خبریں

معاشرتی مسائل

Threads
0
Messages
0
Threads
0
Messages
0
None

طنز و مزاح

Threads
0
Messages
0
Threads
0
Messages
0
None
وزیراعلی سندھ مراد علی شاہ کے نوٹس کے بعد کوٹری کے مندر سے مورتیوں کے ہار چوری ہونے کا مقدمہ درج کرلیا گیا ہے۔ خبررساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق سندھ کے علاقے کوٹری میں واقع مندرسے مورتیوں کے ہار چوری ہونے کا ایک واقعہ پیش آیا تھا جس پر وزیراعلی نوٹس لے لیا ہے۔ رپورٹس کے مطابق وزیراعلی مراد علی شاہ نےواقعے کا نوٹس لیتے ہوئے مقدمہ درج کرنے کی ہدایات کی جس کے بعد ایف آئی آر درج کی گئی اور چوروں کی تلاش شروع کی گئی۔پولیس نے ہار تلاش کرنے کیلئے جدید ٹیکنالوجی کا سہارا لیتے ہوئے جیو فینسنگ اور ملزمان کی تلاش کیلئے چھاپے بھی مارنا شروع کردیئے ہیں۔ واقعے کے حوالے سے وزیراعلی سندھ مراد علی شاہ کو دوران بریفنگ بتایا گیا کہ چور نے گزشتہ رات مندی کی چھت سے اندر داخل ہوکر ہار چرائے، چوری ہونے والے 2 ہار چاندی کے تھے جن کی مالیت 40ہزار روپے بتائی جاتی ہے۔ بریفنگ میں مزید کہا گیا کہ چور نے نہ صرف ہار چرائے بلکہ مندر کے چندے والے گلے میں سے20 ہزار روپے بھی اڑا لے گیا۔ اس موقع پر وزیراعلی سندھ کا کہنا تھا کہ اقلیتوں اور ان کی عبادت گاہوں کی حفاظت کرنا حکومت سندھ کی ذمہ داری ہے، ضلعی انتظامیہ اور پولیس مندر کی انتظامیہ سے مسلسل رابطے میں ہیں۔
پی ٹی آئی ایم پی اے اکرم چیمہ اور جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کے درمیان تلخ کلامی کا واقعہ،سپریم کورٹ کے سینئر جج جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے قومی اسمبلی کے سامنے پیش آنے والے ناخوشگوار واقعہ سے متعلق بیان جاری کردیا، انہوں نے کہا کہ رکن قومی اسمبلی اکرم چیمہ اور وفاقی وزیر فواد چوہدری نے یکطرفہ پریس کانفرنسز کرکے من گھڑت کہانیاں سنائیں۔ جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہا کہ ان من گھڑت کہانیوں کی وجہ سے جواب دینے پر مجبور ہوا،تاکہ سچائی سامنے لاسکوں، اگر حقیقت نہ بتایا تو میری خاموشی سے انکی جھوٹی کہانیوں کو مزید تقویت ملے گی،چیف جسٹس آف پاکستان کو اس پر نوٹس لینا چاہیے۔ جنگ نیوز کی رپورٹ کے مطابق جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کے دو صفحات پر مشتمل بیان میں مزید کہا گیا کہ ایسا لگتا ہے کہ بعض حلقوں کے نزدیک مجھے اور میرے خاندان کو نشانہ بنانا سچ کا متبادل ہے،برا بھلا کہنے کا سلسلہ اس وقت شروع ہوا، جب میں نے ایک فیصلہ لکھا جو بعض حلقوں کو گراں گزرا،انہوں نے لکھ کردیا کہ مجھے جج کے طور پر کام نہ کرنے دیا جائے اور پھر فوراً ہی مجھے عہدے سے ہٹانے کے لئے ایک صدارتی ریفرنس دائر کردیا گیا۔ انہوں نے مزید کہا کہ سپریم کورٹ میں جمع کرائے گئے تمام دستاویزات کو میڈیا میں دبا دیا گیا جبکہ میرے خلاف پروپیگنڈا بھی کیا گیا،ان صاحب کیلئے زیادہ بہتر یہ ہوتا کہ وہ درج ذیل سولات کے جواب دیتے ،یہ گاڑی کس کی ملکیت ہے ؟،گاڑی کی رجسٹریشن بک کہاں ہے؟ گاڑی پر جعلی نمبر پلیٹس کیوں لگائی گئی تھیں؟،گاڑی پر بڑا انٹینا کیوں لگایا گیا تھا؟،گاڑی کون چلارہا تھا اور کیا اس کے پاس لائسنس تھا ؟گاڑی کہاں ہے ؟،وفاقی وزیر جس نے قانون کی بالادستی کا حلف اٹھایاہوا اور جسے علم ہی نہیں تھا کہ ہوا کیا تھا ؟نے کیوں آگے بڑھ کر جعلی نمبر پلیٹوں والی مشکوک گاڑی کے مالک یا ڈرائیور کو بھرپور مدد فراہم کی ؟ بیان میں مزید کہا گیا کہ وفاقی وزراء ʼʼقانون کے مطابق عمل کرنے ʼʼکا حلف اٹھاتے ہیں،تو پھر کیوں فواد چوہدری نے موٹر وہیکلز آرڈیننس کی پابندی پر اصرار کرنے کی بجائے اس حلف کی خلاف ورزی کی ہے ؟ میرے اور میرے خاندان کے خلاف آزمائے گئے ہتھکنڈے ،مجھے جان سے مار دینے کی دھمکی اور خاندان اور مجھے دی جانے والی گالیاں مجھے پیدل جانے سے یا قانون کی خلاف ورزیوں کی نشاندہی سے نہیں روک سکتیں،ہر شہری اور ٹیکس دہندہ کی ذمہ داری ہے کہ وہ قانون کی بالادستی کو یقینی بنائے ۔ جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کا کہنا تھا کہ جمعرات کے روز دو افراد جنہیں میں کبھی نہیں ملا ،نہ ہی انہیں جانتا تھا،ایک گاڑی میں سوارتھے جو قومی اسمبلی کے سامنے شاہراہ دستور پر کھڑی تھی،گاڑی پر ایک بڑا انٹینا لگا ہوا تھا جو اس قسم کا تھا جس کی اجازت میرے خیال میں صرف مسلح افواج کی گاڑیوں کو ہوتی ہے،قومی اسمبلی کے سامنے متعدد پولیس اہلکار بھی موجود تھے،لیکن ان میں سے کسی نے بھی گاڑی کے ڈرائیور کو گاڑی کو وہاں سے ہٹانے کا نہیں کہا۔ انہوں نے کہا کہ شاہراہ دستور پر اسمبلی کے سامنے گاڑی کھڑی کرنے کی اجازت نہیں،نہ ہی انہوں نے گاڑی کی رجسٹریشن یا ڈرائیور کے لائسنس کی تصدیق کی،میں نے گاڑی میں موجود لوگوں سے اپنی شناخت کرانے کا کہا تو انہوں نے جواب میں مجھ سے توہین آمیز انداز میں پوچھا کہ میں کون ہوں ؟