I am not going to be part of this discussion. You Imrani Filths are experts.
By the way, this thread is about a thief camouflaged in a white burqa that is all.
lol u reverse psychology and emotional blackmail will not work on me, you guys have started fake and shamefully tread against bushra bibi, I don't give a dam about her I personally don't like those hari pagri types but I also don't like anyone falsely accusing anyone, so I don't give a fk of what you said but I ll show the dirty and shittiest side of maryaum harami qatri aka nani 420 aka maryaum safdar, because I know she has started all this shit so now that bitch should get the dose of her own medicine
سستہ نشہ یا ناکا م عشق؟؟؟ جو چاہو گے جتنا چاہوگے معاوضہ ملے گا
مگر ایک شرط پر
وہ کیا خانصاحب؟ پینٹر نے سر جھکا کر پوچھا
بنی گالہ کے وسیع و عریض ڈرائنگ روم کی سامنے والی خالی،خالی سی دیوارپر مجھے ایک پینٹنگ بنوانی ہے-
اس دیوار پر تم جو پینٹنگ بناؤ وہ قدرت کا شاہکار،فن مصوری کا ایک بہترین نمونہ ہو- کسی نیلگوں گہری جھیل جس پر آسمان پر اڑتے اودھے،سفید،سرمئی آوارہ بادلوں کا عکس ہو - آسمان پر اڑتے پنچھی،سرسبز گھاس کا قطعہ اور بیک گراونڈ میں شفق پر اپنی سنہری کرنیں لپیٹے تمام دن کا تھکا،ہارا غروب ہونے کی تیاریاں کرتا ہوا سورج
لیکن ہونی کو کون ڈال سکتا ہے-اب پتہ نہیں پینٹر صاحب بھی نہ جانے کسی سستے نشہ کی زیر اثر یا پھر اپنی برباد جوانی کے ناکام عشق کاغم -اپنی اسی محبوبہ کی تصویر کو سپنوں میں بسائے اپنے کام میں جت گئے
اور
جب پینٹنگ بن گئی تو خانصاحب نے غصہ سے لال،پیلے ہوتے ہوئے محل کے خادموں کو حکم دیا کہ اس خبیث پینٹر کو جوتے مار کر اس محل سے باہر نکال پھینکو
میرا قصور؟ پینٹر منمنایا
تم نے یہ پینٹنگ بنانے کی جرآت کیسے کی؟
مگر خانصاحب - پینٹر نے ہکلاتے ہوئے کہا - یہ پینٹنگ میری زندگی کی ایک سب سے شہکار پینٹنگ ہے- اس کی لکیروں میں میرے دل کی دھڑکنوں کی آواز شامل ہے- اس کے رنگوں میں میرا خون جگر تھرک رہا ہے
لیکن پینٹر کی آواز بنی گالہ کے محل کی بلند و بالا چار دیواری میں گم ہو کر رہ گئی
صرف خانصاحب کی۔ ایک ہی آواز گونج رہی تھی" پینٹر کو جوتے مارے جائیں،جوتے مارے جائیں"
وہ پینٹنگ جو بنی گالہ کی دیوار پر بنائی گئی تھی- وہ فن مصوری کا ایک بہترین نمونہ تھی- ایک عورت کی تصویر تھی جس کا قد سرو کو شرما رہا تھا - سفید براق چادر میں لپٹی ،اپنی غزالی آنکھوں سے جھانکتی سیاہ آنکھیں
کہتے ہیں وہ تصویر خانصاحب کی تیسری زوجہ کی ہو،بہو عکس تھی
پینٹر نے دونوں ہاتھوں کو جوڑتے اور گڑگڑاتے ہو ئے رحم کی بھیک طلب کی اور کہا خدارا خانصاحب مجھے ایک موقع اور دیجیئے "بڑا غرق ہو میرے سستے نشے اور ناکام عشق کا "- وعدہ کرتا ہوں،کان پکڑتا ہوں میں آپ کے خوابوں کی تعبیر کو ضرور پورا کروں گا
اب کچھ اس کے گڑگڑانے اور محل کے خادموں کی سفارش پر خانصاحب راضی ہو ہی گئے
