معروف صحافی انصار عباسی نے دعویٰ کیا ہے کہ اگر شہبازشریف کو متعلقہ حکام سے اگست 2023 تک برسراقتدار رہنے کی یقین دہانی نہ ملی تو قومی اسمبلی تحلیل ہو جائے گی۔
انصار عباسی کے مطابق اگلے 2 روز انتہائی اہم ہیں ، ان 2 دنوں میں یا تو آپکو پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے کی خبر ملے گی یا قومی اسمبلی تحلیل ہونے کی خبرملے گی۔
سینئر صحافی کے ذرائع کے مطابق حکومت مطلوبہ یقین دہانی کے بغیر تیل کی قیمتیں بڑھانے اور عمران حکومت کی جانب سے دی گئی سبسڈی کے خاتمے کا خطرہ مول نہیں لے سکتی کیونکہ اسے اسکی بھاری سیاسی قیمت چکانا پڑے گی۔ اگر شہبازحکومت اگست 2023 تک رہتی ہے تو اسے معیشت کو درست کرنے اور عوام کی خدمت کا موقع نہیں ملے گا۔
شہبازشریف نے اس ضمن میں حکومتی اتحادیوں مولانا فضل الرحمان اور آصف زرداری سے بھی مشاورت کی ہے ۔نواز شریف، آصف زرداری اور مولانا فضل الرحمان تیل کی قیمتیں بڑھانے کے حق میں نہیں، ان کی رائے ہے کہ اس سے مہنگائی آئے گی اور عوام کی مشکلات میں مزید اضافہ ہوگا۔
انصار عباسی کے مطابق حکومتی اتحادیوں کی مشاورت شہبازشریف کو تجویز دی گئی ہے کہ قومی اسمبلی کا اجلاس بلایا جائے اور تمام اسٹیکٹ ہولڈرز جن میں سروسز چیف، آئی ایس آئی سربراہ اور دیگر عہدیدار ہیں، مدعو کیا جائے اور مطلوبہ یقین دہانی مانگی جائے۔
اسی اجلاس میں اس بات پر بھی بحث ہوئی کہ تیل کی قیمتوں پر سبسڈی اسی صورت ختم کی جائے گی جب قومی سلامتی کمیٹی متفقہ طور پر حکومت کی اگست 2023 تک کی مدت کے حوالے سے یقین دہانی کرائے۔ اکتوبر 2022 میں الیکشن ہوئے تو موجودہ حکومت صرف جولائی تک ہی برقرار رہ پائے گی کیونکہ قومی اسمبلی کو تحلیل کرنا ہوگا۔
ایسی صورت میں شہباز شریف حکومت کے پاس صرف یہی آپشن باقی رہ جائے گا کہ کارکردگی دکھانے کا موقع ملے بغیر ہی مشکل فیصلہ کر لیا جائے۔
انصار عباسی کے مطابق آئی ایم ایف اصرار کررہی ہے کہ تیل پر سبسڈی ختم کی جائے تاکہ آئی ایم ایف پروگرام بحال کیا جائے، شہباز شریف نے سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات کا بھی دورہ کیا لیکن یہ دوست ممالک اسی صورت میں پاکستان کی مدد کرسکتے ہیں جب آئی ایم ایف پاکستان کے لیے اپنا پروگرام بحال کرے۔
اپنے ایک ٹوئٹر پیغام میں انصار عباسی کا کہنا تھا کہ پاکستان کو شدید خطرات کا سامنا ہے۔ اس سے پہلے کہ دیر ہو جائے میری حکومت و اپوزیشن، فوج اور عدلیہ سے درخواست ہے فوری مل بیٹھیں اور معیشت، الیکشن اور نگراں حکومت متعلق مل کر فیصلہ کریں۔
انہوں نے مزید کہا کہ میں کہتا رہا کہ عمران خان کے خلاف عدم اعتماد کی تحریک مت لاؤ، لوٹوں کو ہیرو مت بناؤ، حکومت کو پانچ سال پورے کرنے دو۔ عدم اعتماد کر دیا تو جلد الیکشن کرواو ورنہ ملک میں سیاسی عدم استحکام مزید ہو گا، پاکستان مشکل میں ہو گا لیکن مجھے پر سوشل میڈیا کے ذریعے حملے کروائے گئے۔