میں نے انہیں کہاکہ میں ایک شہری اور ٹیکس دہندہ ہوں،اور یہ نہیں بتایا کہ میں ایک جج ہوں،میں کالی ٹائی یا کالے کوٹ میں نہیں تھا بلکہ نیلی جیکٹ پہنے ہوئے تھا ،مجھے اندیشہ تھا کہ یہ لوگ اور انکی گاڑی کسی مجرمانہ کارروائی میں ملوث نہ ہو،کیونکہ گاڑی پر جعلی نمبر پلیٹس تھیں ،جن سے گاڑی کی ملکیت چھپائی گئی تھی۔ جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے مزید بتایا کہ اس لئے انہوں نے اپنے موبائل فو ن سے گاڑی اور اس میں بیٹھے لوگوں کی تصویر لی ،میں سپریم کورٹ کی جانب چل پڑا جہاں مجھے عدالت کی ذمہ د اری ادا کرنے کے لئے بروقت پہنچنا تھا،اور جعلی نمبر پلیٹوں والی مشکوک گاڑی قومی اسمبلی میں داخل ہوئی،پھروہاں سے نکلی اور اس میں سے ایک شخص اترا اور گندی گالیاں دیتا ہوا میری طرف بڑھا،میں نے اسے نظر انداز کیا ،خاموش رہا اور سپریم کورٹ کی جانب چلتا رہا ،اس کی تصدیق سی سی ٹی وی کیمروں سے کی جاسکتی ہے ، یہ کہ عین اسی لمحے وہ کام کرنا ہی چھوڑ گئے ہوں یا ان میں ریکارڈنگ کے ساتھ چھیڑ چھاڑ یا ایڈیٹنگ کی گئی ہو۔ دوسری جانب رکن قومی اسمبلی اکرم چیمہ نے بھی پارلیمنٹ کے سامنے سے گرفتاری کے خلاف تحریک استحقاق قومی اسمبلی میں جمع کرا دی،جس پر اسمبلی کے آئندہ اجلاس میں غور کیا جائے گا، وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات فواد چوہدری کا کہنا تھا کہ وفاقی کابینہ کے اجلاس میں سپریم کورٹ کے جج اور رکن قومی اسمبلی اکرم چیمہ کے درمیان پیش آنے والے واقعہ پر اظہار تشویش کیا گیا ہے۔
جیو نیوز کے مطابق این سی اوسی نے کورونا ویکسین کے حوالے سے اعلیٰ کارکردگی دکھانے والے شہروں میں حوصلہ افزائی کے لیے معمولات زندگی کو معمول پرلانے کا فیصلہ کیا ہے۔ درجہ بندی کے مطابق اسلام آباد، منڈی بہاؤالدین، گلگت اور میرپور60 فیصد آبادی کو ویکسین لگانے پر بہترین ویکسین شدہ شہر قرار پائے ہیں۔ وفاقی وزیراسد عمر کے زیر صدارت این سی او سی کا اجلاس ہوا۔ کورونا کی صورتحال اور مختلف شہروں کی مکمل ویکسینیشن کی صورتحال کا تفصیلی جائزہ لیا گیا۔ 40 سے 60 فیصد آباد کو ویکسین لگا کر راولپنڈی، جہلم، پشاور، غذر، کرمنگ، سکردو، ہنزہ، باغ اور بھمبھر کو اچھے ویکسین شدہ شہر قرار دیا گیا ہے۔ باقی شہروں میں 40 فیصد آبادی سے کم افراد کو ویکسین لگائے جانے کی وجہ سے ویکسین کی شرح کو کم قرار دیا گیا۔ بہترین ویکسین شدہ شہروں اسلام آباد، منڈی بہاؤالدین ، گلگت اور میرپور میں احتیاطی تدابیر کو اختیار کرتے ہوئے اجتماعات شادی بیاہ کی تقریبات، کھیلوں کے میدان، تجارت اور کاروبار، ان ڈور ڈائننگ، سینما، جم، تفریحی اورمذہبی مقامات بشمول مزارات اور ٹرانسپورٹ سیکٹر میں نافذ پابندیوں کو ہٹا دیا گیا ہے۔ بہترین ویکسین شدہ شہروں میں اندرون شہر اور بین الاضلاعی سفر میں مسافروں کی تعداد کو بڑھا کر 100 فیصد کر دیا گیا ہے۔ اچھے اور کم ویکسین شدہ شہروں میں مسافروں کی تعداد کو 80 فیصد تک رکھا گیا ہے۔ جب کہ ان شہروں میں تقریبات، ڈائننگ، سینما اور تفریح کےلیے این آئی پیز کا نفاذ 15 نومبر تک برقرار رکھنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ اچھے اور کم ویکسین شدہ شہروں میں عوامی اجتماعات کو بالترتیب 500 اور300 کی مقرر حد میں برقرار رکھنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ این سی اوسی نے ملک بھر میں ان تمام سہولیات کا تسلسل مکمل ویکسین لگوانے اور ماسک کے لازمی استعمال سے مشروط کیا ہے۔
ڈاکٹر نعمان نیاز نے از خود نوٹس لیتے ہوئے کل پی ٹی وی اسپورٹس پر پروگرام نہیں ہونے دیا،جس پر وزیر مملکت برائے پارلیمانی امور علی محمد خان نے برہمی کا اظہار کیا ہے، ان کا کہنا ہے کہ کل نعمان نیاز نے شو نہیں ہونے دیا، یہ کسی کے والد کا ٹی وی نہیں اور نہ کسی کے والد کا شو ہے، ملک کا صدر اور وزیراعظم بھی ایسا نہیں کہہ سکتا کہ میں شو نہیں کروں گا تو کوئی نہیں کرے گا۔ جیو نیوز کے پروگرام جیو پاکستان میں گفتگو کرتے ہوئے وزیر مملکت نے کہا کہ سرکاری ٹی وی کے اینکر نعمان نیاز کو آن ایئر کچھ بھی کہنے سے پہلے ایک لاکھ بار سوچنا چاہئے تھا وہ جو بات کررہے تھے،جبکہ شعیب اختر نے اپنے مزاج کے خلاف شائستگی اور صبر سے کام لیا، نعمان نیاز نے انتہائی بدتمیزی، وہ اپنی اور شعیب اختر کی حیثیت دیکھیں۔ علی محمد خان نے قومی ہیرو شعیب اختر کی ملک کیلئے کاوشوں کو سراہا اور کہا کہ شعیب نے ملک کا جھنڈا اونچا کیا، اُن کی ایک بال نے بھارتی قوم کو خاموش کیا، ٹی وی پروگرام میں قومی ہیرو کے ساتھ بین الاقوامی اسٹار تھے، دنیا دیکھ رہی تھی، خوشی کا ماحول تھا،وزیر مملکت نے مزید کہا کہ ووین رچرڈ زسمیت سب اسٹار آئے تھے،نیاز بہادر نے شو نہیں ہونے دیا،نعمان نیاز نے پانچ عہدے کیوں رکھے ہیں؟ انہوں نے اسٹار کی بے عزتی کی ، یہ شعیب کی نہیں قوم کی، میری بے عزتی ہے۔ وزیر مملکت نے واضح الفاظ میں کہا کہ ڈاکٹر نیاز کو سپورٹ کرنے والے سے کہتا ہوں ایسا نہ کریں، جو ہوگا سامنے آجائے گا، وزیراعظم بھی اس واقعہ پر رنجیدہ ہیں،کابینہ میں بھی یہ معاملہ زیر بحث آیا، سب نعمان نیاز کے رویئے پر برہم اور افسردہ ہیں،کابینہ نے نعمان نیا زکو ہٹانے کا مطالبہ کردیا ہے، شعیب کو آف ایئر کرنا مناسب نہیں، شعیب کو آف ایئر کرنا ایسا ہے کہ مظلوم کو سزا دی جائے، فواد صاحب نے کمیٹی بنائی ہے، اس معاملے کو منطقی انجام تک پہنچائیں کر رہیں گے۔ وزیر مملکت نے پروگرام میں قومی ہیرو شعیب اختر سے اظہار محبت کرتے ہوئے کیا کہ قوم شعیب اختر کے ساتھ کھڑی ہے اور ان سے محبت کرتی ہے۔
