آئی ایس پی آر سے سوال

Shehbaz

Senator (1k+ posts)



آئی ایس پی آر سے سوال

اگر بھٹو کا “جوڈیشل مرڈر کیس” کھلوایا جا سکتا ہے تو لیاقت خان کا قتل، قائد آعظم اور فاطمہ جناح کی پُراسرا اموات کے کیسز کو بھی کھلوا کر عوام کوحقائیق سے روشناس کرایا جائے۔

بنگلہ دیش بنا ڈالا، ملک توڑ دیا، لاکھوں پاکستانی بنگالی عوام کو بے دردی سے قتل کرنے کی “ جوڈیشل تفتیش” ہونی چاہئیے۔

بھٹو کی حکومت بے جواز ہٹائی گئی اسکی بھی جوڈیشل تفتیش ہونی پائیے۔

بینیظیر قتل کیس “ردی خانہ” میں پڑا سڑ رہا ہے ۔ کیا اسے جن بھوتوں نے قتل کیا تھا جو اسے بغیر منطقی انجام تک پہنچائے ختم کردیا گیا۔ اسکو دوبارہ کھولا جائیگا۔

نو مئی کو کے پی میں پی ٹی آئی کے ۲۵ ممبرز کو گولیاں مار کر شہید کیا گیا اور ایف آئی آر تک درج نہیں ہوئی۔ اگر حکومتی سپاہیوں نے مارا ہے تو دوسرے ہی روز انکو مارنے کا جواز کیوں پیش نہیں کیا گیا۔ اسکی بھی جوڈیشل تفتیش ہوگی۔

ارشد شریف، ظل شاہ قتل کے کیسز کی نئے سرے سے تفتیش کرائی جائیگی۔ گورنمنٹ کیوں خاموش ہے ۔؟ کیا یہ دونوں ملک دشمن دہشتگرد تھے جو انکے کیسز آگے نہیں بڑھ رہے۔؟

وزیرآباد میں عمران خان کے پر امن کاروان پر جو تین طرف سے قاتلانہ حملہ کیا گیا اسکو کیوں دبا دیا گیا۔ اسے کھولا جائیگا اور ملزمان کو قرار واقعی سزائیں دی جائینگی۔

ڈالرزکے عوض افغانستان اور وزیرستان کے مسلمان بیس سال تک ڈرون حملوں میں قتل کروائے گئے یا گرفتار کرکے امریکی سی آئی کے حوالے کیوں کیا گیا۔؟ جس میں عافیہ صدیقی اور اسکے تین چھوٹے چھوٹے بچے بھی شامل ہیں۔اسکا بھی جوڈیشل کمیشن بنایا جائے۔

سلالہ چیک پوسٹ پر امریکی فوج نے قوم کے ۲۹ جوانوں کو گن شپ ہیلی کاپٹرز سے نشانے لے کر گولیاں برسائیں اور شہید کیا لیکن بیغیرتوں کی آنکھوں میں خون تو کیا جھوٹے آنسو بھی نا آئے۔

دشمن نمبر ایک، امریکہ کی دہشت گرد تنظیم ٹی ٹی پی نے پشاور اسکول کے ۱۴۳ ننھے بچے مار دئیے انکی آنکھوں میں آنسو نہیں آئے اور انکے ہی پیروں میں لوٹیں لگا رہے ہیں کہ انکو کسی بھی “خدمت” کا موقع دو تاکہ ڈالرز کمائیں۔
غریب قوم کے پیسے سے جزیرے اور بیلجیئم میں زمینیں ، لندن میں محلات خریدے گئے۔

ملک کے تمام بارڈرز پر شرانگیزوں سے نمٹنے کے لئیے فوج تعینات ہے تو بے انتہا سمگلنگ جاری ہے۔

انیس سو اکہتر میں گلگت کے چار گاؤں اورانیس سو چوراسی سے انیس سو اٹھانوے تک ، سیاچن، کارگل کے گاؤں کے گاؤں ہندوستان کے حوالے کئیے گئے۔
انسانی تاریخ کی سب سے بڑی تعداد میں مسلمان بھگوڑی فوج نے ڈھاکہ میں ہتھیار پھینکے۔ کیوں۔؟
انیس سو انہتر سے لیکر انیس سو ستر تک بشمول ایوب اور *یحیٰ خان نے فوجیوں کا آسان شرائیط پر قرضہ دینے کے لئیے “ سٹینڈرڈ بنک “ بنایا جو دو سالوں ہی میں دیوالیہ ہوگیا کیونکہ جنرلز نے بڑے بڑے قرضہ لیکر واپس نہیں کئیے جو اسوقت کے ایچھ -بی ایل نے ادا کئیے*۔ سٹیٹ بنک کے پاس تمام ریکارڈ محفوظ ہے۔ اسکی بھی تفتیش ہونی چاہئیے ۔

