سیاسی

ریحام خان سوشل میڈیا پر اپنے فالوورز پر بڑھک گئیں انہوں نے خبردار کرنے کے انداز میں کہا کہ اب اگر کسی نے انہیں ریحام کہہ کر پکارا تو وہ فوری بلاک کر دیں گی۔ ان کا کہنا تھا کہ اگر آپ میری ماسی (خالہ) کے بیٹے نہیں ہیں تو پھر مجھے ریحام کہہ کر نہ پکاریں۔ ریحام خان نے دوٹوک انداز میں کہا کہ مجھے تب تک "یار" کہہ کر بھی نہ بلائیں جب تک میں آپ کو اس انداز سے نہ بلاؤں (جس کے امکانات بہت کم ہیں) بھائی صاحب۔ انہوں نے واضح کیا کہ اگر آپ کوئی شادی شدہ مرد بھی ہیں تو بھی مجھ میں دلچسپی کا اظہار مت کریں۔ میں آپ سب کو بھائی سمجھتی ہوں۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ مجھے براہ راست فون مت کریں کیونکہ میں اس طرح کسی کا فون نہیں لیتی۔ ریحام خان کے اس ٹوئٹ کے جواب میں ان کے فالوورز کی جانب سے ردعمل کا اظہار کیا جا رہا ہے۔ اشتیاق مرزا نے حیرانگی کا اظہار کرتے ہوئے کہا تو پھر آپ کون ہیں۔ منہاج الحق نے کہا بڑی دیر کی مہرباں آتے آتے۔ شیخ شعور نامی صارف نے طنزیہ انداز اپناتے ہوئے کہا کہ یہ آج کی سب سے بڑی ٹوئٹ ہے۔ جبران نے کہا کہ عفت عمر پارٹ 2 آ گیا ہے۔ دانیال قریشی نے پھر بھی ہٹ دھرمی دکھاتے ہوئے کہا کہ اچھا بی بی ریحام اب بس کرو یار۔ خالد ایڈووکیٹ نے کہا کہ قواعد وضوابط لاگو ہیں۔
مسلم لیگ ن کی نائب صدر مریم نواز شریف نے مہنگائی کی چکی میں پسی عوام کی ترجمانی اور ان کی آواز بننے کیلئے عوام سے ہی رائے مانگ لی ہے۔ تفصیلات کے مطابق مسلم لیگ ن کی نائب صدر مریم نواز شریف نے ٹویٹر پر اپنی سلسلہ وار ٹویٹس میں کہا کہ پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ اور مسلم لیگ ن عوام کے احساسات کی ترجمانی اور ان کو ملنے والی تکالیف کا مداوا کرنا چاہتی ہے اور دکھ کی اس گھڑی میں اس گھڑی میں عوام کے ساتھ کھڑا ہونا چاہتی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ مسلم لیگ ن اور پی ڈی ایم عوام کی آواز بننا چاہتی ہے، عوام ہی بتائیں کہ اس سلسلے میں ہمارا موثر اور انتہائی قدم کیا ہونا چاہیے؟ سابق وزیراعظم نواز شریف کی صاحبزادی مریم نواز نے حکومت کو معاشی پالیسیوں اور ترجمانوں کو مہنگائی کی توجیہات پیش کرنے پر آڑے ہاتھوں لیتے ہوئے کہا کہ آدھی سے زیادہ آبادی کو غربت کے گڑھے میں داخل کر دینے کے بعد بھی گز بھر کی لمبی زبانیں انہی لوگوں کی نکل سکتی ہیں جو غریب کا درد نہیں جانتے۔ انہوں نے کہا کہ لوگوں سے پوچھو کہ وہ 2017 والا نواز شریف کا پاکستان چاہتے ہیں یا تمہارا غربت، مہنگائی، بے روزگاری،بدامنی، دہشت گردی اور فاقہ کشی والا پاکستان؟ مریم نواز نے کہا کہ نااہل حکمران کا مسلط کردہ مہنگائی کے شدید عذاب، فاقہ کشی سے تنگ آئے لوگوں کی خودکشیاں اور ملک کو ہر شعبے میں خطے کا سب سے پسماندہ ملک بنا دینے کے بعد بھی اوپر سے نیچے تک جھوٹ کا کاروبار جاری ہے۔ لیگی رہنما کا کہنا تھا کہ جب حکمران کا دل عوام کی ہمدردی اور آنکھ حیا سے عاری ہو جائے آئے تو یہی ڈھٹائی دیکھنے میں آتی ہے۔
اپوزیشن اتحاد پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ کے ہنگامی اجلاس میں ملک بھر میں مہنگائی کے حوالے سے احتجاجی تحریک شروع کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ خبررساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق پی ڈی ایم کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے حکومت کی جانب سے پیٹرولیم مصنوعات اور بجلی کے نرخوں میں اضافے کے فیصلے کے بعد پی ڈی ایم کا ہنگامی اجلاس طلب کیا۔ اجلاس میں مہنگائی کے لہر اور حکومت کی معاشی پالیسیوں کے حوالے سے تبادلہ خیال کیا گیا ، اجلاس میں شریک تمام سیاسی جماعتوں نے مہنگائی کے خلاف فوری طور پر سڑکوں پر نکلنے اور احتجاجی تحاریک شروع کرنے پر اتفاق کیا ہے۔ شرکاء نے اس احتجاج کو مہنگائی مارچ کا نام دیااور فیصلہ کیا کہ صوبوں میں مہنگائی مارچ کا اختتام لانگ مارچ کی صورت میں کیا گیا، مہنگائی مارچ کراچی ، لاہور، پشاور اور کوئٹہ میں منعقد کیا جائے گا۔ پی ڈی ایم کے اجلاس میں نیب کے ترمیمی آرڈیننس کو پارلیمنٹ میں چیلنج کرنے اور منظوری روکنے پر بھی اتفاق کیا گیا اور اس کیلئے اپوزیشن جماعتوں کی جانب سے حکومت و اتحادی جماعتوں سے رابطے کرنے کا بھی فیصلہ کیا گیا ہے۔
