سوشل میڈیا کی خبریں

سماء ٹی وی کی خبر پر مولانا فضل الرحمان کے حامیوں کا غم وغصے کا اظہار۔۔ سماء ٹی وی نے ایک خبر اور مولانا فضل الرحمان کی تصویر لگاکر سوال کیا تھا کہ کیا پی ڈی ایم میں لڑائی ہوگئی ہے؟ تفصیلات کے مطابق مولانا فضل الرحمان کے حامی سماء ٹی وی پر سیخ پا ہیں۔۔ سماء ٹی وی کا یہ دعویٰ کہ پی ڈی ایم میں لڑائی ہوگئی ہے اور مولانا کی ایک تصویر اسکی وجہ بنی۔ سماء ٹی وی نے خبردی کہ پی ڈی ایم میں لڑائی ہوگئی ہے اور مولانا فضل الرحمان نے پی ڈی ایم چھوڑنے کی دھمکی دیدی ہے۔ چینل کے مطابق مولانا فضل الرحمان کہتے ہیں کہ اگر استعفے دینے ہیں تو تاخیر کیوں کی جارہی ہے؟ اگر استعفے نہیں دینے تو لانگ مارچ کا کوئی مقصد نہیں۔ اس پر مولانا فضل الرحمان کے حامی سامنے آگئے اورٹوئٹر پر شیم آن سماء نیوز ٹاپ ٹرینڈ بن گیا۔۔ مولانا کے حامیوں نے اپنی قیادت سے نہ صرف سماء ٹی وی کے بائیکاٹ کا مطالبہ کیا بلکہ سماء ٹی وی سے معافی کا بھی مطالبہ کردیا۔ انکا کہنا تھا کہ جب تک سماء ٹی وی معافی نہ مانگے ہمارے کسی لیڈر کو اس چینل کے پروگرامز میں شرکت نہیں کرنی چاہئے انکا مزید کہنا تھا کہ یہ چینل تحریک انصاف کے لیڈر علیم خان کا ہے۔ اب اس چینل کو ہمارے قائد کی تضحیک کیلئے استعمال کیا جارہا ہے۔
مسجد میں مولوی صاحب خطبے میں ن لیگ کے لئے ووٹ مانگتے ہوئے کی ویڈیو وائرل۔۔ سوشل میڈیا صارفین کی مذمت سوشل میڈیا پر ایک ویڈیو وائرل ہورہی ہے جس میں ایک امام مسجد خطبے کے دوران نمازیوں کو مسلم لیگ ن کو ووٹ دینے کا کہہ رہے ہیں۔ امام مسجد کا کہنا تھا کہ ہم مسلم لیگ ن کےحلیف ہیں، یہ ہماری جماعت (جمعیت اہلحدیث) کی پالیسی ہے کہ ہمارا ووٹ مسلم لیگ ن کو پڑنا چاہئے۔ ہمارے امیر کا حکم ہے کہ این اے 133 میں کوئی بھی اہلحدیث بستا ہے اسکا ووٹ جماعت کی پالیسی کے مطابق مسلم لیگ کو پڑتا ہے۔ مولانا صاحب کا کہنا تھا کہ امیدوار کوئی بھی ہو ہمیں اس سے کوئی غرض نہیں ہونی چاہئے، ہمیں اپنے امیر کی اطاعت سے غرض ہے، ہماری پالیسی ہے کہ اپنی جماعت کو مضبوط کرکے ایوانوں تک پہنچائیں۔ مولانا صاحب کی ویڈیو وائرل ہونے پر سوشل میڈیا صارفین کی جانب سے مختلف تبصرے ہورہے ہیں انکا کہنا تھا کہ خطبے میں قرآن کی تعلیمات دینے کی بجاۓ ن لیگ کی الیکشن کیمپین ہو رہی ہے، کیا مساجد کسی جماعت کیلئے ووٹ مانگنے کیلئے استعمال ہونی چاہئیں؟ سوشل میڈیا صارفین کا کہنا تھا کہ مساجد کو سیاست سے دور رکھنا چاہئے، مسجد اللہ کا گھر ہے اور ہر مسلمان چاہے وہ کسی بھی جماعت سے ہو، اللہ کے گھر آسکتا ہے، عبادت کرسکتا ہے۔ سوشل میڈیا صارفین نے اس امام مسجد کے خلاف کاروائی کا مطالبہ کیا۔ اس پر ملیحہ ہاشمی کا کہنا تھا کہ خطبے میں قرآن کی تعلیمات دینے کی بجاۓ ن لیگ کی الیکشن کیمپین ہو رہی ہے۔ ندیم زیدی کا کہنا تھا کہ بس اسی ایک کام کی کسر رہ گئی تھی ،سو مسجد کے ممبر سے وہ بھی پوری ہوئی ممبرِ رسولؐ کو سیاسی اکھاڑا بنانے پر اہلیانِ علم و دانش کیا کہتے ہیں؟ ایک سوشل میڈیا صارف نے لکھا کہ کتنے شرم کی بات ہے کہ نمازیوں میں سے ایک نمازی بھی نہی بولا کہ یہ مسجد ہے کوئی سیاسی جلسہ گاہ نہیں ہے۔ چوہدری نوید کا کہنا تھا کہ اہلحدیث کا ووٹ پہلے بھی نواز شریف کو جاتا ہے ممبروں پر بیٹھ کر ایسے سیاسی بیان سے گریز کرنا چاہیے پر پاکستان میں کسی بھی مذہبی گروپ کو دیکھ لیں مسجد میں بیٹھ کر سیاسی بیانات اور گالی گلوچ کرتے ہیں۔ زمان کا کہنا تھا کہ اب گندی سیاست مسجدوں تک آگئی ہے۔
پیپلزپارٹی کے رہنما فیصل کریم کنڈی کے بھائی ڈیرہ اسماعیل خان میں بلدیاتی انتخابات کی مہم چلاتے ہوئے مذہبی منافرت پھیلاتے رہے، تقریر کی ویڈیو بھی سوشل میڈیا پر وائرل ہوگئی ہے۔ تفصیلات کے مطابق ٹویٹر پر خیبر پختونخوا اسمبلی میں پیپلزپارٹی کے پارلیمانی لیڈر اور سابق ڈپٹی اسپیکرقومی اسمبلی فیصل کریم کنڈی کے سگے بھائی ڈیرہ اسماعیل خان میں بلدیاتی انتخابات کے حوالے سے مہم چلانے میں مصروف ہیں۔ اسی دوران علاقے میں ایک جگہ اپنے ووٹروں سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے مذہبی منافرت پھیلانے کی کوشش کی اور کہا کہ پیپلزپارٹی وہ جماعت ہے جنہوں نے قادیانیوں کو کافرقرارد یا جبکہ تبدیلی سرکار ختم نبوت ﷺ کے قانون کو ختم کرنے کیلئے مشہور ہیں۔ رہنما پیپلزپارٹی کی جانب سے سیاسی جلسے کے دوران مذہبی منافرت پھیلانے کی اس کوشش کوٹویٹر صارفین نے سخت ناپسند کیا اور 2 روز قبل سیالکوٹ میں مذہب کے نام پر ایک غیر مسلمان کےقتل جیسے واقعات کو ایسی تقاریر کا نتیجہ قرار دیتے ہوئے سخت الفاظ میں اس کی مذمت کی۔ سینئر اینکر پرسن عمران ریاض خان نے اس تقریر پر ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ ہر کوئی مذہبی منافرت کی اس آگ سے کھیلتا ہے اور بعد میں اس میں جلتا ہے۔ سعید احمد نامی ایک صارف نے اس ویڈیو کو شیئر کرکے پیپلزپارٹی کی مرکزی قیادت کو ٹیگ کیا اور کہا کہ اس بیان کی کوئی مذمت کرے گا؟ ڈاکٹر فاطمہ نے کہا کہ فیصل کریم کنڈی کے بھائی بلدیاتی انتخابات سے پہلے مذہبی منافرت پھیلارہے ہیں، ایک روز پہلے ہی ایک بے گناہ اس جنونیت کا شکار ہوا ہے۔ ایک صارف نے کہا کہ ان تقاریر سے ثابت ہوتا ہے کہ پنجاب اور دوسرے صوبوں میں یہ جنونیت پی پی والے ہی پھیلارہے ہیں۔ ڈاکٹر زاہد نے بلاول بھٹو زرداری کو مخاطب کرتے ہوئے سوال کیا کہ پیپلزپارٹی نے مذہبی کارڈ استعمال کرنا شروع کردیا، یہ ہمارے لیے کافی اچھنبے کی بات ہے۔ ایک اور صارف نے کہا کہ کھلے عام انتشار اور فساد پر اکسانے والوں کو کہاں رپورٹ کیا جائے یا پھر ہم کوئی سانحہ ہوجانے کے بعد اپنا سر پیٹتے رہیں گے۔
