میجر ریٹائرڈ جنرل محمد عارف لکھتے ہیں کہ ہم سیاچن پر تھے تو بیگم کو Passcom کے ذریعے فون کرتے تھے.بیگم کہتی تھی کہ کبھی تو Love You ہی کہہ دِیا کرو،میں نے کہا یہ بیچ والے ہمارے فون سُنتے ہیں۔ دوسرے دِن OC Signal کا فون آیا کہ سر ہم آپ کی باتیں نہیں سُنتے جو مرضی کہا کریں۔یہ سیاچین کی سردی میں ہٙنسنے کا سٙبب بنا اور یہ بات بیگم کو بھی بتائی، بیگم نے کہا خط لکھ دِیا کرو، میں نے اپنے خط میں لِکھا کہ ہمارے خط سنسر ہوتے ہیں اِس لِیے خط میں کوئی ایسی ویسی بات نہ لِکھنا۔ﺗﯿﺴﺮﮮ ﺩِﻥ سِگنل ﺁﻓﺲ ﮐﯽ ﻃﺮﻑ ﺳﮯ مُجھے ﺍﯾﮏ چِٹھی مِلی ﺟِﺲ ﻣﯿﮟ ﻟِﮑﮭﺎ ﺗﮭﺎ سر ﮨﻢ کِسی کا ﺧﻂ ﻧﮩﯿﮟ ﮐﮭﻮلتے آپ ﮨﻢ ﭘﺮ یہ ﻏﻠﻂ ﺍِﻟﺰﺍﻡ نہ لگایا کریں۔ (ہم سیاست میں مداخلت نہیں کرتے۔)