مسلم لیگ ن کے قائد میاں نواز شریف نے مہنگائی کے حوالے سے اپنے بیان میں کہا ہے کہ عوام باہر نکلیں کب تک خاموشی سے سب کچھ سہتے رہیں گے۔ مائیکروبلاگنگ ویب سائٹ پر مسلم لیگ ن کی نائب صدر مریم نواز شریف نے اپنے والد کا ایک ویڈیو پیغام شیئر کیا جس میں ان کا کہنا تھا کہ آج پی ڈی ایم بھی موجود ہے، شہباز شریف مریم نواز بھی ان کے شانہ بشانہ نکلیں گے ،عوام تہیہ کریں اور باہر نکل کر اپنے مستقبل کو بچالیں۔ مریم نواز شریف نے ویڈیو بیان شیئر کرتے ہوئے لکھا کہ تاریخی مہنگائی کے وقت میں ایک آواز، میاں نواز شریف صاحب میں تیار ہوں۔ میاں نواز شریف نے اپنے بیان میں کہا کہ کرپٹ ترین شخص اس وقت وزیراعظم پاکستان ہےجسےاپنے دائیں اور بائیں کرپٹ اور بدنام زمانہ لوگ نظر نہیں آتے وہ دوسروں پر انگلی اٹھاتا ہے اور انہیں کرپٹ کہتا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ کرپٹ ترین وزیراعظم دوسروں کے ٹکڑوں پر پلتا ہے، دوسروں سے پیسے مانگتا ہے اور اپنے گھر کے اخراجات چلاتا ہے اور الزام دوسروں پر عائد کرتا ہے، اس کرپٹ وزیراعظم کا یوم حساب آچکا ہے اور ہم حساب لے کررہیں گے، انشااللہ۔
این اے 75 ڈسکہ ضمنی انتخابات میں دھاندلی کی انکوائری رپورٹ کے مندرجات سامنے آ گئے۔ انکوائری کمیٹی نے دھاندلی کا ذمہ دار ڈی آر او اور آر او کو قرار دے دیا۔ رپورٹ کے مطابق دونوں افسران کی جانب سے بروقت فیصلہ کرنے کا فقدان نظر آیا۔ انکوائری کمیٹی کی جانب سے ڈسکہ کے ضمنی انتخاب میں ڈی آر او اور آر او کی ذمہ داریاں نبھانے والے دونوں افسران کو دوبارہ کوئی انتظامی پوسٹ نہ دینے کی سفارش کی ہے۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ پریذائڈنگ افسران کی گمشدگی اتفاق نہیں بلکہ منصوبہ بندی کے تحت ہوئی، پریذائڈنگ افسران کو پہلے پسرور پھر سیالکوٹ لے جایا گیا ، انکوائری رپورٹ میں فردوس عاشق اعوان پر بھی انگلیاں اٹھ گئیں۔ انکوائری رپورٹ کے مطا بق اے سی ڈسکہ کے گھر پر ضمنی انتخاب میں دھاندلی کیلئے میٹنگ ہوئی، میٹنگ میں فردوس عاشق اعوان اور ڈپٹی ڈائریکٹر محکمہ تعلیم محمد اقبال اور دیگر موجود تھے، وزیراعلی پنجاب کے ڈپٹی سیکرٹری علی عباس بھی میٹنگ میں موجود تھے، پریذائڈنگ افسران کو شناختی کارڈ کی نقول پر بھی ووٹ ڈالنے کی اجازت دینے کا کہا گیا، عملے کو کہا گیا پولیس اور انتظامیہ کے کام میں مداخلت نہیں کرنی، انتخابی عملہ اور سرکاری مشینری قانون شکنوں کے کٹھ پتلی بنے رہے الیکشن کمیشن نے انکوئری رپورٹ نظر انداز کرتے ہوئے ذمہ دار قرار پانے والے افسران پر نوازشات کی بارش کر دی۔ اس الیکشن میں ڈی آر او کی ذمہ داری نبھانے والے عابد حسین کو گریڈ 20 میں ترقی دے کر جوائنٹ الیکشن کمشنر پنجاب تعینات کر دیا گیا۔ جب کہ اسی الیکشن میں آر او کی ذمہ داری نبھانے والے اطہر عباسی کو ڈپٹی ڈائریکٹر ایڈمن لاہور مقرر کر دیا گیا ہے۔ انکوائری رپورٹ کے مطابق پولیس، انتظامیہ اور تعلیمی اداروں کے افسران نے ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی اور الیکشن پر اثر انداز ہونے کی کوشش کی ہے۔ پولنگ کے روز ہونے والے واقعات سے پولیس اور انتظامیہ آگاہ تھی۔ 20 پریزائڈنگ افسران نتائج کو دوسری جگہ منتقل کرنے اور دباؤ کے تحت نتائج تبدیل کرنے کے مرتکب قرار پائے۔ رپورٹ میں سی ای او ایجوکیشن سیالکوٹ مقبول احمد شاکر اور ڈپٹی ڈسٹرکٹ ایجوکیشن آفیسر فرخندہ یاسمین بھی ذمہ دار قرار پائیں۔ پریزائیڈنگ افسران سرکاری گاڑی کی بجائے پرائیویٹ گاڑی میں آر او آفس کیلئے نکلے، پریزائیڈنگ افسران دوران ڈیوٹی مختلف افراد سے فون پر بات چیت بھی کرتے رہے اور دوران انکوائری بھی جھوٹ سے کام لیتے رہے۔
