سر جی عدالتیں بھی سیدھی ہو جائیں گیں اس سے پہلے تو یہ سب کچھ نہ تھا ان کی طرف کوئی انگلی نہیں کر سکتا تھا اب تو چوکوں میں ان کا مزاق بنتا ہے لوگ ہنستے ہیں گلی گلی ان کا مزاق اڑ رہا ہےجب تک پاکستانی عدالتیں زندہ ہیں ..شریفوں کو پریشان ہونے کی ضرورت نہیں
سر جی عدالتیں بھی سیدھی ہو جائیں گیں اس سے پہلے تو یہ سب کچھ نہ تھا ان کی طرف کوئی انگلی نہیں کر سکتا تھا اب تو چوکوں میں ان کا مزاق بنتا ہے لوگ ہنستے ہیں گلی گلی ان کا مزاق اڑ رہا ہے
کچھ لوگ عمران خان کو کہتے تھے وزیراعظم کی شیروانی کا ٹوٹا بٹن نہیں دیں گیں۔ پرویز رشید اور بھر حمزہ شہباز شریف انتہائی متکبرانا انداز میں کہتا ہے عمران خان کا شوق وزیر اعظم کا اس طرح پورا کریں گیں کہ کوئی بوسیدہ پرانی وزیر اعظم ہاؤس سے شیروانی لے کر اسے پہنا کر بچوں سے وزیر اعظم کی آوازیں لگوا کر وزیر اعظم بننے کا شوق پورا کروا دیں گیں
آج وہ نا صرف وزیر اعظم ہے بلکہ کے پی کے اور بنجاب سمیت مرکز میں حکومت بنا چکا ہے سندھ میں بھی اپوزیشن اس کی ہے اور بلوچستان میں بھی وہ اتحادی ہے سینٹ چیرمین اس کا ہے گلگت میں بھی اس کا وزیر اعلی ہے اور عنقریب تھورے دن بعد بعد آزاد کشمیر میں بھی اس کی حکومت ہو گی اور سینٹ میں بھی اس کی اکثریت ہوچکی ہے
بھائیجب تک پاکستانی عدالتیں زندہ ہیں ..شریفوں کو پریشان ہونے کی ضرورت نہیں
بھی ٤٠ سال کی سیٹنگ ہے عدالتوں کی کیا جرات
بھائی
جب تک عوام زندہ ہے نہ کے عدالتیں
عدالتوں نے چلو رو رو کے ہی سہی اور پی ٹی ای کے احتجاج کے بعد ہی سہی
سزا تو دے دی تھی نواز کو-
اور عوام نے کیا کیا؟ ١٩٠ سیٹیں دیں
اگر دوبارہ عدالتیں سزا دیں گئی تو ٢٧٠ سیٹیں دیں گی
جو عوام کبھی داروں کو کبھی امریکہ کو کبھی کسی کو کبھی کسی کو دوش دیتی ہے
اس کے ساتھ یہی ہوتا ہے
٨ کروڑ بچے بھوکے ہیں اس وقت بھی
بھی ٤٠ سال کی سیٹنگ ہے عدالتوں کی کیا جرات
اس کو روکے جسے ادھی عوام ابھی بھی ووٹ دیتی ہے
آج پھر راستہ کھول دیا ہے
اور انلمٹڈ ٹائم کے لیے نواز چور کو چھٹی مل گئ ہے-
اگر یہ فیصلہ ہو جاتا تو کبھی اہل نہیں ہو سکتا تھا
ہاہاہا پہلی بآر یہ مشہور محاورہ ونسٹن چرچل سے سنا تھا جسنے کہا تھا جب تکجب تک پاکستانی عدالتیں زندہ ہیں ..شریفوں کو پریشان ہونے کی ضرورت نہیں
عوام ہی ذمدار ہے ١٠١% -عوام کو کیوں بلیم کر رہے ہیں ..ججز کو کریں جو حرام پر پل رہے ہیں
الله کرے ایسا ہی ہو انشاللہ اگلا الیکشن پی ٹی آی ہی جیتے گیکیا آپ کو ابھی بھی یقین ہے کہ یہ عوام کے چنندہ نمائندہ ہیں .؟
جس دن اس ملک میں فئیر الیکشن ہوئے یقین کریں یہ سارے کرپٹ صفحہ ہستی سے مٹ جائیں گے ..عوام کو انڈر اسٹیمیٹ نہ کریں ...