انیل مسرت کے ایک بیان پر معروف صحافی اور اینکر پرسن سلیم صافی نے سخت الفاظ میں تنقید کی اور اس کے ساتھ زلفی بخاری کو بھی رگڑ دیا، زلفی بخاری نے بھی بھرپور جوابی وار کر دیا۔ انیل مسرت کا ایک کلپ صحافی مرتضیٰ علی شاہ نے شیئر کیا جس میں گورنر پنجاب محمد سرور کے اعزاز میں دیے گئے استقبالیہ میں صحافی نے سوال پوچھا کہ کیا گورنر پنجاب اپنی حکومت سے ناراض ہیں؟ انیل مسرت نےجواب دیتے ہوئے کہا کہ بہن بھائیوں میں بھی لڑائی ہوجاتی ہے۔ تفصیلات کے مطابق گورنر پنجاب کی لندن آمد پر ان کے اعزاز میں استقبالیہ دیا گیا جہاں صحافیوں نے انیل مسرت سے چودھری سرور کے وفاق سے کشیدہ تعلقات پر سوالات کی بوچھاڑ کی ، انیل مسرت نے سوالات کے جواب دیئے اور کہا کہ چودھری محمد سرور پرانے ساتھی ہیں، آئندہ الیکشن میں بھی ہمارے ساتھ ہی ہوں گے۔ انہوں نے کہا کہ وزیراعظم عمران خان اپنی مدت کے ان آخری دو سالوں میں وعدوں کی تکمیل کیلئے جان لڑا دیں گے۔ انہوں نے مزید کہا کہ نیا پاکستان ڈیویلپمنٹ اتھارٹی بن گئی ہے، لاکھوں گھر بن رہے ہیں۔ اس ویڈیو پر طنز کے نشتر برساتے ہوئے سلیم صافی نے کہا کہ اوورسیز پاکستانیوں کوووٹ کا حق دینے کا ڈرامہ اب تیار ہو رہا ہے لیکن انیل مسرت اور زلفی بخاری جیسے برطانیہ کی وفاداری کا حلف اٹھانے والے روز اول سے عمرانی حکومت چلا رہے ہیں۔ معیشت کا کنٹرول آئی ایم ایف کے رضا باقر کے پاس ہے۔ عمرانی دور میں پاکستانیوں کے ہاتھ میں پاکستان کا کچھ بھی نہ رہا۔ اس پر جواب دیتے ہوئے زلفی بخاری نے کہا کہ سلیم لفافی اگر کو پاکستان مخالف ہے تو وہ آپ خود ہیں۔ آپ جے یو آئی کے ایجنٹ ہیں جن کو ملک مخالف قوتوں کی آشیرباد حاصل ہے۔ آپ کو ہمیشہ سے اوورسیز پاکستانیوں سے مسئلہ رہا ہے۔ حالانکہ وہ آپ سے زیادہ ملک کی خدمت کر رہے ہیں۔ خیر جو ایک بار بیوقوف ہو جائے وہ ہمیشہ وہی رہے گا۔ جواب میں سلیم صافی بھی میدان میں آ گئے اور کہا کہ میرامنہ نہ کھلوائیں۔ میں اتنا جانتا ہوں کہ کس طرح آپ نے "خادم خاص" کی جگہ سنبھالی۔ آپ اگر اس ملک کے اتنے وفادار ہیں تو بتائیے کہ کل رات جب پوری قوم سانحہ سیالکوٹ کےغم میں ڈوبی تھی، توآپ کس طرح کی محفل سجا کر بیٹھے تھے؟ اتنے محب وطن ہیں تو صرف حلف دیں کہ اقتدار کے خاتمے کے بعد لندن نہیں بھاگیں گے۔
صحافی مطیع اللہ جان نے ترجمان وزارت خزانہ مزمل اسلم کو لائیو پروگرام کے دوران چلغوزے کھانے پر تنقید کا نشانہ بنایا تو دیگر سوشل میڈیا صارفین نے انہیں شدید ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ انہیں چلغوزے کھانے والے پسند نہیں مگر ملکی خزانہ کھانے والوں کی جوتیاں سیدھی کرنے میں فخر محسوس ہوتا ہے۔ مطیع اللہ جان نے کہا کہ ملکی معیشت ہچکولے کھا رہی ہے اور وزیر اعظم کا مشیر برائے معیشت ٹی وی شو کے دوران دس ہزار روپے فی کلو والے چلغوزے۔ وہ چلغوزے والا کیک کیوں نہیں کھاتے۔ عمران سلیم نے کہا کہ پہلی بات تو چلغوزے دس ہزار نہیں بلکہ پانچ ہزار روپے کلو ہیں۔ دوسری بات جتنا آپ چلغوزے کھانے والے پر برہم ہیں اتنا ملکی خزانہ کھانے والے سیاستدانوں پر بھی برہم ہوتے تو ملک کا شاید یہ حال نا ہوتا، آپ تو خزانہ کھانے والوں کی جوتیاں سیدھی کرنے میں فخر محسوس کرتے ہیں۔ شہزاد احمد اعوان نے کہا کہ آپ لوگ جلدی بے وقوف بن جاتے ہیں اور پوری پاکستانی قوم کو بھی بے وقوف بنالیتے ہیں۔ بلال سمیع الرحمان نے کہا کہ اس طرح کے صحافی کوئی اچھی بات کیوں نہیں کر سکتے۔ ایک صارف نے کہا کہ مطیع بھائی نے یہاں چلغوزوں میں بھی 5 سے 6 ہزار روپے کی ڈنڈی مار دی۔ مطلب چور چوری سے جائے مگر ہیرا پھیری سے نہ جائے۔ زبیر نے کہا کہ کبھی کھا بھی لیا کرو چلغوزے 3 ہزار اور 4 ہزار روپے کلو ہے۔ امجد اقبال نے کہا کہ لفافے لینے سے چلغوزے ہزار گنا بہتر ہے۔
فرانسیسی صدر عمانویل ماکرون اپنا خلیجی ممالک کا دورہ جاری رکھے ہوئے ہیں۔ فرانسیسی صدر متحدہ عرب امارات کے بعد قطر کے دورے پر روانہ ہوئے۔ قطر کے بعد وہ سعودی عرب پہنچ گئے ہیں۔ عرب نیوز کے مطابق جدہ پہنچنے پر ہوائی اڈے پر مکہ کے گورنر اور شاہی مشیر شہزادہ خالد الفیصل نے فرانسیسی صدر کا استقبال کیا۔ کہا جارہا ہے کہ فرانسیسی صدر کا دورہ سعودی عرب انتہائی اہمیت کا حامل ہے جس میں اربوں ڈالر کی تجارت اور دفاعی معاہدے متوقع ہیں۔ یہ بھی کہا جارہا ہے کہ سعودی عرب فرانس سے بڑے پیمانے پر دفاعی ہتھیار خریدے گا۔ سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان سے ملاقات کے بعد فرانسیسی صدر کا کہنا تھا کہ سعودی عرب اور فرانس نے لبنان سے سفارتی تعلقات بہتر بنانے کا عزم ظاہر کیا۔ پاکستانی فرانسیسی صدر کے دورہ سعودی عرب کو کسی اور تناظر میں دیکھ رہے ہیں۔ دراصل پچھلے سال جب فرانسیسی صدر نے خاکوں کی اشاعت کا اعلان کیا تو دنیا میں غم وغصے کی لہر دوڑگئی، پاکستان میں موجود ایک جماعت ٹی ایل پی نے فرانسیسی سفیر کو نکالنے کا مطالبہ کیا جسے حکومت پاکستان نے مسترد کردیا۔ اس پر تحریک لبیک نے پہیہ جام ہڑتال، گھیراؤ جلاؤ اور لانگ مارچ کئے ، کئی افراد کی قیمتی جانیں ضائع ہوئیں لیکن پاکستانی حکومت نے اس مطالبے کو تسلیم کرنے سے انکار کردیا اور سعدرضوی کو گرفتار کرلیا اور ٹی ایل پی کو کالعدم کی فہرست میں ڈال دیا۔جس کے بعد ٹی ایل پی نے دوبارہ احتجاج کیا جس کے نتیجے میں کئی پولیس اہلکار اپنی جانوں سے ہاتھ وھوبیٹھے۔ اسکے بعد حکومت نے اس جماعت سے معاہدہ کرلیا، سعدرضوی کو رہا کردیا گیا اور ٹی ایل پی کو کالعدم جماعت کی فہرست سے نکال دیا لیکن فرانسیسی سفیر کو واپس بھیجنے کا مطالبہ ہی حذف کردیا۔ فرانسیسی صدر کے دورہ سعودی عرب پر سوشل میڈیا صارفین نے طنز کے خوب تیر برسائے اور کہا کہ جن لوگوں نے سفیر کو نکالنے کا مطالبہ کیا تھا، دھرنے دئیے تھے، اب سعودی عرب کے خلاف احتجاج کرکے دکھائیں، انکا کہنا تھا کہ اب یہ لوگ سعودی عرب کے خلاف نہیں بولیں گے اور نہ ہی وہاں مقیم عاشقان رسول احتجاج کریں گے۔ سوشل میڈیاصارفین کا کہنا تھا کہ ‏فرانس کا صدر سعودیہ میں موجود، اربوں ڈالر کی تجارت کرےگا، کسی عاشق میں ہمت ہے تو ادھر احتجاج کرکے دکھائے! فرانسیسی صدر کے دورہ سعودی عرب پر ایک سوشل میڈیا صارف نے کہا کہ چلو بھئی سعودی عرب کا کون سا شہر بند کرنا ہے۔۔ہمت کرو اور فرانس کے صدر کے خلاف احتجاج کرو مہندس کا کہنا تھا کہ فرانس کا صدر سعودی عرب کے دورے پر ہے اور محمد بن سلمان کےساتھ جپھیاں ڈال رہا- کتنے لبیک والے عاشق رسولﷺ سعودیہ چھوڑ کر پاکستان آئیں گے؟ یا پاکستان میں لبیک والوں نے سعودیہ کےخلاف احتجاج کیوں نہیں کیا؟ یا پھر عشق رسول ﷺ کے نام پر اپنے چند سیاسی مقاصد ہی پورے کرنے ہوتے پیں؟ صدر کا کہنا تھا کہ سعودی ولی عہد، فرانس کے صدر کو خوش آمدید کہتے ہوئے۔۔ یہ منظر دیکھ کر سعودی عرب میں موجود تمام لبیکیوں نے سعودی عرب کا بائیکاٹ کر دیا اور احتجاجاً اپنی نوکریوں کو قربان کر کے فوراً واپس پاکستان آنے کا فیصلہ کر لیا؟؟؟ عمران ڈوگر کا کہنا تھا کہ اب امید ہے کہ ہم ان یو اے ای سعودیہ کا بھی بائیکاٹ کریں گے اور ایک تحریک سعودیہ اور یو اے ای کے سفیروں کو واپس بھیجنے کے لیے بھی شروع کریں گے۔ ایک اور سوشل میڈیا صارف نے طنز کیا کہ تمام “عاشقان رضویہ” کو اطلاع دی جاتی ہے کہ سعودی عرب کا پٹرول استعمال کرنا بند کر دیں کیونکہ وہاں آج فرانس کا صدر دورے پر آیا ہوا ہے۔ وہ پٹرول اب گندا ہو چکا۔۔ براہ مہربانی حلال پٹرول کی تلاش میں نکلیں۔ دیگر سوشل میڈیا صارفین نے بھی اس پر تبصرے کئے۔
صوبہ خیبر پختونخوا کے شہر ایبٹ آباد کی کامسیٹس یونیورسٹی میں پانچ دسمبر کے لیے طے شدہ میوزک کنسرٹ تنازعے کا شکار ہو گیا۔ دو سال کے کورونا لاک ڈاؤن اور آن لائن کلاسز کے مشکل شیڈول کے بعد COMSATS یونیورسٹی کے ایبٹ آباد کیمپس کے طلباء نے ان معمولات سے وقفہ لینے کے لئے ایک تقریب کے انعقاد کا فیصلہ کیا لیکن بدقسمتی سے یہ کانسرٹ تنازعے کا شکار ہو گیا۔ کامسیٹس یونیورسٹی کی سوسائٹی ’فن کدہ‘ کے زیراہتمام اس تقریب میں تھیٹر ڈرامے، ایک میوزیکل نائٹ، اور گلوکار فرحان سعید کی خصوصی پرفارمنس شامل ہے۔ پہلے اس ایونٹ کو اوپن رکھا گیا تھا مگر بعد میں اس کو ہال میں منعقد کروانے کا فیصلہ کیا گیا۔ سوسائٹی نے بتایا کہ اس ایونٹ میں داخلے کے لیے ایک ہزار اور دو ہزار روپے کی ’مناسب‘ فیس مقرر کی گئی جس کا مقصد حاصل ہونے والی رقم کو فلاحی کاموں پر خرچ کرنا تھا۔ کامسیٹس کے میڈیا کوآرڈینیٹر، ناصر احمد نے بتایا، ہمارے پاس ہمیشہ یونیورسٹی میں ایسے واقعات ہوتے رہے ہیں، پچھلے دو سالوں سے، ہم کورونا وائرس لاک ڈاؤن کی وجہ سے میلہ منعقد کرنے سے قاصر تھے۔ احمد کے مطابق، ہائر ایجوکیشن کمیشن کی پالیسیوں کے مطابق، ہر سال یونیورسٹی میں طلبہ ویک منایا جاتا ہے جس کے دوران طلبہ کئی غیر نصابی سرگرمیوں جیسے اسپورٹس گالا اور ڈرامہ ویک کا اہتمام کرتے ہیں۔ "یہ پڑھائی سے وقفے کی طرح ہے۔” فن کدہ سوسائٹی کے ایک طالب علم عہدیدار کے مطابق پروگرام یونیورسٹی کی انتظامیہ کی مکمل مشاورت بلکہ ’ہدایات‘ کے مطابق کیا گیا ہے جس کے لیے کافی عرصے سے تیاریاں کی جا رہی تھیں مگر جب سے احتجاج کی دھمکیاں ملنی شروع ہوئی ہیں، اُس وقت سے یونیورسٹی انتظامیہ کچھ خوف کی شکار نظر آتی ہے۔ سوشل میڈیا صارفین کی جانب سے شدید ردعمل سامنے آرہا ہے، مائیکروبلاگنگ ویب سائٹ ٹویٹر تنقید سے بھرپور پوسٹس اور ویڈیوز سے بھر گیا ہے جس میں اس کنسرٹ کی مذمت کی گئی ہے۔ لوگوں نے اسے "اسلام مخالف”، "حرام” اور "اسلام کی اخلاقی اقدار پر حملہ” قرار دیا ہے۔ ایک مذہبی طلبہ تنظیم، اسلامی جمعیت طلبہ کے جانب سے ٹوئٹ کی گئی۔ ہنزلہ داؤد نامی صارف کا کہنا تھا کہ کانسرٹس ہمارا کلچر نہیں ہیں۔ کچھ ٹویٹر صارفین نے وزیر اعظم عمران خان کے ایک حالیہ بیان کا حوالہ دیا جس میں مغربی ثقافت کو تنقید کا نشانہ بنایا گیا۔ طلباء تنظیم نے کنسرٹ کے خلاف احتجاج میں شہر میں متعدد پوسٹر لگائے ہیں۔ ان میں سے ایک لکھا کہ جو لوگ مسلمانوں میں فحاشی پھیلانے کی کوشش کر رہے ہیں ان کا مقدر جہنم ہے۔ ایک اور پوسٹ جو سوشل میڈیا پر وائرل ہو رہی ہے جس میں ایک مذہبی مبلغ، لوگوں کے ایک گروپ سے خطاب کرتے ہوئے کہہ رہا ہے کہ، یونیورسٹی کی طرف سے ترتیب دیا گیا یہ پروگرام خواتین اور مردوں کو ایک ساتھ رقص کرنے کی اجازت دیتا ہے، اس کے بعد وہ شخص فرحان سعید پر فحش باتیں کرتا ہے۔ "تصور کریں کہ کسی یونیورسٹی میں مرد اور عورتیں ایک ساتھ رقص کریں گے۔ یہ اسلام مخالف ہے۔" کامسیٹس انتظامیہ کا کہنا ہے کہ IJT یونیورسٹی کے خلاف توہین آمیز مہم چلا رہا ہے۔ اگر طلباء واقعی کنسرٹ کے خلاف ہوتے تو وہ انتظامیہ سے شکایت کرتے۔ ہمیں ابھی تک کوئی شکایت موصول نہیں ہوئی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ کنسرٹ اب بھی ہو گا، اور یونیورسٹی کا اسے منسوخ کرنے کا کوئی منصوبہ نہیں ہے۔
