھ کے کیا فتنہ ہوگا؟
The above aayat is indeed clear in its meaning tht if such things are done to creat a fitna, the culprits shud b punished and doing so is necessary for a healthy growth of our society... it speaks about the circumstances in which one is committing sch act....
رسول اللہ کو گالی دینا ایسا خطرناک امر ہے کہ اب اس کے لیے کسی بیان یا وضاحت کی ضرورت نہیں اور اس سے بڑا فتنہ مسلم معاشرے کے لئے اور کوئی نہیں؛ کیوں کہ اس میڈیا کے دور میں ساری کائنات کے لوگوں پر یہ بات روزِ روشن کی طرح واضح ہوچکی ہے کہ مسلمان قوم کے جذبات جتنے رسول اللہ کی حرمت کی وجہ سے بھڑکتے ہیں، اتنی شاید ہی کوئی دوسری چیز ان کے جذبات کو بھڑکا سکے۔ مشرق سے مغرب شمال سے جنوب، دنیا کے ہر کونے میں بسنے والے ادنیٰ قسم کے فاسق وفاجر سے لے کر ایک متقی عالم اور پرہیزگار تک کوئی بھی اس ضرب سے محفوظ نہیں رہتا۔ اتنی دنیا کے جذبات کو مجروح کرنے والے اس فتنہ کا علاج یہی ہے کہ اس سے اس صفحہ ہستی کو پاک کردیا جائے کیوں کہ فتنہ قتل سے بدتر ہے
میں نے اپنی پہلے پوسٹ میں بھی یہ لکھا تھا کے قرآن کا اسلوب اللہ کا پسند کردہ اسلوب ہے اور اللہ نے جس طرح چاہا قرآن اتارا مندرجہ بالا آیات اور دیگر آیات گستاخ رسول کے لئے موت کی سزا کا تعین کرتی ہیں، ہوسکتا ہے کے اب بھی کسی کے دل میں شک ہو اور وہ مطالبہ کرے کے ایسی آیت پیش کرو کے جس میں لکھا ہو "گستاخ رسول کی سزا موت ہے"....ت
تو میرے بھائی ایسے شخص کے لئے کوئی قید نہیں کے دین کے ہر معاملے میں اسی طرح اپنی من پسند آیات کا مطالبہ کرے اور آیات نہ ملنے پر دین کے ثابت شدہ اور اجماعی مسائل کا انکار کردے
Agreed, sunnat-e-Rasool (saww) is also equally important to understand the true message f Quran... u cant subtract him (saww) and claim to understand the religion... no disagreement on tht...
٢) گستاخ رسول کی سزا سے متعلق احادیث ہم نہیں مانتے یا ضعیف ہیں
،
میرے بھائی اگر قرآن کی ایک آیت بھی ایسی نہ ہو جس میں گستاخ رسول کے انجام کا ذکر ہو اور اس کے مقابلے میں ایک حدیث بھی گستاخ رسول کے قتل کا حکم دیتی ہو تو ہمارے لئے ایک حدیث بھی کافی ہے. کیوں کے اہلسنّت دین صرف قرآن سے نہیں لیتے بلکے قرآن کے بیان یعنی حدیث کو بھی دین سمجھتے ہیں . الحمدلللہ
I disagree here, may b i m misunderstandig ur stand here, correct me if i m wrong... u r trying to say tht if Quran is saying something else and Hadith is going opposite u vl take the hadith??? If i m wrong just let me know may b i m taking the wrong impression of ur sentence bro!