خبر رساں اداروں کی روپورٹس کے مطابق پاکستانی سیلولر صارفین کیلئے ملک میں نیشنل رومنگ سروس کا آغاز ہونے جا رہا ہے جس کے تحت موبائل صارفین ان علاقوں میں بھی رومنگ سے فائدہ اٹھا سکیں گے جہاں ان کے اپنے موبائل کا نیٹ ورک دستیاب نہیں ہو گا۔ مثال کے طور پر اگر آپ موبی لنک جاز نامی پاکستانی سیلولر نیٹ ورک کے صارف ہیں اور کسی ایسے علاقے میں موجود ہیں جہاں جاز کی سروس دستیاب نہیں مگر یوفون کی سروس موجود ہے تو آپ کا فون خود بخود یوفون کے نیٹ ورک پر منتقل ہو جائے گا۔ اس سروس کا مقصد بالخصوص دوران سفر کنیکٹیوٹی کے مسئلے کو ختم کرنا ہے اور پاکستانی موبائل صارفین کیلئے سیلولر نیٹ ورکس کو پہلے سے زیادہ کارآمد بنانا ہے۔ نیشنل رومنگ سروس کے اقدام کیلئے پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی خود اس اقدام کی قیادت کر رہی ہے، پی ٹی اے ذرائع کا کہنا ہے کہ اس حوالے سے اقدامات آخری مراحل میں ہیں اور آپریٹرز کے درمیان معاملات طے پا چکے ہیں اور اس حوالے سے میکنزم پر سختی سے عمل درآمد کیا جا رہا ہے۔ یاد رہے کہ نیشنل رومنگ پاکستان میں سیلولر دنیا میں ایک بڑی پیشرفت ہو گی کیونکہ عموماً نیٹ ورکس استعمال کے دوران کسی دوسرے نیٹ ورک کا استعمال ایک مشکل کام ہوتا ہے جب آپ کے پاس کوئی سنگل سم وال فون موجود ہو۔ کیونکہ ایسی صورتحال میں آپ کو کوئی ایک نمبر بند کر کے دوسرے نیٹ ورک کو استعمال کرنا ہوتا ہے۔ ایسے مسائل چھوٹے شہروں یا دور دراز علاقوں میں پیش آتے ہیں۔ نیشنل رومنگ کے ذریعے صارفین کو اس پریشانی سے نجات مل جائے گی کیونکہ ان کے فون خود بخود دستیاب نیٹ ورک پر چلے جائیں گے چاہے وہ کسی بھی نیٹ ورک پر ہوں۔ فی الحال، صرف Ufone اور SCO کے پاس دو طرفہ رومنگ سروس کا معاہدہ ہے جو آزاد جموں کشمیر اور گلگلت میں Ufone صارفین کو رومنگ وائس اور SMS کی سروس دیتا ہے۔ نیشنل رومنگ سروسز جلد ہی بلوچستان میں اپنا پائلٹ لانچ کروا سکتی ہیں جہاں کنیکٹیویٹی اور نیٹ ورک کی دستیابی کے مسائل سب سے زیادہ سنگین ہیں۔ اس کے بعد نیشنل رومنگ ملک کے دیگر دور دراز علاقوں میں چلے گی جہاں نیٹ ورک کی توسیع یا تو چیلنج ہے یا متعدد آپریٹرز کے لیے بہت کم کاروباری معاملہ ہے۔
عالمی بینک نے پاکستان میں مہنگائی کے حوالے سے اعدادوشمار جاری کرتے ہوئے پاکستانیوں کو خبردار کردیا ہے، دوسری جانب پاکستان کے ادارہ شماریات نے بھی ملک میں مہنگائی کی ہفتہ وار رپورٹ جاری کردی ہے۔ خبررساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق ورلڈ بینک نے پاکستان ڈویلپمنٹ رپورٹ میں آئی ایم ایف سے معاہدے میں تاخیر کو پاکستانی معیشت کیلئے خطرہ قرار دیا اور کہا کہ افغان صورتحال کے باعث پاکستان میں امن و امان کی صورتحال خراب ہورہی ہے اسی وجہ سے معاشی اصلاحات کا عمل تاخیر کا شکار ہوسکتا ہے۔ ورلڈ بینک نے اپنی رپورٹ میں خبردار کیا ہے کہ ان حالات کو مدنظر رکھتے ہوئے یہ اندازہ لگایا گیا ہے کہ پاکستان میں رواں سال مہنگائی کی شرح8اعشاریہ 9 فیصد تک جاسکتی ہے۔ دوسری جانب پاکستان میں ادارہ شماریات نے ہفتہ وار رپورٹ میں کہا ہے کہ ملک میں مہنگائی کی مجموعی شرح14اعشاریہ31 فیصد تک پہنچ چکی ہے، کم آمدنی والے طبقے کیلئے مہنگائی کی شرح15اعشاریہ01 فیصد ہے۔ ادارہ شماریات نے اپنی رپورٹ میں کہا کہ ایک ہفتے کے دوران مہنگائی کی شرح میں 1اعشاریہ 23 فیصد اضافہ ہوا، اور 25 اشیائے ضروریہ کی قیمتوں میں اضافہ ہوا ہے۔ رپورٹ کے مطابق اس ہفتے کے دوران بجلی کی فی یونٹ قیمت 19 پیسے، ایل پی جی کے گھریلو سلنڈر کی قیمت میں 90 روپے31 پیسے اضافہ ہوا ہے۔ ٹماٹر10 روپے71 پیسے، فی کلو چینی کی قیمت میں 3روپے77 پیسے، فی درجن انڈوں کی قیمت میں 5روپے28 پیسے اضافہ ہوا، اس کے علاوہ ایک ہفتے کے دوران مہنگی ہونے والی اشیاء میں چاول، دال مسور، دال ماش، گڑ اور زندہ مرغی بھی شامل ہے۔
