اصل میں اسٹیبلشمنٹ کے 2 پلان تھے۔ پلان اے یہ تھا کہ راحیل شریف کو ایکسٹینشن مل جائے۔ نوازشریف نااہل ہو جائے اور 2018 میں شہباز نصرت سے پلاسٹک کے للے (ڈلڈو) لینے والا وزیراعظم بنا دیا جائے اور چوہدری نثار وزیراعلی پنجاب۔ چوہدری نثار اور راحیل شریف ایک ہی فیملی کے ہیں چوہان راجپوت اور دونوں آپس میں بہت انڈرسٹینڈنگ رکھتے تھے۔ لیکن نواجو نے اور سیالکوٹی ککڑ خواجہ سراؤں نے یہ پلان پورا نہیں ہونے دیا۔ اور باجوہ آرمی چیف بن گیا۔ اب اسٹیبلشمنٹ پلان بی پر آ گئی اور باجوہ اینڈ کمپنی نے پی ٹی آئی کی جیت کو محدود کر دیا اور ایسی حکومت بنوائی جو چند سیٹوں پر کھڑی ہے۔ فل بلیک میلنگ کے ذریعے چلا رہے ہیں۔ وزیرداخلہ فوج کا اپنا آدمی ہے اور اس قابل بھی نہیں کہ اپنی ٹٹی پوری طرح صاف کر سکے۔ ایسے میں ہر بڑے شہر کو آرمی کے اسٹیشن کمانڈر چلا رہے ہیں۔ جیسے سمارٹ لاک ڈاون کی پالیسی کورونا میں چل رہی ہے ایسے ہی پاکستان میں سمارٹ مارشل لا لگا ہوا ہے۔ لیکن خان بھی بڑا سیانا پٹھان ہے۔ سر نیچے کر کے لگا ہوا ہے۔ اکانومی بہتر کر رہا ہے۔ انشااللہ 5 سال پورے کر گیا تو اکانومی بہتر ہو جائے گی۔ انڈسٹری اور ایکسپورٹس بہت بہتر ہو گئے ہیں اور یہی ملک کو آگے لے کر جائیں گی۔ انشااللہ یہ پاکستان کا اردگان بنے گا۔ اردگان کو بھی بہت عرصہ ترک جرنیلوں نے کٹھ پتلی بنائے رکھا لیکن وہ خاموشی سے اپنے کام میں لگا رہا۔ حالیہ تاریخ گواہ ہے پاکستان میں سب کن ٹٹوں کی سیاسی یا کرداری موت خان کے ہی ہاتھوں ہوئی چاہے وہ کراچی کا طافا مسلی ہو، کانا افتخار چوہدری ہو ، نواز شریر ہو ۔ اللہ نے خان کو ہمیشہ اس کے خلوص اور صاف نیت کا پھل دیا ہے۔ ان جرنیلوں کو بھی انشااللہ خان ایک دن سائز میں کرے گا۔ خان صاف نیت کا آدمی ہے اس لیے خدا اس کے ساتھ ہے۔ ہر بحران سے نکلا ہے۔ کب ہم نے سوچا تھا کہ پاکستان کے جاہلانہ سیاسی، کرپٹ ماحول میں کوئی صاف آدمی سیاسی طور پر طاقت بنے گا، پھر کب یقین تھا کہ خان اقتدار میں آسکے گا۔ سسٹم اور حالات ہمیشہ سے اس کے مخالف رہے ہیں لیکن اللہ اس کے ساتھ ہے۔ حضرت علی رضی اللہ تعالی عنہہ کا قول ہے کہ " جب تمہاری مخالفت حد سے زیادہ بڑھ جائے تو سمجھ لو کہ خدا تم سے کوئی بڑا کام لینا چاہتا ہے۔" انشااللہ اللہ عمران خان کے ہاتھوں ہی پاکستان کی تقدیر بدلوائے گا۔