سلام ماں جی ۔۔۔ ہم شرمندہ ہیں ? ہمیں معاف کر دیں ۔۔

famamdani

Minister (2k+ posts)
216864309_10209496451805798_1536434597551369937_n.jpg
216595778_10209496452925826_1801966935657925335_n.jpg


سلام ماں جی ۔۔۔
ہم شرمندہ ہیں
?
ہمیں معاف کر دیں ۔۔۔
آپ اپنے عظیم بھائی کو بتا دیجئے گا کہ صدارتی الیکشن میں اس قوم نے روشنی کا منبع آپ کا انتخابی نشان "لالٹین" گدھے کے گلے میں ڈال کر گلی گلی گھمایا تھا اور آپ کی بہن کو "عورت کی سربراہی، حرام" کہہ رد کر دیا تھا ۔۔۔

آپ کلکتہ یونیورسٹی سے 1923ء میں ڈینٹل سرجن بنی تھیں تو آپ کو اندازہ نہیں تھا کہ ایک وقت آئے گا جب آپ نوزائیدہ مسلم ریاست کے ملازمین کے دکھانے اور کھانے کے دانتوں میں فرق نہ کر پائیں گی۔ بھائی جان کو بتائیے گا کہ آپ کی وفات کے بعد مجھے قوم سے خطاب کرنے سے روک دیا گیا۔ یہ بھی بتائیے گا کہ 1951ء میں جب ریڈیو کے لئے آپ کا انٹرویو ریکارڈ کیا گیا تو لیاقت انتظامیہ نے بیہودہ سنسرشپ سے اس کا حلیہ بگاڑ کر نشر کیا۔

محمد علی بھائی کو یہ بھی بتائیے گا کہ 1955ء میں آپ نے جو کتاب "مائی برادر" لکھی تھی، وہ آپ زندگی میں نہ چھپ سکی اور 32 سال بعد 1983ء میں چھپی بھی تو کئی صفحات شامل نہیں کئے جا سکے۔ ہم معذرت خواہ ہیں ماں جی
?


آپ اپنے بھائی کو بتائیے گا کہ پس منظر میں خاموشی سے وقت گزارتی یہ بوڑھی فاطمہ 71 سال کی عمر میں صدارتی الیکشن کے میدان میں کیوں اتری، یہ بھی بتائیے گا کہ 1962ء کے دستور کے بعد فیلڈ مارشل کو فیصل آباد کا گھنٹہ گھر کیوں کہا گیا۔ ان کو یہ بھی بتائیے گا کہ جس کو آپ نے سامنے آنے سے منع کیا تھا وہ کھل کر "سامنے" آ گیا ہے۔

بتائیے گا کہ جب آپ 1954ء میں مشرقی پاکستان گئیں تھی تو بنگالی مسلمانوں نے کیسے پھولوں اور آنسووؑں، آہوں کے ساتھ استقبال کیا تھا ۔۔۔ اور یہ بھی بتائیے گا کہ پھر دسمبر 1964ء میں جب آپ صدارتی الیکشن کے جلسے کے سلسلے میں دوبارہ مشرقی پاکستان پہنچی تھی تو میں ڈھائی لاکھ بنگالی مسلمان ڈھاکہ کے پلٹن میدان میں قائد کی بہن کی ایک جھلک دیکھنے کو امڈ آئے تھے ۔۔۔

اور چٹاگانگ تک کا 293 میل کا راستہ آزادی ٹرین کے ذریعے 22 گھنٹے میں مکمل ہوا تھا کیونکہ ہر اسٹیشن کے باہر بنگالیوں کا ہجوم تھا اور لوگ ایمرجنسی زنجیر کھینچ کر زبردستی ٹرین رکواتے اور مجھے خطاب پر مجبور کرتے۔ ان کو بتائیے گا کی وہ لوگ میری زبان تو نہیں سمجھتے تھے لیکن ان کی آنکھوں میں آنسووؑں کی چمک تھی

، شاید وہ آپ کی کرشماتی شخصیت کو مجھ میں دیکھ رہے تھے، ان کو دو قومی نظریہ کی بھی خوب سمجھ تھی۔