ٹھٹھہ کے علاقے سے شکار کی ویڈیو وائرل کرنے پر ایم پی اے جام اویس کے ہاتھوں مبینہ قتل ہونے والے ناظم جوکھیو نے اپنے قتل سے قبل وکیل ایڈووکیٹ مظہر جونیجو کو مبینہ آڈیو پیغام بھیجا تھا جس کی تفصیلات سامنے آ گئی ہیں۔ جس میں مقتول نے کہا کہ جام عبدالکریم کے لوگ گھر سے لینے آئے ہیں اللہ جانے کیا معاملہ ہے۔ مقتول ناظم جوکھیو نے یہ بھی کہا تھا کہ اگر صبح تک رابطہ نہ ہوا تو اپنی وکالت کے حساب سے دیکھ لینا۔ آڈیو میسج میں مقتول نے وکیل سے کہا کہ جو لوگ آئے ہیں ان کا کہنا ہے کہ جام صاحب کے سامنے پیش کرنا ہے۔ فی الحال میں درخواست تو نہیں دی مگر آپ اپنی وکالت کے حساب سے دیکھ لیجیئے گا۔ ناظم جوکھیو نے کہا کہ ابھی اس نے اسے ملنے والی دھمکیوں کے حوالے سے ایک (سوشل میڈیا) پوسٹ بنائی ہے۔ ابھی میں جا رہا ہوں مجھے بلایا ہے آپ کو آڈیو میسج اس لیے بھیج رہا ہوں کیونکہ آپ کا نمبر بند جا رہا ہے۔ مجھے ساڑھے گیارہ بجے بلایا گیا تھا اس لیے اب ملیر میں جام عبدالکریم کے پاس جا رہا ہوں۔ ناظم جوکھیو نے یہ بھی بتایا کہ اسے جام عبدالکریم کے پاس لیجانے کیلئے وہاں سے کچھ لوگ آئے ہیں جو کہ یہ کہہ رہے ہیں کہ اسے ان کے پاس لیکر جانا ہے کیونکہ جام عبدالکریم نے اپنے پاس طلب کیا ہے۔ ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ میں اللہ کے علاوہ کسی سے نہیں ڈرتا مگر مجھے جو محسوس ہو رہا ہے وہ کچھ اچھا نہیں ہے۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق جام عبدالکریم پیپلزپارٹی کے ایم این اے ہیں اور جوکھیو قبیلے کے سردار بھی ہیں۔ اس آڈیو میسج کو اب تحقیقات کا حصہ بھی بنایا جائے گا۔ یاد رہے کہ صوبہ سندھ کے ضلع ٹھٹہ میں افسوسناک واقعہ پیش آیا تھا جس میں عرب شکاریوں کی لائیو ویڈیو سوشل میڈیا پر چلانے والے نوجوان کو اغوا کر کے قتل کر دیا گیا۔ میڈیا کی جانب سے دعویٰ کیا جا رہا ہے کہ پیپلزپارٹی کے مقامی رہنما جام اویس نے لائیو ویڈیو چلانے والے نوجوان کو اغوا کیا اور اپنے ڈیرے پر لے جا کر گولیاں مار کر قتل کردیا، نوجوان کو قتل کی دھمکیاں بھی دی گئی تھیں، پولیس کو بھی اطلاع کی مگر تحفظ فراہم نہیں کیا گیا۔ ملیر جام ہاؤس کے باہر سے نوجوان ناظم جوکھیو کی لاش ملی، نوجوان کے ورثا کی جانب سے الزام عائد کیا گیا ہے کہ جام اویس نے ناظم جوکھیو کو قتل کیا ہے۔
سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کا کہنا ہے کہ بلوچستان میں باپ نے باپ کو بدل دیا نجی ٹی وی کے پروگرام پرائم ٹائم ود طارق محمود میں میزبان کی جانب سے سوال پر سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ بلوچستان میں عدم استحکام کی تحریک اسٹیبلشمنٹ کے بغیر ممکن نہیں تھی،باپ نے باپ کو بدل دیا۔ انہوں ںے کہا کہ عبدالقدوس بزنجو پروفیشنل ٹوپل ہوگئے، بلوچستان میں ان کی اپنی حکومت ہے، اس کا پی ڈی ایم سے کوئی تعلق نہیں، بلوچستان میں اپنے نمائندے کو ہٹاکر دوسرا نمائندہ کو لایا گیا، جبکہ پی ڈی ایم کا مشن حکومت کو ہٹانا ہے۔ میزبان کی جانب سے سوال پر سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے ایک بار پھر ای وی ایم کے استعمال پر تنقید کردی۔ ان کا کہنا تھا کہ دنیا بھر میں اس فرسودہ نظام کو ختم کردیا گیا ہے، پاکستان میں الیکٹرک مشین کا استعمال بدنیتی ہے، صرف چھ ممالک باقی ہیں جو اس سسٹم کا استعمال کررہے ہیں اور وہ ممالک بھی اس نظام کو ختم کرنا چاہتے ہیں اور اب ہم اس نظام کو ملک میں لانا چاہتے ہیں،کیونکہ ہم نے الیکشن چوری کرنا ہے۔ شاہد خاقان عباسی نے موجودہ حکومت پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ اس حکومت کا انتخاب میں جیتنے کا ایک ہی طریقہ ہے کہ الیکشن چوری کیا جائے،ای وی ایم کے ذریعے الیکٹرونک چوری حکومت کا منصوبہ ہے۔ اوورسیز پاکستانیوں کے معاملے پر سوال پوچھنے پر شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ ان کے لئے تیسرا نظام ہے، وہ آن لائن ووٹنگ کرینگے، لیکن حکومت پہلے خود جان لے کہ وہ کرنا کیا چاہتے ہیں؟ ہمارے ملک میں الیکشن چوری ہوتا ہے،الیکشن پہلے متنازع ہے اسے مزید متنازع بنانا چاہتے ہیں۔ شاہد خاقان عباسی نے کہا پہلے بھی آر ٹی ایس نظام کے تحت دھاندلی ہوئی، اب ای وی ایم کے تحت ہوگی، عوام کا اس نظام پر اعتبار ہی نہیں تو کیوں ایسا نظام لانا چاہتے ہیں؟ کیوں خرابی پیدا کرنا چاہتے ہیں؟
