پیپلزپارٹی کی رہنما اور رکن قومی اسمبلی شازیہ مری نے نگراں دور حکومت میں گندم کی امپورٹ کرنے کے معاملے پر شازیہ مری نے تحقیقات کا مطالبہ کردیا ہے۔
تفصیلات کے مطابق پیپلزپارٹی کی رکن قومی اسمبلی شازیہ مری نے قومی اسمبلی اجلاس میں اظہار خیال کرتے ہوئے نگراں دور حکومت میں گندم کی امپورٹ کے حوالے سے اہم نکتہ اٹھاتے ہوئے کہا کہ وفاقی حکومت سے یہ پوچھنا چاہتے ہیں کہ جنوری کے مہینے میں کتنی گندم امپورٹ کی گئی اور اس پر کتنے پیسے خرچ ہوئے۔
انہوں نے مزید کہا کہ ہمیں تو کہا جاتا ہے کہ ملک میں ہر قسم کی امپورٹ بند ہے، ایسے میں جب صوبوں کے پاس اضافی گندم موجود تھی تب نگراں حکومت نے کچھ منافع خور عناصر کے ذریعے گندم امپورٹ کی، یہ ایک بہت بڑا فراڈ ہے جس پر ہم صرف دامن جھاڑ کر آگے نہیں بڑھ سکتے۔
رہنما پیپلزپارٹی نے کہا کہ اس معاملےپر باقاعدہ انکوائری کی جائے، موجودہ حکومت کو اس پر تحقیقات کرنی ہوگی، متعلقہ وزیر کو اس معاملے پر سنجیدہ اقدامات کرنے ہوں گے، یہ کہہ دینا کہ پاسکو گندم کی خریداری نہیں کرے گی، اس سے حکومت اپنی ذمہ داری سے بری الذمہ نہیں ہوسکتی۔
شازیہ مری نے کہا کہ ہمیں ان سوالات کے جواب ملنے چاہیے، نگراں حکومت میں گندم امپورٹ کیوں ہوئی، حالانکہ نگراں وزیراعلیٰ سندھ نے تحریری طور پر وفاقی حکومت کو خط ارسال کرکے اس امپورٹ کو روکنے کا کہا تھا۔