آپ قائد کو بتائیے گا کہ ایک صاحب نے ان کے پاکستان پر قبضہ کر لیا تھا تو مجھے نو نکاتی ایجنڈا لیکر پانچ سیاسی جماعتوں کے اتحاد کے ساتھ صدارتی الیکشن میں اترنا پڑا۔ ان 9 نکات میں ہم نے مطالبہ کیا تھا کہ BD ممبرز کی بجائے براہِ راست الیکشن کروایا جائے، اور مردم شماری کروائی جائے، اور آئین کو جمہوری بنایا جائے۔

ان سے گزارش کیجئے گا کہ 2 جنوری 1965ء کو الیکشن ایسے ہوئے کہ مختصر مدد کی مہم میں بھی مجھے عوام تک پہنچنے سے روکا گیا اور محض بی ڈی ممبرز پر مشتمل شرکاء کے جلسے کرنے کی احازت ملی۔ الیکشن کمشن مکمل جانبدار تھا۔
?


مادرِ ملت! ان کو بتائیے گا کہ صدارتی آئین کی دفعہ 2 کے تحت صدر جنرل ایوب کو کامیاب امیدوار کے حلف تک بطور صدر اور بطور آرمی چیف کام کرنے کی
مکمل آزادی تھی اور وہ تمام حکومتی مشینری پر قابض تھا۔

ماں جی! آپ بابائے قوم کو بتائیے گا کہ آپ نے عوام کو بتا دیا تھا کہ سندھ طاس میں پاکستان کے دریا بیچ دیئے گئے ہیں، لیکن میڈیا لالچ میں آ گیا تھا، سٹوڈنٹس کو یونیورسٹی آرڈینینس میں لالچ دیا گیا، علما کو خرید لیا گیا کہ وہ "عورت کی سربراہی حرام" کا فتویٰ دیں، صرف سید ابوالاعلیٰ مودودی اور ان کی جماعت اسلامی نے کھل کر میری حمایت کی۔ پٹواری اور تھانے سب صدر جنرل ایوب کی کمپیئن پر تھے ۔۔۔

ماں جی! آپ 9 جولائی 1967ء کو خاموشی سے پراسرار طور پر یہ دنیا چھوڑ گئیں ۔۔۔ دل کا دورہ تھا یا کچھ اور ہوا تھا، آپ بھائی کو ضرور بتا دیجئے گا۔ ہم کو معاف کر دیجئے گا ماں جی۔

آپ کی وفات کے وقت میں محض 5 سال کا تھا لیکن ہمارے گھر والے ایسے رو رہے تھے جیسے ہمارے گھر کا کوئی بڑا فوت ہو گیا ہو ۔۔۔ ہاں نا ۔۔۔ پورے پاکستان کی ماں بےبسی میں چل بسی تھی۔ انا للہ و انا الیہ راجعون

نوٹ:

متحدہ اپوزیشن پارٹیز COP مندرجہ ذیل پانچ قومی جماعتوں پر مشتمل تھی۔
1- پاکستان مسلم لیگ (کونسل) سربراہ خواجہ ناظم الدین اور میاں ممتاز دولتانہ
2- عوامی لیگ ۔۔۔ سربراہ شیخ مجیب الرحمٰن
3- نیشنل عوامی پارٹی ۔۔۔ مولانا بھاشانی
نیشنل عوامی پارٹی سرحدی ۔۔۔ ولی خان
4- نظامِ اسلام پارٹی ۔۔۔ چوہدری محمد علی اور فرید احمد

5- جماعت اسلامی ۔۔۔ سید ابوالاعلیٰ مودودی
 
Last edited by a moderator:

Worldtronic

Senator (1k+ posts)
کیا فاطمہ جناحؒ کو قتل کیا گیاتھا؟
ہم اگر مادر ملت محترمہ فاطمہ جناح ؒ کی برسی ’ عقیدت و احترام‘ کے ساتھ منا چکے ہوں تو آئیے ایک سلگتے ہوئے سوال پر غور کر لیں۔سوال یہ ہے کہ مادرِ ملت کا انتقال کیسے ہوا؟ وہ طبعی موت مریں یا ان کا قتل کیا گیا؟
برسوں پہلے مجھے ملک معراج خالد مرحوم نے دو چیزیں پڑھنے کا حکم دیا ۔ایک ذوالفقار علی بھٹو کی کتاب ’’ متھ آف انڈی پنڈنس‘‘ تھی اور دوسرا محترمہ فاطمہ جناح کی جمہوریت کے بارے میں تقاریر ، بیانات اور خیالات تھے۔بھٹو مرحوم کی کتاب تو مجھے بین الاقوامی اسلامی یونیورسٹی کی لائبریری سے مل گئی لیکن محترمہ فاطمہ جناح کی تقاریر کسی کتابی شکل میں نہ مل سکیں۔کسی نے بتایا کہ یہ تقاریر پاکستان آرکائیوز سے مل سکتی ہیں کیونکہ وہاں اس زمانے کے اخبارات موجود ہیں اور ان کے مطالعے سے محترمہ فاطمہ جناح کے خیالات سے آگہی ہو سکتی ہے۔چنانچہ میں وہاں پہنچ گیا۔
آرکائیوز کی انتظامیہ نے بتایا کہ اخبارات تو بہت بوسیدہ ہو چکے ہیں اس لیے ہم نے انکی فلمیں بنا لی ہیں۔آپ آرام سے سکرین پر اب تمام اخبارات کا مطالعہ کر سکتے ہیں۔دو روز تو خیریت سے گزر گئے اور میں مزے سے اپنی تاریخ کا مطالعہ کرتا رہا لیکن تیسرا دن میرے جیسے طالب علم کے لیے قیامت کا دن تھا۔اخبار میرے سامنے کھلا پڑا تھا اور محترمہ فاطمہ جناح کو غسل دینے والی دو خواتین کا بیان سامنے تھا۔ان دونوں کا کہنا تھا کہ محترمہ فاطمہ جناح کو قتل کیا گیا تھا۔دونوں خواتین کا نام بھی فاطمہ تھا، سیدہ فاطمہ قاسم اور فاطمہ بائی بچو۔میں کتنی ہی دیر سکتے کے عالم میں بیٹھا رہا۔مادر ملت کی تقاریر اب میرا موضوع نہیں تھا، بلکہ اب میرا موضوع یہ تھا کہ مادر ملت کیا واقعی قتل کی گئی تھیں۔
آرکائیوز انتظامیہ نے یہ سہولت دی ہوئی تھی کہ جو اخبار مجھے چاہیے ہوتا، اس کی فوٹو بنا کر دے دیتے تھے۔چنانچہ مجھے مادر ملت کے انتقال کے حوالے سے جو مواد مل سکا اس کی فوٹو بنواکر اپنے پاس رکھ لی۔قریبا پندرہ سال تک یہ فائل میرے پاس پڑی رہی۔آج یہ کالم لکھنے بیٹھا ہوں تو اس کا سراغ نہیں مل رہا۔کچھ باتیں البتہ یاد ہیں۔انہیں شاید کبھی بھول نہ پاؤں۔مثلاغسل دینے والی ایک خاتون کا بیان کہ مادر ملت کی گردن پر نیلا نشان تھا اور جسم پرزخموں کے گہرے نشان اور دو سوراخ تھے جن میں سے ایک میں سے خون رس رہا تھا۔ہدایت کلو کا کہنا تھا کہ مادر ملت کے پیٹ میں سوراخ تھا جہاں سے خون اور پیپ بہہ رہی تھی۔دوسری خاتون کا کہنا تھا کہ مادر ملت کے کپڑے بھی خون آلود تھے اور اس نے وہ کپڑے سنبھال کر رکھ لیے تھے کہ کبھی ایوب خان کا راج ختم ہو اور آزادانہ تحقیقات ہوں تو وہ یہ کپڑے پیش کر دے گی۔
یہ تحقیقات لیکن کبھی نہ ہو سکیں۔ایوب خان کے اقتدار سے الگ ہونے کے بعد 1972میں عدالت میں باقاعدہ ایک درخواست دائر کی گئی اور کہا گیا کہ مادر ملت کو قتل کیا گیا ہے اس لیے اس پر تحقیقات کی جائیں۔یہ درخواست غلام سرور نے دائر کی تھی اورممتاز بیگ نامی ایک مجسٹریٹ نے اس کی ابتدائی سماعت کی تھی۔17جنوری کو اس کی دوسری سماعت ہونا تھی۔معلوم نہیں وہ سماعت ہو سکی یا نہیں۔ہمیں آج یہ بھی معلوم نہیں کہ اس درخواست پر عدالت نے کوئی فیصلہ کیا تھا یا نہیں۔اس معاملے میں بس ایک خاموشی ہے۔
ایک زمانے میں مادر ملت کے قتل پر اخبارات میں اداریے لکھ کر تحقیقات کا مطالبہ ہوتا رہا پھر خاموشی چھا گئی۔ایک زمانے میں سوالات اٹھتے رہے کہ مادر ملت کا آخری دیدار لوگوں کو کیوں نہیں کرنے دیا گیا ،جنازے پر لاٹھی چارج اور بلوہ کیوں کیوں کروایا گیا؟پھر یہ سوالات وقت کی دھول میں گم ہو گئے۔
