Women are inferior to men in the Quran?

SIslamK

Politcal Worker (100+ posts)
Dr. Umar & Shaykh Hamza Explains the Quranic verse regarding Female Testimony.

You who believe, when you contract a debt for a stated term, put it down in writing: have a scribe write it down justly between you. No scribe should refuse to write: let him write as God has taught him, let the debtor dictate, and let him fear God, his Lord, and not diminish [the debt] at all. If the debtor is feeble-minded, weak, or unable to dictate, then let his guardian dictate justly. Call in two men as witnesses. If two men are not there, then call one man and two women out of those you approve as witnesses, so that if one of the two women should forget (a) the other can remind her. Let the witnesses not refuse when they are summoned. Do not disdain to write the debt down, be it small or large, along with the time it falls due: this way is more equitable in Gods eyes, more reliable as testimony, and more likely to prevent doubts arising between you. But if the merchandise is there and you hand it over, there is no blame on you if you do not write it down. Have witnesses present whenever you trade with one another, and let no harm be done to either scribe or witness, for if you did cause them harm, it would be a crime on your part. Be mindful of God, and He will teach you: He has full knowledge of everything. (Quran 2:282, M. A. S. Abdel Haleem)


(a) A classical meaning of d?alla.
 

escalations

MPA (400+ posts)
I think it is explained pretty well in the youtube video you posted.
I am not a religious scholar but the way I have seen and understood from all the lectures I have heard, Women are not inferior to men and they are not equal to men. Meaning Apples are not inferior to oranges but they are not equal to oranges.
Men maybe physically stronger then women (not taking Martina Navratilova into account) but I feel all the order and sobriety and decency in the society is due to most of the women exerting good self control.
 

QaiserMirza

Chief Minister (5k+ posts)
نہ ہی قران اور نہ ہی سنہ عورت کو مرد سے کمتر کہتا ہے
عورت اور مرد دونوں کو الله تعالی نے مختلف پیدا کیا ہے
دونوں کے لیے مختلف ذمہ داریاں بنائیں ہیں
دونوں کا اپنا اپنا مقام اور فرائض ہیں
ہاں - مغرب نے عورت کو حقیر، کمتر اور بازاری جنس ضرور بنادیا ہے
ہم میں سے اکثر اسی مغرب کی پیروی میں بہت آگے نکل گئے ہیں


الله تعالی عورت کو بحیثیت ماں جو درجہ دیا ہے اس کا کوئی اور مقابلہ نہیں کر سکتا
 

Imranpak

Chief Minister (5k+ posts)
Both men and women are different not equal in the Qur'an. For example women give life that is something men can never do therefore the difference is for all to see. Both are equally valuable to Allah, I see it as oranges and apples.
 
Last edited:

livon

New Member
I am not a religious scholar but the way I have seen and understood from all the lectures I have heard, Women are not inferior to men and they are not equal to men.Both men and women are different not equal in the QUR'AN. For example women give life that is something men can never do therefore the difference for all to see.
 