سینئر تجزیہ کار نجم سیٹھی نے دعویٰ کیا ہے کہ ان کی اہلیہ نے سندھ کے عوام سے گفتگو کی ہے جو صوبائی حکومت سے مکمل طور پر مطمئن ہیں۔ مائیکروبلاگنگ ویب سائٹ ٹویٹر پر اپنے ایک بیان میں نجم سیٹھی نے کہا کہ ان کی اہلیہ جگنو محسن سندھ میں سفر کررہی ہیں، انہیں صاف ستھری سڑکیں ملیں جن پر کسی قسم کی کوئی ٹوٹ پھوٹ نہیں تھی، غربت کا نام و نشان نہیں نظر آیا ۔ نجم سیٹھی نے کہا کہ جگنو محسن نے کراچی سے پہلے نوڈیرو اور پھر موہنجوداڑو تک سفر کیا اور لوگوں سے گفتگو کی، سب لوگ پیپلزپارٹی کی صوبائی حکومت کی کارکردگی سے مطمئن نظر آئےاور یہ عوام دوبارہ بھی پیپلزپارٹی کو ہی ووٹ دیں گے۔ نجم سیٹھی کی اس ٹویٹ پر سوشل میڈیا صارفین نے دل کھول کر دلچسپ تبصرے کیے اور ان کی جانب سےسندھ کی "حقیقی تصویر " پیش کرنے پر خوب داد بھی دی۔ ایک صارف نے لکھا ہاہاہا کیا بہترین انداز میں حقیقی تصویر پیش کی گئی۔ ایک صارف نے ٹوٹے ہوئے لکڑی کے پل سے گزرتے ٹرک کی ایک خوبصورت پینٹنگ شیئر کرتے ہوئے لکھا کہ جگنو محسن اس گاڑی پر سفر کررہی تھیں۔ وسیم آصف نامی شخص نے نجم سیٹھی کو ہواس باختہ قرار دیا۔ انوار خان نے کہا آپ بالکل ٹھیک کہہ رہے ہیں کراچی اور سندھ کا مقابلہ دنیا کے کسی بھی شہر سے نہیں کیا جاسکتا،سندھ دنیا کا سب سے صاف ستھرا ٹکڑا ہے اور سندھ کے عوام دنیا کے امیر تک لوگ ہیں، کیا اب میں ہنس سکتا ہوں؟ راجہ کامی نے نجم سیٹھی کے بیان کو مضحکہ خیز قرار دیتے ہوئے انہیں آنکھوں کے ڈاکٹر سے رجوع کرنے کا مشورہ دیا۔ علی حیدر نے کہا کہ میں کچھ کہہ نہیں سکتا کہ ڈرائیونگ شراب پی کر کی گئی، ٹویٹ شراب پی کر کی گئی یا ووٹ کرتے ہوئے پی ہوئی تھی۔ ایک صارف نے کمر پر ہاتھ میں پتھر پکڑے شخص کی تصویر پوسٹ کرتے ہوئے کہا کہ سندھ کے عوام اس ٹویٹ کے بعد جگنو محسن کا انتظار کرتے ہوئے۔
پاکستان کی معروف مذہبی شخصیت مولانا طارق جمیل نے سیالکوٹ میں توہین رسالت کے نام پر غیر ملکی کو زندہ جلا دینے کا واقعہ انتہائی افسوسناک قرار دے دیا۔ تفصیلات کے مطابق مولانا طارق جمیل نے مائیکروبلاگنگ ویب سائٹ ٹوئٹر پر اپنے پیغام میں کہا کہ سیالکوٹ میں ناموسِ رسالت کی آڑ میں غیر ملکی کو زندہ جلا دینے کا واقعہ انتہائی افسوسناک ہے۔ محض الزام کی بنیاد پر قانون کو ہاتھ میں لینا اسلامی تعلیمات کے خلاف ہے۔ مولانا طارق جمیل نے مزید کہا کہ اسلام میں تشدد اورشدت پسندی کی کوئی جگہ نہیں. علماء کرام انتہا پسندی کو روکنے میں مثبت کردار ادا کریں۔ واضح رہے کہ وزیرآباد روڈ پر ایک نجی فیکٹری کے ورکرز نے توہین مذہب کے الزام میں ایک فیکٹری کے غیر مسلم غیر ملکی مینیجر کو تشدد کرکے قتل کیا اور آگ لگا دی۔ وزیراعلیٰ پنجاب عثمان بزدار نے سیالکوٹ کی فیکٹری میں پیش آنے والے واقعے کا نوٹس لیتے ہوئے انسپکٹر جنرل پولیس سے رپورٹ طلب کرلی ہے۔ عثمان بزدار کا کہنا تھا کہ واقعے کی ہر پہلو سے تحقیقات کرکے رپورٹ پیش کی جائے۔ عثمان بزدار کا کہنا تھا کہ ’قانون ہاتھ میں لینے والے عناصر کے خلاف قانون کے تحت کارروائی کی جائے گی۔‘ وزیراعلیٰ کا کہنا تھا کہ ’کسی کو بھی قانون ہاتھ میں لینے کی اجازت نہیں دی جا سکتی۔ قانون شکن عناصر کے خلاف قانونی کارروائی کرے کی جائے گی۔ پولیس نے کارروائی کرتے ہوئے مرکزی ملزم سمیت واقعے میں ملوث 100 سے زائد افراد کو گرفتار کر لیا ہے۔
سربیا میں پاکستانی سفارتخانے کی جانب سے وزیر اعظم عمران خان کے خلاف ٹویٹ ۔ حکومتی اراکین کا اکاؤنٹ ہیک ہونے کا دعویٰ تفصیلات کے مطابق سربیا میں موجود پاکستانی سفارتخانے کے ٹوئٹر اکاؤنٹ سے ایک ٹویٹ ہوا ہے جس میں وزیراعظم عمران خان کو مخاطب کرکے کہا گیا ہے کہ مہنگائی سارے پچھلے ریکارڈ توڑ رہی ہے۔ ٹوئٹر ہینڈلر کا مزید کہنا ہے کہ وزیراعظم عمران خان آپ کب تک امید رکھتے ہیں کہ ہم سرکاری حکام خاموش رہیں گے اور تین مہینے کی تنخواہ نہ ملنے کے باوجود کام کرتے رہیں گے اور ہمارے بچے فیسوں کی عدم ادائیگی کی وجہ سے سکولوں سے نکالے جارہے ہیں،۔کیا یہ نیا پاکستان ہے؟ اس اکاؤنٹ نے ایک ویڈیو بھی شئیر کی جو دراصل سعد علوی کا ایک گانا ہے جو انہوں نے وزیراعظم عمران خان پر مزاحیہ انداز میں تنقید کرتے ہوئے گایا تھا۔ جو گانا اس ٹوئٹر اکاؤنٹ سے شئیر کیا گیا ہے، اس گانے کا ٹائٹل ’آپ نے گھبرانا نہیں ہے‘ جسے وزیراعظم عمران خان متعدد مواقع پر استعمال کرچکے ہیں۔ اس ٹویٹ پر وزارت خارجہ کی جانب سے تو ردعمل سامنے نہیں آیا لیکن وزیراعظم کے فوکل پرسن ڈاکٹرارسلان خالد کا کہنا ہے کہ وزارت خارجہ کے مطابق سربیا میں پاکستانی ایمبسی کا ٹوئٹر اکاؤنٹ ہیک ہوگیا ہے اور وزارت خارجہ اسکی انکوائری کررہی ہے۔
