خبریں

معاشرتی مسائل

Threads
0
Messages
0
Threads
0
Messages
0
None

طنز و مزاح

Threads
0
Messages
0
Threads
0
Messages
0
None
وزارت خزانہ نے پاکستان کے ماہر معاشیات مزمل اسلم کو ترجمان مقرر کردیا ہے، ان کی تقرری کا نوٹی فکیشن جلد جاری ہوگا۔ عالمی تقابل میں پاکستان کی معیشت پر گہری نگاہ رکھنے والے سینئر تجزیہ کار و ماہر معاشیات مزمل اسلم گزشتہ دو دہائیوں سے اہم مقامی اور بین الااقوامی اداروں کے ساتھ منسلک رہے ہیں جن میں وہ ایکویٹی مارکیٹ، بزنس ڈیویلپمنٹ اینڈ فنانشل، کیپیٹل مارکیٹ ریسرچ پر عبور رکھتے ہیں۔ ان کی اس تعیناتی سے متعلق وزیر اطلاعات فواد چودھری نے ٹویٹ کیا اور انہیں مبارکباد دیتے ہوئے حکومت میں خوش آمدید کہا۔ مزمل اسلم نے جامعہ کراچی سے پبلک ایڈمنسٹریشن، اکنامکس کی اعلی تعلیم کے علاوہ برطانیہ کی یونیورسٹی آف بیتھ سے جدید معیشت میں تعلیم حاصل کی ہے۔ معاشی تجزیہ کار مزمل اسلم ای ایف جی ہرمیس کے چیف ایگزیکٹیو آفیسر، کسب اور جے ایس گلوبل کے ہیڈ آف بزنس ڈیویلپمنٹ رہے ہیں۔ مزمل اسلم موجودہ وقت ایمرجنگ اکنامک ریسرچ کیلئے خدمات انجام دے رہے ہیں۔ ماہر معیشت مزمل اسلم ملک کے بڑے فورمز کے علاوہ یوٹیوب چینل اور امریکی نیوز پورٹل ورلڈ نیوز آبزرور کے مستقل لکھاری بھی ہیں۔ مزمل اسلم نے اپنے ایک حالیہ انٹرویو میں کہا تھا کہ اس وقت عالمی سطح پر پاکستان کو معاشی اور اندرونی نقصان پہنچانے کی کوششیں کی جارہی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ آئی سی آئی جے کے پینڈورا بکس نے عوام میں ملک کے اداروں پر بد اعتمادی پیدا کرنے کی کوشش کی گئی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ پاکستان معاشی بحران سے نکلنے کی تگ و دو میں ہے اور اس رفتار کیلئے عالمی حربے استعمال کیے جارہے ہیں۔ مزمل اسلم نے بتایا کہ پاکستان مستقبل کی عالمی تجارت کا محور ہے اور بعض عالمی قوتوں کو اس کی یہ ترقی کھٹک رہی ہے۔
لاہور ہائی کورٹ کی کاپی برانچ میں توڑ پھوڑ۔۔وکیل گرفتار لاہور ہائی کورٹ کی کاپی برانچ میں وکیل آپے سے باہر ہوگیا،مقدمے کی کاپی نہ ملنے پر توڑ پھوڑ مچا دی،برانچ کے شیشے بھی توڑ دیئے، پولیس نے ایڈووکیٹ ماجد جہانگیر کو گرفتار کرلیا۔ ایڈووکیٹ ماجد جہانگیر مقدمے کی کاپی نہ ملنے پر ڈنڈا تھامے کاپی برانچ پر دھاوابول دیا، لاہور ہائیکورٹ سیکیورٹی نے ایڈووکیٹ ماجد جہانگیر کو گرفتار کیا جس کے بعد ایڈووکیٹ کے خلاف کارروائی کرتے ہوئے انسدادِ دہشت گردی کی دفعات کے تحت مقدمہ درج کرلیا گیا۔ وائس چیئرمین پنجاب بار کونسل فرحان شہزاد نے نجی ٹی وی سے گفتگو میں کہا کہ توڑ پھوڑ کرنے والے وکیل کا پہلے مرحلے میں لائسنس معطل کیا جائے گا،پھر منسوخ کیا جائے گا، انہوں نے کہا کہ وکلا کو بدنام اور قانون ہاتھوں میں لینے والوں کے خلاف قانون کے مطابق کارروائی کی جائے گی۔
کاپی برانچ میں وکیل کی توڑ پھوڑ۔۔ ایڈووکیٹ ماجد جہانگیر کا موقف مسترد لاہورہائیکورٹ کاپی برانچ میں وکیل نے گزشتہ روز مقدمے کی کاپی تاخیر سے ملنے پر توڑ پھوڑ کی، شیشے بھی توڑ دیئے تھے، جس پر کمالیہ بار ایسوسی ایشن کا موقف بھی سامنے آگیا ہے، بار ایسو سی ایشن کی جانب سے جاری پریس ریلیز میں واضح طور پر واقعے کا ذمہ دار ایڈووکیٹ ماجد جہانگیر کو ٹھرایا گیا ہے۔ جنرل سیکریٹری بار ایسوسی ایشن کمالیہ ملک مشکور احمد کھوکھر ایڈووکیٹ ہائیکورٹ کی جانب سے جاری پریس میں کہا گیا کہ بار ایسو سی ایشن کے اراکین کو اس حوالے سے مطلع کیا جاتا ہے کہ اس ناخوشگوار واقعے کی ذمہ داری ماجد جہانگیر ایڈووکیٹ ہائیکورٹ معزز ممبر کمالیہ پر ڈالی جارہی ہے،ماجد جہانگیر کے مؤقف کو یکسر مسترد کردیا گیا ہے۔ جنرل سیکریٹری بار ایسوسی ایشن کمالیہ نے مزید کہا کہ معزز رکن کی جب سے انگلیںڈ سے واپسی ہوئی ہے وہ ذہنی دباؤ کا شکار ہیں،بعض اوقات انہیں خود علم نہیں ہوتا کہ وہ کیا کررہے ہیں،انہوں نےکاپی برانچ میں بھی ایسا ہی کچھ کیا، ان کی دماغی صحت سے ان کے اہلخانہ اور احبات بھی واقف ہیں۔ ایڈووکیٹ ہائیکورٹ ملک مشکور احمد کھوکھر نے وضاحت دی کہ سوشل میڈیا پر غلط فہمی کی وجہ سے یکطرفہ موقف دہرایاجارہاہے،حقیقت اس کے برعکس ہے، سراسر غلط طور پر دہشت گردی کی دفعات پر مقدمہ درج کیا گیا ہے،جس سے بار ایسو سی ایشن میں بھی تشویش کی لہر دوڑ گئی ہے،اس حوالے سے آج بار روم بار ایسوسی ایشن کمالیہ میں جنرل ہاؤس میں ہنگامی اجلاس بھی بلایا گیا۔ گزشتہ روز مقدمہ کی کاپی تاخیر سے ملنے پر وکیل ماجد جہانگیر نے لاہور ہائیکورٹ کاپی برانچ کے کاؤنٹر کے تمام شیشے توڑ دیئے تھے،وکیل کو گرفتار کرلیا گیا تھا،ہائیکورٹ سیکیورٹی نے وکیل کو گرفتار کرکے دہشتگردی ایکٹ کے تحت مقدمہ درج کرلیا تھا،پنجاب بار کونسل ڈسپلنری کمیٹی نے وکیل کا لائسنس منسوخ کرنے کے لئے معاملہ ٹربیونل کو بھجوا دیا،بار کونسل نے واقعے کی پر زور مذمت کرتے ہوئے وکیل کا لائسنس بھی معطل کردیا تھا۔