نجی خبررساں ادارے ایکسپریس کے مطابق چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ جسٹس اطہر من اللہ نے سابق صدر آصف علی زرداری اور وفاقی وزیر اطلاعات فواد چوہدری کی نااہلی کے لئے دائر درخواستوں پر سماعت کی۔ فواد چوہدری کے وکیل نے درخواست عدم پیروی پر خارج کرنے کی استدعا کر دی۔ عدالت نے ریمارکس دیئے کہ عدالتوں میں آنے کی بجائے سیاسی لیڈرشپ کو میدان میں مقابلہ کرنا چاہیے، عدالت منتخب نمائندوں کے ایسے معاملات میں کیوں پڑنا چاہے گی؟ یہ پارلیمنٹ کا معاملہ ہے یہاں پہلے ہی مقدمات کا بوجھ ہے، دوسرے فورم بھی موجود ہیں پارلیمنٹ اپنا احتساب خود کرے۔ چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ نے ریمارکس میں مزید کہا کہ ان کیسز کے پہلے قابل سماعت ہونے پر دلائل دیں، اب عدالت ہمیشہ کے لیے ان پیٹیشنز کا فیصلہ کرنا چاہتی ہے۔ آئندہ سماعت پر قابل سماعت ہونے پر دلائل دیں، کیس میں مزید التوا نہیں دیا جائے گا۔ عدالت نے قانونی نکتے پر معاونت طلب کر لی اور کہا وکلا معاونت کریں کہ منتخب نمائندوں کی نااہلی سے متعلق کیسز عدالت کیوں سنے؟ آرٹیکل 199 کے تحت عدالت کو کیوں ان پیٹیشنز کو سننا چاہے؟ عدالت نے کیس کی مزید سماعت 9 دسمبر تک ملتوی کردی۔
وزیراعظم عمران خان کی جانب سے قوم سے کیے گئے خطاب میں پیش کیے گئے ریلیف پیکج پر اپوزیشن رہنماؤں کی جانب سے تنقید کا سلسلہ شروع ہوگیا ہے، اپوزیشن نے اس ریلیف پیکج کو یکسر مستر د کرتے ہوئے اسے دھوکہ قرار دیدیا ہے۔ تفصیلات کے مطابق وزیراعظم عمران خان نے آج قوم سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ تاریخ کے سب سے بڑے فلاحی پروگرام کا اعلان کررہا ہوں، پاکستان میں کمزور طبقے کے خاندانوں کا ڈیٹا نہ ہونے کی وجہ سے ٹارگٹڈ سبسڈی دینا مشکل تھا۔ وزیراعظم عمران خان نے اپنی تقریر میں پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں اور مہنگائی کے حوالے قوم کو اعتماد میں لیتے ہوئے کہا کہ پیٹرول کی قیمتوں میں اضافہ ناگزیر ہے ، اسی طرح سردیوں میں گیس کی کمی کا سامنا کرنا پڑسکتا ہے، پاکستان کو لوٹنے والے دو خاندان اپنی دولت پاکستان لائیں اشیاء کی چیزیں آدھی کردوں گا۔ وزیراعظم عمران خان کے ریلیف پیکج اور تقریر ٹویٹر پر اپوزیشن رہنماؤں کی تنقید کا موضوع بن چکی ہے، چیئرمین پیپلزپارٹی بلاول بھٹو زردار ی نے عمران خان کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ وزیراعظم کا ریلیف پیکج سوائے مذاق کے کچھ نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ وزیراعظم کا دعویٰ ہے کہ کچھ خاندانو ں کو 6 ماہ کیلئےآٹے گھی کی قیمت میں 30 فیصد کا ریلیف ملے گا، وزیراعظم صاحب 3 سالوں میں گھی کی قیمت 108فیصد، آٹا 50فیصد، گیس 300 فیصد کا اضافہ ہوچکا تھا اس کے بعد 30 فیصد کا ریلیف انتہائی کم ہے۔ رہنما پیپلزپارٹی سینیٹر شیری رحمان نے کہا کہ پیپلزپارٹی کو اپنے دور میں عالمی سطح پر گیس کی ریکارڈ قیمت اضافہ ہوا ہے مگر مقامی سطح پر پیٹرول آج کی قیمت سے آدھی تھی۔ رہنما پیپلزپارٹی شرمیلا فاروقی نے کہا کہ وزیر اعظم کا خطاب جھوٹ کا پلندہ اور عوام کو سبز باغ دکھانے کے مترادف ہے، سونامی خان نے عوام کو ریلیف پیکیج کے نام پر لولی پاپ دے کر پٹرول اور بجلی مزید مہنگا کرنے کا منصوبہ بنایا ہے۔ ترجمان ن لیگ مریم اورنگزیب نے وزیراعظم کی تقریر کے خبری تراشے شیئر کرتے ہوئے کہا کہ کہ عمران صاحب کا ملکی تاریخ کا تاریخی پیکج جو فواد چودھری کے مطابق عوام کی زندگیوں میں آسانیاں لانے اور تکالیف دور کرنے کے لئے سنگِ میل ثابت ہوگا۔ مسلم لیگ ن کے رہنما خواجہ سعد رفیق نے کہا کہ جھوٹ لفاظی بہتان انتقام نفرت انگیزی کا سہارالیکرکب تک حکومت کرو گے ؟ انہوں نے مزید کہا کہ وزیراعظم کا مہنگائی ریلیف پیکیج عوام کی آنکھوں میں دھول جھونکنے کی ایک اور شرمناک کوشش ہے۔