گلوکارہ شازیہ منظور کو سوشل میڈیا پر "آنٹی" کہنے والا صارف تنقید کے نشانے پر آگیا اسد عبداللہ نامی سوشل میڈیا صارف کی جانب سے پاکستان کی معروف گلوکارہ شازیہ منظور کو "آنٹی" کہنے پر دیگر سوشل میڈیا صارفین پھٹ پڑے، ان کی جانب سے شدید دکھ کا اظہار کیا جا رہا ہے جب کہ اس صارف کو تنقید کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ تفصیلات کے مطابق پاکستان سے ہی تعلق رکھنے والے ایک اسد نامی سوشل میڈیا صارف نے شازیہ منظور کی ویڈیو شیئر کی اور ساتھ ہی ایک نامناسب تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ ذرا تصور کریں کہ آپ رخصتی کی کوشش کر رہے لیکن باہر نکلتے ہی آپ کی نظر ایک ”آنٹی” پر پڑتی ہے جو آپ کی کار کیساتھ کھڑی یہ حرکت کر رہی ہے۔ اس ٹویٹ پر سوشل میڈیا صارفین نے اس شخص کو آڑے ہاتھوں لینا شروع کر دیا۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ شرمناک ہے کہ ہمارے پاکستانی بھائی شازیہ منظور کے بارے میں جانتے تک نہیں ہیں۔ ایک صارف نے لکھا کہ یہی وجہ ہے کہ اوورسیز پاکستانیوں کو ووٹ کا حق نہیں ملنا چاہیے۔ صحافی ماریہ میمن نے کہا کہ شازیہ منظور ایک طرح سے اپنی ذاتی لیمبرگینی کے ساتھ بہترین زندگی گزار رہی ہیں۔ جبکہ اسد سلطان نے کہا کہ اگر آپ شازیہ منظور کو نہیں جانتے تو آپ کو پاکستانی میوزک کے بارے میں کچھ پتا نہیں ہے۔ ایک اور صارف نے تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ یہ بہت ہی شرمناک ہے کہ اس بھائی کو شازیہ منظور کا پتہ ہی نہیں ۔ عائشہ نامی صارف نے کہا کہ یہ کوئی آنٹی نہیں بلکہ ایک لیجنڈ ہیں میں ان کے گانے سن کر بڑی ہوئی ہوں۔
سابق جج رانا شمیم کے صاحبزادے جو آج کل اپنے عجیب وغریب بیانات کی وجہ سے خبروں میں رہتے ہیں، کبھی وہ سنوکر کھیلنے کیلئے بیگم سے سفارش کرنے کا تذکرہ کرتے ہیں تو کبھی یہ بتاتے نظر آتے ہیں کہ انکے پاس کئی قسم کی مہنگی گاڑیاں اور فارم ہاؤس ہیں، کبھی وہ اینکر کو اپنی بیگم کو منانے کا کہتے ہیں تو کبھی وہ کچھ نہ کچھ پیتے نظر آتے ہیں۔ کچھ روز قبل بھی راناشمیم کے صاحبزادے احمد حسن رانا نے غریدہ فاروقی کے شو میں شرکت کی، جہاں غریدہ فاروقی نے ان سے سوال کیا کہ میں چسکیاں کا لفظ تو استعمال نہیں کررہی لیکن آپ سِپ تو لے رہے تھے جس پر رانا شمیم کے صاحبزادے نے کہا کہ "مجھے شراب بہت پسند ہے،شراب کا کلر مجھے بہت اچھا لگتا ہے،اگر شراب حرام نہ ہوتی تو مجھ سے زیادہ کوئی نہ پیتا۔ اب میں جنت میں جاکر بہت زیادہ شراب پیئوں گا،اس وقت تو میں "ایپل جوس" پی رہا ہوں"۔ رانا شمیم کے صاحبزادے غریدہ فاروقی کو کہتے ہیں کہ اگر انہیں یقین نہیں تو اپنے کیمرہ مین کو کہیں کہ آکر دیکھ لے کہ میں کیا پی رہا ہوں۔ رانا شمیم کے بیٹے کے اس بیان پر معروف گلوکار اور اداکار علی گل پیر نے مزاحیہ پیروڈی بناڈالی جس میں وہ نہ صرف احمد حسن رانا کے گیٹ اپ میں نظر آتے ہیں بلکہ غریدہ فاروقی کا بھی گیٹ اپ دھارتے ہیں۔ اپنی اس ویڈیو میں علی گل پیر غریدہ فاروقی کے گیٹ اپ میں خواتین کے لباس میں جبکہ احمد حسن رانا کے گیٹ اپ میں ہاتھ میں چھوٹے چھوٹے گلاس پکڑے نظر آتے ہیں جبکہ ایک سین میں وہ کیمرہ مین کے گیٹ اپ میں بھی نظر آتے ہیں۔ آخر میں علی گل پیر اصل ویڈیو بھی شئیر کرتے ہیں جس میں احمد حسن رانا یہ بات کرتے نظر آتے ہیں۔
صحافی احمد نورانی کی اہلیہ عنبرین فاطمہ نے خلع کیلئے عدالت سے رجوع کرلیا۔ عنبرین فاطمہ بھی صحافی ہیں جو ایک مقامی اخبار اور آن لائن ویب سائٹ کیلئے لکھتی ہیں اور ٹوئٹر پر بھی متحرک رہتی ہیں۔ عنبرین فاطمہ نے ٹوئٹر پر خلع کے دعویٰ کی دستاویز شیئر کرتے ہوئے کہا کہ "ان کے شوہر نے نہ تو کبھی انہیں کوئی کاغذات بھیجے اور نہ ہی زبانی طلاق دی"۔ انکا کہنا تھا کہ "نکاح میں ہونے کے باوجود لوگوں کے سامنے کہا گیا کہ ہماری طلاق ہوگئی ہے اور اس بات کا پورا ڈھنڈورا پیٹا گیا"۔ عنبرین فاطمہ نے کہا کہ "اس ذلت کے بعد اس رشتے میں رہنا میرے لیے ناممکن تھا، اس لیے میں "خلع" کادعوی دائر کرنے پر مجبور ہوگئی اور دعوی دائر کردیا"۔ خیال رہے کہ عنبرین فاطمہ پر کچھ روز پہلے لاہور میں حملہ بھی ہوا تھا۔ نامعلوم افراد نے ان پر اس وقت حملہ کیا جب وہ اپنی بیٹی اور بہن کے ساتھ بازار جا رہی تھیں۔ ملزمان نے لوہے کے راڈ سے ان کی گاڑی کی ونڈ سکرین توڑ دی تھی۔ یاد رہے کہ اس حوالے سے خود احمد نورانی کہہ چکے ہیں کہ ان کی عنبرین فاطمہ سے طلاق ہو چکی ہے اور باقاعدہ ان کے اصرار پر طلاق دی تھی۔ احمد نورانی نے یہ بھی کہا کہ ان کی تحریری طور پر طلاق ہو چکی ہے اور یہ طلاق باقاعدہ طور پر نادرا میں رجسٹرڈ ہے۔ احمد نورانی نے عنبرین فاطمہ پر لاہور میں ہوئے حملے سے متعلق کہا تھا کہ کچھ میڈیا کے افراد اور دوست لاہور میں پیش آنے والے واقع کو میری خبر کے ساتھ جوڑ رہے ہیں مگر اس میں کوئی حقیقت نہیں۔ مگر حقائق اس کے برعکس ہیں کیونکہ انڈیپنڈنٹ اردو نے اس حوالے سے تصدیق کی ہے کہ نادرا کے ریکارڈ میں ابھی بھی عنبرین فاطمہ ہی احمد نورانی کی اہلیہ ہیں۔ اور عنبرین کے ریکارڈ میں احمد نورانی ہی ان کے شوہر ہیں۔ دوسری جانب احمد نورانی کے اس دعوے پر کہ "عنبرین کے بار بار اصرار پر انہوں نے طلاق دی ہے" سے متعلق خاتون کا کہنا تھا کہ احمد نورانی نہ رابطے میں ہیں نہ انہوں نے مجھے بیوی والے حقوق دیے اس لیے تنگ آکر میں نے انہیں لکھا کہ مجھے عزت سے رکھیں ورنہ طلاق دے دیں۔
وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات فواد چوہدری نے واضح کر دیا کہ وزیراعظم نے اخراجات میں کمی کی وجہ سے وزرا کو بیرون ملک جانے سے روکا ہے۔ تفصیلات کے مطابق وفاقی وزیر نے نجی نیوز چینل کے پروگرام ندیم ملک لائیو میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ فنانس بل حتمی مراحل میں ہے آئندہ ایک سے ڈیڑھ ہفتے تک اسمبلی میں پیش کر دیا جائے گا۔ وفاقی وزیر نے مزید بتایا کہ منی بجٹ (فنانس بل) پر کام ہو رہا ہے اسمبلی میں منظوری کے لئے پیش کیا جائے گا جس کے بعد آئی ایم ایف کی چند شرائط پوری کرنے کے بعد بورڈ میٹنگ میں پیش کیا جائے گا۔ وزیراعظم کی جانب سے وزرا کو بیرون ملک جانے سے روکنے پر بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ وزیراعظم نے اخراجات میں کمی کی وجہ سے وزرا کو باہر جانے سے روکا ہے، اس سے پہلے بھی وزیراعظم اخراجات کم کرنے کے حوالے سے ہدایت کرتے رہے ہیں۔ واضح رہے کہ آج وفاقی کابینہ کا اہم اجلاس ہوا جس میں وزیراعظم عمران خان نے وزرا کو ملک سے باہر جانے سے روک دیا۔ وزیراعظم نے وزرا سے کہا کہ حکومت کو مختلف چیلنجز کا سامنا ہے، اگلے تین چارماہ معاشی معاملات کیلئے اہم ہیں، وزیراعظم نے وزرا کو ہدایت کی کہ اپنی اپنی وزارتوں میں رہیں۔
سینئر تجزیہ کارکامران خان نے کہا کہ تحریک انصاف کی حکومت اپنے دور میں دوسری بار ملک کودیوالیہ ہونے سے بچانے کیلئے سعودی عرب سے حقارت بھری شرائط پر بھیک لینے پر مجبور ہوئی ہے۔ مائیکروبلاگنگ ویب سائٹ ٹویٹر پر اپنے ایک ویڈیو بیان میں کامران خان کا کہنا تھا کہ میں وزیراعظم عمران خان سے مخاطب ہوں، حکومت کے پہلے سال میں سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات کی جانب سے تین ، تین ارب ڈالر آئے اور آئی ایم ایف قرضوں سے پاکستان کو دیوالیہ ہونے سے بچایا گیا تھا ، اس وقت اس اقدام کی وجہ سمجھ آگئی تھی۔ کامران خان نے کہا کہ آپ کی حکومت کے چوتھے سال میں سعودی عرب سے ایک بار پھر تین ارب ڈالر کے ڈپازٹ اور آئی ایم ایف کی سخت ترین شرائط کے آگے ہم گھٹنے ٹیکنے پر مجبور ہوئے، آپ توبھیک کے اس کشکول کو توڑنے آئے تھے، الیکشن 2023 میں کامیابی اس وقت ممکن ہوگی جب معیشت میں بہتری اور مہنگائی میں کمی آئے گی۔ سینئر تجزیہ کار نے کہا کہ آئی ایم بحالی پروگرام میں سخت شرائط سامنے آئیں ،ان مذاکرات میں پاکستانی ٹیم کی ایڑھیاں رگڑوادی گئیں، 99 فیصد شرائط پوری ہونے کے باوجود ایف اے ٹی ایف نے پاکستان کو گرے لسٹ سے نہیں نکالا، اقوام متحدہ اور معتبر بین الاقومی میڈیا پاکستان سے کھنچے کھنچے نظر آتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ موجودہ حکومت کی خارجہ پالیسی بہت سے مسائل کا شکار ہے، مغربی دنیا نے ہمیں رسمی تعلقات اور افغانستان کے ہمسائے کی حیثیت تک محدود کردیا ہے، یورپی ممالک کی پاکستان میں دلچسپی مدھم پڑچکی ہے، امریکہ سے تعلقات زمین بوس ہیں کیو نکہ ماضی میں آپ کے امریکہ سے متعلق بیانات نے جلتی پر تیل کا کام کیا ہے۔
وفاقی وزیر فواد حسین چوہدری نے سینئر صحافی و اینکر پرسن غریدہ فاروقی کے علی وزیر کی ضمانت سے متعلق بیان پر کرارا جواب دیدیا ہے۔ تفصیلات کے مطابق اینکرپرسن غریدہ فاروقی نے ٹویٹر پر اپنے ایک پیغام میں کہا کہ جس عدالتی بینچ نے پی ٹی ایم کے رکن قومی اسمبلی علی وزیر کی ضمانت منظور کی اس میں سے دو ججز کا تعلق پنجاب سے ہے(ایک جج جنوبی پنجاب سے تعلق رکھتے ہیں) اور ایک جج بلوچستان کے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ ایک جج کا تعلق راولپنڈی سے ہے، ایک کا ملتا ن سے اور ایک جج کوئٹہ سے تعلق رکھتے ہیں۔ وفاقی وزیراطلاعات فواد چوہدری نے غریدہ فاروقی کے اس بیان کو آڑے ہاتھوں لیتے ہوئے شیئر کیا اور کہا کہ یہاں اظہار رائے کی آزادی کے نام پر تماشے لگے ہوئے ہیں۔ فواد چوہدری نے اپنی ٹویٹ میں کہا کہ جوڈیشری، فوج، بیوروکریسی کے اداروں کو اس طرح علاقائی بنیادوں پر تقسیم کرنا تباہ کن ہے، ججز اپنے فیصلے آئین و قانون کے مطابق کرنے کا حلف اٹھاتے ہیں اور ان پر ایسے غیر ذمہ دارانہ تبصرے تباہ کن ہوسکتے ہیں۔ فواد چوہدری نے کہا کہ اس ملک میں اظہاررائے کی آزادی پر تماشے لگے ہوئے ہیں، یہاں ہر طرح کے شدت پسند کھل کر کھیل لیتے ہیں۔ واضح رہے کہ سپریم کورٹ آف پاکستان نے آج رکن قومی اسمبلی علی وزیر کی درخواست ضمانت کو منظور کرتے ہوئے انہیں رہا کرنے کا حکم جاری کیا تھا۔
