ایف بی آر نے مالی سال کے پہلے 5ماہ کے دوران 1686 ارب روپے ٹیکس جمع کر لیا

Arshad Chachak

Moderator
Siasat.pk Web Desk
3.jpg

ایف بی آر نے رواں مالی سال کے پہلے 5ماہ کے دوران ریکارڈ 1686 ارب روپے ٹیکس جمع کر لیا

ترجمان ایف بی آر (فیڈرل بورڈ آف ریونیو) کے مطابق ادارے نے رواں مالی سال کے پہلے 5 ماہ جولائی تا نومبر کے دوران ریکارڈ 1686 ارب روپے ٹیکس جمع کیا جبکہ اس عرصے کے لیے 1670 ارب روپے کا ٹیکس ہدف مقرر کیا گیا تھا۔

https://twitter.com/x/status/1333762712069922816
ترجمان ایف بی آر نے بتایا کہ ادارہ اپنے ٹیکس اہداف حاصل کرنے میں کامیاب ہوا ہے اور اپنے مقرر کردہ ہدف سے 16 ارب روپے زائد ٹیکس جمع کیا گیا ہے جو کہ خوش آئند ہے۔

ترجمان فیڈرل بورڈ آف ریونیو نے یہ بھی کہا کہ نومبر کے لیے 346 ارب روپے ٹیکس کولیکشن کا ہدف رکھا گیا تھا جبکہ ادارہ 348 ارب روپے ٹیکس حاصل کرنے میں کامیاب ہوا ہے جس کے مطابق 2 ارب روپے زائد ٹیکس جمع کیا گیا ہے۔
 

Awan S

Chief Minister (5k+ posts)
پچھلی حکومت کے ہر سال میں پچھلے سال کی نسبت بیس فیصد ٹیکس زیادہ اکٹھا ہوا اور یوں پانچ سال میں ٹیکس کولیکشن ڈبل ہوا - سال دو ہزار اٹھارہ میں پانچ ہزار دو سو اٹھائیس ارب ٹیکس اکٹھا ہوا اگلے سال دو ہزار انیس میں انچاس سو پر آ گیا - یاد رہے پچھلی حکومت کا ٹیکس چار فیصد مہنگائی پر اکٹھا ہوا جبکے اب مہنگائی دس فیصد کے لگ بھگ ہے - روزمرہ چیزوں پر زیادہ ٹیکس لگا کر زیادہ ٹیکس اکٹھا کیا جا سکتا ہے مگر اصل کامیابی یہ ہے کہ مہنگائی کو کنٹرول کر کے زیادہ ٹیکس اکٹھا کیا جائے -


 

Shahid Abassi

Chief Minister (5k+ posts)
پچھلی حکومت کے ہر سال میں پچھلے سال کی نسبت بیس فیصد ٹیکس زیادہ اکٹھا ہوا اور یوں پانچ سال میں ٹیکس کولیکشن ڈبل ہوا - سال دو ہزار اٹھارہ میں پانچ ہزار دو سو اٹھائیس ارب ٹیکس اکٹھا ہوا اگلے سال دو ہزار انیس میں انچاس سو پر آ گیا - یاد رہے پچھلی حکومت کا ٹیکس چار فیصد مہنگائی پر اکٹھا ہوا جبکے اب مہنگائی دس فیصد کے لگ بھگ ہے - روزمرہ چیزوں پر زیادہ ٹیکس لگا کر زیادہ ٹیکس اکٹھا کیا جا سکتا ہے مگر اصل کامیابی یہ ہے کہ مہنگائی کو کنٹرول کر کے زیادہ ٹیکس اکٹھا کیا جائے -