بلاول بھٹو زرداری کے پولیٹیکل سیکرٹری جمیل سومرو نے انکشاف کیا ہے کہ پی ڈی ایم مولانا فضل الرحمان کے بھائی کو سندھ میں عہدہ دلانے کیلئے بنی تھی، عدالتی حکم پر جب انہیں عہدے سے ہٹایا گیا تو وہ 15 سال پرانے بل نکا ل لائے۔ تفصیلات کے مطابق چیئرمین پیپلزپارٹی بلاول بھٹو زرداری کے پولیٹیکل سیکرٹری جمیل سومرو نے کہا ہے کہ اپوزیشن اتحاد پی ڈی ایم مولانا فضل الرحمان کے بھائی ضیاالرحمان کو سندھ میں ڈپٹی کمشنر تعینات کیلئے بنا تھا۔ انہوں نے کہا کہ جب عدالتی حکم پر ضیاءالرحمان کو عہدے سے ہٹایا گیا تو وہ ناراض ہوگئے اور کراچی میونسپل کارپوریشن کے 15 سال پرانے ٹھیکوں کے جعلی بل سامنے لے آئے اور مطالبہ کیا کہ ان بلوں کو منظور کرواکے ادائیگی کروائی جائے۔ بلاول بھٹو زرداری کے پولیٹیکل سیکرٹری جمیل سومرو نے کہ یہ ہے مولانا فضل الرحمان کی سیاست کہ انہوں نے پی ڈی ایم بنتے ہی اپنے بھائی کو سندھ میں ڈی سی تعینات کروادیا۔ صحافی امتیاز چانڈیو نے ٹویٹ کرتے ہوئے کہا کہ جمیل سومرو کے مطابق مولانا فضل الرحمان اتنی بڑی داڑھی رکھتا ہے مگر زبان پر جھوٹ بولتا ہے۔ یہ حقیقت ہے کہ آج تک آصف زرداری، بلاول اور فریال صاحبہ نے بھی وہ زبان اور الفاظ استعمال نہیں کئے جو جمیل سومرو کر رہے ہیں۔ کیا کس کی آشیرواد ہے ان کو؟
حکومت اور کالعدم تنظیم کے درمیان معاہدے طے پاجانے کے معاملے پر عامر لیاقت حسین نے اپنی پارٹی اور وزراء کو ہی تنقید کا نشانہ بنا ڈالا ہے۔ تفصیلات کے مطابق ایکسپریس نیوز کے پروگرام ٹو دی پوائنٹ میں عامر لیاقت حسین سے پروگرام کے میزبان منصور علی خان نے سوال کیا کہ ایک جانب وفاقی وزیراطلاعات ونشریات فواد چوہدری کہتے ہیں کہ کالعدم تنظیم کو بھارت سے مدد مل رہی ہے پھر اسی تنظیم سے حکومت معاہدہ کرلیتی ہے تو کیا الزامات غلط تھے؟ عامر لیاقت حسین نے اس سوال کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ فواد چوہدری کو جب کسی بات کاعلم نہیں ہوتا تو انہیں اس بارے میں بات بھی نہیں کرنی چاہیے،فواد چوہدری صاحب جیسے وزیروں کی وجہ سے کئی معاملات خراب ہوجاتے ہیں تو ان جیسے لوگوں کو ایسے معاملات میں نہیں بولنا چاہیے۔ عامر لیاقت نے فواد چودھری اور شیخ رشید کو غلط قرار دے دیا۔ انہوں نے کہا کہ مجھے افسوس ہوا کہ فواد چوہدری نے 35 لاکھ ٹویٹس کو مہم کا نام دیدیا، یہ 35 لاکھ ٹویٹس اگر ہوئی بھی ہیں اور اگر بھارت سے ہوئی ہیں تو ان ٹویٹس میں حضوراکرم ﷺ کی شان اقدس بیان کی گئی ہے تو اس میں اتنا پریشان ہونے والی کون سی بات ہے، بھارت سے ہونے والی ٹویٹس بھی مسلمانوں نے ہی کی ہوں گی۔ عامر لیاقت حسین نے کہا کہ ان لوگوں کو شرپسند کہنے والی بات پر بھی مذمت کرتا ہوں یہ درود ﷺ پڑھنے والے لوگ ہیں بارودی نہیں ہیں اور یہ عاشقان رسول ہیں۔ میزبان منصور علی خان کی جانب سے 16 نومبر 2020 کو کالعدم تنظیم کےساتھ ہونے والے معاہدے کے وزیراعظم کے علم میں ہونے سے متعلق سوال کے جواب میں عامر لیاقت حسین نے فواد چوہدری اور شیخ رشید کی مخالفت کرتے ہوئے کہا کہ فیصل واوڈا بالکل ٹھیک کہہ رہے ہیں وزیراعظم کے علم میں نہیں تھا کہ ایسا کوئی معاہدہ ہورہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ میں نے وزیراعظم عمران خان سے اس معاملے پر خود بات کی تھی کہ حضوراکرم ﷺ نے خود سفیروں کو پناہ دی تھی نکالا نہیں تھا تو یہ معاہدہ تو غلط ہوا ہے تو وزیراعظم نے خود مجھے کہا تھا کہ میرے علم میں نہیں ہے کہ یہ معاہدہ کس نے کیا ہے۔
خیبرپختونخوا کی کابینہ میں مزید توسیع کردی گئی ہے، کابینہ میں مزید 2 وزیر اور تین معاونین کو شامل کرلیا گیا ہے۔ خبررساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق خیبرپختونخوا کی محکمہ انتظامیہ نے کابینہ میں توسیع کے حوالے سے نئے کابینہ ارکان کی تقرری کا اعلامیہ بھی جاری کردیا ہے۔ اعلامیہ کے مطابق کابینہ میں تین معاونین کو مشیروں کا درجہ دیدیا گیا ہے جبکہ وزیراعلی کے مشیرکامران بنگش اور ارشد ایوب خان کو وزارتیں دی گئی ہیں۔ محکمہ انتظامیہ کے مطابق وزیراعلی خیبرپختونخوا محمود خان کے معاون خصوصی برائے اطلاعات و اعلی تعلیم کامران بنگش اور ارشد ایوب خان کو وزارتوں کے قلمدان سونپے گئے ہیں۔ جبکہ وزیراعلی محمود خان کے تین معاونین جن میں محمد عارف احمدزئی، ریاض خان اور محمد ظہور شامل ہیں، انہیں وزیراعلی کا مشیر مقرر کردیا گیا ہے۔ کابینہ میں ان تقرریوں کےبعد وزراء کی تعداد 16 ہوگئی ہے۔
