مجرم نوازشریف کی سزا میں نرمی کرکے ڈیل کرنے والے جج کو بالاخر برطرف کردیا گیا- ایک خائن، بدیانت، اور کرپٹ جج کو فارغ کرتے عدلیہ کو ایک سال لگا
اصولاً تو یہ ہونا چاہے کہ اس بدیانت جج کے فیصلہ کا ازسرِنو جائزہ لیا جاۓ اور مجرم نوازشریف کو ان کی بداعمالیوں کی پوری سزا دی جاۓ- عدلیہ میں بیٹھی ایسی کالی بھیڑوں کی وجہ سے اشرافیہ کے یہ مجرم کبھی کیفرکردار تک نہ پہنچ سکے- ملک قیوم اور ملک ارشد جیسے کرپٹ منصفوں کی یہ دین ہے کہ خاندان شریفاں کئی عشرے تک قوم کی گردن پرمسلط رہا- نوے کے عشرے میں سپریم کورٹ حملہ اور جج خریدنے پر ان کا محاسبہ ہوتا تو نہ مشرف نازل ہوتا اور نہ ہی جمہوریت ڈی ریل ہوتی
خائن ملک ارشد کو تو برطرف کردیا اور جنھوں نے سازشی جال بچھایا اور جج کو پھنسایا ان عناصر کو کب قانون کے کٹہرے میں لایا جاۓ گا- یا پھر ان عناصر کی سرکوبی سے پاکیزہ جمہوریت کا دامن داغدار ہونے کا خدشہ ہے
اصولاً تو یہ ہونا چاہے کہ اس بدیانت جج کے فیصلہ کا ازسرِنو جائزہ لیا جاۓ اور مجرم نوازشریف کو ان کی بداعمالیوں کی پوری سزا دی جاۓ- عدلیہ میں بیٹھی ایسی کالی بھیڑوں کی وجہ سے اشرافیہ کے یہ مجرم کبھی کیفرکردار تک نہ پہنچ سکے- ملک قیوم اور ملک ارشد جیسے کرپٹ منصفوں کی یہ دین ہے کہ خاندان شریفاں کئی عشرے تک قوم کی گردن پرمسلط رہا- نوے کے عشرے میں سپریم کورٹ حملہ اور جج خریدنے پر ان کا محاسبہ ہوتا تو نہ مشرف نازل ہوتا اور نہ ہی جمہوریت ڈی ریل ہوتی
خائن ملک ارشد کو تو برطرف کردیا اور جنھوں نے سازشی جال بچھایا اور جج کو پھنسایا ان عناصر کو کب قانون کے کٹہرے میں لایا جاۓ گا- یا پھر ان عناصر کی سرکوبی سے پاکیزہ جمہوریت کا دامن داغدار ہونے کا خدشہ ہے