وفاقی وزیر داخلہ شیخ رشید نے کالعدم تحریک لبیک پاکستان کے مظاہرین کو خبردار کیا ہے کہ بس اب بہت ہوگیا ، حکومت نا ہی جھکے گی اور نا ہی مظاہرین کےہاتھوں یرغمال بنے گی۔ تفصیلات کے مطابق وفاقی وزیر داخلہ شیخ رشید نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ اگر مظاہرین واپس مرکز چلے جائیں تو حکومت ان سے بات چیت کیلئے تیار ہے لیکن جی ٹی روڈ بند کرنیکی اجازت نہیں دی جائیگی یہ دفاعی لحاظ سے اہم شاہراہ ہے اسے بند نہیں کیا جاسکتا۔ شیخ رشید نے مزید کہا کہ ریاست کی رٹ کو ہر صورت قائم کیا جائیگا، حکومت نے جب تمام مطالبات تسلیم کرلیے تھے اس کے بعد احتجاج اور پرتشدد مظاہروں کا کوئی جواز نہیں تھا، مظاہرین کے مارچ کو ہر صورت روکا جائیگا، جمعہ اور ہفتہ کو دوبارہ سعد رضوی سے بھی دوبارہ بات ہو گی۔ وفاقی وزیر داخلہ کا کہنا تھا کہ فرانس کا سفیر پاکستان چھوڑ کر جا چکا ہے، ان ہنگاموں کے دوران پولیس کے جوان شہید ہوئے، اسکا حساب کون دے گا؟مظاہرین نے پولیس پر کلاشنکوفوں سے سیدھی گولیاں چلائیں، پاکستان کو نقصان پہنچا کر اسلام کی کون سی خدمت کی جارہی ہے، جو حالات پیدا کیے گئے ہیں اس سے لبیک اور حکومت دونوں کا نقصان ہو گا ۔ وزیر داخلہ نے کہا کہ پاکستان کیخلاف عالمی پابندیاں لگانے کی سازش ہو رہی ہے، انہوں نے کہا کہ ہم نے پولیس کو وہ اختیارات نہیں دیے جو وہ ہم سے مانگ رہے ہیں ، بات آگے بڑھی تو جو سڑکوں پر ہیں انہی کا نقصان زیادہ ہو گا ، وزیر داخلہ نے کہا کہ تحریک لبیک سیاسی رول ادا کرے، الیکشن کمیشن نے اس پر پابندی نہیں لگائی، وہ اپنا سیاسی کردار ادا کریں۔ انہوں نے مزید کہا کہ وزیر اعظم عمران خان پاکستان کی ریاست مدینہ کی طرز پر تعمیر کیلئے اقدامات کر رہے ہیں، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی ناموس کی حفاظت اور اسلامو فوبیا کے معاملے کو وزیراعظم نے عالمی فورمز پر اٹھایا اور پوری دنیا میں عالم اسلام کی آواز بنے، حکومتی سطح پر پہلی بار ملک بھر میں عشرہ رحمت اللعالمین بھرپور طریقے سے منایا گیا اور رحمت اللعالمین اتھارٹی کا قیام عمل میں لایا گیا۔
تحریک انصاف کے ناراض رہنما جہانگیر خان ترین نے لندن میں رابطوں کے حوالے سے خبروں کی تردید کردی ہے۔ خبررسا ں ادارے کی رپورٹ کے مطابق جہانگیر خان ترین ملتان میں نشتر ہسپتال کے باہر میڈیا سے گفتگو کررہے تھے، انہوں نے کہا کہ میری لندن میں کسی سے کوئی بات نہیں ہوئی اور نہ ہی پنجاب کا سیاسی منظر نامہ تبدیل ہوتا دکھائی دے رہا ہے۔ جہانگیر خان ترین نے کہا کہ ہمیں اگلی بار اگر بڑا مینڈیٹ ملا تو جنوبی پنجاب صوبے کا مسئلہ جلد حل کیا جائے گا، جنوبی پنجاب صوبہ خطے کی ضرورت ہے، جنوبی پنجاب کے مسائل کا واحد حل یہ ہے کہ اسے ایک الگ صوبہ بنادیا جائے اور یہاں کے اختیارات سرائیکی عوام کے سپرد کیے جائیں۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ پنجاب کا یہ علاقہ اس لیے ترقی کے اعتبار سے دوسرے علاقوں سے اس لیے پیچھے رہ گیا کہ پچھلی حکومتوں سے یہاں کے عوام کا خیال نہیں رکھا۔ سوشل میڈیا پر سرائیکی شاعر شاکر شجاع آبادی کی وائرل ویڈیو کے حوالے سے ایک سوال کے جواب میں جہانگیر ترین کا کہنا تھا کہ یہ ویڈیو دیکھ کر بہت دکھ ہوا، ہم سرائیکی وسیب شاعر کا خیال نہیں رکھ سکے۔
بلوچستان عوامی پارٹی کے سربراہ عبدالقدوس بزنجو کے بلا مقابلہ وزیر اعلی بلوچستان منتخب ہونے کے امکانات روشن ہوگئے ہیں۔ تفصیلات کے مطابق وزیراعلی بلوچستان کے انتخاب کیلئے عبدالقدوس بزنجو کے علاوہ کسی امیدوار کی جانب سے مقررہ وقت تک کاغذات نامزدگی جمع نہیں کروائے گئے۔وزیراعلی بلوچستان کے انتخاب کیلئے بلوچستان اسمبلی کا باضابطہ اجلاس کل ہوگا، انتخاب میں حصہ لینے والے امیدوار کو 33 اراکین اسمبلی کے ووٹ درکار ہوں گے۔ قبل ازیں سابق وزیراعلی بلوچستان عبدالقدوس بزنجو کا کہنا تھا کہ ہوسکتا ہے میں بلا مقابلہ وزیراعلی منتخب ہوجاؤں، سیاست میں گھنٹوں کے اندر چیزیں تبدیل ہوتی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ میرے حلف اٹھاتے ہی عملی اقدامات نظر آنا شرو ع ہوجائیں گے، وزیراعلی بن کر سب کو ساتھ لے کر اور سب کے مشورے سے آگے بڑھیں گے، ماضی میں وزیراعلی کے منصب پر رہنے والے سیاستدانوں کے تجربات سے فائدہ اٹھائیں گے۔
میرا پاکستان میرا گھر اسکیم، ذاتی گھر نہ ہونے والوں کے لئے پرکشش ہے،اسکیم کے تحت قرضے کی درخواستیں دو سو ارب روپے سے تجاوز کرگئیں،اسٹیٹ بینک کے مطابق بینکوں نے اٹہتر ارب روپے قرضہ منظور کیا، اٹھارہ ارب روپے جاری کردیئے، گورنر اسٹیٹ بینک کا کہنا ہے کہ اسکیم تک عوام کی رسائی بڑھائی جائے۔ گورنر اسٹیٹ بینک ڈاکٹر رضا باقر نے کہا کہ اسٹیٹ بینک نے کمرشل بینکوں کو ہدایت کی ہے کہ وہ مکانات اور تعمیرات کے شعبوں کے قرضوں کا حصہ رواں سال دسمبر تک اپنے نجی شعبے کے قرضوں کے پانچ فیصد تک بڑھائیں،اسٹیٹ بینک کے مطابق اٹھارہ اکتوبر تک اسکیم کے تحت قرضہ لینے والوں نے دو سو ارب روپے کےلئےدرخواستیں جمع کروادیں،جس میں سے بینکوں نے اٹہتر اربروپے قرض کی منظوری دی اور اٹھارہ ارب روپے قرضہ جاری کیا۔ گورنر رضا باقر نے میرا پاکستان میرا گھر اسکیم کے تحت پہلی بار گھر کے مالک بننے والوں کے لیے کم لاگت مکانات کے قرضوں کو تقویت دینے میں بینکاری صنعت کی پیش رفت کو سراہا اور درخواستیں منظور کرنے کی رفتار تیز کرنے کی ضرورت پر زور دیا۔ اور کہا کہ متعلقہ فریقوں کی مشترکہ کوششوں سے پاکستانیوں کا اپنے سر پر اپنی چھت کا خواب پورا ہوسکے گا۔ رضا باقر نے کہا کہ جولائی2020ء میں اسٹیٹ بینک نے کمرشل بینکوں کو ہدایت کی تھی کہ وہ مکانات اور تعمیرات کے شعبوں کے قرضوں کا حصہ 21 دسمبر2021ء تک بڑھا کر اپنے ملکی نجی شعبے کے قرضوں کے 5فیصد تک لے جائیں،اس ضمن میں اعانت کے لیے بینکوں کے ساتھ انفرادی مشاورتی اجلاسوں کے بعد اسٹیٹ بینک نے انہیں سہ ماہی اہداف دیے جس کا نتیجہ مربوط کوششوں کی صورت میں نکلا۔ اس جز پر توجہ بڑھ گئی اور آخر ستمبر2021ء کو ختم ہونے والی سہ ماہی تک بینک مجموعی طور پر مقرر کردہ اہداف کا 94 فیصد حاصل کر چکے ہیں۔ بینکوں نے 30جون2021ء تک 257ارب روپے کے قرضے فراہم کیے جبکہ جولائی تا ستمبر2021ء میں انہوں نے مکانات اور تعمیرات کے شعبوں کے قرضوں میں48ارب روپے کا اضافہ کیا ہے۔ ستمبر2021ء تک بینکوں کے مکانات اور تعمیرات کے قرضے بڑھ کر 305ارب روپے تک پہنچ چکے ہیں جبکہ گذشتہ برس آخر ستمبر تک یہ 166ارب روپے کی سطح پر تھے، اور یہ گذشتہ سال کے مقابلے میں139ارب روپے یا 84فیصد زیادہ ہے، بینکوں نے ایم پی ایم جی کے حوالے سے عام لوگوں کے سوالات کو حل کرنے کے لیے ایک مشترکہ کال سینٹر بھی قائم کیا،عوام کال سینٹر سے رابطے کے لیے 0-33-77-786-786 استعمال کر سکتے ہیں یہ کال سینٹر شکایات کے ازالے میں مدد دے گا اور ایسے عام افراد کی کی اعانت کرے گا جو ’میرا پاکستان میرا گھر‘ کے تحت قرضہ لینا چاہتے ہیں لیکن بینکوں کی شرائط پوری کرنے میں انہیں مشکلات کا سامنا ہے۔
شعیب اختر قوم کے ہیرو اور ملک کی پہنچان، ان کے ساتھ بدتمیزی کسی صورت نہیں کرینگے برداشت، فنکار برادری نے بھی شعیب اختر کے حق میں بیان دے دیئے، اداکار ہمایوں سعید ڈاکٹر نعمان نیاز سے شعیب اختر سے معافی کا مطالبہ کردیا، ٹویٹ کیا کہ ٹی وی شوز کے دوران جھگڑے ہوتے ہیں لیکن کوئی میزبان اپنے مہمان کو جانے کو نہیں کہتا،یہ کسی بھی مہمان سے گفتگو کرنے کا کوئی طریقہ نہیں تھا۔ عدنان صدیقی بھی شدید غصہ ہوئے، انہوں نے کہا کہ ڈاکڑ نعمان کو کوئی حق نہیں کہ وہ ہمارے قومی ہیرو کے ساتھ ایسا رویہ رکھیں، شعیب نے جیسے لائیو شو میں خود کو سنبھالا وہ اچھی پرورش کی نشانی ہے، کوئی اور ہوتا تو قابو کھو دیتا۔ گلوکار علی ظفر نے لکھا کہ ہمیں رائے کا حق حاصل ہے لیکن رائے کا اظہار احترام سے بھی کیا جاسکتا ہے، اور ہم اپنے بہتر الفاظ کا چناؤ کرسکتے ہیں،انہوں نے شعیب کو ٹیگ کرتے ہوئے لکھا کہ آپ لیجنڈ ہیں۔ فلم اسٹار شان شاہد نے کہا کہ پورے پاکستان نے لائیو شو میں دیکھا کہ کیسے ڈاکٹر نعمان نے ہمارے قومی ہیرو کو بے عزت کیا، اس کے بعد کسی کمیٹی کی ضرورت نہیں، اداکارہ مشی خان نے تو ویڈیو پیغام میں خوب سنائی۔مشی خان نے کہا کہ میزبان نعمان نیاز سفارشی اور جاہل آدمی ہے جس نے شعیب اختر کے ساتھ بدتمیزی کی،میں نے تو اسے پہلی مرتبہ دیکھا،اس نے اتنی بدتمیزی سے شعیب اختر سے بات کی، فاسٹ بولر کی بڑی ہمت ہے کہ برداشت کرلیا میں ہوتی تو وہیں سے اڑتا ہوا مائیک اس کے بڑے سے منہ پر مارتی اور پھر جاتی۔ اداکارہ کا کہنا تھا کہ نعمان نیاز کچھ تمیز سیکھیں آپ نے جو آج جاہلوں والی حرکت کی ہے، آپ کو کچھ تربیت کی ضرورت ہے، پی ٹی وی کو آپ پر پیسے خرچ کرکے تربیت دلوانی چاہیے،آپ کو سیکھنا چاہیے کہ پروگرام میں بلائے گئے مہمانوں سے کیسے بات کرتے ہیں، آپ کے جیسے لوگ دوسروں کا نام خراب کرتے ہیں۔ پی ٹی وی اسپورٹس پر قومی ہیرو شعیب اختر کے ساتھ میزبان نعمان نیاز کی بدتمیزی نے ہر عام و خاص کو غصے میں مبتلا کیا ہوا ہے، ساتھ ساتھ ہی شعیب اختر کے چاہنے والے ان کی تحمل مزاجی پر انہیں خراج تحسین پیش کررہے ہیں، کہتے ہیں کہ شعیب اختر نے انتہائی تمیز کے ساتھ ردعمل دیا اور استعفیٰ دے دیا۔ پاک نیوزی لینڈ میچ کے دوران جاری پروگرام میں میزبان نعمان نیاز نے شعیب اختر کو آن ایئر کہا کہ اوور اسمارٹ ہورہے ہیں آپ پروگرام سے چلے جائیں، جس پر شعیب اختر نے معاملہ سلجھانے کی کوشش کی اور معافی مانگنے کا بھی کہا۔
نیوزی لینڈ کے خلاف میچ میں زبردست بیٹنگ کرنے والے آصف علی کا کہنا ہے کہ جب انہیں کھیلنے کے دوران گیند لگی تو فیصلہ کر لیا تھا کہ یہ میچ جیت کے ہی جانا ہے۔ پاکستان کرکٹ بورڈ نے نیوزی لینڈ کے خلاف شاندار چھکوں سے فتح دلانے والے قومی کرکٹر آصف علی کا ویڈیو پیغام سوشل میڈیا ویب سائٹ ٹوئٹر پر جاری کر دیا۔ آئی سی سی مینز ٹی 20 ورلڈ کپ میں نیوزی لینڈ کے خلاف شاندار کارکردگی دکھانے والے قومی کرکٹر آصف علی کا کہنا ہے کہ کل جب انہیں گیند لگی تو سوچا کہ یہ میچ جیت کے ہی جانا ہے۔ میں گراونڈ میں یہ سوچ کے گیا تھا کہ یہ میچ جیتنا ہے۔ ان کا اپنے ویڈیو پیغام میں کہنا تھا کہ کل جب میں گراؤنڈ میں اترا تو شعیب ملک نے حوصلہ بڑھایا۔ انہوں نے مجھ سے کہا کہ آج تمہارا دن ہے جو دل کرتا ہے وہ کرو۔ آصف علی نے بتایا کہ شعیب ملک کے ساتھ پریکٹس میچ میں بہت کچھ سیکھا تھا۔ مایہ ناز بلے باز آصف علی نے کہا ہے کہ تمام اوورز دیکھ کے کھیل کے میدان میں اترا تھا۔ بیک فُٹ پر جو چھکا مارا وہ بہت مشکل تھا۔ یاد رہے کہ گزشتہ روز نیوزی لینڈ کے خلاف میچ میں آخری اوورز کے دوران آصف علی کے 3 چھکوں اور شعیب ملک کی ذمہ دارانہ بیٹنگ کی بدولت پاکستان نے 135 رنز کا ہدف 19 ویں اوور میں 5 وکٹوں کے نقصان پر حاصل کیا تھا۔