بھی جب کوئی آرام سے آ کر بیٹھ جاتا ہے تو وہ عوام کے ہی چنندہ ہوتے ہیںالله کرے ایسا ہی ہو انشاللہ اگلا الیکشن پی ٹی آی ہی جیتے گی
لیکن اس میں اس عوام کا کوئی کمال نہیں یہ صرف عمران خان
اپنے سر پر کر رہا ہے
اگر اس عوام میں ٹپر ہوتی تو جب عمران خان نکلا تھا کم از کم ١ کروڑ بندا نکلنا چاہے تھا
الیکشن دھاندلی کے خلاف لیکن یقین کریں زیادہ تر لوگ گھر بیٹھ کے تماشا دیکھتے رہے
اور کہتے رہے نی نی نی کچھ نہیں ہونا کچھ نہیں بدلنا
پھر بھی اپ کہتے ہیں عوام کا قصور نہیں ہے؟
ہاہاہا پہلی بآر یہ مشہور محاورہ ونسٹن چرچل سے سنا تھا جسنے کہا تھا جب تک
انگلستان کو عدالتیں زندہ صحیح سلامت ہیں کسی کو فکر کرنے کو کوئی ضرورت نہیں
اور آج ایکبار پھر یہی محاورہ آپ کے منہ سے سن رہے ہیں جبتک پاکستانی عدالتیں زندہ ہیں
شریفوں کو پریشان ہونے کی ضرورت نہیں…
عوام ہی ذمدار ہے ١٠١% -
ججز نے اسے ٣ بار کروڑں ووٹ دےہیں؟
اب یہ نہ کہنا کے اسٹیبلشمنٹ نے دے ہیں
کیوں کے مجھے پتا ہے اسٹبلشمنٹ کا ہاتھ ہر حکومت میں ہوتا ہے
لیکن دنیا کی کوئی اسٹیبلشمنٹ عوام کی مرضی کے خلاف الیکشن کے ذرے حکومت نہیں بنا سکتی-
ہاں اگر طاقت کا استمال ہوتا تو پھر میں عوام کو نہیں اسٹیبلشمنٹ کو الزام دیتا
لیکن اس قوم نے تو بڑے جشن مناےتھے ہر الیکشن کے بعد
جدجوں کو گالیاں دینا مرے ہوے گھوڑے کو چابک مرنے والی بات ہے
یہ جج نہ ہوتے کوئی اور ہوتے لکن جب حکومت ہی ان کی تھی اور خاص طور پر
کنے دجال کے سسٹم کے بعد تو جج لگاتے ہی حکمران ہیں جن کو اس عوام نے ووٹ دے ہیں
الله کرے ایسا ہی ہو انشاللہ اگلا الیکشن پی ٹی آی ہی جیتے گی
لیکن اس میں اس عوام کا کوئی کمال نہیں یہ صرف عمران خان
اپنے سر پر کر رہا ہے
اگر اس عوام میں ٹپر ہوتی تو جب عمران خان نکلا تھا کم از کم ١ کروڑ بندا نکلنا چاہے تھا
الیکشن دھاندلی کے خلاف لیکن یقین کریں زیادہ تر لوگ گھر بیٹھ کے تماشا دیکھتے رہے
اور کہتے رہے نی نی نی کچھ نہیں ہونا کچھ نہیں بدلنا
پھر بھی اپ کہتے ہیں عوام کا قصور نہیں ہے؟
بھی جب کوئی آرام سے آ کر بیٹھ جاتا ہے تو وہ عوام کے ہی چنندہ ہوتے ہیں
ہان اگر کوئی ٹینک چڑہا دیتا ان پر اور احتجاج ہوتے
لوگ آواز اٹھاتے تو پھر میں کہتا عوام سے زیادتی ہوئی ہے
لیکن اس عوام نے تو مٹھائی کھا لی تھی
چمتکار کوئی تبھی دیکھتا ہے جب ان کو پتا ہوتا ہے عوام سوئی ہوئی ہےعوام دو طرح کی ہے ..ایک وہ جو ایلیٹ کلاس سمجھی جاتی ہے ..جو الیکشن ڈے کو چھٹی کا دن سمجھتی ہے ..دوسری وہ جو بھیڑ بکریوں کی طرح لاد کر لائی جاتی ہے اور اپنے اپنے امیدواروں کو ووٹ دلوا کر ایسے ہی چھوڑ دی جاتی ہے ..واپسی کا کرایا بھی نہیں ملتا ..
اس بیچ ایک اور عوام ہے جو اصل ووٹر ہے جو سوچ سمجھ کر اپنی مرضی سے ووٹ دیتی ہے ..اس کی تعداد ابھی کم ہے ..
عمران کو ایک کریڈٹ تو ضرور جاتا ہے کہ اس نے پہلی والی ایلیٹ کلاس کے ووٹر کو بھی گھر سے نکالا ..جس نے لائنوں میں لگ کر ووٹ دیا ..ایسے لوگوں نے بھی ووٹ دیا جنہوں نے اپنی زندگی میں کبھی ووٹ کاسٹ نہیں کیا تھا ..
لیکن صبح اٹھے تو نواز الیکشن جیت چکا تھا ..کیانی ، افخار اور الیکشن کمیشن کے سربراہ کی نوازشات کی بدولت ..کیونکہ یقینا نواز نے ان کو نوازا ہوگا ..تینوں چیفوں نے چمتکار دکھا دیا ..ورنہ وہ الیکشن عمران کا ہی تھا