پروگرام کی میزبانی سے ہٹانے کا الزام، ندا یاسر اور وقار زکا آمنے سامنے

18nidanasvvwaqarzaksjjss.png

مارننگ شو کی میزبانی چھوڑ کر پوگو چینل یا کارٹون نیٹ ورک جیسی کسی چیز کو شروع کر لیں: وقار ذکاء

معروف اداکارہ ومارننگ شو کی میزبان ندا یاسر کی طرف سے جیو ٹی وی کے پروگرام ہنسنا منع ہے میں دشمنی اور مخالف مہم چلانے کے الزامات پر وقار ذکاء نے ردعمل دے دیا۔ ندایاسر نے الزام لگایا تھا کہ وقار ذکاء نے انہیں پروگرام کی میزبانی سے ہٹانے کے لیے کوششیں کیں اور باقاعدہ مہم چلائی۔

وقارذکاء نے ٹی وی چینل کے سربراہ کو ای میل کرکے کہا کہ انہیں چینل سے فارغ کر دیا جائے، مجھے نہیں پتا کہ میں نے ان کا کیا بگاڑا ہے۔


وقار زکاء نے ندایاسر کے الزامات پر ردعمل دیتے ہوئے اپنے آفیشل ایکس (ٹوئٹر) اکائونٹ سے ایک ویڈیو جاری کی ہے۔ وقار زکا نے کہا کہ ندایاسر کو اے آر وائے پر مارننگ شو کی میزبانی چھوڑ کر پوگو چینل یا کارٹون نیٹ ورک جیسی کسی چیز کو شروع کر لیں۔ ندا یاسر کا مارننگ شو جن اوقات میں شو آن ایئر ہوتا ہے وہ انتہائی اہم ہوتا ہے، بہت سے خاندان دیکھ رہے ہوتے ہیں، کیوں ان کا وقت ضائع کر رہی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ 2002ء کے مارننگ شو کی ایک ویڈیو شیئر کرتے ہوئے کہا کہ کراچی میں زیادتی کی شکار 5 سالہ بچی کے والدین کو ندا یاسر نے اپنے پروگرام میں بلایا اور سوالات پوچھے جس پر سوشل میڈیا صارفین کی طرف سے شدید ردعمل آیا تھا اور ان پر پابندی کا مطالبہ کیا گیا تھا۔ میں نے اس وقت اس شو کی مذمت کرتے ہوئے میزبان کو تبدیل کر کے نئے لوگوں کو موقع دینا کی تجویز دی تھی۔

وقار ذکا کا کہنا تھا کہ میں اس وقت امریکی یونیورسٹی سٹینفورڈ میں مسروف ہوں اور خبریں گردش کر رہی تھیں کہ میں نے ندا یاسر کو مارننگ شو کی میزبانی سے ہٹانے کے لیے مہم چلائی لیکن مجھے لگتا ہے کہ وہ دوبارہ سے خبروں میں آنا چاہتی ہیں اور ریٹنگ کے لیے ایسی باتیں کہی ہیں۔ ندایاسر نے 2020ء میں بہت ساری غلطیاں کی جن میں سے ایک ریپ کا شکار بچی کے والدین کو شو پر بلانا تھا۔

https://twitter.com/x/status/1728539314777145391
انہوں نے کہا کہ ٹی وی شوز کے تمام فیصلے اینکر سے پوچھے بغیر نہیں ہوتے، نہ ہی ان کی مرضی کے بغیر سیٹ پر کچھ ہوتا ہے اور کہا جاتا ہے کہ جب تک رلائوگے نہیں ریٹنگ نہیں آئے گی۔

سلمان اقبال اور چینل کو اس واقعے کے بعد کہا تھا کہ مارننگ شو کی میزبانی کسی اچھی خاتون کو دے دیں۔ بہت سی خواتین ندایاسر سے بہتر مارننگ شو کی میزبانی کر سکتی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ایسی چالاکی کرنے پر کیا عورت کو بے نقاب نہیں کرنا چاہیے، کسی کا نام خراب کر کے لوگوں سے ہمدردی لی جاتی ہے۔ ندایاسر کے خلاف خفیہ طور پر نہیں سب کے سامنے مہم چلائی تھی، 14 سے 15 سال بڑے ہونے کی وجہ سے میں دل سے ان کی عزت کرتا ہوں لیکن انہیں شو کی میزبانی چھوڑ دینی چاہیے۔ کارٹون نیٹ ورک جیسا کچھ کریں خواتین کا صبح کا وقت کیوں خراب کر رہی ہیں؟