پنجاب پارکس اینڈ ہارٹیکلچر اتھارٹی (پی ایچ اے) کے وائس چیئرپرسن حافظ ذیشان رشید نے جمعرات کو لاہور کے تمام پبلک پارکوں میں طلباء کے داخلے پر 2 بجے تک پابندی عائد کردی۔ پی ایچ اے کی جانب سے فیصلہ کیا گیا ہے کہ لاہور کے تمام پارکوں میں دن 2 بجے تک طلبا کو داخل نہیں ہونے دیا جائے گا۔ اس اقدام کا بنیادی مقصد سکولوں میں طلباء کی حاضری کو یقینی بنانا ہے۔ اس حوالے سے پی ایچ اے انتظامیہ نے تمام پارکوں کے پراجیکٹ ڈائریکٹرز کو نوٹیفکیشن جاری کیا۔ جس کے مطابق سکولوں اور کالجوں کے یونیفارم پہننے والے طلباء اور بغیر خاندان کے بچے لاہور کے کسی بھی پبلک پارک میں داخل نہیں ہو سکیں گے۔ یاد رہے کہ اس سے قبل بھی پنجاب انتظامیہ نے مینار پاکستان ہراساں کرنے کے واقعے کے بعد تمام عوامی پارکوں میں ٹک ٹاکرز کے داخلے پر پابندی عائد کر دی تھی۔ قبل ازیں پی ایچ اے کی جانب سے کہا گیا تھا کہ لاہور کے 5 بڑے پارکوں میں ویڈیو بنانے پر پابندی عائد کی گئی ہے جبکہ وائس چیئرمین پی ایچ نے کہا تھا کہ پارکس میں ٹک ٹاکرز اور سوشل میڈیا چینلز پر کام کرنے والوں کو ویڈیو بنانے نہیں دی جائے گی۔ پبلک پارک میں ویڈیو بنانے والوں سے پیسے لیے جانے کی تجویز بھی زیر غور ہے، پیسے وصول کرنے کے بعد پی ایچ اے مطلوبہ وقت کیلئے سکیورٹی بھی فراہم کرے گا۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ اس حوالے سے پارکس اینڈ ہارٹی کلچر اتھارٹی کے بورڈ آف ڈائریکٹرز کی میٹنگ میں فیصلے کیے جائیں گے۔
خیبرپختوا میں پاکستان اسٹاک ایکسچینج کا ریجنل آفس کھول دیا گیا خیبر پختونخواہ میں پاکستان اسٹاک ایکسچینج کے ریجنل آفس کا افتتاح کردیا گیا ہے، افتتاحی تقریب کراچی پی ایس ایکس ٹریڈنگ ہال میں ہوئی،تقریب کے مہمان خصوصی وزیر خزانہ خیبرپختونخوا تیمور جھگڑا تھے۔ تقریب سے خطاب میں وزیر خزانہ خیبرپختونخوا تیمور جھگڑا نے کہا کہ صوبے میں پی ایس ایکس کی موجودگی حقیقت بن گئی،جس سے آگاہی پیدا کرنے صوبے میں سرمایہ کاروں کی کیپٹل مارکیٹس میں شرکت کو یقینی بنانا ممکن ہوسکے گا،ہمارا صوبہ کاروبار اور سرمایہ کاری کے لیے کھلا ہے،سرمایہ کاروں کو اس سے مستفید ہونا چاہئے۔ تقریب میں شریک چیف ایگزیکٹو آفیسر پی ایس ایکس فرخ خان نے خیبرپختونخوا میں پاکستان اسٹاک ایکسچینج کے ریجنل دفتر کے افتتاح کو نمایاں پیش رفت قرار دیا انہوں نے کہا کہ اس طرح کاروباری اور سرمایہ کاری کی سرگرمیوں کو بڑھانے میں بھی مدد ملے گی کیونکہ صوبے میں کیپٹل مارکیٹس کے ماحولیاتی نظام کی ترقی کے امکانات وسیع ہیں،اس لیے بچت کرنے والے اور سرمایہ کار حضرات وسیع رینج کی حامل سرمایہ کاری کی مصنوعات تک رسائی حاصل کرکے فائدہ اٹھا سکیں گے۔ فرخ خان نے بتایا کہ پی ایس ایکس کے بہت سے بروکرز کے خیبرپختونخوا میں پہلے سے ہی دفاتر موجود ہیں،تقریب میں پی ایس ایکس کی چیئرپرسن ڈاکٹر شمشاد اختر، وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا کے معاون خصوصی برائے صنعت و خزانہ عبدالکریم خان، کے پی بورڈ آف انویسٹمنٹ اینڈ ٹریڈ کے سی ای او حسن داؤد بٹ، مینجمنٹ ٹیم کے ارکان سمیت دیگر افراد نے بھی شرکت کی۔
چینی کمپنیوں کا پاکستان اسٹیل ملز کی بحالی کیلئے مزید معاونت کا اظہار پاک چین دوستی زندہ باد،ایک بار پھر چین نے پاکستان سے مضبوط دوستی کا ثبوت دے دیا،چین نے پاکستان کے سب سے بڑے اسٹیل مینوفیکچرنگ کمپلیکس ، پاکستان اسٹیل ملز کو بحال کرنے میں دلچسپی ظاہر کردی ہے،میٹلرجیکل کارپوریشن آف چائنا سمیت تین چینی کمپنیاں پاکستان آنے اور پاکستان اسٹیل ملز کی بحالی کیلئے مزید معاونت کیلئے تیار ہیں۔ کمپنی ایم سی سی چین اور پاکستان کے درمیان اقتصادی تعاون کو بڑھانے میں ایک ماڈل کا کردار ادا کررہی ہے، جس کا مقصد معیشت کو فروغ دینے اور سماجی بہبود کو بہتر بنانا ہے،آئرن اینڈ اسٹیل انڈسٹری میں چین کی یہ کمپنی ایک سرکاری کمپنی کے طور پر پاکستان میں کاروبار اور منصوبے چلانے والی ابتدائی چینی کمپنیوں میں سے ایک ہے۔ 