آپ مکس اپ کر رہے ہیں۔ سال دو ہزار اٹھارہ میں ۳۹۰۰ اکٹھا ہوا تھا جو کہ دراصل صحیح فیگر نہی تھی۔ اصل فیگر ۳۶۰۰ کے قریب تھی کیونکہ تقریبا تین سو ملین کے ریفنڈز ادا نہی کئے گئے تھے۔ سیلز ٹیکس صرف ان اشیا پر لگتا ہے جو اندرون ملک بیچی جائیں۔ اب ایکسپورٹرز سے خام مال کی امپورٹ کے وقت سیلز ٹیکس تو لے لیا جاتا ہے لیکن جب وہ یہ ثابت کر دیں کہ ان کا مال تو ایکسپورٹ ہوا ہے تو ان کا ادا کیا گیا سیلز ٹیکس واپس کرنا ہوتا ہے۔ نون لیگ نے نہ ۲۰۱۷ اور نہ ہی ۲۰۱۸ میں سیلز ٹیکس ریفنڈ کیا اور اس طرح نئی حکومت کے لئے ۵۸۲ ارب روپئیے کا ایک ٹیکس ریفنڈ چھوڑ گئے تھے جو موجودہ حکومت نے ایکسپورٹرز کو ادا کیا ہے۔ یہ ساری کارستانیاں اسحاق ڈار کی ہیں جو وہ ہمیشہ کرتا رہا ہے اپنی پرفارمنس کو بہتر دکھانے کے لئے۔ اسی طرح وہ ایک سال تو آئی ایم ایف کے ہاٹھوں پکڑا بھی گیا تھا جب ڈیٹا میں ردوبدل کرکے اس نے گروتھ ایک فیصد زیادہ دکھائی تھی۔ اس پکڑے جانے پر آئی ایم ایف نے پاکستان کو پروگرام کینسل کرنے کی وارننگ بھی دی تھی۔ بحرحال ۲۰۱۸ میں ایف بی آر کا ریوینئو ۳۹۰۰ ہی لکھا گیا ہے۔
.
اور ہاں ایک آخری بات ، پچھلی حکومت نے کسی سال بھی ۲۰ فیصد زیادہ ٹیکس اکٹھا نہی کیا۔ رہی بات کالیکشن کو ڈبل کرنے کی تو دو کو چار کرنا تو آسان کام ہے لیکن دس کو بیس کرنا مشکل ۔ بحرحال ن لیگ نے ۱۹۰۰ ارب کا اضافہ پانچ سال میں کیا تھا۔ موجودہ حکومت اب تک ٹارگٹ سے زیادہ ٹیکس اکٹھا کر رہی ہے اس کے باوجود کہ کرونا کی وبا ہے اور ساری دنیا بشمول ڈویلپڈ مغرب میں کالیکشنز ۱۵ فیصد کم ہوئی ہیں۔
 

Awan S

Chief Minister (5k+ posts)
آپ مکس اپ کر رہے ہیں۔ سال دو ہزار اٹھارہ میں ۳۹۰۰ اکٹھا ہوا تھا جو کہ دراصل صحیح فیگر نہی تھی۔ اصل فیگر ۳۶۰۰ کے قریب تھی کیونکہ تقریبا تین سو ملین کے ریفنڈز ادا نہی کئے گئے تھے۔ سیلز ٹیکس صرف ان اشیا پر لگتا ہے جو اندرون ملک بیچی جائیں۔ اب ایکسپورٹرز سے خام مال کی امپورٹ کے وقت سیلز ٹیکس تو لے لیا جاتا ہے لیکن جب وہ یہ ثابت کر دیں کہ ان کا مال تو ایکسپورٹ ہوا ہے تو ان کا ادا کیا گیا سیلز ٹیکس واپس کرنا ہوتا ہے۔ نون لیگ نے نہ ۲۰۱۷ اور نہ ہی ۲۰۱۸ میں سیلز ٹیکس ریفنڈ کیا اور اس طرح نئی حکومت کے لئے ۵۸۲ ارب روپئیے کا ایک ٹیکس ریفنڈ چھوڑ گئے تھے جو موجودہ حکومت نے ایکسپورٹرز کو ادا کیا ہے۔ یہ ساری کارستانیاں اسحاق ڈار کی ہیں جو وہ ہمیشہ کرتا رہا ہے اپنی پرفارمنس کو بہتر دکھانے کے لئے۔ اسی طرح وہ ایک سال تو آئی ایم ایف کے ہاٹھوں پکڑا بھی گیا تھا جب ڈیٹا میں ردوبدل کرکے اس نے گروتھ ایک فیصد زیادہ دکھائی تھی۔ اس پکڑے جانے پر آئی ایم ایف نے پاکستان کو پروگرام کینسل کرنے کی وارننگ بھی دی تھی۔ بحرحال ۲۰۱۸ میں ایف بی آر کا ریوینئو ۳۹۰۰ ہی لکھا گیا ہے۔
.
اور ہاں ایک آخری بات ، پچھلی حکومت نے کسی سال بھی ۲۰ فیصد زیادہ ٹیکس اکٹھا نہی کیا۔ رہی بات کالیکشن کو ڈبل کرنے کی تو دو کو چار کرنا تو آسان کام ہے لیکن دس کو بیس کرنا مشکل ۔ بحرحال ن لیگ نے ۱۹۰۰ ارب کا اضافہ پانچ سال میں کیا تھا۔ موجودہ حکومت اب تک ٹارگٹ سے زیادہ ٹیکس اکٹھا کر رہی ہے اس کے باوجود کہ کرونا کی وبا ہے اور ساری دنیا بشمول ڈویلپڈ مغرب میں کالیکشنز ۱۵ فیصد کم ہوئی ہیں۔
 

