سوشل میڈیا کی خبریں

جب سے عالمی منڈی میں پٹرول کی قیمتیں اور ڈالر کی قدر میں اضافہ ہوا ہے پاکستان میں بھی مہنگائی بڑھ گئی ہے، سوشل میڈیا پر پاکستانیوں کی اکثریت مہنگائی کا رونا روہی ہے جس پر کچھ اوورسیز پاکستانیز نے کہا کہ جس ملک میں ہم ہیں یہاں بھی بہت مہنگائی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ مہنگائی عالمی ایشو بن گیا ہے، مہنگائی صرف پاکستان میں نہیں بلکہ برطانیہ،کینیڈا، جرمنی، فرانس، آسٹریلیا اور دیگر ممالک میں بھی بڑھ گئی ہے۔ ان اوورسیز پاکستانیز نے یورپی اور دیگرممالک کی خبریں شئیر کرکے حوالہ دیا تو سوشل میڈیا پر انکے خلاف محاذ کھڑا ہوگیا، لوگوں نے انہیں طعنے دینا شروع کردئیے کہ وہ بیرون ملک ڈالرز اور پاؤنڈز کمارہے ہیں اور ہمیں لیکچر دے رہے ہیں، ان لوگوں کا کہنا تھا کہ انہیں مہنگائی کا تب پتہ چلے گا جب پاکستان آئیں گے، باہر بیٹھ کر باتیں کرنا آسان ہے۔ ان افراد کا مزید کہنا تھا کہ اگر انہیں اپنی عوام کا اتنا درد ہے تو پاکستان آجائیں، یہاں پاکستانی کرنسی کمائیں اور جی کر دکھائیں، یہ لوگ غریب عوام کا مذاق اڑارہے ہیں۔ اس پر گزشتہ روز ن لیگی کے سپورٹرز کی طرف سے ایک ٹریند "شیم آن یو اوورسیز یوتھیاز" بھی چلا لیکن نیوزی لینڈ ، افغانستان میچ کی وجہ سے یہ ٹرینڈ غائب ہوگیا، اس ٹرینڈ میں حصہ لینے والوں میں ن لیگی کارکن پیش پیش تھے ۔ اوورسیز پاکستانیوں کو آڑے ہاتھوں لینے میں عظمیٰ بخاری بھی پیش پیش رہیں، انہون نے تنقید کرتے ہوئے کہا کہ قابل احترام بیرون ملک پاکستانیوں سے گزارش ہے،ہمیں باہر بیٹھ کہ بھاشن نا دیں،پاکستانی کرنسی کمائیں، یہاں جی کے دکھائیں۔ عظمیٰ بخاری کا مزید کہنا تھا کہ یہاں کے دو وقت روٹی سے محتاج لوگوں کا مذاق مت بنائیں،آپ کے متوسط لوگ بھی ہمارے یہاں کہ امیروں سے بہتر ہیں،آپ کا شوق ابھی بھی اگر پورا نہیں ہوا، تو ہمیں بخش دیں ملالہ یوسفزئی کے والد ضیاء الدین یوسفزئی نے کہا کہ اوورسیز پاکستانیوں کے مہنگائی پر صبر کے بھاشن انتہائی مضحکہ خیز ہیں۔اِنہوں نے پاؤنڈز/ ڈالر میں کما کر روپوں میں خرچ کرنے کا مزہ تو دیکھا ہے مگر روپوں میں کما کر ڈالر کی قیمتوں سے اشیاء خریدنے کا دکھ نہیں جانتے۔ مہنگائی سے گھائل، افلاس زدہ پاکستانیوں کے زخموں پر نمک پاشی نہ کریں۔ جیو کے صحافی عمرچیمہ کا کہنا تھا کہ سمندر پار پاکستانیوں کی جو مہنگائی بارے ویڈیوز پی ٹی آئی والے چلا رہے ہیں وہ اس بات کا ثبوت ہے کہ انہیں زمینی حقائق سے آگاہی نہیں لہذا انہیں پاکستانی سیاست میں ملوث نہیں کرنا چاہئیے اگر درد حد سے بڑھے تو پاکستان آ جائیں ایک ٹی وی چینل سے بات کرتے ہوئے ثناء بچہ کا کہنا تھا کہ اوورسیز پاکستانی باہر سے ویڈیو مت بنائیں پاکستان آکر مہنگائی کا سامنا کریں۔ سماء ٹی وی کی صحافی فرح یوسف نے تبصرہ کیا کہ ویسے بھی بیرون ملک بیٹھ کے پاکستان کے حالات پر تبصرے کرنا بڑا آسان ہے، یہاں سکونت اختیار کریں ، سب کے درمیان رہیں ، جس سب سے ہم گذر رہیں ہیں گزریں پھر بات کرنی سمجھ میں آتی ہے۔۔ فرح یوسف کا مزید کہنا تھا کہ چیزوں کی قیمتیں بڑھ رہی ہیں مہنگائی ہےیہ حقیقت ہے،مگر اس کے تذکرے پر اتنا واویلا کیوں؟سمندر پار پاکستانی یہاں اور وہاں کا موازنہ کریں تو پوری طرح کریں ،وہاں عام شہری کی زندگی بہت مختلف ہے،جو سہولیات، ریلیف اور فنڈز ہیں یہاں تصور بھی نہیں،اور قوت خرید کا بھی کوئی موازنہ نہیں بنتا۔ اس پر اوورسیز پاکستانیز بھی پیچھے نہ رہے اور کہا کہ پاکستان ہویا یورپ ہر جگہ کم آمدنی والے ہی متاثر ہیں، یہ پاکستانی بیرون ملک خوشی سے نہیں گئے، انہیں مجبوری کے تحت اپنے خاندان کی کفالت کیلئے باہر جانا پڑا اور ان میں بڑی تعداد وہ ہے جن کی انتہائی کم آمدن ہے، یہ لوگ بھی مہنگائی سے متاثر ہیں۔ اوورسیز پاکستانیوں کی حمایت کرنیوالوں کا کہنا تھا کہ یہ اوورسیز پاکستانیز ہی ہیں جن کی وجہ سے ملک چل رہا ہے۔ ہر سال 27 ارب ڈالر پاکستان بھیجتے ہیں، سوچیں اگر یہ نہ بھیجیں تو کیا ہوگا۔ ن لیگ کے حامی صحافیوں کو آڑے ہاتھوں لیتے ہوئے ان کا مزید کہنا تھا کہ آپ کو ایسے اوورسیز پاکستانیز پسند ہیں جو ملک کو لوٹ کر فرار ہوگئے ،عدالتوں سے اشتہاری ہیں اور وہاں ملک دشمنوں سے ملاقاتیں کررہے ہیں۔ ملالہ کے والد کو جواب دیتے ہوئے صحافی اطہر کاظمی نے لکھا کہ برطانیہ جہاں آپ مقیم ہیں،وہاں پاکستانیوں کی بڑی تعداد کی آمدنی انتہائی کم ہےمہنگائی سے لوگ متاثر ہیں۔آپ کی کمپنی SALARZAI LIMITED کو جتنا منافع ایک برس میں ہوتاہےاتنابرطانوی شہریوں کی اکثریت عمر بھر نہیں جمع کرسکتی۔ہر ملک میں کم آمدن والے زیادہ متاثر ہیں۔ نورآفریدی نے ضیاء الدین یوسفزئی کو جواب دیا کہ پاکستان میں رہ کرکوئی ڈالرز میں خریداری کیوں کر کرینگے۔؟ یہی توہم کہتےہیں کہ امپورٹڈچیزوں کی بجائےاپنےملک کی چیزیں استعمال کرو۔ روپے کی قدر مضبوط ہوگی،ملک کی GDPبڑے گی، سرمائےکی انٹرنل سرکولیشن ہوگی،کاروبار بڑھےگاروزگارکےمواقع بڑھیں گے۔فارن انوسٹمنٹ آئیگی۔ اورکیا کتنےفائدے بتاوں؟ صحافی عمر انعام کا کہنا تھا کہ اوورسیز پاکستانیوں کے خلاف مہم صرف اس لیے چلائی جا رہی ہے کیونکہ انکی اکثریت عمران خان کی سپورٹر ہے۔ کاش اوورسیز پاکستانیوں کو ووٹ کا حق دینے کے لیے بھی ہمارے صحافیوں کی طرف سے اسی زور و شور سے مہم چلائی جاتی۔ اظہر مشوانی کا کہنا تھا کہ آپ کا پورا ملک مل کر جتنی ایکسپورٹس کر کے ڈالر کماتا ہے اتنے ہی اوورسیز پاکستانی بھیجتے ہیں تب جا کر یہ ملک چل پاتا ہے یہاں کچھ ایسےلوگ ہیں، جن کے لیڈرز پاکستان سے پیسہ چوری کر کے باہر لےگئے، انہیں ان ڈاکوؤں کے بھاشن تو پسند ہیں لیکن کسی اوورسیز پاکستانی کا opinion پسند نہیں آتا۔ اظہر مشوانی کا مزید کہنا تھا کہ پوری دنیا کہ رہی ہے، ڈیٹا دستیاب ہے، تمام ممالک کا میڈیا بھی بتا رہا ہے کہ کورونا کے بعد قیمتیں دوگنی ہو چکی ہیں اور دنیا بھر میں مہنگائی کا سیلاب آیا ہوا ہے، انرجی کرائسس آیا ہوا ہے، خوراک کی کمی کا سامنا ہے لیکن یہاں بیٹھے بھانڈ صرف اوورسیز پاکستانیوں کی باتوں پر جگتیں لگاتےہیں معروف شاعرہ نوشی گیلانی کا کہنا تھا کہ زمینی حقائق یہی ہیں کہ مہنگائی دُنیا بھر میں انتہائ بلند سطح کو چُھو رہی ہے۔۔اوورسیز پاکستانیوں کو کوسنے سے حقائق بدل تو نہیں جائیں گے ۔۔ کیونکہ نہ تو زمین صرف پاکستان محدود ہے اور نہ ہی حقائق !! ان کا مزید کہنا تھا کہ وہ دانش گرد بھی اوورسیز پاکستانیوں کو نشانہ بنا رہے ہیں جن کے ”آقا” پاکستان میں بھاری کرپشن کرنے کے بعد اوورسیز بیٹھے ہیں ۔۔ اللہ اللہ !! ناشناس نامی سوشل میڈیا صارف کا کہنا تھا کہ اوورسیز پاکستانی بےشک پیسہ "اپنے گھر" بھیجتے، لیکن ان کے بھیجے 28 ارب ڈالر پاکستان کا "آدھا خسارہ" کور کرتے۔ بدلے میں جو پاکستانی روپے ان کے گھر والوں کو ملتے ہیں، وہ پاکستانی معیشت میں ہی خرچ ہوتے، سیلز ٹیکس وغیرہ بھی نکلتا ہے۔ اسلئے اوورسیز پاکستانیوں کا "ڈبل حق" ہے بولنے کا انکا مزید کہنا تھا کہ اگر آپ کو "اوورسیز پاکستانیوں" کے بھاشن سے مسلہ ہے، لیکن "اوورسیز لیڈران" کے بھاشن سے کوئی مسلہ نہیں جو پاکستان سے چوری کرکے لندن بیٹھ کر "عوام کی ہمدردی" کے ڈھونگ کرتے ہیں، تو آپ ایک نمبر کے منافق اور دوغلے ہیں۔ احمد ندیم نے تبصرہ کیا کہ جب یہ ہم جیسے اوورسیز پاکستانیوں کے خلاف ٹرینڈ کرنے تک مجبور ہو چکے ہیں، تو اس کا مطلب ہے ہمارا یہ بیانیہ کہ "مہنگائی صرف پاکستان میں نہیں ہے" پھیل رہا ہے اور اس کی انھیں تکلیف ہے- سعد سعید نے طنز کیا کہ ن لیگ کے صحافی ونگ کو صرف وہ اوورسیز پاکستانی پسند ہیں جو پاکستان سے پیسہ لوُٹ کر لندن میں جائیدادیں خریدیں، پاکستانی عدالت سے بیماری کا بہانہ کرکے لندن جائیں، وہاں بیٹھ کر حمداللہ محب اور دیگر پاکستان دشمن لوگوں سے ملاقاتیں کریں اور ریاست کو گالیاں دیں۔
ٹی ٹوئنٹی ورلڈکپ 2021 کے آج کے میچ میں نیوزی لینڈ نے افغانستان کو شکست دے کر بھارت کے سیمی فائنل تک رسائی کے ارمان خاک میں ملا دیئے، سوشل میڈیا پر دلچسپ میمز وائرل ہو گئے۔ تفصیلات کے مطابق نیوزی لینڈ نے افغانستان کو ہرا کر بھارت کو ٹی ٹوئنٹی ورلڈکپ 2021 سے باہر کردیا، اپنی جیت کے ساتھ نیوزی لینڈ سیمی فائنل میں پہنچ گیا۔ بھارت سیمی فائنل کی دوڑ سے باہر ہوگیا جبکہ بھارت کل نمیبیا کے ساتھ بے مقصد میچ کھیلے گا جس کے بعد بھارتی ٹیم اپنے ملک روانہ ہوجائے گی۔ میچ کے بعد سوشل میڈیا پر دلچسپ میمز کا سیلاب امڈ آیا، شہاب الدین نامی صارف کا کہنا تھا کہ اشرف غنی کے شیروں پر بھروسہ تو امریکی افواج کو لے ڈوبا تھا، بھارت کیا چیز ہے، بس اب امریکہ کی طرح یہ الزام بھی مارخور پر نہ لگا دیں۔ ایک اور سوشل میڈیا صارف نے بھارتی ٹیم کو واپسی کے محفوظ سفر کی دعا دیتے ہوئے الوداع کہہ دیا۔ ایک اور صارف نے ایک میم شیئر کرتے ہوئے لکھا کہ پانچویں منزل سے خصوصی تصویر۔ ایک اور صارف نے بھارتی ٹیم کے کپتان ویرات کوہلی کی تصویر پر مبنی میم شیئر کیا۔ ایک اور سوشل میڈیا صارف نے کہا کہ وہ لمحہ جب بھارتی ٹیم ٹی 20 ورلڈ کپ سے باہر ہو گئی۔ ٹیم شیردل نامی صارف نے بھی بھارتی ٹیم کے کپتان کی تصویر شیئر کرتے ہوئے لکھا کہ بھارتی ایئرپورٹ سے آنے والے مناظر۔ خان حیات نامی صارف نے بھارتی ٹیم کی موجودہ صورتحال کی منظر کشی کرتی ہوئی تصویر شیئر کی۔ عبداللہ سلطان نامی صارف نے بھارتی ٹیم پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ ویسے کلیجہ اب ٹھنڈا ہوا، کیا کہا تھا واک اوور دے دو، گھر جاؤ اگلی بار سیکھ کے آنا۔ دوسری جانب پاکستانی ٹیم کے کھلاڑیوں اور سیاسی شخصیات کی جانب سے بھی میمز شیئر کی گئیں۔ وزیر مملکت اطلاعات و نشریات فرخ حبیب نے اپنی ٹویٹ میں لکھا کہ ورلڈ کپ تو نہیں ملا مگر چائے کا کپ حاضر ہے۔ واضح رہے کہ ابوظبی میں کھیلے گئے اس میچ میں افغانستان کی جیت کی صورت میں ہی بھارت سیمی فائنل میں پہنچ سکتا تھا جس کے لئے بھارتیوں نے پراتھنائیں کیں، منتیں مانگیں،چڑھاوے چڑھائے لیکن بات نہیں بنی اور سیمی فائنل کی دوڑ سے باہر گیا۔
مارننگ شو کی میزبان ندا ایاسر ایک بار پھر اپنے لئے گئے پرانے انٹرویو کے باعث سوشل میڈیا صارفین کے نشانے پر آگئیں،ندا کی جانب سےلئے گئے ایک پرانے انٹرویو کی ویڈیو وائرل ہورہی ہے، جس میں وہ قومی کپتان بابر اعظم سے خواتین سےمتعلق کچھ نازیبا سوالات پوچھ رہی ہیں، جس پر صارفین کی جانب سے انہیں شدید تنقید کا نشانہ بنایا جارہاہے۔ ندا یاسر نے سوال کیا کہ بابر اعظم کو شادی کے لیے کیسی لڑکی کی تلاش ہے اور پھر خود ہی ان سے لڑکی کے متعلق نہایت نامناسب الفاظ استعمال کرتے ہوئے سوالات پوچھنا شروع کردیتی ہیں کہ بابر کیا آپ کو ایسی لڑکی چاہئے جو آپ کو بیڈ ٹی دے، صبح آپ کے کپڑے استری کرے وغیرہ وغیرہ جس پر بابر اعظم انہیں جواب دیتے ہیں کیا میں بچہ ہوں جو صبح اسکول جاتا ہے، بابر اعظم نے کہا انہیں شادی کے لیے ایسی لڑکی چاہئے جو انہیں اور ان کے گھر والوں کو سمجھے۔ اس پر بھی ندا یاسر مطمئن نہ ہوئیں تو لہذا انہوں نے لڑکی سے متعلق مزید سوالات کرنے شروع کردئیے اور پوچھا کہ آپ کیسی لڑکی سے شادی کریں گے جس کی آنکھیں بڑی ہوں،لمبا قد ہو، لمبے بال ہوں یاپھر چھوٹے قد کی اور موٹی لڑکی بھی چلے گی؟ بابر اعظم نے جواب دیا انہیں نارمل لڑکی سے شادی کرنی ہے،ندا نے مزید پوچھا اگر لڑکی سانولی ہو چلے گی یا گوری چٹی لڑکی چاہئے،پاکستانی ہو یا باہر ملک کی، سندھ کی ہو، پنجاب کی ہو یا خیبر پختونخوا کی؟ بابر اعظم ندا یاسر کے ان سوالات سے کافی جھینپے ہوئے نظر آئے تاہم انہوں نے کہا کہ انہیں ایک نارمل لڑکی سے شادی کرنی ہے جو انہیں اور ان کے گھروالوں کو سمجھے۔ ندا یاسر کے اس انٹرویو پر سوشل میڈیا صارفین کا کہنا ہے کہ لڑکیوں کے بارے میں بات کرتے ہوئے نامناسب الفاظ جیسے ’’سانولی، موٹی، چھوٹے قد کی‘‘ پر اعتراض کررہے ہیں،فوزیہ نے لکھا کہ سانولی بھی چلے گی کہ جیسے کوئی گزارے کی چیز ہو یا پھر ایکسٹرا،کیا جہالت ہے خدا کی پناہ۔ اقرا نامی خاتون نے لکھا ’’سانولی چاہئے یا گوری‘‘ کیا واقعی؟ رومانا نے لکھا کیا ہیں یہ لوگ؟ جب سانولی کی بات کی تو گندا سا منہ بنایا جب کہ گوری چٹی پہ کھلکھلا کے بول رہی ہے پھر کہتے ہیں معاشرے میں نسل پرستی کیوں ہے، اس سے قبل ندا یاسر نے ریپ کا شکار ہونے والی معصوم بچی کے والدین سے آن ایئر نامناسب اور بے ہودہ سوالات پوچھنے پر تنقید کی زد میں رہیں، جبکہ فارمولاون ریسنگ کار کے بارے میں معلومات نہ ہونے کے باوجود بے تکے سوالات پوچھنے پر صارفین نے بھرپور مذاق اڑایا تھا۔