TruPakistani

Minister (2k+ posts)
اَلرِّجَالُ قَوّٰمُوۡنَ عَلَی النِّسَآءِ بِمَا فَضَّلَ اللّٰہُ بَعۡضَہُمۡ عَلٰی بَعۡضٍ وَّ بِمَاۤ اَنۡفَقُوۡا مِنۡ اَمۡوَالِہِمۡ ؕ فَالصّٰلِحٰتُ قٰنِتٰتٌ حٰفِظٰتٌ لِّلۡغَیۡبِ بِمَا حَفِظَ اللّٰہُ ؕ وَ الّٰتِیۡ تَخَافُوۡنَ نُشُوۡزَہُنَّ فَعِظُوۡہُنَّ وَ اہۡجُرُوۡہُنَّ فِی الۡمَضَاجِعِ وَ اضۡرِبُوۡہُنَّ ۚ فَاِنۡ اَطَعۡنَکُمۡ فَلَا تَبۡغُوۡا عَلَیۡہِنَّ سَبِیۡلًا ؕ اِنَّ اللّٰہَ کَانَ عَلِیًّا کَبِیۡرًا ﴿۳۴
004:034
مرد عورتوں پر حاکم ومسلط ہیں اس لیے کہ خدا نے بعض کو بعض سے افضل بنایا ہے اور اس لئے بھی کہ مرد اپنا مال خرچ کرتے ہیں تو جو نیک بیبیاں ہیں وہ مردوں کے حکم پر چلتی ہیں اور ان کے پیٹھ پیچھے خدا کی حفاظت میں (مال و آبروکی) خبر داری کرتی ہے اور جن عوتوں کی نسبت تمہیں معلوم ہو کہ سرکشی اور (بدخوئی) کرنے لگی ہیں تو (پہلے) ان کو (زبانی) سمجھاؤ (اگر نہ سمجھیں تو) پھر ان کے ساتھ سونا ترک کر دو۔ اگر اس پھر بھی باز نہ آئیں تو پھر زودکوب کرو اور اگر فرمانبردار ہو جائیں تو پھر ان کو ایذا دینے کا کوئی بہانہ مت ڈھونڈوں بیشک خدا سب سے اعلی (اور) جلیل القدرر ہے ‏

تفسیر ابن كثیر

مرد عورتوں سے افضل کیوں؟
جناب باری ارشاد فرماتا ہے کہ مرد عورت کا حاکم رئیس اور سردار ہے ہر طرح سے اس کا محافظ و معاون ہے اسی لئے کہ مرد عورتوں سے افضل ہیں یہی وجہ ہے کہ نبوۃ ہمیشہ مردوں میں رہی بعینہ شرعی طور پر خلیفہ بھی مرد ہی بن سکتا ہے حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم فرماتے ہیں وہ لوگ کبھی نجات نہیں پاسکتے جو اپنا والی کسی عورت کو بنائیں۔ (بخاری) اسی طرح ہر طرح کا منصب قضا وغیرہ بھی مردوں کے لائق ہی ہیں۔ دوسری وجہ افضیلت کی یہ ہے کہ مرد عورتوں پر اپنا مال خرچ کرتے ہیں جو کتاب و سنت سے ان کے ذمہ ہے مثلاً مہر نان نفقہ اور دیگر ضروریات کا پورا کرنا۔ پس مرد فی نفسہ بھی افضل ہے اور بہ اعتبار نفع کے اور حاجت براری کے بھی اس کا درجہ بڑا ہے۔ اسی بنا پر مرد کو عورت پر سردار مقرر کیا گیا جیسے اور جگہ فرمان ہے(آیت وللرجال علیھن درجتہ الخ،)

ابن عباس رضی اللہ تعالٰی عنہا فرماتے ہیں مطلب یہ ہے کہ عورتوں کو مردوں کی اطاعت کرنی پڑے گی اس کے بال بچوں کی نگہداشت اس کے مال کی حفاظت وغیرہ اس کا کام ہے ۔ حضرت حسن بصری رحمتہ اللہ علیہ فرماتے ہیں ایک عورت نے نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے سامنے اپنے خاوند کی شکایت کی کہ ایک انصاری رضی اللہ تعالٰی عنہ اپنی بیوی صاحبہ کو لئے ہوئے حاضر خدمت ہوئے اس عورت نے حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے کہا یارسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم میرے اس خاوند نے مجھے تھپڑ مارا ہے۔ پس آپ نے بدلہ لینے کا حکم دیا ہی تھا جو یہ آیت اتری اور بدلہ نہ دلوایا گیا ایک اور روایت کہ ایک انصار رضی اللہ تعالٰی عنہ اپنی بیوی صاحبہ کو لئے ہوئے حاضر خدمت ہوئے اس عورت نے حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے کہا یارسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم میرے اس خاوند نے مجھے تھپڑ مارا جس کا نشان اب تک میرے چہرے پر موجود ہے آپ نے فرمایا اسے حق نہ تھا وہیں یہ آیت اتری کہ ادب سکھانے کے لئے مرد عورتوں پر حاکم ہیں۔ تو آپ نے فرمایا میں نے اور چاہا تھا اور اللہ تعالٰی نے اور چاہا ۔