سابق چیئرمین رویتِ ہلال کمیٹی مفتی منیب الرحمٰن نے حکومت کو گارنٹی دی ہے کہ آئندہ کالعدم تنظیم ٹی ایل پی تشدد کا راستہ اختیار نہیں کرے گی۔ یہ بات سابق چیئرمین رویتِ ہلال کمیٹی مفتی منیب الرحمٰن نے وزیرِ خارجہ شاہ محمود قریشی، اسپیکر قومی اسبملی اسد قیصر،وفاقی وزیر علی محمد کے ہمراہ نیوز کانفرنس کرتے ہوئے کہی ہے۔ مفتی منیب الرحمٰن نے کہا کہ قوم کو بتانا چاہتا ہوں کہ پاکستان اور اسلام کی فتح ہے، مذاکرات جبر اور تناؤ کے ماحول میں نہیں ہوئے۔ انہوں نے کہا کہ جذباتیت پر معقولیت غالب آئی، حکومت اور کالعدم تحریکِ لبیک کے درمیان اتفاقِ رائے سے معاہدہ ہو گیا ہے۔ دوسری جانب ایکسپریس نیوز نے دعویٰ کیا ہے کہ حکومت اور مظاہرین کے درمیان مذاکرات کے بعد مصالحتی کمیٹی کے مفتی منیب الرحمان پر اعتراض کے باعث پریس کانفرنس ملتوی ہوئی۔ ایکسپریس نیوز کے مطابق حکومت اور کالعدم ٹی ایل پی کی قیادت کے مابین ہونے والے مذاکرات کے بعد مشترکہ پریس کانفرنس ہونا تھی، لیکن تاخیر کی شکار ہوگئی۔ بعدازاں مفتی تحفظات دور ہونے پر مفتی منیب الرحمان پریس کانفرنس کا حصہ بنے۔ ذرائع مصالحتی کمیٹی نےمفتی منیب الرحمان کے حوالے سے اعتراضات بتادیئے،جس کے مطابق 12 رکنی وفد اور مفتی منیب الرحمان میں فقہی امور پر اختلافات ہیں،اور بریلوی مکتبہ فکر کے کچھ علما کو مفتی منیب الرحمان کی شخصیت پر بھی اعتراض ہے۔ ذرائع مصالحتی کمیٹی نے بتایا کہ مظاہرین کا صاحبزادہ حامد رضا اور جید علماء و پیران پر زیادہ اعتماد ہے،جب کہ مفتی منیب الرحمان جب چیئرمین رویت ہلال کمیٹی تھے تو انہوں نے اپنے مکتبہ فکر کو یکسر نظر انداز کیا،مفتی منیب الرحمان بڑے ہیں مگر فیصلے تمام علماء مشائخ کو اعتماد میں لے کر ہوں گے تو قابل عمل ہوں گے، کسی بھی قسم کے یکطرفہ فیصلے کو عوام قبول کریں گے اور نہ وہ دیرپا ہوں گے۔ ذرائع نے کا کہنا ہے کہ عین وقت پر صاحبزاد حامد رضا اور دیگر علما و مشائخ کو پریس بریفنگ کا بتایا گیا،جس پر کمیٹی کا بروقت بریفنگ میں پہنچنا ناممکن تھا،صاحبزادہ حامد رضا کو علما و مشائخ کے اتفاق رائے کے بعد کمیٹی کا سربراہ بنایا گیا ہے۔
پاکستان پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ گزشتہ روز پورے ملک میں عوام نے مہنگائی کے خلاف احتجاج کیا یہ احتجاج سیلکٹڈ حکومت کے خلاف ایک ریفرنڈم ہے۔ تفصیلات کے مطابق پیپلزپارٹی کے زیر انتظام گزشتہ روز گلگت بلتستان سمیت پاکستان کے متعدد شہروں میں مہنگائی بے روزگاری اور حکومت کی معاشی پالیسیوں کے خلاف احتجاجی مظاہرے کیے گئے تھے۔ مائیکروبلاگنگ ویب سائٹ پر آج بلاول بھٹو زرداری نے پاکستان کے تمام صوبوں ، آزاد کشمیر، گلگت بلتستان اور وسیب میں احتجاجی مظاہروں کی تصاویر شیئر کیں۔ انہوں نے تصاویر کے ساتھ اپنے بیان میں کہا کہ گزشتہ روز تحریک انصاف اور آئی ایم ایف کی معاشی پالیسیوں، تاریخی مہنگائی، غربت اور بے روزگاری کے خلاف پورے ملک میں عوام نے احتجاج کیا، یہ سیلکٹڈ حکومت کے خلاف ایک ریفرنڈم ہے۔ یادرہے کہ گزشتہ روز کامیاب احتجاج مظاہروں کے انعقاد پر پیپلزپارٹی کے شریک چیئرمین آصف علی زرداری نے جیالوں کو شاباش دیتے ہوئے اپنے بیان میں کہا تھا کہ ہم جنگ سے تباہ حال ملک کی دوبارہ تعمیر کرنے کی بھی اہلیت رکھتے ہیں مہنگائی پر قابو پانا کونسا مشکل کام ہے، ہم اقتدار میں آکر کسی سے انتقام نہیں لیتے، ہم غریب کے ہیں اور غریب ہمارے ہیں۔
پاکستان مسلم لیگ (ن) کی نائب صدر مریم نواز نے اپنے سوشل میڈیا پر ویڈیو شیئر کی ہے جس پر وہ خود بھی ہنسی نہ روک سکیں۔ تفصیلات کے مطابق نائب صدر ن لیگ مریم نواز نے اپنے آفیشل اکاؤنٹ سے ایک سیاسی ریلی کی ویڈیو ٹوئٹ کرائی ہے جس میں ٹرک پر بنے اسٹیج سےسیاسی جماعت جے یو آئی ایف کا کارکن قائدین کے حق میں نعرے لگوا رہا ہے۔ ویڈیو میں دیکھا جاسکتا ہے کہ کارکن ’مولانا فضل الرحمان صاحب‘ کے نام کا نعرے لگوا رہا ہے جس پر اسٹیج سے نیچے موجود کارکن زندہ باد کا جواب دیتے ہیں۔ پھر اگلی بار وہ ’مولانا مریم نواز صاحب‘ کی آواز لگاتا ہے جس پر کارکنان فوری طور پر زندہ باد کہتے ہیں تاہم نعرے میں مریم نواز کے نام کا اندازہ ہونے پر قہقہے لگنا شروع ہوجاتے ہیں۔ اس ویڈیو کا مریم نواز نے بھی بہت لطف اٹھایا اور اپنے ٹوئٹر اکاؤنٹ سے ہنسنے کی ایموجیز کے ساتھ ویڈیو کو شیئر کیا۔
