خبریں

گھوٹکی میں ہونے والے خوفناک ٹرین حادثے میں زخمی ہونے والی 14 سالہ کائنات تین ماہ بعد صحت یاب ہوکر گھر واپس آگئی ہے۔ خبررساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق گھوٹکی میں 7 جون کو ہونے والے دو ٹرینوں کے خوفناک تصادم کے نتیجے میں زخمی ہونے والے کائنات کو کراچی کے آغا خان ہسپتال سے صحت یابی کے بعد گھر منتقل کردیا گیا ہے۔ رپورٹ کے مطابق اس حوالے سے ترجمان ریلوے نے ایک بیان جاری کیا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ بچی کے علاج کے دوران ڈویژنل سپرٹنڈنٹ کراچی محمد حنیف گل ہسپتال اور بچی کے اہلخانہ سے مسلسل رابطے میں رہے۔ ترجمان ریلوے کے مطابق بچی کے صحت یاب ہوکر گھر جانے کے بعد محمد حنیف گل اور ڈائریکٹر پبلک ریلشنزریلوے نازیہ جبین بچی کے گھر گئے اور اسے تحائف، پھول اور مٹھائی پیش کی۔ اس موقع پر ڈویژنل سپرٹنڈنٹ کراچی ریلوے محمد حنیف گل کا کہنا تھا کہ میں کائنات کی مکمل صحت یابی اور زندگی کی طرف واپس لوٹنے سے متعلق معاملات کو خود مانیٹر کرتا رہا ہوں، کائنات میرے لیے میری اپنی بچیوں کی طرح ہے۔ یادرہے کہ 7 جون کو گھوٹکی کے مقام پر سرسید ایکسپریس اور ملت ایکسپریس کے درمیان زوردار تصادم ہوا تھا جس کے نتیجے میں 63 افراد جاں بحق جبکہ 100 سے زائد زخمی ہوگئے تھے، تحقیقاتی رپورٹ کے مطابق واقعہ ریلوے ٹریک کی مناسب مینٹنس نہ ہونے کے باعث جوائنٹ کھلنے کی وجہ سے پیش آیا تھا۔
سپریم کورٹ پاکستان میں سی ای او لائیو اسٹاک ڈاکٹر شاہد امین کی تقرری سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی جس میں جسٹس اعجاز الاحسن نے ریمارکس دیئے کہ وفاقی ادارے کے معاملات پر بلوچستان ہائیکورٹ کا دائرہ اختیار کیسے ہوا؟ چیف جسٹس پاکستان جسٹس گلزاراحمد نے کہا کہ ہائیکورٹ کے دائرہ اختیار سے متعلق سپریم کورٹ کا فیصلہ موجود ہے۔ جس پر سینئر وکیل کامران مرتضیٰ نے کہا کہ ضرور اس نکتہ پر سپریم کورٹ کی ججمنٹ موجود ہو گی۔ چیف جسٹس نے کہا کہ آپ کو عدالت کے ڈیکورم کا نہیں پتہ؟ ایسا نہیں کہتے کہ ججمنٹ ہو گی۔ وکیل کامران مرتضیٰ نے جواب دیا کہ مجھے عدالت کے ڈیکورم کا پتہ ہے۔ یہی وجہ ہے کہ ادب سے پیش ہوتا ہوں، چیف صاحب آپ اتنا غصہ نہ کریں۔ آپ کسی اور کا غصہ مجھ پر نہ نکالیں۔ اس کا مطلب یہ ہوا کہ عدالت مجھے سننا ہی نہیں چاہتی۔ جسٹس اعجاز الاحسن نے ریمارکس دیئے کہ آپ کا نوٹس بھی نہیں ہوا جب نوٹس ہو گا تو سن لیں گے۔ یاد رہے کہ اس کیس میں بلوچستان ہائیکورٹ نے ڈاکٹر شاہد امین کو سی ای او لائیو اسٹاک تعینات کرنے کا حکم دیا تھا اور بلوچستان ہائیکورٹ کے فیصلے کو مرکزی حکومت نے عدالت عظمیٰ میں چیلنج کر رکھا تھا۔
مسلم لیگ ن کے مرکزی صدر واپوزیشن لیڈر شہباز شریف نے سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے پارلیمانی امور میں حکومتی ارکان کے الیکشن کمیشن سے متعلق دھمکی آمیز بیانات پر کہا کہ ای وی ایم سسٹم سے متعلق سوال کے جواب میں حکومت کے پاس دلیل کی بجائے دھمکی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ای وی ایم کا پراجیکٹ مسترد ہونے پر حکومت دھمکیوں پر اتر آئی ہے۔ یہ اس بات کا ثبوت ہے کہ اس سسٹم پر الیکشن کمیشن کی جانب سے اٹھائے جانے والے فنی و تکنیکی سوالات کا حکومت کے پاس کوئی جواب نہیں۔ حکومت نے پہلے پارلیمان میں قانون سازی کے عمل کو بلڈوز کیا اور اب حکومت کے اس رویے کے باعث ای سی پی ارکان کو واک آؤٹ کرنا پڑ گیا۔ وزراء کی اداروں کو آگ لگانے، ان کے جہنم میں جانے کی گفتگو ریاست دشمن رویہ ہے، یہ رویہ دہشت گردانہ اور انتہائی قابل مذمت ہے۔ اپوزیشن لیڈر نے یہ بھی کہا کہ ہماری پارٹی نے انتخابی اصلاحات پر 100 سے زائد مشاورتی اجلاس بلائے تھے، موجودہ حکومت کا ایک اجلاس میں یہ حال ہے، ان کی مشاورت یہ ہے کہ اپوزیشن سوال پوچھے تو جیل میں بند کردو، میڈیا کی زباں بندی کرو۔ دوسری جانب مرکزی نائب صدر مریم نواز نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر کہا کہ حکومت پورے ادارے کو آگ لگانے کی دھمکی لگا رہی ہے اور پوچھنے والا کوئی نہیں۔ انہوں نے اپنے پیغام میں کہا کہ ہم نے اداروں پر نہیں صرف ان میں چھپے منفی کرداروں پر تنقید کی ہے لیکن یہاں حکومت پورے ادارے کو آگ لگانے کی دھمکی دے رہی ہے اور پوچھنے والا کوئی نہیں؟ یاد رہے کہ الیکٹرانک ووٹنگ مشین کے حوالے سے پارلیمانی کمیٹی کا اجلاس ہوا۔ وفاقی وزیرریلوے اعظم سواتی نے حکام کی موجودگی میں الیکشن کمیشن پر الزامات کی بوچھاڑ کردی۔ اعظم سواتی جذباتی ہوگئے اور کہا کہ آپ جہنم میں جائیں، ایسے اداروں کو آگ لگا دیں ، الیکشن کمیشن ہمیشہ دھاندلی کرواتا ہے، الیکشن کمیشن نے جمہوریت کو تباہ کیا ہے۔ جس پر الیکشن کمیشن حکام واک آؤٹ کرگئے۔

Back
Top