لیکن وہ پینٹر بھی حرفوں کا بنا ہوا ایک کائیاں نکلا- خانصاحب کے جاتے ہی پینٹنگ کے نیچے یہ لکھ کر اپنے برش اور رنگ کے ڈبے چھوڑ،چھاڑ بھاگ نکلا
" ایک بے وفا جادو گرنی ،جو نہ جانے کب میرا پیچھا چھوڑے گی"
اگلی صبح خانصاحب نے اس گستاخ پینٹر کو تلاش کرنے کے لئے چاروں طرف اپنے خدام دوڑائے-
اب تک تو ناہنجار پینٹر ملا نہیں-
سستہ نشہ یا ناکا م عشق؟؟؟ جو چاہو گے جتنا چاہوگے معاوضہ ملے گا
مگر ایک شرط پر
وہ کیا خانصاحب؟ پینٹر نے سر جھکا کر پوچھا
بنی گالہ کے وسیع و عریض ڈرائنگ روم کی سامنے والی خالی،خالی سی دیوارپر مجھے ایک پینٹنگ بنوانی ہے-
اس دیوار پر تم جو پینٹنگ بناؤ وہ قدرت کا شاہکار،فن مصوری کا ایک بہترین نمونہ ہو- کسی نیلگوں گہری جھیل جس پر آسمان پر اڑتے اودھے،سفید،سرمئی آوارہ بادلوں کا عکس ہو - آسمان پر اڑتے پنچھی،سرسبز گھاس کا قطعہ اور بیک گراونڈ میں شفق پر اپنی سنہری کرنیں لپیٹے تمام دن کا تھکا،ہارا غروب ہونے کی تیاریاں کرتا ہوا سورج
لیکن ہونی کو کون ڈال سکتا ہے-اب پتہ نہیں پینٹر صاحب بھی نہ جانے کسی سستے نشہ کی زیر اثر یا پھر اپنی برباد جوانی کے ناکام عشق کاغم -اپنی اسی محبوبہ کی تصویر کو سپنوں میں بسائے اپنے کام میں جت گئے
اور
جب پینٹنگ بن گئی تو خانصاحب نے غصہ سے لال،پیلے ہوتے ہوئے محل کے خادموں کو حکم دیا کہ اس خبیث پینٹر کو جوتے مار کر اس محل سے باہر نکال پھینکو
میرا قصور؟ پینٹر منمنایا
تم نے یہ پینٹنگ بنانے کی جرآت کیسے کی؟
مگر خانصاحب - پینٹر نے ہکلاتے ہوئے کہا - یہ پینٹنگ میری زندگی کی ایک سب سے شہکار پینٹنگ ہے- اس کی لکیروں میں میرے دل کی دھڑکنوں کی آواز شامل ہے- اس کے رنگوں میں میرا خون جگر تھرک رہا ہے
لیکن پینٹر کی آواز بنی گالہ کے محل کی بلند و بالا چار دیواری میں گم ہو کر رہ گئی
صرف خانصاحب کی۔ ایک ہی آواز گونج رہی تھی" پینٹر کو جوتے مارے جائیں،جوتے مارے جائیں"
وہ پینٹنگ جو بنی گالہ کی دیوار پر بنائی گئی تھی- وہ فن مصوری کا ایک بہترین نمونہ تھی- ایک عورت کی تصویر تھی جس کا قد سرو کو شرما رہا تھا - سفید براق چادر میں لپٹی ،اپنی غزالی آنکھوں سے جھانکتی سیاہ آنکھیں
کہتے ہیں وہ تصویر خانصاحب کی تیسری زوجہ کی ہو،بہو عکس تھی
پینٹر نے دونوں ہاتھوں کو جوڑتے اور گڑگڑاتے ہو ئے رحم کی بھیک طلب کی اور کہا خدارا خانصاحب مجھے ایک موقع اور دیجیئے "بڑا غرق ہو میرے سستے نشے اور ناکام عشق کا "- وعدہ کرتا ہوں،کان پکڑتا ہوں میں آپ کے خوابوں کی تعبیر کو ضرور پورا کروں گا
اب کچھ اس کے گڑگڑانے اور محل کے خادموں کی سفارش پر خانصاحب راضی ہو ہی گئے
لیکن وہ پینٹر بھی حرفوں کا بنا ہوا ایک کائیاں نکلا- خانصاحب کے جاتے ہی پینٹنگ کے نیچے یہ لکھ کر اپنے برش اور رنگ کے ڈبے چھوڑ،چھاڑ بھاگ نکلا
" ایک بے وفا جادو گرنی ،جو نہ جانے کب میرا پیچھا چھوڑے گی"
اگلی صبح خانصاحب نے اس گستاخ پینٹر کو تلاش کرنے کے لئے چاروں طرف اپنے خدام دوڑائے-
اب تک تو ناہنجار پینٹر ملا نہیں-
I am not going to be part of this discussion. You Imrani Filths are experts.