آج اسلام آباد ہائی کورٹ نے بیانِ حلفی پر توہینِ عدالت کیس کی سماعت ہوئی دوران سماعت چیف جسٹس نے سابق جج رانا شمیم سےسوال کیا کہ بتائیں کہ 3 سال بعد یہ بیانِ حلفی کس مقصد کے لیے دیا گیا؟ آپ نے عوام کا عدالت سے اعتماد اٹھانے کی کوشش کی، آپ نے جو کچھ کہنا ہے اپنے تحریری جواب میں لکھیں۔ اس پر سابق چیف جج رانا شمیم نے کہا کہ مجھے نہیں معلوم کہ جو بیانِ حلفی رپورٹ ہوا وہ کون سا ہے؟ میں پہلے رپورٹ کیا جانے والا بیانِ حلفی دیکھ لوں۔ راناشمیم کا یہ بھی کہنا تھا کہ تا نہیں میرا بیان حلفی کیسے لیک ہو گیا۔ اٹارنی جنرل نے کہا کہ جس شخص نے بیانِ حلفی دیا اسے یاد نہیں کہ بیانِ حلفی میں کیا لکھا ہے، اگر انہیں نہیں معلوم تو پھر یہ بیانِ حلفی کس نے تیار کروایا؟ رانا شمیم کے اس بیان کہ مجھے نہیں معلوم کہ جنگ اخبار نے کونسا بیان حلفی رپورٹ کیا ہے، مختلف تبصرے ہوئے۔ صحافی عدیل وڑائچ نے تبصرہ کیا کہ اسلام آباد ہائیکورٹ میں رانا شمیم نے جنگ گروپ کو مشکل میں ڈال دیا، رانا شمیم نے عدالت میں بیان دیا کہ انکا بیان حلفی تو سیل تھا اور لاکر میں تھا جنگ کروپ نے کیسے چھاپ دیا؟ چیف جسٹس نے ریمارکس دئیے کہ آپ نے تو ملبہ اخبار پر ڈال کر معاملہ پیچیدہ بنا دیا عدیل راجہ نے رانا شمیم کو رانا گجنی شمیم قراردیتے ہوئے تبصرہ کیا کہ حلف نامہ دس نومبر کو دیا گیا، آج یاد نہیں۔۔ مگر تین سال پہلے کیا ہوا وہ حرف بحرف یاد ہے۔۔ بلاگر وقار ملک نے لکھا کہ جج شمیم کے بیان کے انہیں یاد نہیں بیان حلفی میں کیا لکھا ہے اس بات کی طرف اشارہ کر رہا ہے کہ جنہوں نے اپنے مفادات کیلئے بیان حلفی بنوایا انہوں نے پڑھنے کی اجازت نہیں دی اور دستخط کروا لئے۔۔ معروف شاعرہ نوشی گیلانی نے تبصرہ کیا کہ عجیب کردار ہیں یہ رانا شمیم بھی ۔۔ عدالت میں موجود حلف نامے سے انکارکر دیا۔۔اور اصل حلف نامہ لندن میں ہے جس کا متن بھی یاد نہیں موصوف کو ۔۔ سماء ٹی وی کی نیوزکاسٹرارم زعیم کا کہنا تھا کہ اخبار انتظامیہ نے بغیر تحقیق اور اجازت کے جج شمیم کا بیان چھاپ دیا تھا، جس سے ہائی کورٹ کے معزز جج صاحبان کی جانبداری اور ساکھ متاثر ہوئی ؟؟ اور جج شمیم کو اخبار والے حلف نامہ پر شک بھی ہے کہ وہ ٹھیک ہے کہ نہیں۔ بلاگر عمرانعام نے تبصرہ کیا کہ رانا شمیم نے عدالت میں موجود بیانِ حلفی سے اظہارِ لاتعلقی کر لیا۔ اصل بیانِ حلفی برطانیہ میں ہے جسکی کاپی میرے پاس موجود نہیں ہے اور نہ ہی مجھے اسکا متن یاد ہے۔ جو بیانِ حلفی اخبار میں چھپا وہ میں نے پڑھا نہیں ہے۔ ملیحہ ہاشمی کا کہنا تھا کہ اسلام آباد ہائیکورٹ سے خبر آ رہی ہے کہ رانا شمیم آج عدالت میں اپنے بیان حلفی سے مکر گئے اور فرمایا کہ: "پتا نہیں میرا بیان حلفی کیسے لیک ہو گیا" جی این این کے صحافی محمد عمران نے کاروائی کا احوال بتاتے ہوئے لکھا کہ سپر ہیرو بیٹے کی شاندار پرفارمنس کے بعد رانا شمیم نے کیس لڑنے کیلئے نیا وکیل چُن لیا ۔۔ سابق چیف جج رانا شمیم نے توہین عدالت کے نوٹس پر جواب جمع کرانے کیلئے مزید وقت مانگ لیا ۔ عدالت کے استفسار پر کہہ رہے ہیں کہ کچھ دن کا وقت دے دیں ، وکیل لطیف آفریدی کے زریعے جواب جمع کراؤں گا۔ اکبر نامی سوشل میڈیا صارف نے تبصرہ کیا کہ چند دن پہلے دیا گیا اپنا ہی بیان حلفی نہیں یاد لیکن کئی سال پہلے کی دوسرے بندے کی تیسرے بندے سے فون پر گفتگو یاد ہے اسکے تو 2 ہی مطلب ہو سکتے یا انکل شمیم نے کہانی گھڑی ہے یا پھر حلف نامہ کسی اور نے انکل شمیم کے نام سے لکھا ہے۔ مجتبیٰ نے کہا کہ جج شیمم عدالت میں پیشی پر فرما رہے کہ میں نے اپنا ہی بیانہ حلفی ابھی تک نہیں دیکھا فرزانہ نے طنز کیا کہ تیری سرکار میں پہنچےتو سبھی سرخرو ہوئے
مشہور پاکستانی فیشن برانڈ منت کو سکھوں کے مقدس مقام کرتارپور گردوارے میں ایک فیشن فوٹوشوٹ کروانا مہنگا پڑگیا ہے، تنقید کی وجہ ماڈل کا ننگے سر گردوارے میں تصاویر کچھوانا بتایا جارہا ہے۔ مشہور فیشن برانڈ "منت " نے اپنے نئی کلیکشن کیلئے کرتارپور میں بابا گرونانک کے گردوارے میں فوٹو شوٹ کروایا جس کی تصاویر خود منت کے آفیشل انسٹاگرام اکاؤنٹ سے شیئر کی گئیں، تصاویر میں ماڈل کو گردوارے کے صحن میں بغیر سر پر دوپٹہ اوڑھے پوز کرتے دیکھا جاسکتا ہے۔ تصاویر سوشل میڈیا پر وائرل ہونے کے بعد دہلی سکھ گردوارہ مینجمنٹ کے صدر منجیندر سنگھ سرسا نے واقعے کو افسوسناک قرار دیتے ہوئے ملوث افراد کے خلاف تحقیقات کا مطالبہ کردیا ہے۔ انہوں نے اپنے بیان میں کہا کہ گورونانک دیو جی کے مقدس مقام پر ایسے فوٹوشوٹس کی کسی صورت اجازت نہیں دے سکتے، پاکستان کی حکومت اور وزیراعظم عمران خان کو سری کرتارپور صاحب کو ایک پکنک پوائنٹ بنانے کی لوگوں کی کوشش کے خلاف فوری طور پر کوئی اقدام کرنا ہوگا۔ سکھوں کی جانب سے سوشل میڈیا پر برانڈ کے اس فوٹو شوٹ کے خلاف تنقید جب شدید ہوئی تو منت نے انسٹاگرام اکاؤنٹ سے تمام تصاویر ڈیلیٹ کردیں اور اس معاملے پر ایک وضاحت بھی جاری کی۔ منت کلوتھنگ کی جانب سے انسٹاگرام سٹوری پر شیئر کیے گئے بیان کے مطابق ہمارے آفیشل اکاؤنٹ سے شیئر کردہ تصاویر ہمارے کسی اپنے فوٹوشوٹ کی نہیں ہیں۔ CW2k3EIoqsN منت کے مطابق یہ تصاویر ہمیں ایک تیسرے فریق(بلاگر) نے شیئر کی ہیں جس میں وہ ہماے برانڈ کا لباس زیب تن کیے ہوئے ہیں، یہاں یہ بات قابل ذکر ہے کہ لوگ اپنی تصاویر کہاں اور کیسے کھنچواتے ہیں اس میں منت کا کوئی کردار نہیں ہے۔ منت نے تصاویر کوشیئر کرنے کی غلطی تسلیم کرتے ہوئے کہا کہ تاہم تصاویر شیئر کرنا ہماری غلطی ہے کہ ہمیں ایسا مواد شیئر نہیں کرنا چاہیے جس سے کسی کے جذبات مجروح ہوتے ہیں اس کیلئے ہم ہر انفرادی شخص سے معذرت کرتے ہیں۔ معذرت کےبعد منت کلوتھنگ نے اپنے آفیشل انسٹاگرام اکاؤنٹ سے یہ تصاویر ڈیلیٹ کردیں جس کے بعد ماڈل جو ایک کانٹینٹ کریئٹر بھی ہیں انہوں نے بھی اپنے اکاؤنٹ سے یہ تصاویر ڈیلیٹ کردی ہیں۔