ابو داود نے على رضى اللہ تعالى عنہ سے بيان كيا ہے كہ
ايك يہودى عورت نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم پر سب و شتم كيا كرتى اور آپ صلى اللہ عليہ وسلم كى توہين كرتى تھى، تو ايك شخص نے اس كا گلا گھونٹ كر اسے مار ديا، تو رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم نے اس كا خون باطل اور رائگاں قرار ديا
سنن ابو داود حديث نمبر ( 4362
شيخ الاسلام ابن تيميہ رحمہ اللہ تعالى " الصارم المسلول ميں كہتے ہيں
يہ حديث جيد ہے، اور اس ابن عباس رضى اللہ تعالى عنہ كى آگے آنے والى حديث اس كى شاہد ہے. اھـ
ديكھيں: الصارم المسلول على شاتم الرسول ( 2 / 126
يہ حديث اس يہودى عورت كو نبى صلى اللہ عليہ وسلم پر سب و شتم كرنے كى پاداش ميں قتل كرنے كے جواز ميں نص ہے
اور ابو داود رحمہ اللہ تعالى نے ابن عباس رضى اللہ تعالى عنہما سے بيان كيا ہے كہ
" ايك نابينے آدمى كى ام ولد ( لونڈى ) تھى جو نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم پر سب و شتم اور ان كى توہين كرتى تھى، وہ نابينا اسے روكتا ليكن وہ باز نہيں آتى تھى، وہ اسے ڈانٹتا ليكن پھر بھى وہ نہ ركتى، ايك رات وہ نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم پر سب و شتم كرنے لگى تو نابينے آدمى نے چھوٹى تلوار لے كر اس كے پيٹ ميں ركھى اور اس پر سہارا لے كر اسے قتل كر ديا، اور جب صبح ہوئى تو رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم كے سامنے يہ واقع ذكر كيا گيا، تو رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم نے لوگوں كو جمع كر كے فرمايا:
" ميں اس شخص كو اللہ كى قسم ديتا ہوں اس نے جو كيا سو كيا ميرا اس پر حق ہے، وہ كھڑا ہو جائے"
تو وہ نابيان آدمى كھڑا ہو كر كہنے لگا ميں اس كا مالك ہوں، وہ آپ پر سب و شتم اور آپ كى تنقيص و توہين كرتى تھى، ميں اسے روكتا ليكن وہ باز نہيں آتى تھى، اور ميں اسے ڈانٹتا بھى ليكن وہ ركتى، اور اس سے ميرے موتيوں جيسے دو بيٹے بھى ہيں، اور وہ ميرے ساتھ بہت نرمى كرتى تھى، كل رات بھى وہ آپ پر سب وشتم كرنے اور آپ كى توہين كرنے لگى، تو ميں نے چھوٹى تلوار لے كر اسے اس كے پيٹ ميں ركھا اور اس پر سہارا لے ليا حتى كہ اسے ميں نے قتل كر ديا، تو نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم نے فرمايا:
" تم گواہ رہو اس كا خون رائيگاں ہے"
علامہ البانى رحمہ اللہ تعالى نے صحيح ابو داود حديث نمبر ( 3655 ) ميں اسے صحيح قرار ديا ہے.
ظاہر ہے كہ وہ عورت مسلمان نہ تھى بلكہ كافرہ تھى، كيونكہ مسلمان عورت ايسا شنيع جرم نہيں كرسكتى، اور اس ليے بھى كہ اگر وہ مسلمان تھى تو اس فعل كى بنا پر مرتد ہو گئى، اور اس وقت اس كے مالك كے ليے اسے ركھناجائز نہيں اور اسے اس سے روكنا ہى كافى ہے
اور نسائى رحمہ اللہ تعالى نے ابو برزہ اسلمى رضى اللہ تعالى عنہ سے بيان كيا ہے وہ كہتے ہيں
ايك آدمى نے ابو بكر صديق رضى اللہ تعالى عنہ كے ساتھ سخت لہجہ اختيار كيا تو ميں نے كہا: كيا ميں اسے قتل كردوں؟
تو انہوں نے مجھے ڈانٹا اور كہنے لگے:
رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم كے بعد يہ كسى كے ليے بھى نہيں ہے"
صحيح نسائى حديث نمبر ( 3795
میری گزارش ہے ان افراد سے جو ان احادیث کو صحیح نہیں مانتے کے علم حدیث کے اصول کی روشنی میں ان احادیث کو ضعیف ثابت کریں. وگرنہ اللہ کے ہاں جھوٹ اور دھوکہ دہی کے مرتکب ہونگے.
Regarding the ahadith, i think u r pointing towards me, may b i didnt made my self clear at first, i was not saying tht i disagree with the ahadith, i dont know about the science of ahadith so i dont knw if they are Sahi aur Zaeef.... u proved they are SAHI so ok,... but what u dont seem to consider in the ahadith tht the ahadith are evident tht the murders in both cases didnt took place at the very moment they Blasphemed,,, they were done as a last resort the man warned his Slave woman numerous times,,, and kept her regardless of her Blaspheming, and didnt informed anyone about this he didnt bothered to ask Huzoor for a ruling in such matter but killed and sat quietly and only aftr asking by Huzoor(saww) he explained the situation... the woman was not known for this act or others wud have known what kind of woman she was and y wud she b killed... in the first hadith also the Yahoodi woman USED TO INSULT... now keeping these ahadith in view i say tht the current law is completely against it, coz it doesnt offers any chance of warnings or preaching to the Blasphemer but instead supports the instant killing of such person... and as i said earlier tht if u have a personal enmity with someone all u have to do is kill him, take his head to the police station with 2 male witnesses who would testify tht he was a Blasphemer and you would be free to go!! isnt this wrng... Y ppl who favor the law ever raise there voices against this, Y dont they tell and teach the ppl in their sermons tht this is nt the ryt way if someone is doing it, first ask him y is he saying it, if he has some wrong image in his mind its a Muslims responsibility to defend his Prophet(saww) u have to clear his confusion and even after tht if he insists on going on with his Blasphemous way you should report the same to the Police... and hand him over to the authorities...