اپنے ٹوئتر پیغام میں شہباز گل نے لکھا ایک بہت بڑی نجی کمپنی نے ایک ٹافیوں والے بھائی کو رشوت کھلائی ، نیا گیس ٹرمینل لگانے کی۔وہ لگنے سے پہلے حکومت ختم ہو گئی۔ شہباز گل نے مزید دعویٰ کیا کہ اب ٹافی والا بھائی فیڈ کرتا ہے ایک واقعی پڑھے لکھے خوش گفتار بھائی کو اور پھر ٹیلی پرامٹر پر چلنے والے اینکر صاحب کرتے ہیں LNG پر شو پر شو اب سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ ٹافیوں والے بھائی کون ہیں جنہیں رشوت کھلائی گئی؟ یہاں ٹافیوں والے بھائی کا مطلب مفتاح اسماعیل ہے، مفتاح اسماعیل ن لیگ کے سابق وزیرخزانہ اور گولی ٹافی بنانیوالی معروف کمپنی کینڈی لینڈ کے مالک ہیں۔ مفتاح اسماعیل آج کل ایل این جی سکینڈل میں نیب کی پیشیاں بھگت رہے ہیں اور وہ کچھ عرصہ قبل گرفتار بھی ہوچکے ہیں جس کے بعد انہیں ضمانت پر رہائی ملی شہبازگل کا اشارہ جس اینکر کی طرف ہے وہ شاہزیب خانزادہ ہیں جو جب سے حکومت آئی ہے تب سے مسلسل ایل این جی پر ہی شوکر رہے ہیں جتنے شو شاہزیب خانزادہ نے ایل این جی پر کئے ہیں کسی اور نے نہیں ہیں جس پر یہ تحریک انصاف کے حامیوں کی طرف سے یہ سوال اٹھائے جاتے ہیں کہ کہیں یہ سپانسرڈ پروگرامز تو نہیں۔ تحریک انصاف کے رہنماؤں اور سوشل میڈیا صارفین کا خیال ہے کہ شاہ زیب خانزادہ یہ شوز اپنی مرضی سے نہیں کسی ایجنڈے کے تحت کرتے ہیں، تحریک انصاف کے لوگوں کا خیال ہے کہ ایسے پروگرامز کروانے کے پیچھے شاہدخاقان عباسی اور مفتاح اسماعیل ہیں۔ تحریک انصاف کے سوشل میڈیا صارفین ایل این جی پر پروگرامز کرنے پر شاہ زیب خانزادہ پر خوب طنز کرتے ہیں، گزشتہ سال شاہزیب خانزادہ نے ایک پروگرامز کی سیریز کی تھی جس میں انہوں نے کہا تھا کہ حکومت اگر سردیوں کی بجائے گرمیوں میں ایل این جی خرید لیتی تو اتنے سو ارب بچ جاتے اور نقصان نہ ہوتا۔ گزشتہ روز بھی شاہ زیب خانزاہ نے پروگرام کیا تھا کہ عوام سردیوں میں بڑے گیس بحران کیلئے تیار ہوجائیں کیونکہ ملک میں پہلے ہی گیس کا بہت بڑا بحران ہے۔ نومبر میں معاہدوں کےتحت آنے والے دوکارگوز پرڈیفالٹ کرگئے ہیں۔ شاہزیب خانزادہ نے مزید کہا کہ پہلے ہی مطلوبہ مقدار سے کم LNG کا انتظام کیا تھا۔تین سال میں دعوے توباربارکیے گئے مگر نہ کسی ٹرمینل پرکام شروع ہوا نہ گیس پائپ لائن پر اپنے دعوؤں کو سچ ثابت کرنے کیلئے اس پروگرام میں شاہزیب خانزادہ نے حماداظہر اور ندیم بابر کے مختلف کلپس بھی چلائے
سوشل میڈیا صارفین عرب شکاریوں کی لائیو ویڈیو سوشل میڈیا پر چلانے والے نوجوان ناظم جوکھیو کے قتل پر بول پڑے۔۔ "جسٹس فار ناظم جوکھیو" ٹوئٹر پر ٹاپ ٹرینڈ مائیکروبلاگنگ ویب سائٹ ٹویٹر پر عرب شکاریوں کی ویڈیو بنا کر سوشل میڈیا پر وائرل کرنے والے نوجوان کے قتل کے خلاف ٹویٹر پر ٹرینڈ چل گیا ہے۔ تفصیلات کے مطابق صوبہ سندھ کے ضلع ٹھٹہ میں عرب شکاریوں کی لائیو ویڈیو سوشل میڈیا پر چلانے والے نوجوان کو اغوا کر کے قتل کر دیا گیا۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق پیپلزپارٹی کے مقامی رہنما جام اویس نے لائیو ویڈیو چلانے والے نوجوان کو اغوا کیا اور کراچی کے علاقے ملیر میں واقع اپنے ڈیرے پر لے جا کر گولیاں مار کر قتل کردیا، نوجوان کو قتل کی دھمکیاں بھی دی گئی تھیں، پولیس کو بھی اطلاع کی مگر تحفظ فراہم نہیں کیا گیا۔ نوجوان کے قتل کے بعد اس کی لاش ملنے پر ورثاء اور دیگر لوگوں نے نیشنل ہائی وے پر مظاہرہ کیا اور لاش سڑک پر رکھ کر نیشنل ہائی وے کے دونوں ٹریکس بند کردیئے۔ مظاہرین نے سڑک پر ٹائروں کو آگ لگائی، کراچی سے ٹھٹھہ جانے والی تمام ٹریفک کو بلاک کیا اور سندھ حکومت و پولیس کے خلاف شدید نعرے بازی بھی کی۔ سوشل میڈیا پر بھی یہ خبر جنگل کی آگ کی طرح پھیلی اور ٹویٹر پر نوجوان کو انصاف کیلئے "جسٹس فار ناظم جوکھیو" کا ہیش ٹیگ ٹاپ ٹرینڈ کرنے لگا۔ نجی ٹی وی چینل کے صحافی سمیر مندھرو نے اپنی ٹویٹ میں نیشنل ہائی پر ہونے والے احتجاج کی تصاویر شیئر کرتے ہوئے کہا کہ پچھلے 8 گھنٹوں سے یہ احتجاج جاری ہے مظاہرین کا مطالبہ ہے کہ فوری طور پر نامزد ملزم کو گرفتار کیا جائے۔ ایک اور صارف نے نامزد ملزمان کی تصاویر شیئر کرتے ہوئے کہا کہ ان دو بھائیوں نے ناظم جوکھیو کو قتل کیا مگر پولیس ورثاء کی مرضی کے مطابق ایف آئی آر درج کرنے میں ہچکچاہٹ دکھا رہی ہے۔ ایک صارف نے کہا کہ تاریخ میں لکھا جائے گا کہ ان خوبصورت پرندوں کی خاطر قانون پسند سندھ کی دھرتی کے ایک بیٹے نے اپنی جان کا نذارانہ دیدیا۔ یادرہے کہ ناظم جوکھیو نے سندھ کے علاقے میں پاکستان پیپلزپارٹی کے رہنما کے غیر ملکی مہمانوں کے شکار کرتے ہوئے کی لائیو ویڈیو سوشل میڈیا پر اپلوڈ کی تھی جس کے بعد اسے اغوا کیا گیا اور بعد ازاں اس کی لاش کراچی کے علاقے ملیر میمن گوٹھ سے ایک فارم ہاؤس کے باہر سے برآمد ہوئی۔
کچھ روز قبل مفتی منیب الرحمان نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا تھا کہ لبرلز حکومت کو اشتعال دلارہے ہیں، جب حکومتی کشتی ڈولنے لگے گی تو سب سے پہلے چھلانگ لگانیوالے یہ لوگ ہوں گے، یہ پہلے کسی کشتی میں پھر دوسری کشتی ہیں ۔۔ مفتی منیب الرحمان نے مزید کہا کہ لال مسجد آپریشن پر یہ حکومت کو بھڑکاتے رہے، جب لال مسجد آپریشن ہوا تو صبح یہ مخالف ہوگئے اس پر مخصوص طبقے کی نمائندگی کرنیوالی ریما عمر نے سخت ردعمل دیا اور کہا کہ مفتی منیب کھلے عام حکومت میں اور حکومت سے باہر "لبرلز" کا مذاق آڑارہے ہیں - تکبر، خوشامد، کم ظرفی سب کچھ واضح ہے۔ ریما عمر نے مزید کہا کہ ایسے لوگوں اور ان کے نفرت انگیز نظریے کی بار بار حوصلہ افزائی کرنے پر حکومت کو شرم آنی چاہیے۔ مفتی منیب الرحمان نے یہ کیوں کہا کہ جب حکومتی کشتی ڈولنے لگے گی تو سب سے پہلے چھلانگ لگانیوالے یہ لوگ ہوں گے اور لال مسجد آپریشن کا حوالہ کیوں دیا؟ دراصل جب لال مسجد آپریشن ہوا تو مختلف صحافیوں کی جانب سے دعوے کئے گئے کہ لال مسجد آپریشن پرویز مشرف نے کچھ لوگوں کے ایماء پر کیا تھا، جب آپریشن ہوگیا تو یہ لوگ مشرف کے خلاف ہوگئے۔ اس پر جاوید چوہدری نے "سرخ بن مانس " کے عنوان سے ایک کالم بھی لکھا جس میں انہوں نے نجم سیٹھی پر الزام لگایا،ا پنے کالم میں جاوید چوہدری نے نجم سیٹھی کو این جی اوز کا مافیا لارڈ قرار دیا اور انکشاف کیا کہ پرویز مشرف نے میرے ساتھ ملاقات میں اعتراف کیا تھا کہ مجھے نجم سیٹھی جیسے لوگوں نے مجھے لال مسجد آپریشن کیلئے اکسایا جب آپریشن ہوگیا تو یہ لوگ بھاگ گئے۔ جاوید چوہدری نے اپنے کالم میں نجم سیٹھی اور اسکے ساتھیوں کو سرخ بن مانس سے تشبیہہ دی اور کہا کہ سرخ بن مانس دنیا کے بیوقوف ترین لیکن وفادار بن مانس ہیں،انکے بارے میں مشہور ہے کہ یہ اپنے مالک کے ماتھے پر سے مکھی اڑانے کیلئے اسکا سرکچل دیتے ہیں۔ اسی طرح مبشرلقمان نے بھی کئی سال پہلے دعویٰ کیا تھا کہ لال مسجد آپریشن میں جیو نیوز کا ہاتھ تھا۔ ایک تقریب میں جیو کے ایک سینئر اہلکار نے ہاتھ کھڑا کرکے کہا کہ لال مسجد والوں کے خلاف آپریشن کریں، ہم آپکو سپورٹ کریں گے۔ وزیراعظم عمران خان بھی ماضی میں انہیں نشانے پر رکھ سکتے ہیں اور انہیں خونی لبرلز قراردیتے ہیں کچھ سال قبل عمران خان نے کہا تھا کہ مجھے یہ بتائیں کہ ہمارا یہ لبرل کیسا ہے؟ اس سے زیادہ خونی لبرل میں نے نہیں دیکھا۔ ان کو خون چاہیے۔ وزیرستان میں بمباری کرکے گاؤں میں بچے عورتیں مار رہے ہیں لیکن لبرل ہمارا چپ بیٹھا ہے۔ عمران خان نے لبرل کی تعریف کرتے ہوئے کاہ تھا کہ لبرل وہ ہوتا ہے جس میں انسانیت ہوتی ہے، جس میں انسانی قدریں ہوتی ہیں، جو انسانوں کو انسان سمجھتا ہے، جو انصاف کرنے والا ہوتا ہے چاہے اپنے خلاف بھی ہو۔ اور لبرل ہمیشہ اینٹی وار ہوتا ہے۔ وہ جنگوں کے خلاف ہوتے ہیں۔ عمران خان کے اس بیان پر کافی لے دے ہوئی ، مخصوص طبقے اور میڈیا نے عمران خان کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا لیکن عمران خان کی متعارف کردہ ٹرم " خونی لبرلز" بہت مقبول ہوئی اور آج بھی تحریک انصاف کے لوگ اور لبرل مخالف لوگ اس ٹرم کو انکے خلاف استعمال کرتے ہیں۔
عالمی سطح پر ہونیوالی مہنگائی کے پاکستان پر بھی بہت برے اثرات مرتب ہوئے ہیں جس کا نتیجہ یہ نکلا ہے کہ پٹرول 137 روپے لیٹر ہوگیا، خوردنی تیل کی قیمت میں کئی گنا اضافہ ہوگیا جبکہ وزیراعظم عمران خان کا کہنا ہے کہ ابھی پٹرول اور تیل کی قیمتوں میں مزید اضافہ متوقع ہے۔ مہنگائی کے پیش نظر گزشتہ روز وزیراعظم عمران خان نے عوامی ریلیف پیکیج کا اعلان کیا ملک کے 13 کروڑ افراد کے لئے آٹا، دال اور گھی پر 30 فیصد سبسڈی کا حامل 120 ارب روپے مالیت کا تاریخی ریلیف پیکج پیش کرتے ہوئے کہا ہے کہ سبسڈی آئندہ 6 ماہ تک ہوگی۔ وزیراعظم عمران خان نے مزید کہا کہ 60 لاکھ تعلیمی وظائف کے لئے 47 ارب روپے مختص کئے جا رہے ہیں جبکہ کسانوں کو سستے قرضے دینے کا بھی اعلان کیا۔ وزیراعظم نے کہا کہ ہم نے کورونا وبا کے دوران زراعت، تعمیرات، برآمدات کو خاص طور پر بچایا جس کی وجہ سے چاول کی پیداوار میں 13.6 فیصد، مکئی 8 فیصد، گنا 22 فیصد، گندم 8 فیصد اور کاٹن کی پیداوار میں 81 فیصد اضافہ ہوا جس سے زراعت کے کاشتکاروں کو 1100 ارب روپے اضافی ملے‘ کسانوں کے حالات اچھے ہوئے۔ اس پر عاصمہ شیرازی نے ردعمل دیتے ہوئے سوال کیا کہ امریکہ ، یورپ کی مثالیں دیتے ہوئے وزیراعظم قوم کو بتائیں کہ وہاں فی کس آمدنی کتنی ہے ؟ اسکے بعد عاصمہ شیرازی نے ایک پول بھی شروع کیا جس میں انہوں نے سوال کیا کہ کیا آپ وزیراعظم کے ریلیف پیکج سے مطمئن ہیں؟ عاصمہ شیرازی کے اس پول پر عوام نے رائے دی اور 64,4فیصد کا کہنا تھا کہ وہ مطمئن ہیں جبکہ 35.6فیصد کا کہنا تھا کہ وہ غیر مطمئن ہیں۔ عاصمہ شیرازی کے پول پر شہبازگل نے ردعمل دیا کہ کپتان بھاری اکثریت سے آگے۔ عاصمہ شیرازی جواب دیتے ہوئے شہباز گل نے لکھا کہ جی محترمہ 73 سال سے فی کس آمدنی کم رہنے کا ذمہ دار عمران خان ہے اور ساری دنیا میں مہنگائی کا ذمہ دار بھی ٹیکس ٹو جی ڈی پی کتنا ہے ان ممالک کا؟ اور انٹرنیشنل مارکیٹ میں چیزیں ملکوں کی فی کس آمدنی کے حساب سے نہیں ملتیں کم اور زیادہ آمدنی سب کو ایک ہی قیمت ادا کرنا پڑتی ہے اپنے ایک اور ٹویٹ میں شہبازگل نے عاصمہ شیرازی کو جواب دیا کہ میری بہن جب آپ اتحاد ایئرلائن جہاز کی بزنس کلاس کی ٹکٹ خریدتی ہیں تو کیا وہ ٹکٹ آپ کی فی کس آمدن دیکھ کر جاری ہوتی ہے یا سارے ملکوں کے لئے ایک ہی ریٹ ہوتا ہے ؟ میری بہن تیل بھی انہی ملکوں سے خریدا جاتا ہے
آئی سی سی ٹی20 ورلڈ کپ کے دوران آج بھارت اور افغانستان کے درمیان میچ جاری ہے، میچ میں پہلے اننگز کے دوران ہی سوشل میڈیا پر اس میچ کے فکس ہونے کے تبصرے شروع ہوگئے ہیں۔ خبررساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق آج کے اہم میچ بھارت کیلئے ڈو اور ڈائی کی کیفیت ہے، اور آج جیت کے بھی بھارت کیلئے آسانی نہیں بلکہ آگے کے میچز بھی جیتنا لازمی ہوجائے گا۔ بھارت کی ایونٹ کے پہلے دو میچز میں ہار کے بعد گروپ میں پوزیشن اس قدر کمزور ہوگئی ہے کہ اسے اگلے تمام میچز بڑے مارجن سے جیتنے ہوں گے اس کے بعد بھی آگے جانے کیلئے دیگر ٹیموں کی ہار جیت پر بات جاکر رکے گی۔ آج کے میچ میں افغانستان نے ٹاس جیت کر پہلے فیلڈنگ کا فیصلہ کیا اور بھارت کو بیٹنگ کی دعوت دی ، بھارتی بیٹسمینوں نے کریز پر آتے ساتھ ہی مار دھاڑ شروع کردی اور افغانستان کے باؤلرز کی وہ دھلائی کرنا شروع کی کہ ٹویٹر صارفین نے اس میچ کو فکسڈ ہی قرار دیدیا اور ٹویٹر پر اس حوالے سے فکسڈ کا ہیش ٹیگ ٹاپ ٹرینڈنگ کرنے لگا ہے۔ ایک صارف نے کہا کہ یہ میچ 100 فیصد نہیں بلکہ دوسو فیصد فکسڈ ہے، افغانستان کے باؤلرز اسی لائن اور لینتھ پر باؤلنگ کررہے ہیں جس پر انہیں چوکے اور چھکے پڑرہے ہیں۔ ایک صارف نے میچ میں بھارتی بلے بازوں کی شاٹوں کی ویڈیوشیئر کرتے ہوئے کہا اس ویڈیو کو دیکھ کر کہا جاسکتا ہے کہ آج کا میچ فکسڈ ہے۔ ایک صارف نے افغانی فیلڈر کی جانب سے کیچ چھوڑنے کی ویڈیو شیئر کی اور کہا کہ پھر کیسے یہ فکسڈ نہیں ہے۔ ایک صارف نے بھارتی فلم کا ہی ایک منظر شیئر کرتے ہوئے کہا کہ میچ فکسڈ ہے، فلم کا منظر 2 دوستوں کا ہے جس میں سے ایک کہتا ہے کہ اوور ایکٹنگ مت کر سارا کھیل بگڑ جائے گا۔ ایک صارف افغانستان کے کھلاڑیوں کو ایکٹنگ کا بادشاہ قرار دیدیا۔
گولیاں ، ٹافیاں بسکٹ بیچنے والے بچے کی ویڈیو وائرل۔۔ دیکھنے والے بچے کی تعریفیں کئے بغیر نہ رہ سکے۔ سوشل میڈیا پر ایک ویڈیو وائرل ہورہی ہے جس میں ایک کاسرسوار شخص بچے سے بسکٹ خرید رہا ہے لیکن بچہ زیادہ پیسے لینے کی مقررہ قیمت لینے پر اصرار کررہا ہے۔ تفصیلات کےمطابق گاڑی میں سوار آدمی نے بچے سے بسکٹ خریدا جس کی قیمت 20 روپے تھی اس نے بدلے میں 100 روپیہ دیا، بچے نے لینے سے انکار کردیا کہ میں 20 روپے ہی لوں گا۔ گاڑی کا مالک اصرار کرتا رہا لیکن اس نے کہا کہ اسکے 20 روپے بنتے ہیں وہ 20 روپے ہی لے گا۔ اس پر گاڑی میں سوار شخص نے کہا کہ آپکے پاس جو سامان ہے وہ کتنے کا ہے؟ بچے نے کہا کہ 140 روپے کا، کارسوار نے بچے سے اسکا سارا سامان خریدلیا اور اسے 150 روپیہ دیا لیکن بچے نے گاڑی میں سوار شخص کو 10 روپے واپس کردئیے کہ میں سامان کی قیمت 140 روپے ہے۔ یہ ویڈیو کہاں کی ہے اور کتنی پرانی ہے اسکے بارے میں معلوم نہیں ہوسکا لیکن یہ ویڈیو سوشل میڈیا پر خوب وائرل ہورہی ہے اور لوگ بچے کی خوب تعریفیں کررہے ہیں۔ اس ویڈیوپر سوشل میڈیا صارفین بھی بچے کی تعریفیں کئے بغیر نہ رہ سکے اور کہا کہ اللہ تعالیٰ اس بچے پر اپنی کروڑوں رحمتیں نازل فرمائے اور کے والدین پر بھی سلامتی ھو جنھوں نے اپنے بچے کی ایسی بہترین تربیت کی ھے
