تو تیل کی قیمت بھی پہلی بار 80 فیصد بڑھی ہے پوری دنیا میں۔
پاکستان میں اسلیے اتنا محسوس ہورہا ہے کیونکہ ملک دیوالیہ ہونے سے بچا ہے۔ دیوالیہ ہونے سے بچنے کے فورا بعد ہی بندہ امیر نہیں ہوجاتا۔ کچھ وقت لگتا ہے۔
نواز شریف کے دور میں صرف 3 گاڑیوں کی کمپنیاں تھیں' آج 12 ہیں۔
ملکی اساسے 2018 میں صرف 2 ہفتے کے لیے باقی بچ گئے تھے اور عبوری حکومت کو چین سے بیل آوٹ پیکچ لینا پڑ گیا تھا۔ آج پاکستان کے اساسے 3 مہینے کے لیے ہیں جو کہ وہ سطح ہے جسے دیکھ کر کوئی بھی انوسٹر پاکستان آسکتا ہے بغیر کسی ڈر کے۔
نون لیگ کی حکومت میں ٹیکسٹائل لومز لوہے کے بھاو بک رہی تھی اور آج فیصل آباد میں ملوں کو بندے نہیں مل رہے جو کام کرسکیں۔
آئی ٹی کی ایکسپورٹس میں 40 فیصد اضافہ ہوگیا ہے۔
سیمنٹ کی ریکارڈ سیل ہوئی ہے۔
مینوفیکچرنگ میں 15 فیصد اضافہ ہوگیا ہے۔
پاکستان نے 2 کروڑ سیل فونز ایکسپورٹ کردیے جو اس حکومت سے پہلے نہ ہونے کے برابر تھے۔
گھر بنانے کے لیے بنک قرضے پہ قرضے دے رہے ہیں اور غریب یا متوسط طبقے کے لوگ اپنے کرائے جتنی قسط پر گھر بنا رہے ہیں۔
کئی اچھی خبریں ہیں مگر تاریک زہنیت کے لوگ سننا نہیں چاہیں گے۔
اور خارجہ پالیسی تو کسی نون لیگی کو سمجھ آتی ہوتی تو آج شرم سے ڈوب مرتا کہ ایک ڈرون حملہ نہیں ہوا اس حکومت میں جبکہ کئی ڈرون حملے ہوئے تھے نون لیگ کے آخری ادوار میں۔ تو اگر یہ فوج کروا رہی تھی تو آج نئی حکومت کے آتی ہی کیوں رک گئے؟ اور خارجہ پالیسی اسوقت 70 سالوں میں سب سے اچھی جارہی ہے۔ مگر پیٹ سے سوچنے والے یہ نہیں سمجھیں گے۔ جبکہ حقیقتا مہنگائی کا اصل زمہ دار وہ قرضے ہیں جو نون لیگ نے لیے جنکا سود اتارنے کے لیے اس حکومت کو قرضے لینے پڑے۔