1990 میں ایم سی سی نے انجینئرنگ ، خریداری اور تعمیراتی معاہدے کی بنیاد پر سیندک کاپر گولڈ مائن نے بلوچستان کے ضلع چاغی میں آغاز کیا تھا، سیندک کاپر گولڈ مائن نے مسلسل 18 سالوں سے مستحکم منافع کمایا ہے، جو مقامی معیشت کو بڑھانے کا ذریعہ ہے، دونوں ممالک کی حکومت کی جانب سے اسے چین پاکستان اقتصادی تعاون کا نمونہ قرار دیا گیا ہے۔ سیندک کاپر گولڈ مائن پاکستان بلوچستان کے ضلع چاغی میں سیندک قصبے کے قریب واقع ہے،سیندک میں ذخائر کی دریافت 1970 میں ہوئی، سیندک کاپر گولڈ پروجیکٹ سیندک میٹلز لمیٹڈ پاکستان نے 1995 کے آخر میں 13.5 ارب کی لاگت سے شروع کیا، پاکستان اور چین نے سیندک کاپر گولڈ پراجیکٹ کی ترقی کے لئے 350 ملین ڈالر کے باضابطہ معاہدے پر دستخط کیے جس کے تحت اس کو میٹلرجیکل کارپوریشن آف چائنا لمیٹڈ کو 10 سال کی مدت کے لئے لیز پر دیا گیا،موجودہ لیز معاہدے کی میعاد 31 اکتوبر 2017 کو ختم ہونی تھی لیکن اب یہ مدت 30 اکتوبر 2022 تک جاچکی ہے۔ چیئرمین ایم سی سی گو گو وینکنگ نے وزیراعظم عمران خان سے ملاقات میں میں توانائی ، صنعتی اور دیگر مختلف شعبوں میں تعاون اور مشترکہ منصوبوں کے امکانات پر تبادلہ خیال کیا۔ پاکستان کے نجکاری کمیشن کے عہدیداروں نے کہا تھا کہ حکومت پاکستان اسٹیل ملز کی بحالی کے لیے سال کے آخر تک چین اور روس سے کم از کم ایک ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کی توقع کر رہی ہے، روس کے سرمایہ کار بھی کنسورشیم کے حصے کے طور پر دلچسپی ظاہر کرچکے ہیں۔ پی ایس ایم سالانہ تین ملین ٹن کولڈ اور ہاٹ رولڈ اسٹیل پیدا کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے،اس منصوبے میں ایک نیا ذیلی ادارہ ، اسٹیل کارپوریشن لمیٹڈ ، پاکستان اسٹیل ملز کے احاطے میں غیر ملکی سرمایہ کاروں کو وسیع صنعتی یونٹ کی پیشکش کرنا شامل ہے۔ گزشتہ سال چھ روسی کمپنیاں، چار یوکرائنی اداروں بشمول یوکرائن نیشنل فارن اکنامک کارپوریشن ،ایک امریکی کپمنی اور تین پاکستانی کمپنیوں نے بھی اسٹیل ملز کی بحالی میں معاونت کی دلچسپی ظاہر کی تھی۔
بیرون ملک اثاثے منجمد ہونے سے افغانستان میں معاشی بحران نے جنم لے لیا، امریکا اور اس کے اتحادیوں کی جانب سے ملک کے بیرون ملک اثاثوں کو منجمد کرنے کی وجہ سے افغانستان میں بجلی کے بلوں کی ادائیگی نہیں ہوسکی اور اب افغانستان کے حقیقی اندھیرے میں ڈوبنے کا خدشہ منڈلا رہاہے،اثاثےمنجمد ہونے سے وسط ایشیائی ممالک کو پیسےادا نہیں کیے جاسکے،ریاستی پاور کمپنی نے بل کی ادائیگی کیلیےاقوام متحدہ سے نوے ملین ڈالرامداد کی درخواست کردی۔ نوے ملین ڈالر کی امداد سے وسط ایشیائی ممالک کو بجیلی کے بلوں کی ادائیگی ممکن بنائی جائے گی، کیونکہ ازبکستان، تاجکستان، ترکمانستان اور ایران کی جانب سے بلوں کی ادائیگی کے لیے دی گئی تین ماہ مہلت کی مدت بھی ختم ہوچکی ہے۔ افغانستان کی ریاستی پاور کمپنی دا افغانستان برشنا شرکت کے قائم مقام سی ای او سیف اللہ احمد زئی نے الجزیرہ سے گفتگو میں بتایا کہ افغانستان وسط ایشیائی ممالک ازبکستان، تاجکستان، ترکمانستان اور ایران کو بجلی کی مد میں مجموعی طور پر ماہانہ 20 سے 25 ملین ڈالر کی رقم ادا کرتا ہے، تین ماہ سے بلوں کی ادائیگی نہ کرنے پر یہ رقم 62 ملین ڈالر تک جاپہنچی، بلوں کی عدم ادائیگی پر کسی بھی وقر ؎ افغانستان کو بجلی کی فراہمی معطل ہوسکتی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ہم نے افغانستان میں یونائیٹڈ نیشن اسسسٹینس مشن سے انسانی بنیادوں پر افغان عوام کی مدد کرنے کی درخواست کردی ہے، ملک میں بجلی کی فراہمی کو جاری رکھنے کے لیے اس ہفتے کے آخر تک یہ رقم بڑھ کر 85 ملین ڈالر تک پہنچ جائے گی،اقوام متحدہ کی جانب سے فی الحال کوئی ردعمل سامنے نہیں آیا۔ افغانستان میں بجلی کی سالانہ طلب تقریبا 16 سو میگا واٹ ہے، تاہم ہائیڈرو پاور پلانٹس، سولر پینلز اور رکازی ایندھن سے ملکی ضروریات کاصرف 22 فیصد ہی پورا ہوتا ہے،، افغانستان میں 38 فیصد عوام کو بجلی فراہم کی جا رہی ہے،افغستان میں بجلی کی لوڈ شیڈنگ معمول ہے۔