اپنے ہی ملک کے لوگوں کو ننگا کرکے ان کی ویڈیوز بنائی گئیں اور ان بے گناہوں کو جیلوں میں ڈالا گیا۔
نو مئی کی بی بی سی کی وڈیوز کے پیش نظر جوڈیشل انکوؤاری کروائی جائے۔حکومت اور فوج نے کس قانون کے تحت ایک سال سے بیگناہ لوگوں کو قید کر رکھا ہے۔ ان پر غالبا” اب تک مقدمات اس لئیے نہیں چلائے جا رہے کہ اگر ملٹری کورٹس نے انہیں سزائیں دیں تو سپریم کورٹ وہ سزائیں معاف کردیگا۔ لہٰذا اپنی” پٹھو گورنمنٹ” کودو تین کی اکثریت دلوائی جائے اور دستور میں یہ تبدیلی لائی جائے کہ ملٹری کورٹس کی دی ہوئی سزائیں سپریم کورٹ میں بھی چیلنج نہیں کی جا سکیں گی۔ اور اس طراح پاکستان کے عوام کے بنائے ہؤئے قوانین کو ملٹری کے بوٹوں تلے روندا جائیگا اور وہ بھی کرپٹ “پٹھو حکومت” ہی کے ذریعہ
غیر شرعی کیس میں نیازی کو اغوا کرکے بے گناہ جیل میں ڈالا گیا۔

وقت آرہا ہے کہ عوام کے سمندر کے آگے تم لوگ تنکوں کی طرح بہہ جاؤگے ۔ انشااللہ ۔
مکمل چارج شیٹ تو آرٹیکل چھے کے وقت پیش کی جائے گی ۔ انشااللہ.
‏پریس کانفرنس کے فوراً بعد پورے ملک میں ڈی جی آئی ایس پی آر کی پریس کانفرنس عوامی رد عمل اور عوام کے سوالات۔ “معافی تم مانگو عمران خان کیوں معافی مانگے ۔۔۔۔🔥۔”
*‏”ان کی معافی کون مانگے گا جو ججز ، بیوروکریٹس اور سیاست دانوں کی ننگی ویڈیوز بناتے ہیں ۔ معافی وہ مانگیں جو گھروں پر فائرنگ کرواتے ہیں اور گھروں کے دروازے توڑ کر عورتوں اور بچوں کو مارے پیٹتے رہے ہیں اور اٹھا کر لیجا کرغیر قانونی طور پر جیلوں میں ڈالا ہو ہے۔ ان لوگوں میں اور اسرائیلی ایجنسیز میں کچھ فرق نظر نہیں آتا۔
معافی وہ مانگیں جنہوں نے سی سی ٹی وی فوٹیج چھپائے۔
معافی وہ مانگیں جو آئین شکنی کرتے ہیں
معافی وہ مانگیں جنکا کام قانون میں سرحدیں سنبھالناہے حکومتوں پے قبضہ کرنا نہیں
ہے۔
اگر فوجی حکومت ۱۹۷۱ میں عوامی نمائیندوں کو دیدی جاتی تو آج نا صرف مشرقی پاکستان ہمارے ساتھ ہوتا بلکہ گلگت کے چار گاؤں جو انڈیا نے انیس سو ستر ہی میں ہتھیا لئیے وہ بھی ہمارے پاس ہوتے۔ اور اسکی وجہ سے سیاچن کا بڑا حصہ بھی انڈیا نے نا لیا ہوتا۔ لیکن جنرلز کو اقتدار چھن نے کے مزے لگ گئے ہیں خواہ ملک رہے نا رہے۔
ملک کے خفیہ ادارے ملک میں دشمنوں کے ایجنٹس اور دہشتگردوں کو پکڑنے کے بجائے انکا تمام سٹاف پی ٹی آئی کے ممبرز اور سپورٹرز کے پیچھے لگایا ہوا ہے۔ اور آخری انڈین ایجنٹ کلبھوشن یادو ہماری مشہور ومعروف ایجنسی آئی ایس آئی نے مارچ دوہزار سولہہ میں پکڑا تھا جبکہ اسکے بعد را نے ہمارے وہ بائیس جنرلسٹ جو انڈیا کے خلاف لکھتے تھے انہیں اپنے ہی ملک میں انڈیا کے ایجنٹوں نے دن دیہاڑے قتل کیا اور پکڑے نا جا سکے۔
تو ظاہر ہے اگر ہماری انٹیلیجنس ایجنسیز پوری طرح سیاست میں مصروف رہینگی تو کیا خاک دشمن کے ایجنٹوں کو پکڑیں گی اور دشمن کے ایجنٹ اسی طرح دندناتے پھرتے رہینگے اور نا پسندیدہ پاکستانیوں کو مارتے رہینگے ۔ جسکا انکشاف پوری دنیا میں ہو چکا ہے۔
آج ۲۰۲۴ اور ۱۹۷۱ کے حالات میں کوئی فرق نظر نہیں آرہا۔ البتہ یہ نظر آرہا ہے کہ
تمام دہشتگرد تنظیموں کا خالق امریکہ ہمارے پورے ملک کو کنٹرول کر رہاہے۔ ہماری فوجی جنرلز امریکہ کے عام فوجی افسروں کے سامنے ہاتھ باندھے کھڑے نظر آتے ہیں یہ اسی پاکستانی فوج کے جنرلز ہیں جسکے ۲۹ جوانوں اور آفیسرز کو امریکی فوج نے سلالہ چیک پوسٹ پر گن شپ ہیلی کاپٹرز کے ذریعہ ایک ایک کو پن پوائنٹ کرکے صرف اس لئیے مارا تھا کہ وہ اسکی دہشتگرد تنظیم ٹی ٹی پی کے دہشتگردوں کو پاکستان میں داخل نہیں ہونے دے رہے تھے۔
یہ اسی امریکہ ہی کی دہشتگرد تنظیم ٹی ٹی پی ہی تھی جس نے ہمارے پشاور کے سکول کے ۱۴۳ چھوٹے چھوٹے بچوں کو گولیاں مار مار کر شہید کیا ۔ جس کو یاد کرکے آج بھی قوم سوگوار ہو جاتی ہے۔
اور یہ ہماری وہی فوج ہے جسکو واشنگٹن پوسٹ کے کارٹون میں پاکستانی فوج ایک فرمانبردار “کتا” دکھایا گیاہے۔ اور ہمارے فوجی جنرلز کی خود داری کا یہ عالم ہے کہ سب کے سب امریکہ کے پیروں میں لوٹیں لگانے کے لئیے لائین میں لگے ہوئے ایک دوسرے پر سبقت لے جانے کی کوششوں میں مصروف ہیں۔ اب ایسے بیغیرت اور بےشرم فوجی جنرلز سے قوم کیا توقع کر سکتی ہے سوائے اسکے کہ ۱۹۷۱ کی تاریخ دہرائے جانے کے بہت زیادہ چانسز ہیں کیونکہ ہمارے مغربی بارڈر پر امریکی دہشتگرد تنظیم ٹی ٹی پی کا کاروائیاں دن بدن بڑھتی جا رہی ہیں اور اسکے ساتھ ساتھ ہمارے جنرلز کی ملکی معاملات میں دخل اندازیاں بھی بڑھتی جا رہی ہیں۔ کیونکہ ایسا معلوم دیتا ہے انہیں ٹی ٹی پی کی بجائے پی ٹی آئی “دشمن” نظر آرہی ہے۔ لہٰذا انکی پوری توجہ اپنے “دشمن” پر ہے۔ اللہ تعلہ اس ملک وقوم پر رحم کرے۔ آمین
 
Last edited by a moderator:

Kam

Minister (2k+ posts)
ISPR and duffer are trying to portray a balloon look bigger by filling air in it.
They are trying to make army fool by this balloon of fake pride, fake prestige, fake bravery and fake honor and is all eye-wash.

The fact is army chief is not only compromised but incompetent as well. Army Officers are retiring in disgrace. Retired Officers and their families were disrespected. Even foot soldiers are not happy with him and abusing him. All offices are running on extension.
He has all the opportunities in the world but he chose dark forces. Sorry he is the dark side of our history.