گزشتہ روز مسلم لیگ ن کی نائب صدر مریم نواز شریف نے ٹویٹر پر بھارتی لابی کی جانب سے کیے گے سٹنٹ "جسٹس فار بلوچستان" کے بینر کی ویڈیو شیئر کردی ۔ مائیکروبلاگنگ ویب سائٹ ٹویٹر پر مریم نواز نےایک ٹویٹ کی جس میں انہوں نے ایک ویڈیو شیئر کی، ویڈیو 2019 ورلڈ کپ کے دوران ہوا میں ایک بینر کے لہرائے جانے کی تھی جس پر "جسٹس فار بلوچستان" تحریر تھا۔ مریم نواز کو اپنے اس ٹویٹ پر شدید تنقید کا نشانہ بننا پڑا ، سوشل میڈیا صارفین نے کہا کہ ریم نواز نے آج یہ ٹوئیٹ کرکے آفیشل اعلان کردیا کہ وہ پاکستان میں اسی بھارتی لابی کا حصہ ہیں جو پاکستان میں علیحدگی پسند تحاریک سپانسر کرتی ہیں۔ بعض نے کہا کہ مریم نواز بغض پاکستان میں پاگل ہوچکی ہیں، یہی وہ ملک ہے جس پر ان کےوالد نے دہائیوں حکومت کی ہے۔ شدید تنقید کے بعد ماضی کی طرح مریم نواز نے ایک بار پھر اپنا ٹویٹ ڈیلیٹ کر دیا۔ اپنا ٹویٹ ڈیلیٹ کرنے کے بعد مریم نواز نے لکھا کہ میں نے ٹویٹ ڈیلیٹ کردیا کیونکہ کچھ معلوم عناصر اس کی غلط تشریح کر رہے تھے۔ مریم نواز کا کہنا تھا کہ میں اپنے پیارے پاکستان کے تمام پسماندہ لوگوں کے حقوق کے لیے کھڑی ہوں اور کھڑٰ رہوں گا۔ بلوچستان میرے دل کے قریب ہے۔ کوئی بھی پروپیگنڈہ اسے بدل نہیں سکتا۔ بلوچستان کو انصاف دو مریم نواز نے ٹویٹ کیوں دیلیٹ کیا؟ اسکی مختلف وجوہات پیش کی جارہی ہیں، بعض کا کہنا ہے کہ مریم نواز نے شدید تنقید کے بعد ٹویٹ ڈیلیٹ کیا، بعض نے کہا کہ مریم نواز کی ن لیگی سپورٹرز منتیں ترلے کررہے تھے کہ میم پلیز ٹویٹ ڈیلیٹ کردیں۔ بعض کا یہ کہنا تھا کہ شہبازشریف نے مریم نواز سے ٹویٹ ڈیلیٹ کروایا
ویرات کوہلی کے خلاف بھارت میں گالیوں سے بھرا ٹرینڈ ٹاپ پر۔۔ ویرات کوہلی نےگزشتہ روز نہ صرف محمد شامی کے حق میں بولے تھے بلکہ انہوں نے دیوالی پر بھی عوام سے پٹاخے نہ چلانے کی اپیل کی تھی۔ تفصیلات کے مطابق گزشتہ روز سے ویرات کوہلی کے خلاف ایک نازیبا ٹرینڈ ٹاپ پر ہے جس کی وجہ ویرات کوہلی کا محمد شامی سے متعلق بیان دینا اور عوام سے دیوالی پر پٹاخے چلانے کی بجائے صرف دیا جلانے کی اپیل کرنا ہے۔ گزشتہ روز ویرات کوہلی نے محمد شامی کے حق میں بیان دیا کہ کہ مذہب کی بنیاد پر کسی پر حملہ کرنا ایک گھٹیا عمل ہے، وہ ایسے فضول لوگوں پر ایک منٹ بھی ضائع نہیں کرنا چاہیں گے۔ بھارتی ٹیم کے کپتان کا کہنا تھا کہ سوشل میڈیا پر بزدل لوگ بیٹھے ہیں جو جس کو چاہتے ہیں ہدف بنا دیتے ہیں۔ صرف یہی نہیں گزشتہ روز ہی ویرات کوہلی نے دیوالی کے موقع پر عوام سے اپیل کی تھی کہ وہ دیوالی پر کریکر مت چلائیں، آتشبازی نہ کریں بلکہ صرف چراغاں کریں اور ماحول کو محفوظ کریں۔ ویرات کوہلی کے اس بیان پر بھارتی غصہ میں آگئے اور ویرات کوہلی کے خلاف ایک گالیوں سے بھرا ٹرینڈ چلادیا جو دیکھتے ہی دیکھتے ٹاپ پرپہنچ گیا۔ ایک سوشل میڈیا صارف نے کہا کہ کہ ویرات کوہلی منافق ہے، ہمیں کہہ رہا ہے کہ آتشبازی نہ کریں ، اسے تب ماحول کا خیال نہیں آیا جب انوشکا شرما کی سالگرہ پر آتشبازی کررہا تھا۔ ایک بھارتی نے ویرات کوہلی کو کپتانی سے ہٹانے کا مطالبہ کیا ایک نے کہا کہ ویرات کوہلی ہیلووین، گڈفرائیڈے، کرسمس ، تھینکس گیونگ سمیت سب تہوار منانا چاہتا ہے لیکن ہولی اور دیوالی نہیں منانا چاہتا کیونکہ وہ اس کلچر کا حصہ نہیں بننا چاہتا۔ دیگر سوشل میڈیا صارفین نے بھی ویرات کوہلی کوکڑی تنقید کا نشانہ بنایا۔ بعض بھارتیوں نے اس ٹرینڈ کی مخالفت بھی کی اور کہا کہ ہمیں اپنے ہیروز کی قدر کرنی چاہئے، ہم اتنی جلدی یہ کیوں بھول جاتے ہیں کہ ویرات کوہلی کی بھارت کیلئے بہت خدمات ہیں اور انہوں نے اپنی پرفارمنس سے بھارت کو کئی میچز جتوائے ہیں۔ اس بھارتی گالیوں بھرے ٹرینڈ پر ایک پاکستانی نے ردعمل دیا کہ ویسے انڈیا ہو یا پاکستان اپنے پلییرز اور اسٹارز کو اسمان سے زمین پر لانے اور زمین سے آسمان پر پہنچانے میں وقت نہی لگاتے۔ یہ پورا خطہ ہی انتہائی جذباتی ہے ابھی ویرات کوہلی کےحوالےسےخبریں آنے کی دیر تھی کہ پورےانڈیامیں ویرات کوہلی کے خلاف گالیوں بھرےٹرینڈز کا آغاز ہوگیاہے
غریدہ فاروقی کے پروگرام کا پینل سوشل میڈیا پر زیربحث۔۔ پاکستان کے امیج پر بحث کیلئے ان کھلاڑیوں کو بلایا جو پاکستان کی بدنامی کا باعث بن چکے ہیں۔ کچھ روز قبل غریدہ فاروقی نے ایک پروگرام کیا جس کا موضوع وقار یونس کا متنازعہ بیان، محمد عامر کا ہربھجن سنگھ سے جھگڑا، شعیب اختر کیساتھ سرکاری ٹی وی پر سلوک، کیا پاکستانی ٹیم فائنل میں پہنچ چکی ہے ؟، تھا اس پروگرام کی دلچسپ بات یہ تھی کہ اس پروگرام میں سلمان بٹ اور دانش کنیریا کو مدعو کیا گیا تھا جو ماضی میں سپاٹ فکسنگ میں ملوث رہے ہیں جن کھلاڑیوں کی وجہ سے ماضی میں پاکستان کی بدنامی ہوئی ان سے غریدہ فاروقی یہ سوال کرتی نظرآتی ہیں کہ شعیب اختر کیساتھ جو ہوا اس سے پاکستان کا امیج کس حد تک متاثر ہوا؟ اس پروگرام میں غریدہ فاروقی نے کامران اکمل سے بھی ماہرانہ تجزیہ لیا، کامران اکمل قومی ٹیم میں طویل عرصے تک وکٹ کیپر کے فرائض سرانجام دیتے رہے ہیں اور وہ اکثر وبیشتر آسان ترین کیچ ڈراپ کرکے یا مس فیلڈنگ کرکے مخالف ٹیم کا فائدہ کروادیتے تھے اور پاکستان کی شکست کا باعث بن جاتے تھے۔ اس پروگرام میں سپاٹ فکسنگ کی وجہ سے پاکستان کی بدنامی کا باعث بننے والے سلمان بٹ اور دانش کنیریا نے شعیب اخترکیساتھ ہونیوالے سلوک کی خوب مذمت کی اور اسے پاکستان کی بدنامی قرار دیدیا۔ ایک سوشل میڈیا صارف نے کہا کہ قیامت کی نشانیاں کہ سلمان بٹ، دانش کنیریا اور کامران اکمل غریدہ فاروقی کے ساتھ پاکستان کے تشخص پر پروگرام کر رہے ہیں۔ان حضرات سے میچ فکسنگ بارے ایکسپرٹ مشورہ لیا جانا چاہیے۔ ایک اور سوشل میڈیا صارف نے تبصرہ کیا کہ ویسے حد ہے بھئی غریدہ فاروقی، دنیش کنیریا اور سلمان بٹ پاکستان کے امیج پر گفتگو کر رہے ہیں۔ یہ کوئی مذاق ہے کیا؟ سوشل میڈیا صارفین کا یہ بھی کہنا تھا کہ ایسے کھلاڑی جو پاکستان کی بدنامی کا باعث بنیں انہیں ٹی وی پر موقع نہیں ملنا چاہئے بلکہ انکا بائیکاٹ ہونا چاہئے۔