وزیر مملکت برائے اطلاعات فرخ حبیب کی درخواست پر الیکشن کمیشن میں مسلم لیگ ن کے پارٹی اکاؤنٹس کی تحقیقات جاری ہیں،ن لیگ امداد کی مد میں موصول ہونے والے پنتالیس کروڑ سے زائد پارٹی فنڈ کے ثبوت اسکروٹنی کمیٹی کو فراہم کرنے میں ناکام ہوچکی ہے،ایکسپریس نیوز کے مطابق ن لیگ نے پانچ بینک اسٹیٹمنٹس، 2013 اور 2014 میں موصول فنڈز کے کراس چیک بھی تاحال الیکشن کمیشن کو فراہم نہیں کئے۔ ایکسپریس نیوز کے مطابق ذرائع کا کہنا ہے 2013 اور 2014 میں مسلم لیگ ن کو 45 کروڑ 69 لاکھ اور 71 ہزار کے فنڈز موصول ہوئے اور ابتک تاحال5 اکا ؤنٹس کی بینک سٹیٹمنٹیں الیکشن کمیشن کو فراہم نہیں کیں،ن لیگ کے اکاؤنٹس میں کروڑوں روپے کی غیر تصدیق شدہ ٹرانزیکشن سامنے آئی ہیں۔ پی ٹی آئی نے اسکروٹنی کمیٹی میں اعتراض داخل کیا ہے ن لیگ کے45 کروڑ سے زائد کے پارٹی فنڈز غیر تصدیق شدہ ہیں،حکمران جماعت نے سوال اٹھایا 45کروڑ، 36لاکھ کہاں سے موصول ہوئے، پی ٹی آئی نے اسکروٹنی کمیٹی کے اجلاس میں ن لیگ سے بینک اسٹیٹمنٹیں اور کراس چیک طلب کئے ہیں۔ دوسری جانب الیکشن کمیشن کے ڈپٹی ڈائریکٹر لا کی صدارت میں ن لیگ کے مالیاتی کھاتوں کا جائزہ لینے کے لیے اسکرونٹی کا ان کیمرہ اجلاس ہوا،جس میں ن لیگ کے راجہ ریاض اور ایڈوکیٹ جہانگیر جدون پیش ہوئے،پی ٹی آئی کے مالیاتی ماہرین نجم الثاقب اور جمال عبدالناصر نے ن لیگ کے اکاؤنٹس کا جائزہ لیا،الیکشن کمیشن کا کہنا ہے کہ ن لیگ کے مالیاتی کھاتوں کا آٹھ دن تک جائزہ لیا جائے گا۔
اسلامی نظریاتی کونسل نے 12 ربیع الاول کے جلوس کے دوران ایک لڑکی کو حور کی شکل میں پیش کرنے پر برہمی کا اظہار کیا ہے۔ خبررساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق اسلامی نظریاتی کو نسل کا اجلاس منعقد ہوا جس میں 12 ربیع الاول کے روز ملتان کے ایک جلوس میں یک لڑکی کو حور بنا کے پیش کر نے کا معاملہ زیر بحث آیا۔ اجلاس کے دوران اسلامی نظریاتی کونسل کے اراکین نے واقعے پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ اسلام میں خواتین کو حور بنا کر پیش کرنا ایک انتہائی غلط قدم ہے۔ یادرہے کہ رواں ماہ 19 تاریخ کو اسلامی دن 12 ربیع الاول کو ملتان میں جشن عید میلاد نبی ﷺ کے ایک جلوس کے دوران ایک لڑکی کو سفید کپڑے ، زیورات پہنا کر میک اپ کرکے اسٹیج پر بٹھایا گیا تھا، جلوس کے منتظمین نے اس لڑکی کو حور کے طور پر پیش کیا جس کے بعد جلوس میں شریک افراد نے اس لڑکی سے عقیدت و احترام کا اظہار کیا۔
تھانہ سی ٹی ڈی اسلام آباد پولیس کی بڑی کارروائی سامنے آگئی،دی ملینیم یونیورسٹی اینڈکالج، سی ٹی ڈی اور پولیس لائن کو بم سے اڑانے کی دھمکی آمیز خطوط بھیجنے والے تین دہشتگرد گرفتار کرلئے گئے ہیں، دہشتگردوں کا تعلق کالعدم تحریک طالبان سوات سے تعلق ہے،ملزمان سابقہ ریکارڈ یافتہ ہیں۔ ایس ایس پی سی ٹی ڈی نے کے مطابق ایجنسیوں کی مدد سے دھمکی آمیز کالز اور دس خطوط بھیجنے والے ملزمان کو تلاش کیا،ملزمان کو دھمکی آمیز کالز سے ٹریس کرکے اسلام آباد سے گرفتار کیا گیا ہے،شیر بخت مرکزی ملزم ہے، جس کا تعلق سوات سے تعلق ہے اور وہ کالعدم ٹی ٹی پی سوات کا کمانڈر بھی رہ چکا ہے۔ ایس ایس پی سی ٹی ڈی نے بتایا کہ تعلیمی ادارے کو کالعدم ٹی ٹی پی کی جانب سے بھتے کی کال اور خط موصول ہوئے تھے، بھتہ نہ دینے کی صورت میں سنگین نتائج کی دھمکیاں دی گئی تھیں، ملزمان نے خطوط میں 5،5 کروڑ روپے بھتہ مانگا تھا۔ دی ملینیم یونیورسٹی اینڈکالج اسلام آباد کے سی ای او چوہدری فیصل مشتاق،اسکول اسٹاف اورطلبا کو کالعدم تحریک طالبان پاکستان کی جانب سے بذریعہ ڈاک دھمکی آمیزخطوط موصول ہوئے،تیس کروڑ بھتہ کالعدم تحریک طالبان کو نہ دینے کی صورت میں بچوں کواغوا کرنا،تمام اسٹاف،طلبا کوجان لیوا دھمکیوں اورخودکش حملے کرکے ادارے کونشانہ بنانے کی دھمکی دی تھی۔ ایس ایس پی سی ٹی ڈی ملک جمیل ظفر نے بتایا کہ ملزم شیر بخت نے بھتے کے لئے افغانستان سے کالز کروائیں،اس کے دو ساتھی افغانستان میں بھی ہیں،ملزمان نے سوات سے بھی خطوط پوسٹ کیے تھے اور بھتہ نہ دینے کی صورت میں بم بلاسٹ کی دھمکی دی،پولیس نے ملزمان کے خلاف مقدمہ درج کرلیا۔ پہلاخط پشاورجی پی او سے موصول ہوا، جس میں تیس کروڑروپے بھتہ مانگا گیا، دوسرا خط۔ مینگورہ پوسٹ آفس سے موصول ہوا،اس میں بھی تیس کروڑ روپے کی ڈیمانڈ کی گئی،تیسراخط۔ اردوبازارراولپنڈی سے موصول ہوا،جس میں پندرہ کروڑروپے بھتہ مانگا گیا اور کہا گیا کہ ہم یوسف رضاگیلانی کے بیٹے کوبھرے مجمع سے اٹھاکرلے گئے تھے،چوتھا خط پیرودھائی راولپنڈی سے پانچ کروڑ بھتےکی ڈیمانڈ کے ساتھ بھیجا گیا، اسی طرح دس خطوط موصول ہوئے تھے۔ انسپکٹرجنرل آف پولیس اسلام آباد نے ایس ایس پی سی ٹی ڈی اسلام آباداور تھانہ سی ٹی ڈی کی کی کارکردگی کوسراہا اور ان کی حوصلہ افزائی کے لئے نقد انعامات اور تعریفی سرٹیفکیٹس کا اعلان کیا ہے۔