Shahid Abassi

Chief Minister (5k+ posts)
میں تو اعوان بھائی پہلے ہی لکھ چکا ہوں کہ آپ مکس اپ کر رہے ہیں یا پھر شاید ان چیزوں کو کم سمجھتے ہیں۔
حکومت کے ٹوٹل ریوینیو اور ایف بی آر کے یعنی ٹیکس ریوینئو میں فرق ہوتا ہے۔ یہ جو آپ نے پیج ساتھ اٹیچ کیا ہے یہ ٹوٹل ریوینئو ہے صرف ٹیکس ریوینئو نہی ہے۔ یہ تھریڈ ٹیکس (ایف بی آر) بارے ہے اور آپ نے بھی ٹیکس ریوینئو ہی کی بات کی تھی لیکن فیگر ٹوٹل ریوینئو کی دے دی۔
۔
کسی بھی ملک کے دو طرح کے ریوینئو ہوتے ہیں ٹیکس ریوینئو اور نان ٹیکس ریوینئو۔ ٹیکس ریوینئوز میں انکم ٹیکس، سلیز ٹیکس، کسٹم ڈیوٹی ایکسائیز ڈیوٹیز اور دوسرے چھوٹے موٹے ٹیکسز ہوتے ہیں۔ جب کہ نان ٹیکس انکم میں سٹیٹ بنک کا منافع، باہر کسی پراپرٹی سے انکم جیسے مثلا اگر روزویلٹ ہوٹل کا منافع آجائے، یا اگر حکومت نے کوئی اور بیرون ملک انویسٹمنٹ کی ہو اور اس کی انکم ہو یا پھر جو سٹیٹ کی ملکیت کے ادارے ہیں جیسے سٹیل ملز، پی آئی اے، او جی ڈی سی اور ریلوے اگر منافع دے رہے ہوں تو وہ بھی نان ٹیکس منافع گنا جاتا ہے۔
۔
آپ جس ۵۲۲۸ ارب کی بات کرہے ہیں وہ ٹیکس اور نان ٹیکس ریوینئو کا مجموعہ یعنی ٹوٹل ریوینئو ہے۔
ٹیکس کالیکشن ۲۰۱۸ میں ۳۹۰۰ ارب ہی کی تھی جیسا کہ میں پہلے عرض کر چکا ہوں۔
۔
اورجب بھی موازنہ کیا جاتا ہے تو ہمیشہ ایف بی آر کی کالیکشن کا کیا جاتا ہے۔
ویسے اگر ٹوٹل کالیکشن ہی کی بات کرنی ہو تو ۲۰۱۹۔۲۰۲۰ کے سال میں یعنی پچھلے سال ہماری توٹل ریوینئو کالیکشن ۵۳۵۸ ارب ہے۔
ساری دنیا میں بشمول مغربی ممالک ٹیکس ریوینئو کالیکشنز ۱۵ سے بیس فیصد کم ہوئی ہیں جبکہ انڈیا میں یہ کمی اس سے بھی زیادہ ہے۔ خدا کا شکر ہے کہ ہمارے ملک میں کرونا کے ہوتے ہوئے بھی نہ صرف اس میں کمی واقع نہی ہوئی بلکہ چار سے پانچ فیصد اضافہ بھی ہوا ہے
 