مسلم لیگ ن کی مرکزی نائب صدر مریم نواز نے ایون فلیڈ ریفرنس کو کالعدم قرار دینے کے لیے متفرق درخواست دائر کردی۔ درخواست مریم نواز کے وکیل عرفان قادر ایڈووکیٹ نے اسلام آباد ہائیکورٹ میں جمع کرائی۔ مریم نواز نے سابق جسٹس شوکت عزیز صدیقی کے انکشافات پر مبنی درخواست دائر کی ہے، انہوں نے شوکت عزیز صدیقی کے انکشافات کی روشنی میں بریت کی استدعا کی۔ درخواست میں کہا گیا ہے کہ شوکت عزیر صدیقی کی تقریر نے ساری کارروائی مشکوک بنا دی۔ نائب صدر مسلم لیگ (ن) نے اپنی درخواست میں کہا کہ ٹرائل کی ساری کارروئی، ریفرنس فائل کرنے کے احکامات بھی دباؤ کا نتیجہ ہو سکتے ہیں۔ جبکہ نیب کے لئے لازم ہوتا ہے کہ وہ شفاف طور پر کارروائی کرے۔ یہ پاکستان کی تاریخ میں پولیٹیکل انجینئرنگ اور قانون کی سنگین خلاف ورزیوں کی کلاسک مثال ہے۔ مریم نواز نے کہا کہ ایون فیلڈ ریفرنس میں شریف خاندان پر الزام ہے کہ انہوں نےغیر قانونی ذرائع کی آمدن حاصل کی، رقم سے لندن کے مہنگے ترین علاقے مے فیئر اور پارک لین کے نزدیک واقع رہائشی اپارٹمنٹس خریدے۔ انہوں نے سابق مقدمے کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ اس ریفرنس میں احتساب عدالت نے نواز شریف، خود انہیں اور ان کے شوہر کیپٹین ریٹائرڈ صفدر کو جیل، قید اور جرمانے کی سزا سنائی تھی۔ اسلام آباد ہائی کورٹ سے رجوع کیا جس نے ستمبر 2018 میں سزاؤں کو معطل کر دیا جس کے بعد نواز شریف، مریم نواز اور کیپٹن صفدر جیل سے رہا ہو گئے تھے۔
ایون فیلڈ ریفرنس میں سزا پانے والی پاکستان مسلم لیگ (ن) کی مرکزی نائب صدر مریم نواز نے ریفرنس کا فیصلہ کالعدم قرار دینے کے لیے اسلام آباد ہائیکورٹ میں درخواست دائر کر دی جبکہ رجسٹرار آفس نے درخواست پر 2 اعتراضات لگائے ہیں۔ انہوں نے اپنے وکیل ایڈووکیٹ عرفان قادر کے ذریعے عدالت میں درخواست جمع کرائی۔ مریم نواز نے درخواست میں مؤقف اپنایا کہ احتساب عدالت نے 6 جولائی 2018 کو ایون فیلڈ ریفرنس میں سزا سنائی تھی جو پاکستان کی تاریخ میں سیاسی انجینئرنگ اور قانون کی سنگین خلاف ورزیوں کی پرانی مثال ہے، انہوں نے اپنی درخواست میں اسلام آباد ہائی کورٹ کے جج جسٹس شوکت عزیز صدیقی کے بار سے خطاب کا بھی حوالہ دیا۔ اس کے علاوہ انہوں نے سماجی روابط کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر ایک پیغام شیئر کیا جس میں ان کا کہنا تھا کہ یہ بات بھی وضح ہو گئی ہے کہ کس طرح بطور فرد جنرل فیض حمید نے اپنے حلف کی پاسداری سے روگردانی کی۔ جس سے نہ صرف ان کا بلکہ پاک فوج کے ایک معتبر ادارے کا نام خراب ہوا۔ انہوں نے اپنے اختیارات کو اپنے ذاتی عزائم کی تکمیل کیلئے استعمال کیا۔ یاد رہے کہ اسلام آباد ہائیکورٹ کے سابق جج جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے بھی بار سے کیے گئے خطاب میں ملک کی خفیہ ایجنسی آئی ایس آئی پر الزام عائد کیا تھا کہ پاکستان کی مرکزی خفیہ ایجنسی انٹر سروسز انٹیلی جنس (آئی ایس آئی) عدالتی امور میں مداخلت کر رہی ہے۔ انہوں نے کہا تھا کہ ’خفیہ ایجنسی کے اہلکاروں نے ہمارے چیف جسٹس تک رسائی حاصل کرکے کہا تھا کہ ہم نے نواز شریف اور ان کی بیٹی کو انتخابات تک باہر نہیں آنے دینا۔ مریم نواز نے اپنی متفرق درخواست میں جسٹس شوکت عزیز صدیقی کے اسی بیان کا حوالہ دیا تھا اور اسی الزام کی بنیاد پر انہوں نے سوشل میڈیا پر بھی جنرل فیض حمید کا نام لیکر ان پر تنقید کی اور اسی کے ساتھ آئی ایس آئی کو بھی تنقید کا نشانہ بنایا تھا۔ ان کے اس بیان کے بعد سوشل میڈیا صارفین نے سخت ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ان کا یہ لہجہ کسی طور بھی تنقید کرنے والا نہیں بلکہ یہ تو ملک دشمن بیانیہ ہے اور اس کا مقصد صرف پاکستان کے دشمنوں کو خوش کرنا ہے۔ مریم نواز کے ان الزامات کے جواب میں لاتعداد سوشل میڈیا صارفین کا یہی کہنا ہے کہ ان کا یہ دعویٰ حقائق کے بالکل برعکس ہے کیونکہ ان کے خلاف فیصلہ 2018 میں آیا تھا جبکہ جنرل فیض حمید 2019 میں ڈی جی آئی ایس آئی بنے تھے تو اس طرح وہ اس فیصلے پر کیسے اثر انداز ہو سکتے ہیں۔ صارفین نے کہا کہ مریم نواز صرف اپنے والد کی طرح پاک فوج اور آئی ایس آئی کے خلاف اس لیے بول رہی ہیں کیونکہ وہ کسی طرح کی ڈیل کرنا چاہتی ہیں مگر اس بار اس کا کوئی چانس نہیں ہے۔