قسمت مہربان۔۔ دبئی میں پاکستانی ٹیکسی ڈرائیور ارب پتی بن گیا قسمت مہربان تو پھر سب کام آسان ہوگئے،دبئی میں پاکستانی ٹیکسی ڈرائیور ارب پتی بن گیا، چھتیس سالہ جنید رانا کی دو ارب سینتیس کروڑ روپے کی لاٹری نکل آئی،جنید دبئی کی ایک کمپنی میں بطور ڈرائیورملازمت کرتے ہیں،کمپنی میں جنید کی ماہانہ چھ ہزار درہم تنخواہ ہے۔ ارپ پتی بننے پر جنید رانا خوشی سے نہال ہوگیا، کہتا ہے کہ میری خوشی کی کوئی انتہا نہیں، گھر والے بھی خبر سن کر خوشی کا اظہار کررہے ہیں،میرا خواب اسپورٹس کار خریدنے کا نہیں ، میں اپنی زندگی میں پہلے بھی بہت خوش تھا۔ جنید رانا نے مزید کہا کہ ابھی تک میں نے اس بات کا فیصلہ نہیں کیا کہ یہیں رہ کر کام کروں یا اپنے گھر والوں کے پاس چلا جاؤں، پاکستان میں جنید کی اہلیہ، دو بچے اور دیگر اہلخانہ رہتے ہیں۔ اس سے قبل دبئی میں راجہ وجاہت نامی پاکستانی کی چار کروڑ روپے کی لاٹری نکلی تھی، اے آر وائی نیوز کے مطابق دبئی میں اپنی سالگرہ کا کیک کاٹنے سے کچھ منٹ قبل راجہ وجاہت کے ایک رشتہ دار نے انہیں فون کرکے انعامی رقم کی خوش خبری سنائی تھی جس نے اس کی زندگی بدل کر رکھ دی تھی۔ دبئی میں لاجسٹکس کی ایک کمپنی میں اکاؤنٹ منیجر رہنے والا راجہ وجاہت 2 ماہ پہلے اپنی نوکری سے ہاتھ دھو بیٹھا تھا،لاٹری میں جیتنے پر پاکستانی سمیت اس کے اہل خانہ بھی بے حد تھے۔
خبر رساں ادارے انڈیپنڈنٹ اردو کے مطابق ہنزہ سے تعلق رکھنے والے اکمل علی اور ثوبیہ کی ایک ویڈیو گذشتہ دنوں سوشل میڈیا پر وائرل ہوئی، جس میں دلہن کو گاڑی چلاتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے جبکہ دلہا فرنٹ سیٹ پر ان کے ساتھ بیٹھے ہیں۔ وائرل ویڈیو کے حوالے سے اکمل علی نے بتایا کہ پہلے سے کچھ خاص منصوبہ نہیں بنایا تھا اور مجھے خود بھی شوق تھا کہ میں رخصتی کے وقت گاڑی چلاؤں۔ انہوں نے بتایا کہ نکاح کے میں نے گاڑی خود چلائی لیکن راستے میں ویڈیو شوٹ کے لیے کیمرہ مین نے دلہن سے کہا کہ وہ اپنا سر گاڑی کے سن روف سے باہر نکال لیں۔ دلہا اکمل علی نے کہا کہ جب دلہن نے سن روف سے مجھے دیکھا تو انہوں نے اندازہ لگایا کہ میں تھکا ہوا ہوں کیونکہ شادی کے چکر میں تین دن تک سویا نہیں تھا، تو اس نے مجھے کہا کہ اگر آپ تھک گئے ہیں تو میں گاڑی چلا لوں؟ میں نے کہا کہ کیوں نہیں چلا سکتی اور یوں ڈرائیونگ سیٹ دلہن کے لیے چھوڑ دی اور خود آ کر فرنٹ سیٹ پر بیٹھ گیا۔ اکمل اور ان کی نئی نویلی دلہن سے جب اس متعلق پوچھا گیا کہ دلہن کی گاڑی چلانے سے کیا پیغام دینا چاہتے تھے تو اس کے جواب میں دلہن کا کہنا تھا کہ اکثر رخصتی کے وقت دلہن کو روتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے، ہمارا پیغام یہی ہے کہ اس عمل کو نارمل لیا جائے اور رخصتی کے وقت رونے کی کوئی ضرورت نہیں ہے۔ اس جوڑے نے مزید کہا کہ ہم اس عمل سے خواتین کو گاڑی چلانے کے حوالے سے بھی پیغام دینا چاہتے ہیں کہ ہنزہ میں تو خواتین کے لیے گاڑی چلانا نارمل ہے لیکن جہاں نہیں ہے، وہاں خواتین کے گاڑی چلانے کو بھی نارمل لیا جانا چاہیے۔ خواتین بھی مردوں کی طرح ہر شعبے میں کام کرتی ہیں اور یہ اچھی بات ہے کہ اگر خاتون خود گاڑی چلائے۔ انہوں نے کہا کہ اس سے ان کے گھر کے مرد بھی مطمئن ہوں گے کہ چلو ان کے گھر کی خواتین خودمختار ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ بسا اوقات خواتین ڈرائیوروں کی جانب سے بھی ہراسگی کا شکار ہوتی ہیں تو اس طرح ہراساں کیے جانے کا ڈر نہیں ہوتا۔
ڈان نیوز کے پروگرام لائیو ود عادل شاہزیب میں میزبان نے سوال کیا کہ مجیب الرحمان شامی لاہور کے سینئر صحافی ہیں تو وہ بتائیں کہ چونکہ اب جام کمال کا جام خالی ہو چکا ہے کیا اب اگلی باری عثمان بزدار کی بھی ہو سکتی ہے۔ جس پر تبصرہ کرتے ہوئے تجزیہ کار نے کہا کہ ان کی پوزیشن مضبوط ہے۔ مجیب الرحمان شامی نے کہا کہ عثمان بزدار کی پوزیشن جوں کی توں ہے کیونکہ ان کے خلاف پی ٹی آئی کے اندر کسی قسم کی کوئی بغاوت نہیں ہے۔ رہی بات ان کے اتحادیوں کی تو وہ بھی عثمان بزدار کی قیادت سے مطمئن ہیں اس لیے ابھی یہ کہنا قبل از وقت ہو گا کہ ان کو گھر بھیجا جائے گا۔ میزبان نے سوال کیا کہ نواز شریف کی واپسی کی خبریں سامنے آنے لگی ہیں۔ جس پر مجیب الرحمان شامی نے کہا کہ ہمارے جو ادارے ہیں ان کی کوشش اور خواہش ہو گی کہ وہ اب غیر جانبدار صرف ہوں نہ بلکہ نظر بھی آئیں۔ انہوں نے کہا کہ جیسے جیسے الیکشن قریب آ رہا ہے جماعتیں اس متعلق فکر بند ہیں کہ وہ پرفارم کریں تاکہ الیکشن میں کامیابی ان کا ہی مقدر ہو۔ مجیب الرحمان شامی نے کہا کہ اب منظر پہلے سے بدل چکا ہے ایک صفحے والی باتیں پرانی ہو چکی ہیں اور اپوزیشن میں ایک نئی توانائی آ رہی ہے۔ ان جماعتوں کی جانب سے سڑکوں پر آنے کی تیاری کی جا رہی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ اب حکومت کے لیے اس طرح کا سکون کا وقت ختم ہو گیا جیسے گزشتہ 3 سال تھے اب کوئی نہ کوئی ہنگامہ یا نئے سے نیا مسئلہ سر اٹھاتا رہے گا۔
