ثقافت دیکھنی ہے تو پاکستان جائیں،آسٹریلوی وبھارتی صحافی کا شائقین کو مشورہ

bhati1h1i2h131.jpg

معروف آسٹریلوی صحافی ومصنف پیٹر لالور اور بھارتی صحافی بھارت سندرسن نے پاکستان اور آسٹریلیا کے مابین کھیلے جانے والے باکسنگ ڈے ٹیسٹ کے دوران ایک ٹی وی پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے پاکستانی کلچر کی تعریفوں کے پل باندھ دیئے۔

پروگرام کی آسٹریلوی میزبان کے سوال کا جواب دیتے ہوئے آسٹریلوی صحافی پیٹر لالور کا کہنا تھا کہ اگر آپ ٹیسٹ میچ دیکھنا چاہتے ہیں تو انگلینڈ جانا چاہیے لیکن اگر آپ ثقافت دیکھنا چاہتے ہیں تو آپ کو پاکستان جانا چاہیے۔

انہوں نے کہا کہ آسٹریلوی کرکٹ ٹیم نے جب 24 برس بعد پاکستان کا دورہ کیا تو وہاں کے لوگ ٹیسٹ کرکٹ دیکھنے سے زیادہ آسٹریلوی کھلاڑیوں کو خوش آمدید کہنے کے لیے موجود تھے۔ پاکستانی کرکٹ شائقین نے ہمارے کھلاڑیوں کو اتنا پیار دیا کہ بائونڈری پر کھڑے ڈیوڈ وارنر کے ساتھ ناچنا شروع ہو گئے۔
https://twitter.com/x/status/1740944566805819440
بھارتی صحافی بھارت سندرسن نے بھی پاکستان کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان پہنچ کر کراچی شہر کی گلیوں میں سیر کی جہاں ہر شخص ہمیں خوش آمدید کہہ رہا تھا۔ ہر کوئی مہمان نوازی کیلئے ہمیں اپنے گھر بلا رہا تھا، ہم سے کسی شخص نے کھانے کے پیسے تک نہیں لیے، پاکستان پہنچ کر ایسا لگا میں بھارت میں ہی پہنچ گیا ہوں۔

بھارت سندرسن نے کہا کہ آسٹریلیا اگرچہ سیریز میں فتح یاب ہوا تھا لیکن کرکٹ سٹیڈیم میں موجود پاکستانی شائقین کرکٹ آسٹریلیا کی ٹیم کیلئے نعرے لگانے کے ساتھ تالیاں بجا رہے تھے، یہ منظر انتہائی قابل دید تھا۔ پاکستانی شائقین کرکٹ کو پتا چلا کہ میں بھارت سے آیا ہوں تو وہ آسٹریلوی صحافیوں کو چھوڑ کر میرے ساتھ گھل مل گئے اور مجھ سے بھارت بارے پوچھتے رہے۔

بھارتی صحافی نے بتایا کہ پاکستان کے بارے میں بھارتی ہونے کے باعث میرے تاثرات بہت اچھے نہیں تھے لیکن جب میں کراچی اور لاہور کی گلیوں میں گھوما تو مجھے لگا کہ میں پاکستان نہیں بھارت میں گھوم رہا ہوں۔ اس موقع پر آسٹریلوی صحافی نے کہا پاکستان انتہائی مہمان نواز اور محفوظ ملک ہے۔

پیٹر لالور نے کہا ہمیشہ سے ہم پاکستان کے بارے میں منفی باتیں سنتے آئے ہیں کہ ہر وقت وہاں بم پھٹتے ہیں، اسامہ بن لادن موجود ہے لیکن وہاں پہنچنے پر پتا چلا کہ ایسا کچھ بھی نہیں ہے۔ پاکستان جانے پر ہمارا موقف مکمل طور پر بدل گیا، شائقین کرکٹ کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ اگر آپ نے ٹیسٹ میچ دیکھنا ہے تو انگلینڈ جانا چاہیے لیکن اگر آپ ثقافت دیکھنا چاہتے ہیں تو پاکستان جانا چاہیے۔
https://twitter.com/x/status/1740944566805819440