انہوں نے کہا کہ ندایاسر نہ ہی کسی فلسفے کی فالو کرتی ہیں نہ ہی ان کی زندگی میں کوئی تھیوری ہے، انہیں اپنی گرومنگ پر توجہ کرنی چاہیے، لوگ اگر آپ کو فالو کر رہے ہیں تو کچھ کتابیں بھی پڑھ لیں۔ 2020ء کے مارننگ شو کی ویڈیو شیئر کرتے ہوئے کہا کہ امریکی یونیورسٹی سے تعلیم مکمل کرنے کے بعد پاکستان واپس آجائوں گا ملک چھوڑ کر نہیں گیا۔

واضح رہے کہ ندا یاسر نے 2020ء میں کراچی میں زیادتی کا شکار ہونے والے ایک 5 سالہ بچی کے والدین کو اپنے مارننگ شو میں بلا کر ان سے سوالات پوچھے تھے جس کے بعد سوشل میڈیا صارفین کی طرف سے شدید تنقید کی گئی تھی اور ان پر پابندی لگانے کا مطالبہ سامنے آیا تھا۔

9 ستمبر 2020ء کو نشر ہونے والے پروگرام میں بچی کے والدین کے علاوہ معروف سماجی کارکن صارم برنی کو بھی پروگرام میں مدعو کیا تھا۔ بچی کے والدین سے ندا نے بہت سے سوالات پوچھے جس سے وہ آبدیدہ ہوگئیں اور ناظرین کی طرف سے اسے زخموں کو کریدنا قرار دیا گیا تھا۔ ندایاسر نے موقف اختیار کیا تھا کہ بچی کے والدین نے ان سے رابطہ کیا تھا۔
 

HSiddiqui

Chief Minister (5k+ posts)
18nidanasvvwaqarzaksjjss.png

مارننگ شو کی میزبانی چھوڑ کر پوگو چینل یا کارٹون نیٹ ورک جیسی کسی چیز کو شروع کر لیں: وقار ذکاء

معروف اداکارہ ومارننگ شو کی میزبان ندا یاسر کی طرف سے جیو ٹی وی کے پروگرام ہنسنا منع ہے میں دشمنی اور مخالف مہم چلانے کے الزامات پر وقار ذکاء نے ردعمل دے دیا۔ ندایاسر نے الزام لگایا تھا کہ وقار ذکاء نے انہیں پروگرام کی میزبانی سے ہٹانے کے لیے کوششیں کیں اور باقاعدہ مہم چلائی۔

وقارذکاء نے ٹی وی چینل کے سربراہ کو ای میل کرکے کہا کہ انہیں چینل سے فارغ کر دیا جائے، مجھے نہیں پتا کہ میں نے ان کا کیا بگاڑا ہے۔


وقار زکاء نے ندایاسر کے الزامات پر ردعمل دیتے ہوئے اپنے آفیشل ایکس (ٹوئٹر) اکائونٹ سے ایک ویڈیو جاری کی ہے۔ وقار زکا نے کہا کہ ندایاسر کو اے آر وائے پر مارننگ شو کی میزبانی چھوڑ کر پوگو چینل یا کارٹون نیٹ ورک جیسی کسی چیز کو شروع کر لیں۔ ندا یاسر کا مارننگ شو جن اوقات میں شو آن ایئر ہوتا ہے وہ انتہائی اہم ہوتا ہے، بہت سے خاندان دیکھ رہے ہوتے ہیں، کیوں ان کا وقت ضائع کر رہی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ 2002ء کے مارننگ شو کی ایک ویڈیو شیئر کرتے ہوئے کہا کہ کراچی میں زیادتی کی شکار 5 سالہ بچی کے والدین کو ندا یاسر نے اپنے پروگرام میں بلایا اور سوالات پوچھے جس پر سوشل میڈیا صارفین کی طرف سے شدید ردعمل آیا تھا اور ان پر پابندی کا مطالبہ کیا گیا تھا۔ میں نے اس وقت اس شو کی مذمت کرتے ہوئے میزبان کو تبدیل کر کے نئے لوگوں کو موقع دینا کی تجویز دی تھی۔

