بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم
فَإِن تَنـٰزَعتُم فى شَىءٍ فَرُدّوهُ إِلَى اللَّـهِ وَالرَّسولِ..... سورةالنساء
"اگر کسی معاملہ میں تمہارا اختلاف واقع ہو تو اگر خدا اور روزِ آخرت پر ایمان رکھتے ہو تو اسے خدا اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف لوٹا دو (یعنی کتاب و سنت کی طرف رجوع کرو)"
رب تعالیٰ پارہ 29 ، سورۃ المدثرکی آیت نمبر 42،43 میں ارشاد فرماتا ہے: مَا
سَلَكَكُمْ فِیْ سَقَرَ(۴۲) قَالُوْا لَمْ نَكُ مِنَ الْمُصَلِّیْنَۙ(۴۳) وَ لَمْ نَكُ نُطْعِمُ الْمِسْكِیْنَۙ(۴۴)
تمہیں کیا بات دوزخ میں لے گئی وہ بولے ہم نماز نہ پڑھتے تھے اور مسکین کو کھانا نہ دیتے تھے ۔(المدثر:42 تا 44)
چونکہ اختلاف کرنے والوں میں ہر ایک کا قول دوسرے کے لیے حجت نہیں ہو سکتا اور ہر آدمی یہی خیال کرتا ہے کہ وہ حق پر ہے۔۔۔دونوں فریقوں میں سے کوئی فریق بھی اس بات کا زیادہ مستحق نہیں کہ اسی کی بات کو تسلیم کیا جائے،ایسی صورت میں کتاب اللہ اور سنت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف فیصلے کے لیے رجوع کرنا ہی لازمی اور ضروری ہے۔
اس اختلافی مسئلے کو کتاب اللہ اور سنت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی روشنی میں دیکھتے ہیں تو ہمیں یہ پتہ چلتا ہے کہ کتاب و سنت دونوں "تارک الصلوٰۃ" کے کفر اکبر پر دلالت کرتے ہیں، جو اسے ملتِ اسلامیہ سے خارج کر دیتے ہیں۔ جہاں تک کتاب اللہ کا تعلق ہے، سورہ توبہ میں ارشاد باری تعالیٰ ہے:
فَإِن تابوا وَأَقامُوا الصَّلوٰةَ وَءاتَوُا الزَّكوٰةَ فَإِخوٰنُكُم فِى الدّينِ ..... سورةالتوبة
"اگر یہ توبہ کر لیں اور نماز پڑھنے اور زکوٰۃ دینے لگیں تو دین میں تمہارے بھائی ہیں۔"
سورہ مریم میں ہے:
فَخَلَفَ مِن بَعدِهِم خَلفٌ أَضاعُوا الصَّلوٰةَ وَاتَّبَعُوا الشَّهَوٰتِ فَسَوفَ يَلقَونَ غَيًّا إِلّا مَن تابَ وَءامَنَ وَعَمِلَ صـٰلِحًا فَأُولـٰئِكَ يَدخُلونَ الجَنَّةَ وَلا يُظلَمونَ شَيـًٔا
... سورة مريم
"پھر ان کے بعد چند ناخلف ان کے جانشین ہوئے، جنہوں نے نماز کو (چھوڑ دیا گویا اسے) کھو دیا اور خواہشات نفسانی کے پیچھے لگ گئے۔ سو عنقریب ان کو گمراہی (کی سزا) ملے گی، ہاں جس نے توبہ کی اور ایمان لایا اور عمل نیک کئے تو ایسے لوگ بہشت میں داخل ہوں گے اور ان کا ذرا نقصان نہ کیا جائے گا۔"
سورہ المائدہ
وَلْيَحْكُمْ اَهْلُ الْاِنْجِيْلِ بِمَآ اَنْزَلَ اللّٰهُ فِيْهِ ۭ وَمَنْ لَّمْ يَحْكُمْ بِمَآ اَنْزَلَ اللّٰهُ فَاُولٰۗىِٕكَ هُمُ الْفٰسِقُوْنَ
ہمارا حکم تھا کہ اہل انجیل اس قانون کے مطابق فیصلہ کریں جو اللہ نے اس میں نازل کیا ہے اور جو لوگ اللہ کے نا زل کردہ قانون کے مطابق فیصلہ نہ کریں وہی فاسق ہیں