سائرہ ہاشمی نے اپنی کتاب ’ایک تاثر دو شخصیات‘ میں لکھا ہے کہ محترمہ فاطمہ جناح کا قتل کیا گیا ۔ان کے گلے پر بھی نشانات تھے اور ان کے بستر پر خون کے چھینٹے بھی پائے گئے۔بی بی سی کے مطابق معروف قانون دان شریف الدین پیرزادہ نے مشرف دور میں کہا تھا کہ ’’ چودہ اگست تک وہ محترمہ فاطمہ جناح کے قتل کے حوالے سے اہم انکشافات کریں گے‘‘ لیکن وہ بھی بعد میں خاموش ہی رہے۔’ڈان‘میں شائع ہونے والے ایک انٹر ویو میں شریف الدین پیر زادہ نے انکشاف کیا کہ قائد اعظم ؒ کے بھانجے اکبر پیر بھائی نے ایوب خان کو ایک درخواست دی تھی کہ چونکہ مادر ملت کو قتل کیا گیا اس لیے اس قتل کی تحقیقات کی جائیں لیکن ایوب خان نے قائد اعظم کے بھانجے کی یہ درخواست رد کر دی۔سندھ کے ایک تاجر حاجی گل احمد نے بھی سندھ ہائی کورٹ میں ایک پیٹیشن دائر کی تھی کہ مادر ملت کے قتل کی تحقیقات کی جائیں۔معلوم نہیں اس کا انجام کیا ہوا۔
ممتاز قانون دان اور کونسل مسلم لیگ کے رہنما حسن اے شیخ محترمہ فاطمہ جناح کے صدارتی انتخابات میں ان کے الیکشن ایجنٹ تھے ان کا کہنا تھا کہ فاطمہ جناح کا قتل ہوا ہے ۔وہ جلسوں میں قتل کی تحقیق کا مطالبہ بھی کرتے رہے۔میاں منظور بشیر جسٹس پارٹی کے کنوینیر تھے ان کا بھی یہی موقف تھا اور انہوں نے بھی متعدد بار حکومت سے تحقیقات کا مطالبہ کیا۔روزنامہ جسارت نے توایک اداریہ بھی لکھا تھا جس کا عنوان تھا ’’ مادر ملت کا قتل‘‘۔ایک اداریہ غالبا نوائے وقت نے بھی لکھا تھا۔اخبارات میں عمر رسیدہ حاجی کلو کاجو خواتین پر مشتمل غسال ٹیم کا انتظامی امور کا سربراہ تھا یہ بیان بھی شائع ہو چکا ہے کہ غسل کے دوران معلوم ہوا کہ مادر ملت کے جسم پر جگہ جگہ چوٹ اورزخموں کے نشانات ہیں،یہ دیکھ کر غسالوں نے احتجاج کرنا چاہا لیکن انہیں خاموش کرا دیا گیا۔سیدہ فاطمہ کا کہنا تھا کہ کہ فاطمہ جناح کی بھانجی بیگم رضا چانڈیو کی موجودگی میں جب میں نے میت کا جائزہ لیا تو میری روح لرز گئی۔مادر ملت کی گردن پر چار انچ لمبا زخم تھا، دایاں رخسار سوجا ہوا تھا، ان کے گھٹنے پربھی زخم تھا۔ان کی چادر خون میں لت پت تھی۔لباس پر بھی خون تھا۔خون سے چادر اور لباس اکڑ چکے تھے۔میں نے منہ کھولنا چاہا تو مجھے سختی سے منع کر دیا گیا۔خون آلود کپڑے میں نے سنبھال کر رکھ لیے کہ کبھی تحقیق ہوئی تو پیش کر دوں گی۔نواب زادہ نصر اللہ خان مرحوم کا کہنا تھا کہ انہیں مادر ملت کے قتل کا اسی وقت علم ہو گیا تھا لیکن پولیس نے معاملہ دبا دیا۔مغربی پاکستان کے وزیر داخلہ قاضی فضل اللہ کی رپورٹ میں بھی یہی کہا گیا ہے کہ مادر ملت کا قتل کیا گیا۔
دوسری غسال فاطمہ بائی بچو کا بیان 16اگست1971کے نوائے وقت میں یوں شائع ہوا کہ:’’ مادرملت کے پیٹ میں سوراخ تھا جس مین متعفن پانی بہہ رہا تھا۔ایسا لگتا تھا کسی نے انہیں بہت زدوکوب کیا ہے‘‘۔
جولائی 1986کے کراچی کے ہفت روزہ ’’ اخبار خواتین‘‘ کے مطابق قتل سے ایک روز قبل مادر ملت میر لائق علی خان کے بیٹے کی شادی کی تقریب میں تھیں اور ہشاش بشاش تھیں لیکن اچانک تقریب ادھوری چھوڑ کر روانہ ہو گئیں۔روایت ہے کہ آخری دنوں میں فاطمہ جناح قصرفاطمہ کے تمام دروازے بند کروا کر چابی اپنے پاس منگوا لیا کرتی تھیں اور اگلی صبح کھڑکی سے نیچے چابی پھینکا کرتی تھیں ۔سوال یہ ہے کہ انہیںکوئی خوف تو تھا۔یہ خوف کیوں تھا؟
بستر مرگ پر پڑے قائد اعظمؒ کی ایمبولنس کا پٹرول ختم ہو جاتا ہے اور وہ سڑک کنارے گرمی اور حبس میں کھڑی رہتی ہے۔سوال یہ ہے کیوں؟ قائد اعظم کی ایمبولینس کا پٹرول ختم ہو جانا کیا محض اتفاق ہے یا اس بات کا انتظام کیا گیا تھا کہ نحیف و نزار بوڑھا قائدحبس اور گرمی میں انتقال کر جائے؟لیاقت علی خان کا قاتل گرفتار ہو جاتا ہے لیکن موقع پر قتل کر دیا جاتا ہے اور ثبوت مٹا دیے جاتے ہیں اور پھر قتل کی فائلیں بھی ضائع ہو جاتی ہیں ۔
آدمی کس کس دکھ کو روئے؟
_____
تحریر : صحافی آصف محمود
 