گاڑیوں سے متعلق خبریں دینے والے ادارے پاک وہیلز کے مطابق وفاقی ٹیکس محتسب نے ایف بی آر کو ہدایت کی ہے کہ سوزوکی موٹرز پاکستان کی جانب سے وصول کیے گئے اضافی ٹیکس کو صارفین کو واپس دلانے سے متعلق اقدامات کیے جائیں۔ تفصیلات کے مطابق نئی آٹو پالیسی (2026-2021) کے تحت وفاقی حکومت نے یکم جولائی 2021 سے فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی (FED) میں 2.5 فیصد کمی کے ساتھ تمام گاڑیوں پر سیلز ٹیکس 17 فیصد سے کم کر کے 12.5 فیصد کر دیا تھا۔ یعنی اس تاریخ کے بعد تمام انوائس پر نئی پالیسی کے تحت نیا کم شدہ ٹیکس عائد کیا جائے گا۔ اس پالیسی کے سب سے زیادہ فائدہ اٹھانے والوں میں سے ایک پاک سوزوکی بھی ہے لیکن ایسا لگتا تھا کہ کمپنی یہ فائدہ خریداروں کو منتقل کرنے کے لیے تیار نہیں ہے۔ کیونکہ سوزوکی پاکستان موٹرز نے یکم جولائی کے بعد بھی 17 فیصد سیلز ٹیکس وصول کیا۔ صارفین کی جانب سے اپنی انوائسز شیئر کی گئیں جن کے مطابق کمپنی نے آٹو پالیسی کے تحت FED کو کم کیا لیکن سیلز ٹیکس اب بھی 17 فیصد وصول کیا جا رہا ہے۔ جب صارفین کی جانب سے مسئلہ اٹھایا گیا تو کمپنی کا کہنا تھا کہ وہ بکنگ کے وقت پہلے ہی ان گاڑیوں پر سیلز ٹیکس ادا کر چکے ہیں۔ جس کے نتیجے میں بہت سے صارفین نے اس پر اعتراض بھی کیا ہے لیکن کمپنی کی طرف سے کوئی مثبت جواب نہیں آیا۔ چنانچہ کچھ متاثرین نے وفاقی ٹیکس محتسب (ایف ٹی او) سے رجوع کیا جس نے کیس ایف بی آر کو بھیج دیا۔ اپنے نوٹیفکیشن میں ایف بی آر نے سیلز ٹیکس ایکٹ 1990 کے سیکشن 2 (44) اور سیکشن 5 کا حوالہ دیا ہے۔ سیکشن 2 (44) "ٹائمز آف سپلائی" کے مطابق سامان کی فراہمی ، کرایہ پر خریداری کے معاہدے کے علاوہ ، اس وقت کا مطلب ہے جب سامان کی ترسیل یا سپلائی وصول کنندہ کو دستیاب کی جائے۔ اسی طرح سیکنڈ سیکشن کے ٹیکس کی شرح میں تبدیلی’ میں کہا گیا ہے کہ کسی بھی رجسٹرڈ شخس کی طرف سے کی جانے والی قابل ٹیکس سپلائی پر ٹیکس کی وہی شرح وصول کی جائے گی جو سپلائی کے وقت نافذ العمل ہے۔ ایف بی آر نے اپنے فیصلے میں کہا کہ پاک سوزوکی کے خلاف شکایت کی جانچ پڑتال کی گئی اور شکایت کنندگان کی جانب سے حکومت کی طرف سے ریلیف فراہم نہ کیے جانے کے تنازع کو اتھارٹی نے درست پایا ہے۔ اس معاملے پر ٹیکس محتسب نےایف بی آر کو ہدایت کی ہے کہ وہ یقینی بنائے کہ اس عرصے کے دوران جن صارفین نے گاڑیاں زائد ٹیکس ادا کر کے خریدی ہیں انہیں کمپنی کی جانب سے رقم واپس دلائی جائے اور یہ کام ڈیڑھ ماہ کے اندر اندر مکمل ہونا چاہیے۔
نئے ڈی جی آئی ایس آئی کا وسیع تجزبہ۔۔ کامیاب آپریشن ردالفساد کا بھی حصہ رہے وزیراعظم عمران خان کی جانب سے گزشتہ روز ڈی جی آئی ایس آئی کے تقرری کا نوٹیفیکیشن جاری کیا گیا،موجودہ ڈی جی لیفٹیننٹ جنرل فیض حمید انیس نومبر تک اس عہدے رہیں گے اور بیس نومبر سے لیفٹیننٹ جنرل ندیم انجم ان کی جگہ لیں گے،نئے ڈی جی آئی ایس آئی لیفٹیننٹ جنرل ندیم انجم کمانڈ، اسٹاف اور انسٹرکشنل اسائنمنٹس کا وسیع تجربہ رکھتے ہیں،وہ مغربی سرحد اور ایل او سی دونوں پر کمانڈ کے علاوہ بلوچستان میں طویل خدمات انجام دے چکے ہیں۔ انہوں نے آپریشن ضرب عضب کے دوران جنوبی وزیرستان ایجنسی، کرم ایجنسی اور ہنگو میں انفنٹری بریگیڈ کی قیادت کی جبکہ آپریشن ردالفساد کے دوران آئی جی ایف سی بلوچستان کے طور پر خدمات سرانجام دیں،لیفٹیننٹ جنرل ندیم احمد انجم پی ایم اے، اسٹاف کالج اورنیشنل ڈیفنس یونیورسٹی میں انسٹرکٹر رہے جبکہ اسٹاف کالج کوئٹہ کے کمانڈنٹ بھی رہے، وہ باسکٹ بال اور کرکٹ شوق سے کھیلتے ہیں، لیفٹیننٹ جنرل ندیم احمد انجم ڈی جی آئی ایس آئی تعینات کئے جانے سے پہلے کور کمانڈر کراچی کے عہدے پر فائز تھے۔ جنگ اخبار کی رپورٹ کے مطابق لیفٹیننٹ جنرل ندیم احمد انجم کا تعلق 78 ویں لانگ کورس سے ہے، پنجاب رجمنٹ کی لائٹ اینٹی ٹینک بٹالین میں کمیشن حاصل کیا، وہ کمبائنڈ آرمز سینٹر برطانیہ ، اسٹاف کالج کوئٹہ ، ایڈوانس اسٹاف کورس برطانیہ ، این ڈی یو اسلام آباد ،اے پی سی ایس ایس امریکا اور رائل کالج آف ڈیفنس اسٹڈیز برطانیہ سے فارغ التحصیل ہیں جبکہ کنگز کالج لندن اور نیشنل ڈیفنس یونیورسٹی اسلام آباد سے ماسٹر کی ڈگری رکھتے ہیں،6 اکتوبر کو پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ کے مطابق لیفٹیننٹ جنرل ندیم انجم کو انٹرسروسز انٹیلی جنس کا نیا ڈائریکٹر جنرل تعینات کیا گیا تھا۔ وزیراعظم آفس کی طرف سے جاری کردہ اعلامیہ کے مطابق وزیراعظم عمران خان اور پاک فوج کے سپہ سالار جنرل قمر جاوید باجوہ کے درمیان ملاقات ہوئی،یہ ملاقات آئی ایس آئی میں کمانڈ کی تبدیلی اور نئے ڈی جی آئی ایس آئی کے انتخاب کے حوالے سے وزیراعظم اور آرمی چیف کے درمیان جاری مشاورتی عمل کا حصہ تھی، ملاقات کے دوران نئے ڈی جی آئی ایس آئی کے چارج سنبھالنے سے متعلق تبادلہ خیال ہوا، وزیراعظم اور آرمی چیف کے درمیان آج حتمی مشاورت ہوئی، وزیراعظم آفس کو وزارت دفاع سے مختلف افسران کی فہرست موصول ہوئی،وزیراعظم نے تمام امیدواروں کے انٹرویو کیے۔ جس کے بعد لیفٹیینٹ جنرل ندیم احمد انجم کے نام کی منظوری دی گئی۔