Last edited:

Awan S

Chief Minister (5k+ posts)
میں تو اعوان بھائی پہلے ہی لکھ چکا ہوں کہ آپ مکس اپ کر رہے ہیں یا پھر شاید ان چیزوں کو کم سمجھتے ہیں۔
حکومت کے ٹوٹل ریوینیو اور ایف بی آر کے یعنی ٹیکس ریوینئو میں فرق ہوتا ہے۔ یہ جو آپ نے پیج ساتھ اٹیچ کیا ہے یہ ٹوٹل ریوینئو ہے صرف ٹیکس ریوینئو نہی ہے۔ یہ تھریڈ ٹیکس (ایف بی آر) بارے ہے اور آپ نے بھی ٹیکس ریوینئو ہی کی بات کی تھی لیکن فیگر ٹوٹل ریوینئو کی دے دی۔
۔
کسی بھی ملک کے دو طرح کے ریوینئو ہوتے ہیں ٹیکس ریوینئو اور نان ٹیکس ریوینئو۔ ٹیکس ریوینئوز میں انکم ٹیکس، سلیز ٹیکس، کسٹم ڈیوٹی ایکسائیز ڈیوٹیز اور دوسرے چھوٹے موٹے ٹیکسز ہوتے ہیں۔ جب کہ نان ٹیکس انکم میں سٹیٹ بنک کا منافع، باہر کسی پراپرٹی سے انکم جیسے مثلا اگر روزویلٹ ہوٹل کا منافع آجائے، یا اگر حکومت نے کوئی اور بیرون ملک انویسٹمنٹ کی ہو اور اس کی انکم ہو یا پھر جو سٹیٹ کی ملکیت کے ادارے ہیں جیسے سٹیل ملز، پی آئی اے، او جی ڈی سی اور ریلوے اگر منافع دے رہے ہوں تو وہ بھی نان ٹیکس منافع گنا جاتا ہے۔
۔
آپ جس ۵۲۲۸ ارب کی بات کرہے ہیں وہ ٹیکس اور نان ٹیکس ریوینئو کا مجموعہ یعنی ٹوٹل ریوینئو ہے۔
ٹیکس کالیکشن ۲۰۱۸ میں ۳۹۰۰ ارب ہی کی تھی جیسا کہ میں پہلے عرض کر چکا ہوں۔
۔
اورجب بھی موازنہ کیا جاتا ہے تو ہمیشہ ایف بی آر کی کالیکشن کا کیا جاتا ہے۔
ویسے اگر ٹوٹل کالیکشن ہی کی بات کرنی ہو تو ۲۰۱۹۔۲۰۲۰ کے سال میں یعنی پچھلے سال ہماری توٹل ریوینئو کالیکشن ۵۳۵۸ ارب ہے۔
ساری دنیا میں بشمول مغربی ممالک ٹیکس ریوینئو کالیکشنز ۱۵ سے بیس فیصد کم ہوئی ہیں جبکہ انڈیا میں یہ کمی اس سے بھی زیادہ ہے۔ خدا کا شکر ہے کہ ہمارے ملک میں کرونا کے ہوتے ہوئے بھی نہ صرف اس میں کمی واقع نہی ہوئی بلکہ چار سے پانچ فیصد اضافہ بھی ہوا ہے
جی آپ درست کہہ رہے ہیں وہ ٹوٹل ریوینو تھا یہ لیں ایک کالم لگا رہا ہوں جس میں ایف بی آر سے ڈیٹا لیا گیا ہے جو کہتا ہے نون لیگ کے پانچ سال میں ہر سال ٹیکس پچھلے سال سے پندرہ فیصد زیادہ رہا -

The PML-N government collected Rs2,255 billion in 2013-14; Rs2,590 billion 2014-15; Rs3,112 billion during 2015-16; Rs3,367.9 billion during 2016-2017 and Rs3,842 billion during 2017-18.