back to the future

Chief Minister (5k+ posts)
Abhi main transgender Kay school main aik teacher ka interview parh rha tha us nain kha kay jb woh bus pr college jaanay kay liay mills tu bus main mojood lrkon nay aawazay kasay aur Isla Khoib mazaq uraya
Main is qom pr Ghor krnay lga Kay yeh kesi Qom hay aur Isla kia character hay

transgender khud to aisay paida nahin huayphir main nay compare kia kia bahir kay mulkon may bhi Aisa hota hay??????
 

jani1

Chief Minister (5k+ posts)
Abhi main transgender Kay school main aik teacher ka interview parh rha tha us nain kha kay jb woh bus pr college jaanay kay liay mills tu bus main mojood lrkon nay aawazay kasay aur Isla Khoib mazaq uraya
Main is qom pr Ghor krnay lga Kay yeh kesi Qom hay aur Isla kia character hay

transgender khud to aisay paida nahin huayphir main nay compare kia kia bahir kay mulkon may bhi Aisa hota hay??????
کسی کے پیدائشی نقص پر مزاق اڑانے والے بھول جاتے ہیں کہ کھبی بھی ان کا نقص سے پاک وجود قبر میں لیٹ سکتا ہے، جہاں کیڑے کھائیں یا کتے، وہ کچھ بھی نہ کرپائیں گے۔۔
 