وَاَنِ احْكُمْ بَيْنَهُمْ بِمَآ اَنْزَلَ اللّٰهُ وَلَا تَتَّبِعْ اَهْوَاۗءَهُمْ وَاحْذَرْهُمْ اَنْ يَّفْتِنُوْكَ عَنْۢ بَعْضِ مَآ اَنْزَلَ اللّٰهُ اِلَيْكَ ۭ فَاِنْ تَوَلَّوْا فَاعْلَمْ اَنَّمَا يُرِيْدُ اللّٰهُ اَنْ يُّصِيْبَهُمْ بِبَعْضِ ذُنُوْبِهِمْ ۭ وَاِنَّ كَثِيْرًا مِّنَ النَّاسِ لَفٰسِقُوْنَ
پس اے نبی ﷺ ، تم اللہ کے نازل کردہ قانون کے مطابق اِن لوگوں کے معاملات کا فیصلہ کرو ان کی خواہشات کی پیروی نہ کرو۔ ہوشیار رہو کہ یہ لوگ تم کو فتنہ میں ڈال کر اُس ہدایت سے ذرہ برابر منحرف نہ کرنے پائیں جو خدا نے تمہاری طرف نازل کی ہے ۔ پھر اگر یہ اس سے منہ موڑیں تو جان لو کہ اللہ نے ان کے بعض گناہوں کی پاداش میں ان کو مبتلائے مصیبت کرنے کا ارادہ ہی کرلیا ہے ،اور یہ حقیقت ہے کہ اِن لوگوں میں سے اکثر فاسق ہیں
سوره طٰه
وَمَنْ اَعْرَضَ عَنْ ذِكْرِيْ فَاِنَّ لَهٗ مَعِيْشَةً ضَنْكًا وَّنَحْشُرُهٗ يَوْمَ الْقِيٰمَةِ اَعْمٰى
اور جو میرے ’’ذکر ‘‘ (درس نصیحت) سے منہ موڑے گا اُس کے لیے دنیا میں تنگ زندگی ہوگی اور قیامت کے روز ہم اسے اندھا اٹھائیں گے ‘‘
قَالَ رَبِّ لِمَ حَشَرْتَنِيْٓ اَعْمٰي وَقَدْ كُنْتُ بَصِيْرًا
وہ کہے گا، ’’ پروردگار ، دنیا میں تو میں آنکھوں والا تھا ، یہاں مجھے اندھا کیوں اٹھایا
قَالَ كَذٰلِكَ اَتَتْكَ اٰيٰتُنَا فَنَسِيْتَهَا ۚ وَكَذٰلِكَ الْيَوْمَ تُنْسٰى
اللہ تعالیٰ فرمائے گا ’’ ہاں ، اسی طرح تو ہماری آیات کو ،جب کہ وہ تیرے پاس آئی تھیں، تو نے بھلا دیا تھا۔اُسی طرح آج تو بھلایا جارہا ہے ‘‘۔
وَكَذٰلِكَ نَجْزِيْ مَنْ اَسْرَفَ وَلَمْ يُؤْمِنْۢ بِاٰيٰتِ رَبِّهٖ ۭ وَلَعَذَابُ الْاٰخِرَةِ اَشَدُّ وَاَبْقٰي
اس طرح ہم حد سے گزرنے والے اور اپنے رب کی آیات نہ ماننے والے کو (دنیا میں ) بدلہ دیتے ہیں ، اور آخرت کا عذاب زیادہ سخت اور زیادہ دیرپا ہے
سورہ القلم
يَوْمَ يُكْشَفُ عَنْ سَاقٍ وَّيُدْعَوْنَ اِلَى السُّجُوْدِ فَلَا يَسْتَطِيْعُوْنَ
جس روز سخت وقت آپڑے گا اور لوگوں کو سجدہ کرنے کے لیے بلایا جائے گا، تو یہ لوگ سجدہ نہ کر سکیں گے
خَاشِعَةً اَبْصَارُهُمْ تَرْهَقُهُمْ ذِلَّةٌ ۭ وَقَدْ كَانُوْا يُدْعَوْنَ اِلَى السُّجُوْدِ وَهُمْ سٰلِمُوْنَ
اِن کی نگاہیں نیچی ہوں گی ، ذِلت ان پر چھا رہی ہو گی یہ جب صحیح و سالم تھے اُس وقت اِنہیں سجدے کے لیے بلایا جاتا تھا (جبکہ وہ صحیح سالم تھے ) اور یہ انکار کرتے تھے
قرآن حکیم میں سو سے زائد مقامات پر نماز کا ذکر آیا ہے جن میں سے 80 مقامات پر صریحاً نماز کا حکم وارد ہوا ہے۔
اور جہاں تک سنت طیبہ سے تارک الصلوٰۃ کے کفر پر دلالت کا تعلق ہے، تو رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ قول کافی ہے:
(ان بين الرجل وبين الشرك والكفر ترك الصلوة)
"بے شک بندے اور شرک و کفر کے درمیان نماز کے چھوڑنے کا ہی فرق ہے ۔" یہ حدیث مسلم شریف کی "کتاب الایمان" میں حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ سے روایت کی گئی ہے۔
احمد، ابوداؤد، ترمذی، نسائی اور ابن ماجہ میں حضرت بریدہ بن حصیب رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں، میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا:
(العهد الذى بيننا وبينهم الصلوة فمن تركها فقد كفر)
"بے شک ہمارے اور کفار کے درمیان نماز ہی کا فرق ہے۔ جس نے نماز کو چھوڑ دیا اس نے کفر کاارتکاب کیا۔"
ابن ابی حاتم نے اپنی "سنن" میں حضرت عبادہ بن صامت رضی اللہ عنہ سے حدیث بیان کی ہے۔۔۔آپ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں:
(اوصانا رسول الله ﷺ لاتشركوا بالله شيئا ولاتتركو الصلاة عمدا فمن تركها عمدا متعمدا فقد خرج من الملة)
"رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں وصیت فرمائی کہ اللہ کے ساتھ کسی کو شریک نہ کرنا، اور نماز کو عمدا نہ چھوڑنا۔ کیونکہ جس نے عمدا اور ارادتا نماز چھوڑ دی وہ ملت اسلامیہ سے خارج ہو گیا۔"
Abdullah ibn Amr reported: The Messenger of Allah, peace and blessings be upon him, mentioned the prayer one day and he said, “Whoever preserves the prayers, they will be his light, proof, and salvation on the Day of Resurrection. Whoever does not preserve them will not have proof, nor light, nor salvation, and on the Day of Resurrection he will be with Qarun, Haman, Pharaoh, and Ubayy ibn Khalaf.”
Source: Ṣaḥīḥ Ibn Ḥibbān 1467
Masnad Ahmed 6398
Darimi, ar-Riqaq, 13, 2/390)
The hadith above and similar ones aim to prevent believers from abandoning salah. (Sayyid Sabiq, Fiqh as-Sunnah, 1/90-91)
Grade: Sahih (authentic) according to Al-Arna’ut
عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ قَالَ مَنْ حَافَظَ عَلَيْهَا يعني الصَّلَاةَ كَانَتْ لَهُ نُورًا وَبُرْهَانًا وَنَجَاةً يَوْمَ الْقِيَامَةِ وَمَنْ لَمْ يُحَافِظْ عَلَيْهَا لَمْ يَكُنْ لَهُ بُرْهَانٌ وَلَا نُورٌ وَلَا نَجَاةٌ وَكَانَ يَوْمَ الْقِيَامَةِ مَعَ قَارُونَ وَهَامَانَ وَفِرْعَوْنَ وَأُبَيِّ بْنِ خَلَفٍ
1467 صحيح ابن حبان الوعيد على ترك الصلاة ذكر الزجر عن ترك المرء المحافظة على الصلوات المفروضات
3180 المحدث شعيب الأرناؤوط خلاصة حكم المحدث إسناده صحيح في تخريج مشكل الآثار
Allah Know the Best