لاپتا افراد کی بازیابی سے متعلق درخواستوں کی سماعت کے دوران سندھ ہائیکورٹ نے حکومت کو لاپتا افرادکے اہلخانہ کی کفالت کا حکم دیدیا۔ تفصیلات کے مطابق جسٹس صلاح الدین پہنور کی سربراہی میں دو رکنی بنچ نے لاپتا افراد کی بازیابی سے متعلق درخواستوں کی سماعت کی، سماعت کے دوران لاپتا افرادکی عدم بازیابی پر متعلقہ اداروں پر برہمی کا اظہار کیا اور ان کے اہلخانہ کی کفالت کفالت سرکار کے سپرد کرنے کا میکنزم بنانے کے لیے سیکریٹری سوشل ویلفیئر، سیکرٹری زکوة، سیکرٹری وومن ڈیولپمنٹ اور ڈائریکٹر بیت المال کو طلب کرلیا۔ عدالت نے ریمارکس دیئے ایک بار مرنے کا اتنا دکھ نہیں ہوتا، لاپتا افرادکے اہلخانہ روز روز مرتے ہیں۔ ریاست پوری کی پوری فیملیز کو کیوں دشمنی پر اترنے کے لیے مجبور کررہی ہے؟ لاپتا افراد کو بازیاب کرانا ریاست کی ذمہ داری ہے۔ جسٹس صلاح الدین پہنور نے مزید کہا کہ اس گھرانے پر کیا گزرتی ہوگی جس کا سربراہ لاپتا ہے۔ جس گھر کا سربراہ 7، 8 سال سے لاپتا ہے سوچیں اس پر خاندان پر کیا گزرتی ہوگی؟ لاپتا شہری کسی کیس میں مطلوب نہیں تھے تو انکے خاندان کی کفالت کون کرے گا؟ کب تک خواتین کے بھائی بوڑھے ماں باپ دوسروں کی کفالت کرتے رہیں گے۔ رینجرز کے وکیل حبیب احمد ایڈوکیٹ نے موقف اختیار کیا کہ لاپتا افرادکے اہلخانہ کی کفالت یا انہیں معاوضہ دینے کے لیے کمیٹی بنا دی جائے۔ لاپتا افراد کا ہر کیس ایک جیسا نہیں ہے۔ عدالت نے ریمارکس دیئے اب ہم لاپتا افراد کے اہلخانہ کو کمیٹیوں کے رحم وکرم پر نہیں چھوڑ سکتے۔ سرکار اپنی چوائسز پر روزانہ سیکڑوں افراد کو ملازمت فراہم کرتی ہے۔ من پسند افراد کو تو ملازمتیں فراہم کرتے ہیں کچھ اللہ کے بندوں کے لیے بھی کریں۔ لاپتا شخص کی بیوی،بیٹی یا بیٹے کو ہی سرکاری ملازمت دے دی جائے۔ عدالت نے لاپتا شہری عادل خان، محمد علی اور محمد نعیم کی بازیابی کے لیے اقدامات کرنے کی ہدایت کردی، عدالت نے سیکریٹری سوشل ویلفیئر، سیکرٹری زکوة، سیکرٹری وومن ڈیولپمنٹ اور ڈائریکٹر بیت المال، ایڈووکیٹ جنرل سندھ اور دیگر کو 7 اکتوبر کو طلب کرلیا۔
خیبرپختونخوا کے دارالحکومت پشاور کے شہریوں کیلئے خوشخبری، کچرا کنڈی پر اب ہریالی نظر آئے گی، شہر کے سب سے بڑے پارک کی تعمیر آخری مراحل میں داخل ہوگئی ہے، رنگ روڈ اور جی ٹی روڈ کے سنگم پر 216 کنال پر محیط میگا پارک پشاور ڈیوپلمنٹ اتھارٹی کے ہارٹیکچرل ڈائریکٹریٹ کی زیر نگرانی تیار کیا جارہاہے، پارک کو رواں ماہ کے آخری ہفتے میں گلستان ہزار خوانی پارک کو شہریوں کیلئے کھولا جائے گا، پارک کا افتتاح وزیراعظم عمران خان کرینگے۔ پارک کو رنگ روڈ پر ٹریفک کے شور سے محفوظ رکھنے کیلئے جنگل پلانٹیشن کے تحت 1500 درخت لگائے گئے ہیں گلستان ہزارخوانی پارک میں نایاب پودے ڈریگن بونسائی ، امل تاس اور سات رنگی لگائے جارہے ہیں، 250 گاڑیوں کیلئے پارکنگ ، کلر فاؤنٹین ،وسیع اسٹون پچنگ تالاب اور راہداری میں پتھروں اور سنگ مرمر کا کام مکمل ہوگیا۔ منصوبے کے نگران ڈپٹی ڈائریکٹر فرید اللہ خٹک کا کہنا ہے کہ شہر کی قیمتی اراضی پر 20 سال سے گندگی جمع کی جارہی تھی، جس نے ڈمپنگ سائٹ کی صورت اختیار کی،ہارٹیکچرل ڈائریکٹریٹ کو ٹاسک ملا کہ اراضی کو کارآمد بنایا جائے جس پر پی اے ڈی کے ڈائریکٹر ہارٹیکلچر ریاض علی خان اور اسسٹنٹ ڈائریکٹر طارق محسود کے ہمراہ کام شروع کیا اور قلیل مدت میں پشاور کی عوام کیلئے وسیع پارک کی صورت میں ایک خوشگوار اضافہ ہوا، انہوں نے کہا کہ مذکورہ پارک کے ساتھ متصل 74کنال اراضی پر برڈز ایوری اور چڑیا گھر بنانے کا منصوبہ بھی پائپ لائن میں ہے.
اسلام آباد میں بے دردی سے قتل کردینے والی سابق سفیر کی بیٹی نور مقدم کے قاتل کے والدین ضمانت کیلئے پرتولنے لگے،مرکزی ملزم ظاہر جعفر کے والدین نے ضمانت کے لئے سپریم کورٹ کا دروازہ کھٹکھٹالیا،انھوں نے اسلام آباد ہائیکورٹ کا فیصلہ چیلنج کردیا۔ گرفتار ذاکر جعفر اورعصمت ذاکر نے اسلام آباد ہائیکورٹ کے فیصلے کے خلاف سپریم کورٹ میں اپیل دائر کردی،ملزم کے والدین کی جانب سے اپیل ایڈووکیٹ خواجہ حارث نے دائر کی،جس میں موقف اختیار کیا گیا کہ ہائیکورٹ نے ضمانت کے اصولوں کو مد نظر نہیں رکھا، نہ ہی حقائق کا درست جائزہ نہیں لیا گیا ہے۔ ہائیکورٹ نے ملزمان کی ضمانت کی درخواستیں خارج کر دی تھیں،اسلام آباد ہائی کورٹ نے تفصیلی فیصلے میں کہا تھا کہ بادی النظر میں ظاہر جعفر کے والدین اعانت جرم کے مرتکب ثابت ہوئے،والدین جانتے تھے کہ ان کے بیٹے ظاہر جعفر نے نور مقدم کو یرغمال بنا رکھا ہے،اس لئے ظاہر جعفر کے والدین کی ضمانت کی درخواست مسترد کرتے ہیں،ہائیکورٹ نے نورمقدم کیس کا ٹرائل 8 ہفتے کے اندر مکمل کرنے کا حکم دیتے ہوئے پولیس کو جلد شواہد پیش کرنے کا حکم دیا تھا۔ عدالتی فیصلے میں واضح کیا گیا تھا کہ مرکزی ملزم کے والدین نے بیٹے کی واردات کا جانتے ہوئے بھی پولیس کو اطلاع نہیں دی جبکہ چوکیدارنے ذاکر جعفر کو اطلاع دی تھی، تفصیلی فیصلے میں سپریم کورٹ کے فیصلوں کا بھی حوالہ دیا گیا ہے۔ سپریم کورٹ کہہ چکی ہے کہ اعانت قتل بھی قتل کرنے جیسا ہی سنگین جرم ہے۔ فیصلےمیں واضح کیا گیا کہ جرم میں اعانت کیلئے ڈائریکٹ معاونت کے شواہد ہونا بطور اصول ہر جگہ لاگو نہیں ہو سکتا،بلیک لا ڈکشنری کے مطابق اپنا فرض ادا نہ کرنے بھی اعانت جرم ہے، جبکہ ظاہر جعفر نے بیان میں کہا تھاکہ اس نے والد کو قتل سے پہلے آگاہ کیا تھا۔ عدالتی فیصلے میں کہا گیا تھا کہ ظاہر جعفر کا بیان قابل قبول ہے یا نہیں فیصلہ ٹرائل کورٹ کرے گا،قابل ضمانت دفعات پر بھی بعض معاملات کے ہوتے ضمانت مسترد ہوسکتی ہے،ریکارڈ کے مطابق ظاہر جعفر کے والدین نے شواہد چھپانے اور کرائم سین صاف کرنے کی کوشش کی۔ 20 جولائی کی شام اسلام آباد کے سیکٹر ایف سیون میں سابق سفیر شوکت مقدم کی صاحبزادی نور مقدم کا مبینہ طور پر قتل کر دیا گیا تھا،ملزم کو موقع سے گرفتار کرلیا گیا تھا،جبکہ ملزم ظاہر جعفر مشہور بزنس مین ذاکر جعفر کے بیٹے ہیں، جو جعفر گروپ آف کمپنیز کے مالک ہیں۔
وزیراعظم عمران خان اور بل گیٹس کے درمیان ٹیلی فونک رابطہ ہوا، جس میں پولیو کے خاتمے کی کوششوں اور غذائیت و مالی خدمات کو بہتر بنانے کے لیے فاوٴنڈیشن کے تعاون پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ وزیراعظم عمران خان کا کہنا تھا کہ پاکستان میں اس سال وائلڈ پولیو وائرس کا صرف ایک کیس رپورٹ ہوا، حکومت ملک میں ہر قسم کے پولیو کے خاتمے کے لیے پرعزم ہے۔ بل گیٹس نے پولیو کی روک تھام کے لیے کوششوں پر وزیراعظم کے اقدامات کی تعریف کی اور انہیں پولیو کے خاتمے کے لیے پروگرام اور تعاون جاری رکھنے کی یقین دہانی کرائی۔ وزیراعظم اور بل گیٹس نے افغانستان میں صحت کے نظام کے حوالے سے تشویش کا اظہار کیا اور دونوں نے افغانستان میں پولیو مہم دوبارہ شروع ہونے کی اہمیت پر تبادلہ خیال کیا۔ وزیراعظم عمران خان کا کہنا تھا کہ افغانستان کی آدھی سے زیادہ آبادی خط غربت سے نیچے، اسے مالی امداد کی اشد ضرورت ہے۔ عمران خان نے یہ بھی کہا کہ بل گیٹس افغان عوام کو انسانی امداد فراہم کریں۔ وزیراعظم نے بل گیٹس کا پاکستان کے ساتھ فاوٴنڈیشن کی قیمتی شراکت داری پر شکریہ ادا کیا۔
افغانستان میں دو دہائیوں کے بعد طالبان کے دوبارہ اقتدار میں آنے کے بعد ملک کی صورتحال بگڑنے لگی، ملک اس وقت متعدد اقسام کی پابندیوں اور شدید مالی بحران کا بھی شکار ہے، میڈیا کو خبروں کے حصول میں مشکلات درپیش ہیں جس کے باعث ملک کے 70 فیصد میڈیا نے کام بند کر دیا ہے۔ تفصیلات کے مطابق ملک میں صرف 33 فیصد صحافی کام کر رہے ہیں جبکہ باقی 67 فیصد اپنی ملازمتیں کھو چکے ہیں، امریکی انخلا اور طالبان کے حکومت میں آنے کے بعد سے غیر ملکی تنظیموں کی امداد اور اشتہارات بھی ختم ہوگئے ہیں جس سے میڈیا اداروں میں بحران کی صورت حال ہے۔ افغانستان میں نیشنل یونین آف جرنلسٹس کے ایک سروے میں بتایا گیا ہے کہ ملک میں طالبان کی حکومت کے آنے کے بعد صرف 30 فیصد میڈیا کام جاری رکھے ہوئے ہے جبکہ 70 فیصد میڈیا انڈسٹری نے کام بند کردیا ہے، گزشتہ دو ماہ کے دوران افغانستان بھر میں 150 سے زائد میڈیا اداروں نے کام کرنا بند کر دیا ہے۔ دوسری جانب شرق ٹی وی کی نشریات کے سربراہ نجیب اللہ کا کہنا ہے کہ افغانستان میں طالبان کے آنے سے میڈیا کی صورت حال ان کے خوف سے بھی خراب ہوگئی ہے۔ کارکنوں اور مالکان، سب کے دل میں ایک طرح کا خوف ہے، یہی وجہ ہے کہ بہت سے ادارے اب بند ہیں اور معاشی حالات خراب تر ہیں۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ موجودہ حالات میں کم از کم 153 چینلز بند پڑے ہیں اور مستقبل معلوم نہیں ہے کہ کیا ہوگا۔ صوبہ لغمان کے ایک مقامی ریڈیو اسٹیشن کے سربراہ حامد خیبر کا دعویٰ ہے کہ امارت اسلامیہ سے وابستہ ایک مقامی کمانڈر نے اسٹیشن پر حملہ کرکے کمپاؤنڈ اور اس کا کنٹرول سنبھال لیا۔ حامد خیبر کا مزید کہنا تھا کہ طالبان کے اقتدار میں آنے کے پہلے دن ہی ایک مقامی کمانڈر نے کمپاؤنڈ کو تحویل میں لینے کے بعد صحافیوں کو دھمکی دی اور آپریشن روک دیا تھا۔ واقعے سے متعلق افغان وزیرداخلہ کے ترجمان قاری سعید خوستی کا کہنا ہے کہ مذکورہ معاملے کی تحقیقات جاری ہے اور جہاں کہیں بھی طالبان کسی کے گھر یا دفاتر میں موجود ہوں وہ وزارت داخلہ سے رابطہ کریں۔ واضح رہے کہ طالبان کے دوبارہ اقتدار میں آنے کے بعد خواتین پر مختلف قسم کی پابندیاں عائد کرنے کے علاوہ ملک میں موسیقی اور شوبز کے دور کا بھی اختتام ہو گیا، اس کے علاوہ ملک کے میڈیا انڈسٹری بھی بحران کا شکار ہو گئی ہے۔