بھارتی جنتا پارٹی کے رکن راجیہ سبھا سبرامنین سوامی نے پاکستان سے شکست کے بڑھک مارتے ہوئے پاکستان کو ٹکڑوں میں تقسیم کرنے کے اپنے ناپاک عزائم کا اظہار کردیا ہے۔ بھارت کی حکمران ہندو انتہا پسند جماعت بھارتی جنتا پارٹی کے رہنما سبرامنین سوامی نے بھارت کی پاکستان کے ہاتھوں بدترین شکست کے اگلے روز ایک بڑھک مارتے ہوئے میچ کی مخالفت کی اور نفرت پھیلانے کا ذریعہ بن گئے ۔ اپنے بیان میں سبرامنین سوامی نے کہا کہ "دہشت گرد پاکستان کے ساتھ کرکٹ کھیلنا منظور نہیں ہے، مغل حکمران بھی پاکستان کی طرح ہی تھے مگر ہم نے ان کا نام و نشان مٹادیا"۔ انہوں نے کہا کہ" آج ہم کسی مائیکروسکوپ اور ٹیلی سکوپ کی مدد سے بھی مغلوں کا نام و نشان نہیں ڈھونڈ پاتے۔ سبرامنین سوامی نے پاکستان کے ٹکڑے کرنے کے اپنے ناپاک عزائم کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ہم پاکستان کے چار ٹکڑے ہونے کے بعد چاروں کے ساتھ کرکٹ کھیل سکتے ہیں۔ واضح رہے کہ سبرامنین سوامی نریندر مودی کی انتہا پسند جماعت بھارتی جنتا پارٹی کے اہم رہنما ہیں جو اکثر پاکستان اور مسلمانوں کے خلاف زہر اگلتے دکھائی دیتے ہیں، ماضی میں انہوں نے اپنی ہی حکومت کو پاکستان اور چین کے ساتھ بیک وقت جنگ لڑنے کا مشورہ بھی دے ڈالا تھا ۔
دبئی: ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ میں پاکستان اور بھارت کے درمیان میچ میں بھارتی ٹیم کی شکست کو براہ راست دیکھ کر اداکار اکشے کمار کا منہ کھلے کا کھلا رہ گیا۔ پاکستان اور بھارت کے میچ کے دوران بالی وڈ اداکار اکشے کمار، پریٹی زنٹا، ویویک اوبرائے، ارواشی روٹیلا سمیت کئی دبئی کرکٹ اسٹیڈیم موجود تھے۔ لیکن اداکار اکشے کمار کی پاک بھارت میچ دیکھنے کی تصویر خوب وائرل ہوئی ہے جس میں وہ بھارتی کرکٹ ٹیم کی شکست کو اپنی آنکھوں سے دیکھ رہے ہیں۔ پاکستانی اداکار اکشے کمار کی تصویر کو لے کر مزاحیہ میمز بنا کر سوشل میڈیا پر شیئر کر رہے ہیں۔ اکشے کمار کی ایک ویڈیو بھی سوشل میڈیا پر وائرل ہورہی ہے جس کو لیکر شائقین کرکٹ اکشے کمار کو ٹرول کررہے ہیں کہ نہ جاؤ چھوڑ کے کہ دل ابھی بھرا نہیں۔خیال رہے کہ یہ ویڈیو کسی اور میچ کی ہے۔ ایک سوشل میڈیا صارف نے طنز کیا کہ اکشے کماراب فلم بنائیں گے اور اس میں پاکستان کو 10 وکٹوں سے ہرائیں گے ڈاکٹر فاطمہ کا کہنا تھا کہ پہلے پاکستان کی طرف سے دی گئی اوور تھروز پر اکشے کمار دانت نکال رہا تھا اور میچ کے بعد رورہا ہے۔ اکشے کمار کے ری ایکشن پر جنید نامی سوشل میڈیا صارف نے بھی ویڈیو بناکر شئیر کی۔ دیگر سوشل میڈیا صارفین نے بھی اکشے کمار کے ری ایکشن پر دلچسپ تبصرے کئے۔ بھارت کی جانب سے پاکستان کو جیت کے لیے 152 رنز کا ہدف دیا گیا تھا جسے قومی ٹیم نے جارحانہ بیٹنگ کرتے ہوئے 17 اوورز میں ہی مکمل کر لیا اور بھارت کو 10 وکٹوں سے عبرتناک شکست دیدی۔
کرکٹ میچ دیکھنے پر مریم نواز کی وزیراعظم عمران خان پر تنقید۔۔ فوادچوہدری، فرخ حبیب سمیت تحریک انصاف کے رہنماؤں اور سوشل میڈیا صارفین کا مریم نواز کو جواب گزشتہ روز پاکستان اور بھارت کے درمیان ٹی 20 ورلڈکپ میچ میں پاکستان نے بھارت کو 10 وکٹوں سے شکست دی جس پر پورا پاکستان خوشی سے جھوم اٹھا۔لوگ ایک دوسرے کو مبارکبادیں دیتے اور دلچسپ تبصرے کرتے ہوئے۔ اس پر صدر مملکت عارف علوی، وزیراعظم عمران خان ، شہباز شریف اور آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ سمیت سیاسی رہنماؤں نے بھی بھارت کو شکست دینے پر قومی ٹیم کو مبارک باد دی اور صدر پاکستان اور وزیراعظم پاکستان نے اپنے ٹوئٹر پیغام میں اپنے جذبات کا اظہار کیا۔ وزیراعظم عمران خان نے بھی سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر میچ دیکھتے ہوئے تصویر شیئر کی اور قومی ٹیم کو مبارک باد دیتے ہوئے کہا کہ پاکستان ٹیم کو مبارکباد اور بابر اعظم کو جنہوں نے ٹیم کو فرنٹ سے لیڈ کیا، رضوان اور شاہین آفریدی نے شاندار کارکردگی کا مظاہرہ کیا، پوری قوم کو آپ پر فخر ہے۔ وزیراعظم عمران خان کے کرکٹ میچ دیکھنے کی تصویر منظرعام پر آنے پر مریم نواز نے وزیراعظم عمران خان کو کڑی تنقید کا نشانہ بنایا، مریم نواز نے اپنے ٹوئٹر پیغام میں لکھا کہ ملک میں خلقِ خدا بھوک، مہنگائی اور نااہلی سے مر رہی ہے اور ان کو دیکھو! بے ضمیری اور بے حسی کا اگر چہرہ ہوتا تو ایسا ہوتا ! مریم نواز کو تحریک انصاف کے رہنماؤں اور حامیوں نے جواب دیتے ہوئے کہا کہ آج کا دن جشن منانے اور خوشی کا ہے۔ آپ کو آج کیوں تکلیف ہورہی ہے ؟ کہیں اسکی وجہ یہ تو نہیں کہ آپکے انکل مودی کی ٹیم ہارگئی ہے؟ فرخ حبیب نے مریم نواز نے ٹویٹ کو قوٹ کرکے جواب دیا کہ میڈم برنول لگایئے جلن تو محسوس ہوگی کیونکہ آپکے انکل مودی کی ٹیم ہار گئی۔ سینیٹر عون عباس بپی نے جواب دیا کہ آج تک کوئی ایسا ٹویٹ میری نظر سے نہیں گزرا جب پاکستان کے حوالے سے اندرونی یا بیرونی سطح پر کوئی مثبت خبر ہو اور یہ بی بی خوش دکھائی دی ہوں۔ بے حسی و بے ضمیری تو دراصل ان میں پائی جاتی ہے؛ عوام کی اتنی فکر ہے تو باؤ جی سب جائیدادیں بیچ کر بمع اہل و عیال پاکستان کیوں نہیں آجاتے؟ فوادچوہدری نے بھی مریم نواز کو کڑی تنقید کا نشانہ بنایااور کہا کہ یہ وقت جشن منانے اور ایسے لوگوں کو نظرانداز کرنے کا ہے۔ تحریک انصاف کے سیکرٹری اطلاعات پنجاب عثمان بسرا نے ٹویٹ کیا کہ اس عورت نے سوچا سارا ملک ہی خوش ہے کوئی آج کسی کو گالی نہیں دے رہا لہذا سونے سے پہلے میں اپنے حصہ کی سوغات سمیٹوں اور سکون سے سو جاؤں حسنین نے مریم نواز کے ٹویٹ کو قوٹ کرتے ہوئے طنز کیا کہ بھارت میں صورتحال شفقت چوہدری نے جواب دیا کہ اصل تکلیف انڈیا کے ہارنے کی ہے اس بی بی کا کچھ نہیں ہو سکتا اس پر آج غصہ نا کریں آج اسکی ٹیم کو پاکستان نے بدترین شکست دی ہے۔ اس لیئے اسکو معاف کریں آج کا دن۔
وزیراعظم عمران خان کے معاون خصوصی ڈاکٹر شہباز گل کو شیریں مزاری کی بیٹی کو بھانجی کہنا مہنگا پڑگیا ہے، ایمان مزاری نے شہباز گل کو آڑے ہاتھوں لے لیا۔ تفصیلات کے مطابق شیریں مزاری کی صاحبزادی ایمان مزاری کی جانب سے حکومت پر شدید تنقید پر ردعمل دیتے ہوئے ڈاکٹر شہباز گل نے کہا کہ آپ سے رشتہ ایسا ہے کہ آپ کو کیا جواب دیں۔ ڈاکٹر شہباز گل کی جانب سے اس ردعمل پر ایمان مزاری نے انہیں کرار جواب دیتے ہوئے کہا کہ میری والدہ کے اردگر جو لو گ موجود ہیں وہ ان کا انتخاب ہے اس کا مطلب ہر گز یہ نہیں ہے کہ آپ کی بھانجی نہیں ہوں ۔ انہوں نے مزید کہا کہ آگر میری بات کا آپ کے پاس جواب ہے تو ضرور دیں اپنے ٹرولز کی طرح "ماما ماما" والا منجن مت بیچیں۔ واضح رہے کہ ایمان مزاری ٹویٹر پر اکثر حکومتی پالیسیوں کو تنقید کا نشانہ بناتی نظر آتی ہیں، انہوں نے اپنے حالیہ بیان میں شہباز گل کو تنقید کرتے ہوئے کہا تھا کہ اگر حکومت چلانے کے قابل ہوتے تو عوام کو ہر وقت مذہب کا درس نہ دے رہے ہوتے بلکہ اپنی کارکردگی دکھا رہے ھوتے۔ انہوں نے مزید کہا کہ جن لوگوں نے ملک کی معیشت تباہ کر دی، میڈیا پر بے شمار قدغنیں لگائیں اور اپوزیشن کو ہراساں کیا ان کے پاس مذہب کے پیچھے چھپنے کے سوا اور کیا راستہ رہ گیا ہے۔ ان کے اس بیان پر جواب دیتے ہوئے ڈاکٹر شہباز گل نے ٹویٹ کیا اور کہا کہ آپ ہیں تو ہماری بھانجی لیکن آپکا منجن بکتا ہے اپنی والدہ کے ارد گرد موجود لوگوں کو برا بھلا کہنے ہیں۔ آپ سے رشتہ ایسا ہے کہ آپکو کیا جواب دیا جائے۔ بیٹا دبا کے رکھیں۔
