چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ جسٹس اطہر من اللہ نے ریمارکس دیئے ہیں کہ سابق چیف جج گلگت بلتستان رانا شمیم کا حلف نامہ جوڈیشل ریکارڈ کا حصہ نہیں۔
دوران سماعت دوران سماعت چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ نے صحافی انصار عباسی سے استفسار کیا کہ یہ حلف نامہ تو جوڈیشل ریکارڈ کا بھی حصہ نہیں، 6 جولائی کو نواز شریف اور مریم نواز کو سزا ہوئی ، 16 جولائی کو اپیلیں فائل ہوئیں۔ اس دوران میں اور جسٹس عامر فاروق ملک میں ہی نہیں تھے۔
چیف جسٹس کا مزید کہنا تھا کہ اگر رانا شمیم یا انصار عباسی ثبوت لے آئیں تو میں سابق چیف جسٹس ثاقب نثار کے خلاف کارروائی کروں گا۔
عدالتی سماعت کا ابتدائی احوال بتاتے ہوئے صدیق جان کا کہنا تھا کہ ایسی ایسی باتیں سامنے آئی ہیں اور انکشافات ہوئے ہیں کہ ہاوس آف شریف کے حامی بھی سکتے میں آگئے.. آج کی سماعت نے پوری گیم کا کچا چٹھا کھول کر رکھ دیا
انکا مزید کا کہنا کہ اللہ معاف کر! پیسے اور مفاد کی خاطر کوئی کیسے اتنا گر سکتا ہے؟؟؟
صدیق جان کے مطابق رانا شمیم کا بھائی 6 نومبر کو فوت ہوا،اس وقت رانا شمیم امریکہ میں تھے۔امریکہ سے بھائی کا منہ دیکھنے پاکستان آنے کے بجائے نواز شریف کے حکم پر بیان حلفی دینے برطانیہ چلے گئے، مطلب مرے ہوئے بھائی سے نواز شریف زیادہ اہم تھا؟
عدیل وڑائچ کا کہنا تھا کہ جسٹس اطہر من اللہ نے کہا کہ اس وقت میں اور جسٹس عامر فاروق ملک میں ہی نہیں تھے ، جسٹس عامر فاروق بنچ کا حصہ کیسے ہو سکتے تھے ؟ ان ریمارکس کے دوران کمرہ عدالت میں Pin Drop Silence تھی
عدیل وڑائچ کےمطابق چیف جسٹس کا کہنا ہے کہ یہ بیان حلفی غلط ہے اسکے قانونی نتائج ہونگے۔