٣) اسلام امن اور آشتی کا دین ہے، گستاخ رسول کے لئے قتل کی سزا نامناسب ہے
بعض ساتھی اسلام کے امن اور آشتی کے پیغام کو بنیاد بناتے ہووے شاتم رسول صلی اللہ علیہ وسلّم سے درگزر کی بات کرتے ہیں. ان سے عرض ہے کے اسلام کے کچھ اصول اور ضوابط ہیں اور ان اصول اور ضوابط پہ اسلام کوئی سمجھوتہ نہیں کرتا. اور اگر اسلامی اصول اگر کسی مملکت پہ نافذ کردیے جائیں تو درحقیقت وہ مملکت امن اور آشتی کا گہوارہ بن جائے...قتل کے بدلے قتل کو قرآن زندگی قراردیتا ہے
وَ لَكُمْ فِي الْقِصَاصِ حَيٰوةٌ يّٰۤاُولِي الْاَلْبَابِ لَعَلَّكُمْ تَتَّقُوْنَ۰۰۱۷۹
سورہ البقرہ
آج دنیا سزاے موت کو ظالمانہ قرار دینے کے لئے پر تول رہی ہے. مگر اسلام سزائے موت کو زندگی قرادے رہا ہے - درحقیقت یہی امن وہ اشتی کا پیغام ہے کہ اگر اسے نافذ کردیا جائے تو کتنی ہی زندگیاں بچائی جا سکتی ہیں اگر کوئی عقل والا سمجھے تو . اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلّم کی شان میں گستاخی کی سزاے موت دراصل امن و آشتی کے خلاف نہیں بلکے اس فتنہ کا سدباب ہے کے اگر جسے نہ روکا جائے تو مسلمان معاشرہ دینی اور دنیاوی انحتاط اور ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہوجائیگا اور اس فتنہ کی اس سے بہتر سزا نہیں ہوسکتی، یہ سزا درحقیقت امن اور اشتی کو یقینی بنانے کا ایک ذریعہ ہے
٤) اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلّم انتہائی رحیم اور شفیق تھے اور درگزر کرنے والے تھے اس لئے ہمیں بھی درگزر کرنا چاہیے اور معاف کردینا چاہیے
جہاں تک بات ہے بنی صلی اللہ علیہ وسلّم کے درگزر کی تو یہ بات ذہن نشین رہے کے اللہ کے نبی کو بحثیت نبی نہ ماننا اور اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلّم پہ شب و شتم کرنا یہ دو مختلف باتیں ہیں اسلام کسی پہ زبردستی نہیں کرتا کہ وہ دائرہ اسلام میں داخل ہو مگر اسلام کسی کو اجازت نہیں دیتا کے اللہ کے نبی پہ شب و شتم کا بازار گرم کیا جائے اور مسلمان خاموش رہیں..اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلّم اگر کسی گستاخ کو معاف کردیں تو یہ اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلّم کا اختیار ہے مگر جب بات اسلامی معاشرے کی فلاح و بہبود کی ہو اور اس کی دینی حمیت اور غیرت کا دفاع ہو تو اس قانون کا نفاذ لازمی امر ہے اور مسلمانوں کے لئے یہ جائز نہیں بلکہ ناممکن ہے کے اللہ کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلّم کے گستاخ کو معاف کرتے پھریں اور مسلم معاشرے کی جڑیں کھوکھلی کرنے والوں کو کھلی چھوٹ دیدیجاے...اور یاد رکھیے قانون کی پاسداری پہ عمل بھی اللہ کی نبی کی ایک مسلمہ سنت ہے اور اللہ کے نبی نے حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہا کا ذکر کر کے فرمایا کے اگر وہ بھی چوری کرلیں تو میں انکے بھی ہاتھ کاٹدوں ...یہ ہے مجرموں کے ساتھ معاملہ جہاں کوئی درگزر نہیں
I agree with this point but unfortunately u r the first one who i know infact saying this!!!
آج دینی حمیت اور غیرت مسلمانوں میں ختم ہوتی جارہی ہے، مسلمانوں کی بیٹی کو دشمن اٹھا کے لیجاہےیا مسلمانوں پی بم برساۓ، ہم اتنے کمزور ہوچکے ہیں کے ہم پہ جوں تک نہیں رینگتی، اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلّم سے محبّت واحد مسئلہ ہے جس پی قوم نہ صرف متحد ہوتی ہے بلکے یک زبان بھی ہے اور اس معاملے بھرپور حمیت اور غیرت کا مظاہرہ کیا جاتا ہے اور اللہ سے دعا ہے کہ اللہ اس حمیت اور غیرت کو تاابد قائم رکھے اور جو لوگ اس حمیت کو بھی ختم کرنا چاہتے ہیں انکو اللہ ہدایت دیدے وگرنہ انھیں نیست وہ نابود کردے آمین.