By the way, this thread is about a thief camouflaged in a white burqa that is all.
سستہ نشہ یا ناکا م عشق؟؟؟ جو چاہو گے جتنا چاہوگے معاوضہ ملے گا
مگر ایک شرط پر
وہ کیا خانصاحب؟ پینٹر نے سر جھکا کر پوچھا
بنی گالہ کے وسیع و عریض ڈرائنگ روم کی سامنے والی خالی،خالی سی دیوارپر مجھے ایک پینٹنگ بنوانی ہے-
اس دیوار پر تم جو پینٹنگ بناؤ وہ قدرت کا شاہکار،فن مصوری کا ایک بہترین نمونہ ہو- کسی نیلگوں گہری جھیل جس پر آسمان پر اڑتے اودھے،سفید،سرمئی آوارہ بادلوں کا عکس ہو - آسمان پر اڑتے پنچھی،سرسبز گھاس کا قطعہ اور بیک گراونڈ میں شفق پر اپنی سنہری کرنیں لپیٹے تمام دن کا تھکا،ہارا غروب ہونے کی تیاریاں کرتا ہوا سورج
لیکن ہونی کو کون ڈال سکتا ہے-اب پتہ نہیں پینٹر صاحب بھی نہ جانے کسی سستے نشہ کی زیر اثر یا پھر اپنی برباد جوانی کے ناکام عشق کاغم -اپنی اسی محبوبہ کی تصویر کو سپنوں میں بسائے اپنے کام میں جت گئے
اور
جب پینٹنگ بن گئی تو خانصاحب نے غصہ سے لال،پیلے ہوتے ہوئے محل کے خادموں کو حکم دیا کہ اس خبیث پینٹر کو جوتے مار کر اس محل سے باہر نکال پھینکو
میرا قصور؟ پینٹر منمنایا
تم نے یہ پینٹنگ بنانے کی جرآت کیسے کی؟
مگر خانصاحب - پینٹر نے ہکلاتے ہوئے کہا - یہ پینٹنگ میری زندگی کی ایک سب سے شہکار پینٹنگ ہے- اس کی لکیروں میں میرے دل کی دھڑکنوں کی آواز شامل ہے- اس کے رنگوں میں میرا خون جگر تھرک رہا ہے
لیکن پینٹر کی آواز بنی گالہ کے محل کی بلند و بالا چار دیواری میں گم ہو کر رہ گئی
صرف خانصاحب کی۔ ایک ہی آواز گونج رہی تھی" پینٹر کو جوتے مارے جائیں،جوتے مارے جائیں"
وہ پینٹنگ جو بنی گالہ کی دیوار پر بنائی گئی تھی- وہ فن مصوری کا ایک بہترین نمونہ تھی- ایک عورت کی تصویر تھی جس کا قد سرو کو شرما رہا تھا - سفید براق چادر میں لپٹی ،اپنی غزالی آنکھوں سے جھانکتی سیاہ آنکھیں
کہتے ہیں وہ تصویر خانصاحب کی تیسری زوجہ کی ہو،بہو عکس تھی
پینٹر نے دونوں ہاتھوں کو جوڑتے اور گڑگڑاتے ہو ئے رحم کی بھیک طلب کی اور کہا خدارا خانصاحب مجھے ایک موقع اور دیجیئے "بڑا غرق ہو میرے سستے نشے اور ناکام عشق کا "- وعدہ کرتا ہوں،کان پکڑتا ہوں میں آپ کے خوابوں کی تعبیر کو ضرور پورا کروں گا
اب کچھ اس کے گڑگڑانے اور محل کے خادموں کی سفارش پر خانصاحب راضی ہو ہی گئے
لیکن وہ پینٹر بھی حرفوں کا بنا ہوا ایک کائیاں نکلا- خانصاحب کے جاتے ہی پینٹنگ کے نیچے یہ لکھ کر اپنے برش اور رنگ کے ڈبے چھوڑ،چھاڑ بھاگ نکلا
" ایک بے وفا جادو گرنی ،جو نہ جانے کب میرا پیچھا چھوڑے گی"
اگلی صبح خانصاحب نے اس گستاخ پینٹر کو تلاش کرنے کے لئے چاروں طرف اپنے خدام دوڑائے-
اب تک تو ناہنجار پینٹر ملا نہیں-