میرے پیارے نبی pbuh کی ذھانت، فطانت، حربی چالوں اور بہت سی غزوات کو آج بھی بطور نمونہ دنیا بھر کے وار کالجز میں پڑھایا جاتا ھے. مثلاّ غزوہ خندق کے دوران کامیاب سفارت سے یہودیوں کو بے اثر بنانا، مدینہ کے محل وقوع کو دیکھتے ہوئے خندق سے شہر کا دفاع، وغیرہ. نتیجہ: صرف تیئس سال کے قلیل عرصہ میں پورا جزیرہ نما عرب آپ pbuh کے قدموں میں پڑا ہوا تھا اور قیصر و کسریٰ جیسی سپر پاوریں مسلمانوں کی دہشت سے ہر لمحہ لرزہ براندام تھیں
- آپ pbuh کے بعد بھی اس عظیم دور میں ایسی سنہری مثالوں کی ایک لائن لگی ہوئی ھے. خواہ وہ سلطاں محمد فاتح کا خشکی پر بحری جہاز چلا کر قسطنطنیہ فتح کرنا ہو یا کہ سلطاں صلاح الدین ایوبی کا ہزاروں جاسوسوں پر مبنی جاسوس نیٹ ورک ہو
کاش کوئی جا کر یہی باتیں پچھلے ساٹھ سال سے دنیا کے ہر کونے میں فساد برپا کرنے والے مجہولوں کو بتاۓ جو کہ ایک قابض فوجی کے ساتھ کم از کم سو مسلمان مارنا فرض سمجھتے ہیں.ایک مسلمان کی جان کی حرمت سے لیکر، ذہین ترین جنگی سٹرٹیجی اور رائج الوقت جدید ترین جنگی ٹیکنالوجی کے حصول کی کوشش و مہارت جیسے دور نبوی pbuh کے تمام اسلامی اصولوں پر موجودہ دور میں صرف اور صرف غیر مسلم قومیں عمل پیرا ہیں. یہی وجہ ھے کہ اپنے سر پر لگا تار پڑنے والے انکے جوتوں تلے ہمیں سر اٹھانے کی ہمت نہیں، نظر ثانی تو بہت دور کی بات ھے