According to year book 2018 of the FBR, the overall FBR revenue collection during last five years had increased from Rs2,255 billion in FY 2013-14 to Rs3,842.1 billion in FY 2017-18. Five years’ average growth has been 14.6 percent.
 

Shahid Abassi

Chief Minister (5k+ posts)
جی آپ درست کہہ رہے ہیں وہ ٹوٹل ریوینو تھا یہ لیں ایک کالم لگا رہا ہوں جس میں ایف بی آر سے ڈیٹا لیا گیا ہے جو کہتا ہے نون لیگ کے پانچ سال میں ہر سال ٹیکس پچھلے سال سے پندرہ فیصد زیادہ رہا -

The PML-N government collected Rs2,255 billion in 2013-14; Rs2,590 billion 2014-15; Rs3,112 billion during 2015-16; Rs3,367.9 billion during 2016-2017 and Rs3,842 billion during 2017-18.

According to year book 2018 of the FBR, the overall FBR revenue collection during last five years had increased from Rs2,255 billion in FY 2013-14 to Rs3,842.1 billion in FY 2017-18. Five years’ average growth has been 14.6 percent.
اعوان بھائی۔ شکریہ کہ آپ نے صحیح کو مانا۔
آپ کا یہ آرٹیکل غلط کہہ رہا ہے۔ کیونکہ اگر ہر سال پچھلے سال کی کالیکشن پر چودہ اعشاریہ چھ فیصد اضافہ ہوتا تو پانچویں سال میں چار ہزار چار سو ستاون ۴۴۵۷ ارب ٹیکس اکٹھا ہونا چاہئیے تھا۔ ۲۲۵۵ سے شروع کر کے اس سال بعد ۲۵۸۴، دوسرے سال کے اختتام پر ۲۹۶۱، تیسرے سال کے اختتام پر ۳۳۹۴، چوتھے سال کے آخر پر ۳۸۸۹ اور پانچویں سال کی کالیکشن ۴۴۵۷ ارب روپئہ ہوتی۔ دراصل صحیح یہ ہے کہ یہ اوسط بڑھوتی ساڑھے گیارہ فیصد بنتی ہے۔
.
اب آتے ہیں اس پر کہ کہ ن لیگ نے کتنا اضافی ٹیکس اکٹھا کیا۔
.
اس آپ ہی کے آرٹیکل کے مطابق ن لیگ نے پانچ سال میں ۲۲۵۵ سے ۳۸۴۲ تک لا جا کر ۱۵۸۷ ارب روپئے کا اضافہ کیا۔
آپ کے ایک کوالیفائیڈ انجنئر ہونے کے ناطے پہلی عرض یہ ہے کہ آپ خوب جانتے ہیں کہ تھوڑی بیس پر بڑی شرح حاصل کرنا آسان اور جیسے جیسے آپٹیمم کی طرف جائیں گے چاہے کارکردگی پہلے سے بہتر بھی ہو تو بھڑوتی کی شرح کم ہوتی جائے گی کیونکہ بیس بڑی ہو چکی ہوتی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ ترقی یافتہ ممالک میں تو گروتھ ڈیڑھ دو فیصد بھی بہت ہوتی ہے لیکن بنگلہ دیش اور انڈیا کے لئے چھ سے آٹھ فیصد ہی قابل ستائش ہوتی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ میرے نزدیک وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ شرح نہی بلکہ سوال یہ ہوگا کہ کتنے ارب کا اضافہ کیا۔
.
اب شاید آپ یہ بھی جانتے ہیں کہ ہر سال کی ٹیکس کالیکشن ٹیکس پیئرز کے ریفنڈز منفی کر کے سامنے آتی ہے۔