سابق صدر مملکت آصف علی زرداری نے کہا ہے کہ ہم اقتدار میں آکر کسی سے انتقام نہیں لیتے، ہم غریب کے ہیں اور غریب ہمارے ہیں۔ تفصیلات کے مطابق پیپلزپارٹی کے زیر اہتمام گلگت بلتستان سمیت ملک بھر میں مہنگائی کے خلاف احتجاجی مظاہرے کیے گئے، پیپلزپارٹی کے شریک چیئرمین آصف علی زرداری نے کامیاب مظاہرے منعقد کرنے پر جیالوں کو شاباش دی اور اپنے بیان میں کہا کہ ہم جنگ سے تباہ حال ملک کی دوبارہ تعمیر کرنے کی بھی اہلیت رکھتے ہیں مہنگائی پر قابو پانا کونسا مشکل کام ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہمارے دور میں 2 بدترین سیلاب آئے مگر ہم نے نہ مہنگائی ہونے دی نہ انسانی خواراک میں کمی ہونے دی، ہم غریب کے ہیں غریب ہمارے ہیں اسی لیے ہم غریب کی مشکلات میں کمی کیلئے اقدامات کرتے ہیں، اس وقت ملک کا ہر شخص مہنگائی اور بے روزگاری سے متاثر ہے۔ دوسری جانب پیپلزپارٹی کے کراچی کے ریگل چوک میں ہونے والے احتجاج مظاہرے سے خطاب کرتے ہوئے سینئر رہنما و سینیٹر شیری رحمان نے کہا کہ آج مہنگائی ، نااہلی، بدانتظامی کے خلاف عوام سراپا احتجاج ہیں، پیپلزپارٹی کے کراچی سے شروع ہونے والے احتجاج سے دمادم مست قلند ر ہوگا، آپ کی آوازبنی گالہ اور اسلام آباد ریڈ زون تک پہنچنی چاہیے۔ انہوں نے مزید کہا کہ موجودہ کٹھ پتلی کے دن گنے جاچکے ہیں اور عمران خان کےسارے صفحات بھی پھٹ چکے ہیں یہی نہیں بلکہ عمران خان کو ملنے والی سیلکٹرز کی بیساکھیاں بھی چلی گئی ہیں۔
فوادچوہدری کا نجی چینل کے صحافی کو جواب۔۔ intellechawals کے نام سے نئی ٹرم ایجاد کرلی فوادچوہدری نے ایک ٹوئٹر پیغام پر ایک قرآنی آیت شئیر کی جس میں اورجب ان سے کہا جائے کہ زمین میں فساد نہ کرو تو کہتے ہیں ہم توصرف اصلاح کرنے والے ہیں ۔ سن لو:بیشک یہی لوگ فساد پھیلانے والے ہیں مگر انہیں (اس کا)شعور نہیں ۔ اس پر ایکسپریس نیوز کے صحافی کامران یوسف نے فوادچوہدری سے سوال کیا کہ 2014 تحریک انصاف کا دھرنا کیا اس زمرے میں نہیں آتا؟ جس پر فوادچوہدری نے جواب میں ایک ٹرم half baked intellechawals استعمال کی ۔ جواب دیتے ہوئے فوادچوہدری کا کہنا تھا کہ سیاسی جماعتوں کا احتجاج اور کالعدم جماعتوں کے احتجاج میں فرق ہوتا ہے ماضی میں پیپلزپارٹی پارٹی، نون لیگ اور PTI نےسیاسی تحریکیں چلائی ہیں یہ تحریکیں مسلح نہیں تھیں بدقسمتی ہے کہ half baked intellechawals ایک کالعدم جماعت کی دہشت گردی کو سیاسی معاملہ جانتے ہیں جس پر کامران یوسف نے جواب دیا کہ ٹی ایل پی 2017 کا احتجاج بھی میرے نزدیک فساد تھا اور آج بھی جو کر رہے ہیں وہ صرف فساد پھیلا رہے ہیں۔ صرف مقصد یہاں ہماری سیاسی جماعتوں کی دوغلی پالیسیوں کی نشاندہی کرنا تھا۔ امید ہے مستقبل میں تحریک انصاف اور باقی جماعتیں سیاسی مقاصد کے لیے مذہب کا استعمال نہیں کریں گی۔ اس بحث میں شہبازگل بھی کود پڑے اور کہا کہ ہاف بیکڈ انٹلیکچوالز کا تو پھر بھی علاج ممکن ہے لیکن مطمئن اور پیدائشی انٹلیک چولوں کا علاج ابھی تک دریافت نہ ہو سکا۔ جس پر کامران یوسف نے شہبازگل کو جواب دیا کہ شکریہ یہ بتانے کا کہ آپ کا مرض ناقابل علاج ہے
الیکشن کمیشن میں وفاقی وزرا فواد چوہدری اور اعظم سواتی کو الیکشن کمیشن اور چیف الیکشن کمشنر پر الزامات اور نازیبا ریمارکس سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی۔ الیکشن کمیشن نے وزیر ریلوے اعظم سواتی اور وزیر اطلاعات فواد چوہدری کو شوکاز نوٹس جاری کردیے ، ذاتی حثیت میں طلب کرتے ہوئے شواہد اورجواب مانگا لیے گئے۔ الیکشن کمیشن میں اعظم سواتی کے وکیل محمد زبیرپیش ہوئے اورموقف اپنایاکہ راستوں کی بندش کےباعث الیکشن کمیشن پہنچنے میں بہت مشکل ہوئی،کمیشن نے کہا کہ اعظم سواتی کو دو نوٹس دیے گئے ہیں۔ ایک فواد چوہدری کے ساتھ تو دوسرا بابراعوان کے ساتھ پریس کانفرنس کرنے پر جاری کیا، آج کے کیس میں بھی شوکازنوٹس جاری کررہے ہیں۔ وفاقی وزیراطلاعات کی جانب سے کوئی پیش نہ ہوا تو کمیشن نے فواد چوہدری کو بھی نوٹس جاری کردیا،سماعت ختم ہونے پر فواد چوہدری الیکشن کمیشن میں پیش ہوئے، کیس کی سماعت 16 نومبر تک ملتوی کردی گئی۔ 