رواں مالی سال کی پہلی سہ ماہی میں تجارتی خسارہ میں سو فیصد اضافہ دیکھنے میں آیا، سو فیصد اضافے کے ساتھ تجارتی خسارہ 11.7ارب ڈالر تک پہنچ گیا،جس کی وجہ سے درآمدات میں غیرمعمولی اضافہ دیکھنے میں آیا۔ پاکستان بیورو آف اسٹیٹکس کی جانب سے جاری کردہ اعدادوشمار کے مطابق جولائی تا ستمبر برآمدات اور درآمدات کے درمیان 11.7 ارب ڈالر تک فرق پہنچ گیا، گذشتہ مالی سال کے اسی عرصے میں تجارتی خسارہ 5.9 ارب ڈالر تھا۔ اب سو فیصد تک اضافے سے خدشات ہیں کہ مالی سال کے اختتام تک تجارتی خسارہ مقررہ ہدف 28.4 ارب ڈالر سے بھی زائد ہوسکتا ہے،رواں مالی سال کے ابتدائی 2 ماہ کا تجارتی خسارہ ہی سالانہ ہدف کے 41 فیصد سے کئی زیادہ ہے۔ جولائی تا ستمبر کے دوران ملکی برآمدات 27.3 فیصد اضافہ ہوا،گذشتہ مالی سال کی اسی مدت میں برآمداتی حجم 5.4 ارب ڈالر تھا،جولائی تا ستمبر برآمدات 1.5 ارب ڈالر رہیں،جولائی تا ستمبر درآمدات 65 فیصد اضافے سے 18.6 ارب ڈالر رہیں، جبکہ درآمدی حجم 7.3 ارب ڈالر کا اضافہ ہوا۔
بلومبرگ ایجنسی کے مطابق فیس بک کے سی ای او مارک زکر برگ کی ذاتی دولت چند گھنٹوں میں تقریباً 7 ارب امریکی ڈالر کم ہو گئی۔ فیس بک کے حصص میں عالمی سطح پر تعطل کے بعد پانچ فیصد کمی واقع ہوئی جس کا فی الحال کمپنی کو سامنا ہے۔ یاد رہے کہ گزشتہ روز دوپہر کے بعد فیس بک ، انسٹاگرام اور واٹس ایپ ایپس نے دنیا بھر میں کام کرنا چھوڑ دیا۔ کئی صارفین نے اطلاع دی کہ انہیں پیر کی شام 4 بجے کے فوراً بعد تینوں ایپس کے استعمال میں دشواری ہوئی۔ ایک سوشل میڈیا صارف نے ٹویٹر پر لکھا کہ لگتا ہے کہ فیس بک فیملی کے لیے ایک اور بندش ہے۔ واٹس ایپ ، انسٹاگرام اور فیس بک ایپس اپ ڈیٹ نہیں ہو رہی ہیں۔ فیس بک نے اپنے آفیشل اکاؤنٹ کے ذریعے ٹویٹر پر اعلان کیا کہ ہم سمجھتے ہیں کہ کچھ لوگوں کو ہماری ایپس اور مصنوعات تک رسائی میں دشواری ہو رہی ہے۔ فیس بک انتظامیہ نے مزید کہا کہ ہم چیزوں کو جلد سے جلد معمول پر لانے کے لیے کام کر رہے ہیں۔ ہم کسی بھی قسم کی تکلیف کے لیے معذرت خواہ ہیں۔ واٹس ایپ نے بھی ٹویٹر استعمال کرتے ہوئے کہا کہ ہمیں معلوم ہے کچھ لوگ ایپ کے ساتھ مسائل کا سامنا کر رہے ہیں۔ ہم چیزوں کو معمول پر لانے پر کام کر رہے ہیں۔ جلد از جلد یہاں ایک اپ ڈیٹ پوسٹ کریں گے۔ آپ کے صبر کا شکریہ۔ انسٹاگرام نے آفیشل اکاؤنٹ پر ٹویٹ کیا کہ آپ دوست اس وقت مشکل وقت گزار رہے ہیں ۔ آپ کو انسٹا گرام کےاستعمال میں دشواری ہو سکتی ہے۔
حافظ آباد کی ایک خاتون جنسی زیادتی کا شکار ہوکر انصاف کی تلاش میں تھانے گئی مگر انصاف ملنے کے بجائے اہلخانہ سمیت تھانے میں قید ہوگئی۔ خبررساں ادارے کی رپورٹ کےمطابق پنجاب کے شہر حافظ آباد میں پولیس کی بے حسی اور ملزمان کی سرپرستی کا ایک افسوسناک واقعہ پیش آیا ہے جس میں پولیس نے متاثرہ خاتون کو انصاف دینے کے بجائے صلح کرنے کیلئے دباؤ ڈالا اور جیل میں قید کردیا۔ رپورٹ کے مطابق حافظ آبا دکی صنوبر نامی خاتون کو حمزہ نے ساتھیوں کے ساتھ مل کر گھر میں اکیلا پاکر اجتماعی زیادتی کا نشانہ بنایا اور فرار ہوگئے۔ متاثرہ خاتون اپنی والدہ اور شوہر کے ہمراہ داد رسی کیلئے تھانے پہنچی تو ایس ایچ او نے ملزم کے ساتھ ساتھ خاتون اس کے شوہر اور والدہ کو بھی حوالات میں بند کردیا۔ متاثرہ خاتون کا کہنا ہے کہ ایس ایچ او نے میری والدہ کو رہا کرکے کہا کہ اچھی طرح سوچ لو اور صلح کرلو ورنہ بیٹی اور داماد کو جیل بھجوادوں گا،متاثرہ خاتون کی والدہ نے تھانے سے رہائی ملنے کے بعد سیشن جج کو درخواست دی اور سارا مدعا بیان کیا۔ سیشن جج کی جانب سے حکم جاری ہونے کے بعد متاثرہ خاتون اور اس کے شوہر کو تین دن حوالات میں رہنے کے بعد رہائی ملی، سیشن جج نے مذکورہ ایس ایچ او کے خلاف کارروائی کیلئے بھی احکامات جاری کردیئے ہیں۔ متاثرہ خاتون کا کہنا تھا کہ ایس ایچ او نے ملزمان سے ساز باز کی ہوئی تھی اور ہم پر مقدمہ درج کرنے بجائے صلح کرنے کیلئے دباؤ ڈال رہا تھا، انکار کے باعث ہمیں حوالات میں بند کردیا۔ اس سے پہلے بھی اجتماعی زیادتی کے واقعیات سامنے آ چکے ہیں۔