ن لیگ حکومت نے ۵۰۰ ارب کے ایکسپورٹ انڈسٹری کے ریفنڈز ادا نہی کئے تھے جو کہ آکر موجودہ حکومت نے ادا کئے ہیں۔ تو ان پانچ سو ارب کو منہا کر دیا جائے تو ن لیگ کا ٹیکس کالیکشن کا اضافہ پانچ سال میں ۱۰۸۷ ارب روپئے
رہ جاتا ہے جس کا مطلب یہ ہوا کہ پانچ سال میں تقریبا پچاس فیص اضافہ (۲۲۵۵ پر)۔
.
اب آجائیں موجودہ حکومت پر تو پہلی بات یہ کہ آپ جیسے پڑھے لکھے بندے کو مختلف ویری ایبلز کو مدِنظر رکھ کراسے ایویلئوایٹ کرنا چاہیے۔ تو اس بارے میری درج ذیل معروضات ہیں:۔
.
۔ ۱۔ موجودہ حکومت نے کرنٹ اکاؤنٹ میں ۲۱ ارب ڈالر کی بہتری لانے کے لئے امپورٹس کو کم کیا تو رسد اور طلب میں بیلنس پیدا کرنے کے لئے سود کی شرح بڑھائی۔ امپورٹس کم ہونے اور شرح سود بڑھنے سے اکانومی سلو ڈاؤن ہوئی جیسا کہ ہمیشہ کرنٹ اکاؤنٹ فکس کرتے ہوئے ہوتی ہے۔ مصر، یونان وغیرہ اس کی مثال ہیں اور ہمارے ہاں ۲۰۰۸ میں زرداری حکومت بھی اس کی مثال ہے کہ جب وہ حکومت میں آئے تو کرنٹ اکاؤنٹ ۸ ارب ڈالر خسارے میں تھا۔ تو انہوں نے بھی شرح سود بڑھائی، امپورٹس کم کیں اور اکانومی کو سلو ڈاؤن کیا جس سے تین سال میں کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ اڑھائی ارب پر آ گیا۔ زرداری دور میں انفلیشن ۱۹ فیصد، شرح سود ۱۵ فیصد تک اسی لئے گئی۔
تو سر جی جب اکانومی سلو ڈاؤن ہوگی تو بزنسز کے پرافٹ بھی کم ہوں گے اور وہ ٹیکس بھی اسی حساب سے کم ہونگے۔
یہی وجہ تھی کہ موجودہ حکومت کے پہلے دو سال میں ٹیکس گروتھ کم ہوئی اور اس کا سارا قصور ن لیگ کے کرنٹ اکاؤنٹ کی زیادتی کو جاتا ہے۔ بحرحال پھر بھی مجھے مکمل یقین ہے کہ پانچ سال پورے ہونے تک موجودہ حکومت بھی ۱۱۰۰ ارب کی ٹیکس کالیکشن کی بھڑوتی ضرور حاصل کر لے گی۔ چھ سو ارب کا اضافہ تو شاید اسی سال ہو جائے کہ اب تک پانچ ماہ میں ایف بی آر کی کالیکشن ٹارگٹ سے زیادہ ہی جارہی ہے۔ اور ٹارگٹ چار ہزار نو سو تریسٹھ رکھا گیا ہے۔ اب اگر کووڈ کی دوسری لہر کی وجہ سے ٹارگٹ ۵۰۰ ارب کم بھی اچیوو ہو تب بھی یہ ن لیگ کے آخری سال سے چھ سو ارب زیادہ ہوگا۔اور ہاں یہ ضرور یاد رکھئیے گا کہ موجودہ حکومت کی کالیکشنز رفنڈز منفی کرنے کے بعد بتائی جاتی ہیں اور ایکسپورٹرز کو چار ہفتے کے اندر اندر سارے ریفنڈز ادا کئے جا رہے ہیں۔ اگلے دو مالی سال یقینا پچھلے تین مالی سالوں سے بہتر ہونگے کیونکہ اکانومی تھوڑی بہت چل نکلی ہے اور ویکسین بھی چند ماہ کے فاصلے پر ہے۔
۔
۔۲۔ ن لیگ کے دور میں کووڈ نہی آیا تھا کہ جس سے ترقی یافتہ ممالک ہوں یا انڈیا جیسے ترقی پذیر ممالک سب کی اوسطاً ٹیکس کالیکشن ۱۵ فیصد تک پچھلے سال کے مقابلے میں کم ہوئی ہے۔
 
Last edited: