بہاولنگر سے سابق صوبائی وزیر میاں شوکت علی لالیکا کا گزشدتہ دنوں موٹروے پر ایکسیڈنٹ ہوگیا تھا، نومئی کے بعد ان پر تحریک انصاف چھوڑنے کا بہت دباؤ تھا لیکن انہوں نے تحریک انصاف چھوڑنے سے انکار کردیا جس کے بعد ان پر زمین تنگ کردی گئی۔
پولیس کے پرچوں ، کاروبار کی بندش اور آئے دن گھروں پر چھاپوں سے تنگ آکر شوکت لالیکا کبھی سرگودھا، کبھی بہاولنگر، کبھی بہاولپور تو کبھی لاہور میں فیملی کے ہمراہ روپوش ہوتے رہے۔
سوکت علی لالیکا پر پر آخری جھوٹا پرچہ چودہ اگست کو پانی چوری کا دیا گیا جبکہ وہ زمین کوئی اور کاشت کر رہا تھا۔
گزشتہ دنوں شوکت علی لالیکا لوکیشن چینچ کررہے تھے وہ موٹروے پر آئے تو انکا خوفناک ایکسیڈنٹ ہوا نکی اہلیہ موقع پر ہی دم توڑ گئیں جبکہ بتایا جارہا ہے کہ شوکت لالیکا کی ہمشیرہ بھی اس حادثے کا شکار ہوئیں۔
اس حادثے میں شوکت لالیکا شدید خمی ہوئے اور تحریک انصاف نہ چھوڑی لیکن دنیا ہی چھوڑگئے
فرخ حبیب کے مطابق میاں شوکت لالیکا 4 ماہ سے اس لئے روپوش تھے کہ انکو اغوا کرکے غائب کردیا جائے گا اور پھر زبردستی پارٹی چھوڑنے کا دباؤ ڈالا جائے گا ایسے ہی پولیس ریڈ کی خبر سن کر جلدی میں اپنی جگہ تبدیل کرنے کے لئے نکلے تو گاڑی کو حادثہ پیش آگیا۔ اپنی اہلیہ،ہمشیرہ سمیت خود انتقال کر گے۔
فرخ حبیب کے مطابق ظالم ان سے پارٹی چھڑوانا چاہتے تھے لیکن لالیکا صاحب قائم رہے لیکن اللہ کے حکم سے دنیا چھوڑ گے۔
شوکت لالیکا پولیس کو مطلوب ہیں، اب انکی ڈیڈباڈی انکے علاقے میں لائی جائے گی، پولیس چاہے تو انکی ڈیڈ باڈی کو گرفتار کرکے عدالت سے جسمانی ریمانڈ لے سکتی ہے اور نومئی کے واقعات کی مذمت کرواکر تحریک انصاف چھڑواکر انہیں رہا کرسکتی ہے۔