شعبہ رحمتہ اللہ علیہ فرماتے ہیں مال خرچ کرنے سے مراد مہر کا ادا کرنا ہے دیکھو اگر مرد عورت پر زنا کاری کی تہمت لگائے تو لعان کا حکم ہے اور اگر عورت اپنے مرد کی نسبت یہ بات کہے اور ثابت نہ کر سکے تو اسے کوڑے لگیں گے۔ پس عورتوں میں سے نیک نفس وہ ہیں جو اپنے خاوندوں کی اطاعت گزار ہوں اپنے نفس اور خاوند کے مال کی حفاظت والیاں ہوں جسے خود اللہ تعالٰی سے محفوظ رکھنے کا حکم دیا ہے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم فرماتے ہیں بہتر عورت وہ ہے کہ جب اس کا خاوند اس کی طرف دیکھے وہ اسے خوش کر دے اور جب حکم دے بجا لائے اور جب کہیں باہر جائے تو اپنے نفس کو برائی سے محفوظ رکھے اور اپنے خاوند کے مال کی محافظت کرے پھر آپ نے اس آیت کی تلاوت فرمائی مسند احمد میں ہے کہ آپ نے اس آیت کی تلاوت فرمائی۔ مسند احمد میں ہے کہ آپ نے فرمایا جب کوئی پانچوں وقت نماز ادا کرے رمضان کے روزے رکھے اپنی شرمگاہ کی حفاظت کرے اپنے خاوند کی فرمانبرداری کرے اس سے کہا جائے گا کہ جنت کے جس دروازے سے تو چاہے جنت میں چلی جا، پھر فرمایا جن عورتوں کی سرکشی سے ڈرو یعنی جو تم سے بلند ہونا چاہتی ہو نافرمانی کرتی ہو بےپرواہی برتتی ہو دشمنی رکھتی ہو تو پہلے تو اسے زبانی نصیحت کرو ہر طرح سمجھاؤ اتار چڑھاؤ بتاؤ اللہ کا خوف دلاؤ حقوق زوجیت یاد دلاؤ اس سے کہو کہ دیکھو خاوند کے اتنے حقوق ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ اگر میں کسی کو حکم کر سکتا کہ وہ ماسوائے اللہ تعالٰی کے دوسرے کو سجدہ کرے تو عورت کو حکم کرتا کہ وہ اپنے خاوند کو سجدہ کرے۔ وہ اپنے شوہر کو سجدہ کرے کیونکہ سب سے بڑا حق اس پر اسی کا ہے بخاری شریف میں ہے کہ جب کوئی شخص اپنی بیوی کو اپنے بسترے پر بلائے اور وہ انکار کر دے تو صبح تک فرشتے اس پر لعنت بھیجتے رہتے ہیں صحیح مسلم میں ہے۔ کہ جس رات کوئی عورت روٹھ کر اپنے خاوند کے بستر کو چھوڑے رہے تو صبح تک اللہ کی رحمت کے فرشتے اس پر لعنتیں نازل کرتے رہتے ہیں ، تو یہاں ارشاد فرماتا ہے کہ ایسی نافرمان عورتوں کو پہلے تو سمجھاؤ بجھاؤ پھر بستروں سے الگ کرو، ابن عباس رضی اللہ تعالٰی عنہ فرماتے ہیں یعنی سلائے تو بستر ہی پر مگر خود اس سے کروٹ موڑ لے اور مجامعت نہ کرے ، بات چیت اور کلام بھی ترک کر سکتا ہے اور یہ عورت کی بڑی بھاری سزا ہے ، بعض مفسرین فرماتے ہیں ساتھ سلانا ہی چھوڑ دے ،

حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے سوال ہوتا ہے کہ عورت کا حق اس کے میاں پر کیا ہے؟ فرمایا یہ کہ جب تو کھا تو اسے بھی کھلا جب تو پہن تو اسے بھی پہنا اس کے منہ پر نہ مار گالیاں نہ دے اور گھر سے الگ نہ کر غصہ میں اگر تو اس سے بطور سزا بات چیت ترک کرے تو بھی اسے گھر سے نہ نکال پھر فرمایا اس سے بھی اگر ٹھیک ٹھاک نہ ہو تو تمہیں اجازت ہے کہ یونہی سی ڈانٹ ڈپٹ اور مار پیٹ سے بھی راہ راست پر لاؤ۔ صحیح مسلم میں نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے حجتہ الوداع کے خطبہ میں ہے کہ عورتوں کے بارے میں فرمایا اللہ تعالٰی سے ڈرتے رہا کرو وہ تمہاری خدمت گزار اور ماتحت ہیں تمہارا حق ان پر یہ ہے کہ جس کے آنے جانے سے تم خفا ہو اسے نہ آنے دیں اگر وہ ایسا نہ کریں تو انہیں یونہی سے تنبیہہ بھی تم کر سکتے ہو لیکن سخت مار جو ظاہر ہو نہیں مار سکتے تم پر ان کا حق یہ ہے کہ انہیں کھلاتے پلاتے پہناتے اڑھاتے رہو۔ پس ایسی مار نہ مارنی چاہیے جس کا نشان باقی رہے جس سے کوئی عضو ٹوٹ جائے یا کوئی زخم آئے۔

 

SIslamK

Politcal Worker (100+ posts)
"You who believe, when you contract a debt for a stated term, put it down in writing: have a scribe write it down justly between you. No scribe should refuse to write: let him write as God has taught him, let the debtor dictate, and let him fear God, his Lord, and not diminish [the debt] at all. If the debtor is feeble-minded, weak, or unable to dictate, then let his guardian dictate justly. Call in two men as witnesses. If two men are not there, then call one man and two women out of those you approve as witnesses, so that if one of the two women should forget (a) the other can remind her. Let the witnesses not refuse when they are summoned. Do not disdain to write the debt down, be it small or large, along with the time it falls due: this way is more equitable in God's eyes, more reliable as testimony, and more likely to prevent doubts arising between you. But if the merchandise is there and you hand it over, there is no blame on you if you do not write it down. Have witnesses present whenever you trade with one another, and let no harm be done to either scribe or witness, for if you did cause them harm, it would be a crime on your part. Be mindful of God, and He will teach you: He has full knowledge of everything." (Quran 2:282, The Qur'an (Oxford World's Classics): M. A. S. Abdel Haleem)

(a) A classical meaning of dalla.

Note: "A further example of discrimination against women due to disregard of context is found in the way some scholars interpreted 2: 282. In urging the recording of a debt in writing, the Quran says: 'Call in two men as witnesses. If two men are not there, then call one man and two women out of those you approve as witnesses, so that if one of the two women should forget the other can remind her.'(1) The majority view was to generalize this to all testimony and all other situations. The fact is that the verse should be seen in its context, where the Qurʾan is insisting on the protection of people's property. In the preceding pages, it urges wealthy people to give in charity, but it then turns in the above verse to ensure that their money is not taken fraudulently or through neglect. After urging the wealthy to give free loans (as opposed to charging interest) for the sake of God, it urges in the strongest manner the recording of any loan agreement. In the longest verse in the Qurʾan (twelve lines in Arabic) it gives instructions on how to secure the agreement in writing and by testimony to avoid conflict or loss of the lender's money. It calls on people to do this in a cultural environment where women generally were less involved in money matters and calculations than men, and less literate. Modern interpreters take the view that the cultural context is different now and that a woman can be as well educated as a man, or even better. Therefore they confine this verse to its cultural context and allow a woman now to give witness alone, just as she is allowed to be a judge on her own." (The Qur'an (Oxford World's Classics): M. A. S. Abdel Haleem)