مسلم لیگ ن کے رہنما اور سابق وزیر داخلہ احسن اقبال نے سوشل میڈیا پر 2018 اور 2021 کے تقابلی جائزے کی غرض سے لگایا گیا پول وقت سے پہلے ہی ڈیلیٹ کر دیا کیونکہ اس کے نتائج ان کی مرضی سے خلاف آتے نظر آ رہے تھے۔ تفصیلات کے مطابق احسن اقبال نے ایک پول لگایا جس میں سوال رکھا کہ کیا "آپ کیلئے اپنی آمدن میں گزارے کے لحاظ سے زندگی کس سال میں بہتر تھی؟" اس کے لئے دو آپشن رکھے گئے تھے پہلا 2018 اور دوسرا 2021۔ اس پر جواب دینے کیلئے صارفین کے پاس 24 گھنٹے تک کا وقت موجود تھا لیکن جب احسن اقبال نے آخری گھنٹوں میں دیکھا کے نتائج یکسر تبدیل ہو کر ان کی مرضی کے خلاف آ رہے ہیں تو انہوں نے پول ہی ڈیلیٹ کر دیا۔ اس پر ایک صارف نے سوال پوچھا کہ وہ حیران ہے کہ 2021 میں وہ کون سے لوگ ہیں جن کے ذرائع آمدن بہتر ہوئے ہیں تو جواب میں احسن اقبال نے کہا کہ وہ پی ٹی آئی کے سوشل میڈیا کے لوگ ہیں۔ اس ٹوئٹ میں عاطف ضیا نے کہا کہ احسن اقبال نے ایک پول کروایا جس میں انھیں عوام کا آزادی رائے پسند نہیں آیا اور موصوف نے RTS بند کر کے مقررہ وقت سے پہلے ہی جیو سے ن لیگ کی کامیابی کا اعلان کروا دیا۔ عمر انعام نے کہا کہ پروفیسر احسن اقبال صاحب نے اس رائے شماری والی ٹویٹ کو وقت ختم ہونے سے 2 گھنٹے پہلے ڈیلیٹ کیوں کر دیا؟ احمد ندیم نے کہا کہ گزشتہ رات جب احسن اقبال کے پول میں پانچ گھنٹے سے زیادہ وقت رہتا تھا، تب پاکستان میں رات کے بارہ بج چکے تھے- تب 56/44 کے تناسب سے ن لیگی جیت رہے تھے۔ مگر ہمیں پتہ تھا کہ ابھی بڑا وقت ہے، ابھی یورپ والے ایکٹو ہو جائیں گے، پھر امریکہ کینیڈا والے شامل ہو جائیں گے۔ پھر ڈیلیٹ ہوگئی۔ احسن اقبال صاحب یہ کیا ہوا، ٹویٹ کیوں نہیں دکھ رہی مجھے۔ ابھی تو مقابلہ شروع ہوا تھا، اور آپ دم دبا کے بھاگ گئے۔ جب پول لگایا تھا تو تھوڑی سی ہمت اور حوصلہ بھی رکھتے۔ ہار کے ڈر سے ڈیلیٹ ہی کردی۔ قیس عباسی نےکہا کہ جیسے یہاں پول ڈیلیٹ کر دیا ۔۔ ویسا ہی آپشن #EVM میں دے دیا جائے تو مشین قبول ہے۔ سرفراز ریاض بھٹہ نے کہا کہ احسن اقبال نے 4 گھنٹے بعد پول پر ممکنہ شکست سے بچنے پوسٹ ہی ڈیلیٹ کردی۔
مسلم لیگ ن کی نائب صدر مریم نواز ایک اورمبینہ آڈیو لیک ہوگئی ، جس میں وہ ایڈیٹرانچیف جیو اور جنگ میرشکیل الرحمان سے متعلق گفتگو کر رہی ہے۔ لیک ہونیوالی اس آڈیو میں سنا جاسکتاہے مریم نواز کہہ رہی ہیں کہ جیوسےخودبات کی توویسانہیں ہورہاتھا جیساہم چاہتےتھے، پھرمیں نےمیرشکیل صاحب سےذاتی طورپرخودبات کی۔ مریم کا آڈیو میں کہنا تھا کہ میں نے میر شکیل الرحمان سے کہا ہے کہ یہ زیادتی ہےآپ دونوں طرف کےفیکٹس دکھارہےہیں، عمران خان نے بغیر تصدیق جھوٹ بولا، اسی جھوٹ کوعمران خان نے نہ صرف دہرایا بلکہ دس باتیں اپنے پاس سے گھڑلیں۔ مبینہ آڈیو میں مریم نواز کہہ رہی ہیں کہ میں نے میرشکیل سے کہا کہ آپ کو یہ کرنا پڑے گا مریم نواز کے مطابق میں نے میاں عامرسےبھی یہی کہا، میاں عامرنے کہا کہ دیکھیں میں کرتا کیا ہوں اس (عمران خان ) کے ساتھ، اللہ کا شکر ہے ہم نے اس کو آج جھوٹا ثابت کردیا۔ مریم نواز کی مبینہ لیکڈآڈیو پر وزیراطلاعات فرخ حبیب نے تبصرہ کرتے ہوئے لکھا کہ مریم صفدر آزادی صحافت پر کتنا یقین رکھتی ہے اس آڈیو سے معلوم ہو رہا ہے اس پر ملیحہ ہاشمی نے تبصرہ کرتے ہوئے لکھا کہ وہ تمام صحافی جو نوازشریف کے ریاستی اداروں پر حملوں کی وجہ سےلگی پابندی ہٹوانےعدالت جا پہنچےتھے۔ انہیں مریم کی نئی آڈیو پر سانپ سونگھ گیا؟کیا میڈیا مالکان کو قومی خزانےسے نوازنے کے لالچ پر کرپشن کا دفاع کروانا "آزادی صحافت" ہے؟ اکبرنامی سوشل میڈیا صارف نے لکھا کہ رات کی مریم کی آڈیو آئی ہوئی لیکن آزادیِ صحافت والے سارے چپ ہیں کوئی شور شرابا نہیں کیا چکر ہے اتنا بھی کیا اگنور کرنا ؟ ایک سوشل میڈیا صارفی نے تبصرہ کیا کہ یہ سینئر صحافی اور بڑے بڑے اینکر مریم کی اول آڈیو پھر اس میں اضافے پر چپ تھے اب جب کہ میر شکیل اور میاں عامر کا نام مریم نے لے دیا تو اب بھی چپ ہیں۔ ان کی صحافت اور سوال کی عادت ن لیگ کے حق میں ہی جاگتی ہے۔ کوئی شرم کوئی حیا۔ لیاقت مغل نے تبصرہ کیا کہ کہا تھا صحافت نہیں بکاؤ مال ہے ۔اب مریم نواز کے آڈیو نے ثابت کر دیا کہ صحافت نہیں دھندہ ہے پہلے ہی عوام کو اس میڈیا پر یقین نہیں تھا اب بھی کوئی یقین نہیں ۔کیا میڈیا کے لوگ اپنی چوری پر بولیں گے؟ بابرنامی سوشل میڈیا صارف نے تبصرہ کیا کہ اک نواں کٹا کھل گیا مریم نواز کی ایک اور آڈیو لیک میر شکیل اور میاں عامر کو نوازنے کی ایک اور سوشل میڈیا صارف نے تبصرہ کیا کہ مریم کی آڈیو لیک کا سب سے اچھا پہلو یہ ہے کہ وہ ڈائریکٹ مالکوں کو ڈکٹیٹ کر رہی ہے اور اب یہ چینل باقاعدہ مریم کی پیرول پر ہیں یہ بات سرٹیفائیڈ ہوگئی جس کے بعد اب ان کی کسی خبر کسی اسٹوری کی کوئی وقعت نہیں رہے گی۔بات لفافوں سے بہت آگے چلی گئی فراز نے لکھا کہ موجودہ حالات میں مکافات عمل کی سب سے بڑی مثال مسلم لیگ ن کی آڈیو ویڈیو چال ہے دوسروں کی آڈیوز ویڈیوز لیک کرتے کرتے اب مریم نواز کی اپنی آڈیوز لیک ہونا شروع ہو گئی ہیں اور یہ آڈیوز ان کو کہیں کا نہیں چھوڑنے والی۔۔۔ آڈیو میں مریم نواز ،میر شکیل اور میاں عامر کا نام ایسے لے رہی ہے جیسے مالکن اپنے چپڑاسی کا نام لیتی ہے راؤ بختیار کا کہنا تھا کہ ویڈیو سپیشلسٹ کے بعد پیش خدمت ہے آڈیو کوئین۔۔مریم نواز اپنا اور بکاؤ میڈیا کا کچھا چٹھا کھولتے ہوئے۔یہ چھانگا مانگا سے لے کر اب تک لوگوں کو اور میڈیا کو خرید کر اقتدار میں آتے رہے ہیں۔