10 ستمبر کو سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے پارلیمانی امور کے اجلاس میں الیکشن ترمیمی ایکٹ 2021 میں مجوزہ ترامیم پر تبادلہ خیال کے دوران اعظم سواتی نے کہا تھا کہ الیکشن کمیشن ہمیشہ دھاندلی میں ملوث رہا ہے اور ایسے اداروں کو آگ لگا دینی چاہیے۔ وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات فواد چوہدری نے پریس کانفرنس میں کہا تھا کہ چیف الیکشن کمشنر اپوزیشن کے آلہ کار کے طور پر کام کرنا چاہتے ہیں لیکن اگر انہیں سیاست کرنی ہے تو الیکشن کمیشن چھوڑ کر الیکشن لڑیں،الیکشن کمیشن، اپوزیشن کے ہیڈکوارٹرز میں تبدیل ہوگیا ہے۔
کچھ روز پہلے مریم نواز نے بیان دیا تھاکہ عمران خان جادو ٹونہ کے ذریعے ملک کو چلا رہے ہیں، جنتر منتر سے پٹرول اور آٹا سستا کیوں نہیں کرتے ؟ کیا آپ نے قوم کو بیوقوف سمجھ رکھا ہے؟۔ مریم نواز نے مزید کہا تھا کہ وزیراعظم آئین کی بجائے جادو ٹونہ اور حساب کتاب سے ملک چلا رہے ہیں، جب ملک کی اہم تقرریاں جادوٹونے اور جنات کرتے ہوں تو پھر اس ملک کےاداروں کا تماشا ہی بنے گا، سمجھ نہیں آتا کہ اگر ان کا جنتر منتر کامیاب ہے تو عوام کی بھلائی کیلئے استعمال کیوں نہیں ہوتا، جنترمنترسےآٹاپٹرول ادویات سستی کیوں نہیں ہوتیں، وہ صرف اہم تقرریوں کیلئے کیوں استعمال ہوتا ہے۔ مریم نواز کے اس بیان پر خوب شورشرابا ہوا، مختلف چینلز نے اس پروگرام پر شو کیا لیکن عاصمہ شیرازی بالکل انجان بن گئیں اور کہہ دیا کہ مجھے تو پتہ ہی نہیں کہ کب مریم نواز نے ایسا بیان دیا ہے۔ نجی ٹی وی چینل جیو کے پروگرام میں عالیہ حمزہ نے کہا کہ عاصمہ شیرازی کے کالم لکھنے کے پیچھے کونسا ایسا نظریہ تھا، مریم نواز نے کچھ دن پہل جو ے باتیں کیں ، وہیں عاصمہ شیرازی نے اپنے کالم میں لکھ دیں۔ جس پر عاصمہ شیرازی انجان بن گئیں اور کہا کہ مریم نواز نے آخری بات کب یہ بات کی تھی، مجھے نہیں پتہ اس کا ، مجھے یاد نہیں ہے۔ اب سوال یہ اٹھتا ہے کہ کیا واقعی حالات حاضرہ پر پروگرام کرنیوالی صحافی کو یاد نہیں کہ مریم نواز نے کب یہ باتیں کی تھیں، یہ مشکل عاصمہ شیرازی کے ٹوئٹر ہینڈلر نے آسان کردی۔اسی روز عاصمہ شیرازی نے مریم نواز کے اس بیان سے متعلق کچھ ٹاک شوز اور خبروں کو لائیک کیا تھا ۔ مریم نواز کے اس بیان پر مجیب الرحمان شامی نے پروگرام بھی کیا تھا جسے عاصمہ شیرازی نے لائیک کیا تھا، نہ صرف یہ بلکہ دو صحافیوں وقار ستی اور ماجد نظامی کے بھی مریم نواز کے بیانات پر مشتمل ٹویٹس کو لائیک کیا تھا۔
نجی ٹی وی چینل جیو نیوز نے دعویٰ کیا ہے کہ وزیرِ دفاع پرویز خٹک کے بھائی لیاقت خان خٹک اور ان کے بیٹے احد خان خٹک نے پاکستان تحریکِ انصاف کو خدا حافظ کہہ دیا ہے اور جلد پیپلزپارٹی میں شمولیت کا اعلان کریں گے۔ تفصیلات کے مطابق لیاقت خان خٹک اور ان کے بیٹے احد خان خٹک نے اپنے آبائی گاؤں مانکی شریف میں اہم اجلاس کے دوران پاکستان تحریک انصاف چھوڑ دی۔ ذرائع نے یہ دعویٰ بھی کیا ہے کہ پرویز خٹک کے بھتیجے احد خٹک نے چند روز قبل سابق صدر اور پاکستان پیپلز پارٹی کے شریک چیئرمین آصف علی زرداری سےملاقات کی تھی اور لیاقت خٹک اور احد خٹک جلد پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) میں شمولیت کا اعلان کریں گے۔ ذرائع کے مطابق لیاقت خٹک نوشہرہ میں بڑے شمولیتی جلسے کا اہتمام کریں گے جس میں سابق صدر آصف زرداری، بلاول بھٹوزرداری شرکت کریں گے واضح رہے کہ پرویز خٹک اور لیاقت خٹک کے درمیان تنازعہ پی کے 63 کی سیٹ سے شروع ہوا تھا۔ پی ٹی آئی کے میاں جمشید کی وفات کے بعد خالی ہونے والی نشست پر پرویز خٹک نے میاں جمشید کاکاخیل کے بیٹے کو ٹکٹ دلوایا تھا جبکہ لیاقت خٹک کے فرزند احد خٹک بھی یہی تمنا رکھتے تھے۔ جس کے بعد دونوں بھائیوں میں دوریاں پیدا ہوگئیں اور لیاقت خٹک نے ن لیگ کے امیدوار کی حمایت کردی جس کے باعث تحریک انصاف اس نشست سے ہاتھ دھوبیٹھی، اسکے بعد لیاقت خٹک نے وزارت بھی لے لی گئی ۔ اسکے بعد دعویٰ کیا جارہا تھا کہ لیاقت خٹک ن لیگ میں شامل ہوسکتے ہیں لیکن اب اطلاعات ہیں کہ وہ پیپلزپارٹی میں شامل ہورہے ہیں۔