(1) Many translate tadilla as 'err', not realizing that one of the many meanings (wujuh) of the verb is 'forget'.
 

ali-raj

Chief Minister (5k+ posts)
If the poster is trying to imply with accordance to the post , that because 2 women are considered as 1 witness, then he is wrong. This only apply to business deals.

To negate this wrong impression, check out the hadith , where a jew girl gave testimony against her rapists.
 

WatanDost

Chief Minister (5k+ posts)
جامع ترمذی شریف میں حدیث مبارک ہے:
عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- خَيْرُكُمْ خَيْرُكُمْ لأَهْلِهِ وَأَنَا خَيْرُكُمْ لأَهْلِى-
ترجمہ:ام المؤمنین سیدہ عائشہ صدیقہ رضي اللہ تعالی عنہا سے روایت ہے،آپ نے فرمایا کہ حضرت رسول اللہ صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے ارشاد فرمایا: تم میں بہترین شخص وہ ہے جو اپنے اہل کے لئے سب سے اچھا ہو اور میں اپنے اہل کے لئے تم سب سے اچھا ہوں۔(جامع ترمذي،کتابالمناقب، باب فضل أزواج النبى -صلى الله عليه وسلم،حدیث نمبر:4269)


حضور اکرم صلی اللہ علیہ والہ وسلم نےمرد حضرات کو عورتوں کی کج خلقی پر صبرکرنے کی وصیت فرمائی ہے:
عَنْ أَبِى هُرَيْرَةَ - رضى الله عنه - قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ - صلى الله عليه وسلم - اسْتَوْصُوا بِالنِّسَاءِ ، فَإِنَّ الْمَرْأَةَ خُلِقَتْ مِنْ ضِلَعٍ ، وَإِنَّ أَعْوَجَ شَىْءٍ فِى الضِّلَعِ أَعْلاَهُ ، فَإِنْ ذَهَبْتَ تُقِيمُهُ كَسَرْتَهُ ، وَإِنْ تَرَكْتَهُ لَمْ يَزَلْ أَعْوَجَ ، فَاسْتَوْصُوا بِالنِّسَاءِ ۔

ترجمہ:سیدنا ابو ہریرہ رضي اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے ،آپ نے فرمایاکہ حضرت رسول اللہ صلی اللہ علیہ والہ وسلم نے ارشاد فرمایا: میں جو تمہیں خواتین کے ساتھ اچھے برتاؤ کی وصیت کرتا ہوں، تم میری وصیت کو قبول کرو! کیونکہ عورت پسلی( پہلو) سے پیدا کی گئی ہے۔ اورپسلی میں سب سے ٹیڑ ھی چیز اس کا بالائی حصہ ہے۔ اگر تم پسلی کو سیدھا کرنے لگو گے تو اسے توڑ دو گے اور اگر اسے چھوڑ دو گے تو وہ ٹیڑھی
رہے گی۔تو تم عورتوں کے بارے میں میری وصیت کو قبول کرو۔(صحیح بخاری ،کتاب أحاديث الأنبياء،باب خلق آدم علیہ السلام ،حدیث نمبر:3331)


خواتین پر سرکاردو عالم صلی اللہ علیہ والہ وسلم کی شفقت ورحمت اس قدر ہے کہ اگر آپ نماز کی حالت میں کسی بچہ کی آواز سنتے تو اس کی
ماں کی مشقت کے خیال سے نماز میں تخفیف فرماتے۔﴿بخاری باب الایجاز فی الصلاة واکما لہا