وقار ذکا کا کہنا تھا کہ میں اس وقت امریکی یونیورسٹی سٹینفورڈ میں مسروف ہوں اور خبریں گردش کر رہی تھیں کہ میں نے ندا یاسر کو مارننگ شو کی میزبانی سے ہٹانے کے لیے مہم چلائی لیکن مجھے لگتا ہے کہ وہ دوبارہ سے خبروں میں آنا چاہتی ہیں اور ریٹنگ کے لیے ایسی باتیں کہی ہیں۔ ندایاسر نے 2020ء میں بہت ساری غلطیاں کی جن میں سے ایک ریپ کا شکار بچی کے والدین کو شو پر بلانا تھا۔

https://twitter.com/x/status/1728539314777145391
انہوں نے کہا کہ ٹی وی شوز کے تمام فیصلے اینکر سے پوچھے بغیر نہیں ہوتے، نہ ہی ان کی مرضی کے بغیر سیٹ پر کچھ ہوتا ہے اور کہا جاتا ہے کہ جب تک رلائوگے نہیں ریٹنگ نہیں آئے گی۔

سلمان اقبال اور چینل کو اس واقعے کے بعد کہا تھا کہ مارننگ شو کی میزبانی کسی اچھی خاتون کو دے دیں۔ بہت سی خواتین ندایاسر سے بہتر مارننگ شو کی میزبانی کر سکتی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ایسی چالاکی کرنے پر کیا عورت کو بے نقاب نہیں کرنا چاہیے، کسی کا نام خراب کر کے لوگوں سے ہمدردی لی جاتی ہے۔ ندایاسر کے خلاف خفیہ طور پر نہیں سب کے سامنے مہم چلائی تھی، 14 سے 15 سال بڑے ہونے کی وجہ سے میں دل سے ان کی عزت کرتا ہوں لیکن انہیں شو کی میزبانی چھوڑ دینی چاہیے۔ کارٹون نیٹ ورک جیسا کچھ کریں خواتین کا صبح کا وقت کیوں خراب کر رہی ہیں؟

انہوں نے کہا کہ ندایاسر نہ ہی کسی فلسفے کی فالو کرتی ہیں نہ ہی ان کی زندگی میں کوئی تھیوری ہے، انہیں اپنی گرومنگ پر توجہ کرنی چاہیے، لوگ اگر آپ کو فالو کر رہے ہیں تو کچھ کتابیں بھی پڑھ لیں۔ 2020ء کے مارننگ شو کی ویڈیو شیئر کرتے ہوئے کہا کہ امریکی یونیورسٹی سے تعلیم مکمل کرنے کے بعد پاکستان واپس آجائوں گا ملک چھوڑ کر نہیں گیا۔

واضح رہے کہ ندا یاسر نے 2020ء میں کراچی میں زیادتی کا شکار ہونے والے ایک 5 سالہ بچی کے والدین کو اپنے مارننگ شو میں بلا کر ان سے سوالات پوچھے تھے جس کے بعد سوشل میڈیا صارفین کی طرف سے شدید تنقید کی گئی تھی اور ان پر پابندی لگانے کا مطالبہ سامنے آیا تھا۔

9 ستمبر 2020ء کو نشر ہونے والے پروگرام میں بچی کے والدین کے علاوہ معروف سماجی کارکن صارم برنی کو بھی پروگرام میں مدعو کیا تھا۔ بچی کے والدین سے ندا نے بہت سے سوالات پوچھے جس سے وہ آبدیدہ ہوگئیں اور ناظرین کی طرف سے اسے زخموں کو کریدنا قرار دیا گیا تھا۔ ندایاسر نے موقف اختیار کیا تھا کہ بچی کے والدین نے ان سے رابطہ کیا تھا۔
As we found in every department, these two are also nothing but MF cheap low lives, wasting nations' time.