نجی ٹی وی چینل کی تجزیہ کار محمل سرفراز کو عاصمہ شیرازی کے معاملے پر حکومت کو تنقید کا نشانہ بنانا مہنگا پڑگیا، سوشل میڈیا پر صارفین نے انہیں ان کا اپنا ماضی یاد کروادیا۔ تفصیلات کے مطابق اینکر پرسن عاصمہ شیرازی کے خلاف ٹویٹر پر ٹرینڈز چلائے گئے جس کے حوالے سے متعدد صحافیوں اور تجزیہ کاروں نے حکومت کو مورد الزام ٹھہرایا، حکومت پر تنقید کرنے والے ان صحافیوں میں نجی ٹی وی چینل کی تجزیہ کار محمل سرفراز نے بھی شامل تھیں۔ محمل نے حکومت پر تنقید کرتے ہوئے الزام عائد کیا کہ عاصمہ شیرازی کے خلاف حکومت نے بھارت کارڈ، مذہب کارڈ اور لفافہ کارڈ استعمال کیا، ان کو ہراساں کیا اور ٹویٹر پر ان کی کردار کشی کی باقاعدہ مہم چلوائی۔ تاہم سوشل میڈیا صارفین نے محمل سرفراز کی 2010 سے 2013 کے درمیان کی گئی ٹویٹس کو شیئر کرتے ہوئے محمل کو یاد دلایا کہ ماضی میں محمل جن اداروں ، صحافیوں اور شخصیات کو شدید تنقید کا نشانہ بناتی آئی ہیں آج وہ اسی ادارے میں ان صحافیوں کی حمایت کرتی دکھائی دیتی ہیں۔ 2013 میں کی گئی ٹویٹس میں محمل سرفراز جیونیوز اور اس کے رپورٹر احمد نورانی کو شدید تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے الزام عائد کرتی ہیں کہ ان کی جھوٹی خبروں کی وجہ سے انہیں زندگی کا خطرہ لاحق ہوگیا ہے۔ محمل سرفراز نے پیپلزپارٹی کے رہنماؤں کے خلاف خبریں نشر کرنے پر جنگ اور جیو نیوز کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا اور کہا کہ یہ صحافتی ادارے اور صحافی نوازشریف کی جانب سے لفافے پکڑ کر ایک منظم پراپیگنڈہ کررہے ہیں ۔ انہوں نے جنگ اور جیو نواز شریف کے خلاف خبریں نہیں چلاسکتا کیونکہ وہ پیسوں سے ادارے کو خوش رکھتے ہیں صحافیوں کو اپنی جیبوں میں رکھتے ہیں۔ محمل سرفراز نے نہ صرف نواز شریف ، جنگ ، جیو یا رپورٹرز کو تنقید کا نشانہ بنایا تھا بلکہ انہوں نے ایک ٹویٹ میں سینئر صحافی حامد میر کو بھی رگڑا لگایا اور کہا کہ کیا حامد میر کی کبھی اچھی شہرت تھی؟ یہ ایک مذاق ہے، ہر کسی کو ان کی اصلیت کا علم ہے بس لوگ بولنے سے ڈرتے ہیں۔ واضح رہے کہ آج محمل سرفراز اسی جنگ اور جیو گروپ کا حصہ ہیں اور ان کے ایک پروگرام میں بطور تجزیہ کار پینلسٹ شریک بھی ہوتی ہیں۔
نامور خاتون صحافی عاصمہ شیرازی نے برطانوی نشریاتی ادارے کے اردو پلیٹ فارم پر ایک کالم لکھا جس میں وزیراعظم اور ان کے اہلخانہ کا نام لیے بغیر ذاتی نوعیت کے حملے کیے۔ انہوں نے یہ کالم اپنے ٹوئٹر اکاؤنٹ سے شیئر بھی کیا۔ خاتون صحافی نے اس کے کیپش میں لکھا کہ اب کالے بکرے سرِ دار چڑھیں یا کبوتروں کا خون بہایا جائے، پُتلیاں لٹکائی جائیں یا سوئیاں چبھوئی جائیں، معیشت یوں سنبھلنے والی نہیں جبکہ معیشت کے تقاضے تبدیلی کا مطالبہ کر رہے ہیں۔ عاصمہ شیرازی کے اس کالم پر تحریک انصاف کے مختلف رہنماؤں اور حامی سوشل میڈیا صارفین نے سخت مؤقف اپنایا اور عاصمہ شیرازی کے کالم میں کیے گئے دعوؤں کی تردید کرتے ہوئے کہا کہ انہیں اس طرح ذاتی نوعیت کے حملے نہیں کرنے چاہییں۔ وہ خاتون ہیں انہیں زیب نہیں دیتا کہ وہ کسی دوسری خاتون پر ذاتی حملے کریں۔ رہنما تحریک انصاف مسرت چیمہ ، علی زیدی، علی محمد خان، میاں محمود الرشید، عالیہ حمزہ اور معاون خصوصی شہباز گل نے کہا کہ وہ سابق حکومت سے مالی فوائد حاصل کرتی رہی ہیں جو اس حکومت سے انہیں میسر نہیں۔ تحریک انصاف کے رہنماؤں نے آئندہ عاصمہ شیرازی کے پروگرام میں شرکت نہ کرنے کا بھی اعلان کیا۔ تحریک انصاف کی تنقید کے بعد مخصوص صحافی عاصمہ شیرازی کی حمایت میں بھی سامنے آئے ہیں۔ جن میں اویس توحید، بینظیر شاہ، ریما عمر، محمل سرفراز، زیب النساء برکی، عمار علی جان و دیگر شامل ہیں۔ان صحافیوں نے عاصمہ شیرازی کو اپنے تعاون کا بھرپور یقین دلایا۔ ان صحافیوں کا کہنا تھا کہ تحریک انصاف کے رہنما ایک خاتون کو ہراساں کررہے ہیں، اس طرح سے حملوں سے عاصمہ شیرازی کو سچ بولنے سے نہیں روکا جاسکتا۔ کیونکہ وہ بہادر اور نرم دل شخصیت کی حامل ہیں۔ ان مخصوص صحافیوں کا یہ بھی کہنا تھا کہ یا انہیں سمجھ نہیں آتی کہ حکومت پر تنقید کرنا اور سوال پوچھنا ہی صحافی کا کام ہے۔ اس میں کسی کی اطاعت کرنے کا تاثر پھیلانا غلط ہے۔ بعض صحافیوں نے تحریک انصاف کے رہنماؤں اور سپورٹرز پر عاصمہ شیرازی کو آن لائن ہراساں کرنے اور کردارکشی کا بھی الزام لگایا ۔ صحافیوں کے اس دفاع پر بعض صحافیوں نے سوالات بھی اٹھائے اور کہا کہ ان صحافیوں کا دفاع بالکل نہیں کرنا چاہئے جو دوسروں پر ذاتی حملے کریں، میڈیا کو حق سچ کی بات کرنی چاہئے ناں کہ ذاتی تعلقات نبھانے چائیں۔ صدیق جان نے تبصرہ کیا کہ اگرننگی ویڈیوزمحمدزبیرکا ذاتی ایشوتھاتو وزیراعظم کی اہلیہ کی روحانیت انکا ذاتی ایشو کیوں نہیں ہے؟ اس بات کا کوئی ایک ثبوت ہےکہ عمران خان نےکوئی تقرری اپنی اہلیہ کےکہنے پر کی ہے؟؟؟ اگرکسی خاتون اینکر کے بارےمیں بغیرثبوت کے کوئی گھٹیا الزام لگائےتواس پران صحافیوں کارد عمل کیاہوگا؟؟ صدیق جان کا مزید کہنا تھا کہ اوردوسری بات یہ ہےکہ روحانیت کوجادواورٹونوں کا نام کیوں دیاجارہاہے؟؟؟ روحانیت اور جادو ٹونے میں زمین آسمان کا فرق ہے، لیکن عمران خان کی نفرت میں پستی کی تمام حدوں کو چھورہے ہیں کچھ لوگ.. کسی کی اسلام سے عقیدت اور محبت کا مذاق اڑانا آزادی صحافت میں آتا ہے؟؟؟ کچھ تو شرم کر لیں. بول ٹی وی کے صحافی امیر عباس نے تبصرہ کیا کہ میں آزادی رائے اور صحافت کا حامی ہوں اور اس پرکسی سمجھوتے کا قائل نہیں۔ اسی لئے حکومتی قانون PMDA کا بھی مخالف ہوں لیکن اگر ہمارے چند صحافی صحافت کے نام پر نامناسب انداز سے ایجنڈے کا بیوپار کریں تو کیا انہیں سات خون معاف ہیں؟ وہ سب اول فُول بَکیں لیکن اگر انہیں جواب دو تو وہ جرم؟ امیر عباس کا مزید کہنا تھا کہ ہم صحافی ساری دنیا کو سبق پڑھاتے ہیں، سوال کرتے ہیں لیکن اگر کوئی ہمیں سبق پڑھائے یا سوال کرے تو ہم چھوئی موئی کیوں بن جاتے ہیں۔ صحافی کا کام کسی ایک جماعت کی ٹاؤٹ گیری یا چاکری کرنا نہیں ہے۔ جب صحافت سے Objectivity ختم ہو جائے تو وہ بدبودار ہو جاتی ہے سماء ٹی وی کی نیوزکاسٹر ارم زعیم نے تبصرہ کیا کہ پاکستان شاید وہ واحد مُلک ہے جدھر جس بھی بھی ڈیپارٹمنٹ کا بندہ اپنی حد پار کرے یا غلطی کرے اور اُس پر عوامی تنقید کا سامنا ہو تو متعلقہ پیٹی بھائی بجائے اصلاح کرنے کے ٹویٹ کرتے ہیں Stay Strong Najma we are with you ایک سوشل میڈیا صارف نے لکھا کہ بشری بی بی بھی ایک خاتون ہے عاصمہ شیرازی بھی ایک عورت ہی ہے مجرمہ مریم نواز بھی کہنے کو ایک عورت ہی ہے اب عاصمہ شیرازی نے مریم کے کہنے پہ بشری بی بی کیخلاف بیہودہ کالم لکھا کسی نے مذمت نہیں کی مگر جب ردعمل آیا تو مریم کے ملازم صحافی عاصمہ شیرازی کا دفاع کر رہے ہیں بلاول واز رائٹ وقار ملک کا کہنا تھا کہ جس طرح چند صحافیوں کے روپ میں سیاسی ورکر آصمہ شیرازی کا دفاع کر رہے ہیں وہ یہاں سے اندازہ لگا لیں کہ کتنی گھٹیا باتیں کی ہیں عاصمہ نے کہ شیریں مزاری نے انہی باتوں پہ اپنی بیٹی کو بھی نہیں بخشا۔ خدا کا واسطہ ہے سیاسی وابستگیوں کی وجہ سے صحافت کو اور تعفن زدہ مت کرو۔۔
گورنر اسٹیٹ بینک کی جانب سے ڈالر مہنگا ہونے کو خوش آئند قرار دیئے جانے سے متعلق بیان پر سوشل میڈیا تبصروں کا سلسلہ جاری ہے۔ تفصیلات کے مطابق گورنر اسٹیٹ بینک رضا باقر نے گزشتہ روز ایک تقریب کے دوران یہ بیان دیا کہ اگر ڈالر مہنگا ہوتا ہے تو اس سے اوور سیز پاکستانیوں کے پاس زیادہ پیسہ آتا ہے۔ رضا باقر کی اس نرالی منطق نے سوشل میڈیا صارفین اور اپوزیشن رہنماؤں کو ایک نیا موضوع بحث دے دیدیا جس پر سوشل میڈیا صارفین نے خوب تبصرے بھی کیے اور گورنر اسٹیٹ بینک کو آڑے ہاتھوں بھی لیا۔ مسرت احمد نامی صارف نے کہا کہ ملک کو تباہ کرنے کیلئے اہم عہدوں پر نااہل لوگوں کو بٹھادیں، یہی تو میرے ملک کا المیہ ہے۔ سوشل میڈیا پر ہیش ٹیگ رضا باقر کے ٹرینڈ کے تحت لاتعداد ٹویٹس ہوچکی ہیں، بلال خان نے کہا کہ رضا باقر کو ورلڈ بینک اور آئی ایم ایف کا صدر بنادینا چاہیے، ان کی پالیسیوں کی بدولت جلد پاکستان جاپان کو بھی پیچھے چھوڑ دے گا۔ ایک اورصارف نے کہا کہ اگر ایسا ہے تو آپ تمام پاکستانیوں کو ملک سے باہر بھیج دیں تاکہ وہ زیادہ پیسہ کماسکیں۔ نعمان خان نے اس اعلی منطق کو پیش کرنے پر رضا باقر کو ستارہ جرات یا ستارہ حسن کارکردگی سے نوازنے کی درخواست کردی۔ ایک صارف نے پنجابی میں تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ رضا باقر کا کہنا ہے میرے تمام رشتہ دار بیرون ملک کمانے کیلئے گئے ہیں ہمیں تو فائدہ ہی فائدہ ہے، باقی 22 کروڑ عوام بھاڑ میں جائے۔ ضیغم نے طنز کرتے ہوئے کہا کہ آٹے اور چینی کی قیمتیں بڑھنے سے پاکستانی کو تکلیف ہوتی ہوگی وہیں کچھ لوگوں کو اربوں کا فائدہ بھی پہنچتا ہے۔ ایک صارف نے ہارورڈ یونیورسٹی کو کوس ڈالا۔ پرویز نامی صارف نے ایک شعر کا سہارا لیا اور اس صورتحال پر تبصرہ کیا۔
تحریک انصاف کی رہنما اور وفاقی وزیر انسانی حقوق شیریں مزاری اور ان کے بیٹی ایمان زینب مزاری کے مابین سیاسی نقطہ نظر کا اختلاف کسی سے ڈھکا چھپا نہیں کیونکہ دونوں ماں بیٹی کے درمیان اکثر سوشل میڈیا پر نوک جھونک دکھائی دیتی ہے۔ وفاقی وزیر کی صاحبزادی ایمان زینب مزاری اکثر اپنی ٹویٹس کے باعث خبروں کی زینت بنی رہتی ہیں۔ حالیہ ٹویٹ میں انہوں نے حکومت پر تنقید کرتے ہوئے لکھا کہ اگرملک کو جادو ٹونے سے ہی چلانا تھا تو پھراس قوم کا پیسہ اتنی بڑی کابینہ پر کیوں ضائع ہو رہا ہے؟ انہوں نے مزید کہا ملک کا مذاق جادو ٹونے سے اڑایا جا رہا ہےاورآپ چاہتے ہیں کہ جادو کرنے والوں پر بات بھی نہ ہو، ایسا تو ہرگزنہیں ہوگا۔ ان کی یہ ٹویٹ بی بی سی میں پاکستانی خاتون صحافی عاصمہ شیرازی کے لکھے گئے کالم کے بعد ان کیخلاف سوشل میڈیا پرچلائےجانے والے ٹرینڈز کے تناظرمیں ہی تھا۔ جس کے جواب میں شیریں مزاری نے ٹوئٹر پر ہی بیٹی کو جواب دیتے ہوئے لکھا "مجھے شرمندگی ہے کہ آپ اس حد تک جا کر ذاتی حملے کر رہی ہیں، جب کہ بطورایک وکیل آپ کو علم ہونا چاہیے کہ بغیرکسی ثبوت کے ایسے الزامات عائد کرنا ہتک عزت ہے۔ مگر ایسا پہلی بار نہیں ہوا کہ وہ موجودہ حکومت یا اپنی والدہ کے سیاسی نظریے سے اختلاف رکھتی ہیں وہ حکومت کے علاوہ پاک فوج کے حوالے سے بھی متنازع بیان دے چکی ہیں جس پر خاصی بحث ہو چکی ہے۔ دسمبر 2017 میں ایمان مزاری نے تحریک لبیک کا دھرنا ختم کرانے میں فوج کے کردار اور گرفتار دھرنا شرکا کی رہائی پران میں پیسے تقسیم کرنے سے متعلق معاملے پر بھی ایک بیان دیا تھا جس میں نہایت سخت الفاظ استعمال کیے تھے۔ ایمان مزاری نے کہا تھا کہ اگر آپ کو تھوڑی سی بھی امید ہے کہ پاکستان ایک دن پروگریسو اور جمہوری ملک بن سکے گا جہاں لوگوں کی زندگی اور ان کےحقوق کو تحفظ ہو گا توآپ کو بولنا چاہیے، ڈرنے کا وقت ختم ہو گیا۔ اس پر بھی جواب میں شیریں مزاری نے کہا تھا کہ ایمان کے بیان سے متفق نہیں ہوں۔ پاک فوج کیخلاف بیان بیٹی کی اپنی رائے ہے، جس سے کوئی بھی اختلاف کرسکتا ہے۔ وفاقی وزیر نے مزید کہا تھا ایمان بالغ ہے اور یہ اس کا اپنا نکتہ نظرہے، ہمیں زندگی کے تجربات سے سیکھنا چاہیے۔ 2018 میں بھی ایمان نے ایک بار پھر پاک فوج کی مخالفت کرتے ہوئے مسلم لیگ ن کے قائد نوازشریف کو بھی تسلی دے دی تھی۔ ایمان زینب نے لکھا تھا، سویلینز پر بہت ترس آنے لگا ہے، کرپشن پر بھی صرف انہیں نکالا اورغداری کا لیبل بھی صرف انہی پر لگایا گیا۔ انہوں نے نوازشریف کو مخاطب کرتے ہوئے کہا تھا کہ نوازشریف جتنا میں آپ کو اورآپ کی سیاست کو ناپسند کرتی ہوں ، میں آپ کے سوال کا جواب دے سکتی ہوں ، آپ کو اس لیے نکالا کیونکہ آپ سویلین ہیں اور فوجی نہیں۔ وہ پی ٹی آئی رہنما فیصل واوڈا کو بھی تنقید کا نشانہ بنا چکی ہیں، جنوری 2019 میں فیصل واوڈا نے پریس کانفرنس کے دوران مہمند ڈیم کے کنٹریکٹ سے متعلق سوال پرتلخی بھرے لہجے میں صحافی سے کہا تھا کہ ایسے سوال کی صرف آپ سے توقع تھی۔ آپ کی جگہ کوئی اور ہوتا تو اس کا مائیک پھینک دیتا۔ فیصل واوڈا کے اس جواب پر صحافیوں نے ناراضگی کا اظہار کرتے ہوئے بائیکاٹ کردیا تھا۔ ان کے اس رویے کوتوہین آمیز قرار دیتے ہوئے ایمان زینب مزاری نے ٹوئٹر پر لکھا تھا کہ فیصل واوڈا میں ساکھ اور وقار کے فقدان کے حوالے سے بحث کی کوئی گنجائش نہیں بچتی۔ ایسے وقت میں جب صحافت پہلے ہی گھٹن کا شکار ہے۔ انہوں نے یہ بھی کہا تھا کہ فیصل واوڈا کی جانب سے صحافی پر اس قسم کا حملہ آزادی صحافت کے ساتھ حکومت کے توہین آمیز رویے کی مثال ہے۔