ضلع گجرات کے علاقے سرائے عالمگیر میں واقع میٹرو سٹی ہاؤسنگ سوسائٹی کی انتظامیہ نے زمین پر قبضہ کرنے کی کوشش کی تو اس زمین کے مالکان موقع پر پہنچ گئے۔ ہاؤسنگ سوسائٹی کے گارڈز نے سیدھی فائرنگ کی تو 2 لوگ موقع پر مارے گئے جبکہ متعدد افراد زخمی ہو گئے۔ تفصیلات کے مطابق گجرات میں بننے والی میٹرو سٹی ہاؤسنگ سوسائٹی بزنس ٹائیکون ملک ریاض کے بھانجے ملک بلال کے نام پر شروع کی گئی تھی۔ اس ہاؤسنگ سوسائٹی کی انتظامیہ نے چوآء گاؤں اور اس کے آس پاس کی زرعی اراضی پر قبضہ کرنا شروع کر دیا۔ اس زمین کے مالکان نے موقع پر پہنچ کر مزاحمت کی تو ہاؤسنگ سوسائٹی کے گارڈز نے سیدھی فائرنگ کر دی جس سے ایک خاتون اور ایک مرد جاں بحق ہو گیا جبکہ 6 سے زائد افراد شدید زخمی ہو گئے۔ متاثرہ افراد کی جانب سے ہاؤسنگ سوسائٹی کے دفتر کو آگ لگا دی گئی اور بعد ازاں جی ٹی روڈ کو ٹریفک کیلئے بلاک کر دیا۔ واقعہ کی فوٹیج میں دیکھا جا سکتا ہے کہ ہاؤسنگ سوسائٹی سے دھویں کے بادل اٹھ رہے ہیں جبکہ مشتعل مظاہرین نے دفتر کو آگ لگا دی ہے اور پتھر پھینکنے سے عمارت کے شیشے بھی ٹوٹ گئے ہیں۔ ذرائع ابلاغ کے مطابق اس پرتشدد مظاہرے میں کم از کم چار موٹرسائیکلوں کو بھی نذر آتش کیا گیا ہے۔ مشتعل مظاہرین کا کہنا ہے کہ ان کو ہاؤسنگ سوسائٹی کی انتظامیہ نے ان کے علاقے سے نکالنا شروع کر دیا اور اس مقصد کیلئے فائرنگ کی گئی ہے جس کے بعد مظاہرین نے سوسائٹی کے دفتر کو آگ لگا دی اور پھر جی ٹی روڈ پر دھرنا دے دیا۔ ڈی پی او گجرات نے موقع پر پہنچ کر مظاہرین سے مذاکرات کیے تاہم ان مذاکرات کا کوئی نتیجہ نہیں نکل سکا۔ پولیس کی جانب سے دھرنے کے اطراف بھاری نفری کو تعینات کر دیا گیا ہے۔ پولیس کی جانب سے ابھی تک کوئی گرفتاری عمل میں نہیں لائی گئی۔ جبکہ ریسکیو اہلکاروں کا کہنا ہے کہ زخمیوں میں سے 2 کی حالت تشویشناک ہے۔ واقعہ کے خلاف تھانہ صدر سرائے عالمگیر ضلع گجرات میں مقدمہ درج کیا گیا ہے جس میں دفعہ 302، 324، 447، 511، 148 اور 149 شامل کی گئی ہے۔ مقدمے میں 10 مسلح ملزموں جبکہ 50 نامعلوم افراد کو بھی نامزد کیا گیا ہے۔
وفاقی وزیر اطلاعات فواد چودھری نے کہا ہے کہ ‏شرجیل میمن اور اسحاق ڈار کے بیٹے علی ڈار کی اپنی کوئی حیثیت نہیں، یہ دونوں تو آصف علی زرداری اور نواز شریف کے پیسوں کے پہرے دار ہیں۔ فواد چودھری نے کہا کہ پنڈورا پیپرز سے نواز زرداری کرپشن کے مزید پرت سامنے آئے ہیں۔ قوم نے پہلے پاناما اور اب پنڈورا میں ان کے چہروں سے نقاب اُترتا دیکھا ہے۔ یاد رہے کہ اس سے قبل بھی فواد چودھری پنڈورا پیپرز سے متعلق کہہ چکے ہیں کہ پنڈورا پیپرز میں غریب ممالک کا پیسہ بیرون ملک منتقل کرنے کی تفصیلات آتی ہیں تو اس سے عمران خان کے موقف کو مزید تقویت ملے گی۔ وزیراعظم نے امیر ملکوں پر زور دیا کہ غریب ملکوں سے چرایا گیا پیسہ امیر ملکوں میں چھپانے کی حوصلہ شکنی ہونی چاہیے۔ فواد چودھری نے کہا ہمیں امید ہے کہ "پینڈورا پیپرز" تحقیقات بھی پاناما تحقیقات کی طرح شفافیت کے نئے راستے کھولے گی۔ ‏پاناما پیپرز نے دنیا کے بڑے کرپٹ لوگوں کے بیرون ملک چھپائے اثاثوں کو بے نقاب کیا، ہمیں امید ہے کہ یہ تحقیقات بھی پاناما تحقیقات کی طرح شفافیت کے نئے راستے کھولے گی اور کرپشن کی حوصلہ شکنی کا ایک اور موجب بنیں گی۔
آف شور کمپنیاں ایسے ادارے ہوتے ہیں جنہیں ایسے ممالک میں قائم کیا جاتا ہے جہاں کا قانون نہ تو یہ پوچھتا ہے کہ آپ جو پیسہ یہاں لائے یہ کہاں سے کما کر کیسے لائے ہیں؟ اور نہ ہی کسی قسم کی کوئی آڈٹ رپورٹ کی مانگ کی جاتی ہے۔ دنیا کے کچھ ممالک ایسے ہیں جہاں ٹیکسوں میں چھوٹ دی جاتی ہے اور ٹیکس ریٹرن بھی ظاہر نہیں کیا جاتا۔ اب انٹرنیشنل کنسورشیم آف انویسٹی گیٹو جرنلسٹس نے پنڈروا پیپرز میں ایک مرتبہ پھر آف شور کمپنیوں کا پنڈورا باکس کھول دیا ہے جس میں ملکی و غیرملکی معروف شخصیات سمیت پاکستان کے بھی متعدد سیاست دان، فوجی جرنیل، وزرا اور دیگر مشہور شخصیات کی آف شور کمپنیوں کا انکشاف ہوا ہے۔ دراصل آف شور کمپنیوں میں پیسہ رکھنا غیر قانونی نہیں لیکن پاکستانی پبلک آفس ہولڈرز کیلئے آف شور اکاؤنٹس کو ظاہر کرنا لازمی ہے۔ ان اکاؤنٹس کو ایف بی آر اور ایس ای سی پی میں ظاہر کرنا ہوتا ہے اور باہر بھیجے گئی رقم کی منی ٹریل دکھانا ہوتی ہے۔ سیاست دانوں کیلئے ضروری ہوتا ہے کہ وہ الیکشن کمیشن پاکستان میں اپنے اثاثے ظاہر کرتے وقت آف شور کمپنیاں بھی ظاہر کریں۔ دنیا میں کچھ ایسے ممالک موجود ہیں جہاں آف شور کمپنیاں بنائی جا سکتی ہیں ان میں برطانیہ، بیلیز، کیمن آئس لینڈ، پانامہ، ماریشس، سیشیلز، نیوس، برٹش ورجن آئی لینڈ، ہانگ کانگ، لابوان ، ویتنام، سنگاپور، سائپرس، جبرالٹر، لکسمبرگ، انگولیا، ساموا، وانواتو، مالٹا، نیدرلینڈ، سوئٹزرلینڈ، بھاماس و دیگر ممالک شامل ہیں۔