Last edited:

ranaji

President (40k+ posts)
موجودہ ۔۔۔زادے گوجرانوالہ کے غلام دستگیر جعلی خان اصلی کنجر اور طوائف کے شوہر اور کرپٹ نطفہ حرام گشتی زاد خرم دستگیر کے باپ نے کتیا یعنی اس حرامی نے سپنے ماں کے گلے میں لالٹین ڈال کر مادر ملت کی توہین۔ اور اسی دن پرانے لوگوں نے بتایا تھا کہ اس نطفہ حرام دستگیر کنجر کی ماں طوائف تھی اور اس گشتی زاد نے بھی طوائف سے شادی کی تھی خرم کی ماں سے
یہ انڈیا میں کنجر ہوتے تھے اس کے باقی رشتہ دار بتاتے ہیں دستگیر کنجر وں کا ٹبر ہے
مادر ملت کی توہین کرنے والا طوائف زادے
 

zee34567

Citizen
laanat ho hum sb pr hum quaid e azam jese fatima jinnah jese bunde ki izut na kr ske hum muslims aise beghaurut hain jo kisi ki wufa ka b ghulut mtlb lete aur usko ulta mar he dete phr hume kese koi naik dil hero ya president prime minister mill jae hum wafadar nai kisi k sath b specially uske sath jisne apna sb qurban krdiya laanat hum jese muslims pr humne un dono behn bahiyu ki qadr nai ki aj b logo ko sirf tasweer lgane ka pta hai aur kisi ko yaad b nai k aj hum murdood jis jugha hain wo unhi ki wuja se hain koi bunda mur kr b wesa nai hoskta i am proud of you my quaid indeed he is the soldier of prophet saw Allah unko jannat me sb se Ahla durja de jinki wuja se hum apni marzi se kisi b jugha khurhe hokr namaz parh skte hain akurh skte hain k ye mera mulk hai isme mje poori azadi hai Allah tallah hume muaf kre aur hme ache logo ki qadr krna sikhae ameen
 

disgusted

Chief Minister (5k+ posts)
What is use now. The people who insulted her the most you have honored them most. Ghulam Dastgir and ZA Bhutto.Better if you leave her alone. This nation can only respect those who done the most damage
 

Mawali

Voter (50+ posts)
The lady, Mother of this nation died of a wounded heart. The very people her brother dedicated his life (reluctantly or otherwise) and she in support of her brother turned on her like pariah. They victimized her, berated her and demeaned her to get her out of their way so that they could accomplish their political motives. This included the Islamist parties who stand today and yell till hoarse that Pakistan was made for Lalilahh il lal lah. You, yes you and your parents are the guilty murderers.
Pakistan was made to safeguard the rights of Muslim as a minority and all minorities in Hindu Congress dominated India. It was not made in the name of Islam or for Islam get that through your corrupt Punjabi heads.
Mr. Jinnah and Fatima Jinnah were secular in thinking. She came and stood by her brother at a time when he was all alone, even the Muslims had abandoned him. He was facing stiff opposition from all Islamist parties especially Maududi and the Jamaat-e-Islami. I do not wish to go into details about how secular he was but suffice it to say he represented all minorities that faced Hindu oppression.
My parents trusted Mr. Jinnah and appreciated what he was doing for them as a Muslim minority. They packed up and left everything behind to come to a new, free Pakistan where all would be respected. To this day, I remain a secular and hate with a passion those that have branded my nation "made for Islam" Pakistan; just Pakistan!
 

arifkarim

Prime Minister (20k+ posts)
بستر مرگ پر پڑے قائد اعظمؒ کی ایمبولنس کا پٹرول ختم ہو جاتا ہے اور وہ سڑک کنارے گرمی اور حبس میں کھڑی رہتی ہے۔سوال یہ ہے کیوں؟ قائد اعظم کی ایمبولینس کا پٹرول ختم ہو جانا کیا محض اتفاق ہے یا اس بات کا انتظام کیا گیا تھا کہ نحیف و نزار بوڑھا قائدحبس اور گرمی میں انتقال کر جائے؟لیاقت علی خان کا قاتل گرفتار ہو جاتا ہے لیکن موقع پر قتل کر دیا جاتا ہے اور ثبوت مٹا دیے جاتے ہیں اور پھر قتل کی فائلیں بھی ضائع ہو جاتی ہیں ۔
آدمی کس کس دکھ کو روئے؟
یہ مٹی پاؤ کلچر ملک کو لے ڈوبا ہے۔
 

famamdani

Minister (2k+ posts)
ماں جی! آپ 9 جولائی 1967ء کو خاموشی سے پراسرار طور پر یہ دنیا چھوڑ گئیں ۔۔۔ دل کا دورہ تھا یا کچھ اور ہوا تھا، آپ بھائی کو ضرور بتا دیجئے گا۔ ہم کو معاف کر دیجئے گا ماں جی۔

 
Last edited: