عدالت کا لاہور بھر میں ماحولیاتی لاک ڈاؤن لگانے کا عندیہ

3smog.jpg

صوبہ پنجاب کے دارالحکومت لاہور میں فضائی آلودگی میں روزافزوں ہوتے اضافے کے پیش نظر لاہور ہائی کورٹ نے ایک ہفتہ کیلئے ماحولیاتی لاک ڈاؤن لگانے کا عندیہ دے دیا۔

تفصیلات کے مطابق لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس شاہد کریم نے اسموگ پر قابو نہ پانے کیخلاف کیس کی سماعت کی۔ سماعت کے دوران مئیر لاہور ، ڈپٹی ڈائریکٹر ماحولیات ، پراونشل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی (پی ڈی ایم اے) اور ماحولیاتی کمیشن کے نمائندے پیش ہوئے، چیئرمین ماحولیاتی کمیشن جسٹس ریٹائرڈ علی اکبر قریشی نے عدالت میں اسموگ کے تدارک کےلیے رپورٹ جمع کروائی۔

رپورٹ کے مطابق پنجاب بھر کے 6 ہزار 2 سو 77 بھٹوں کی انسپکشن کی گئی، ماحول کو آلودہ کرنے والے 8 سو 65 بھٹہ مالکان کے خلاف مقدمات درج کئے گئے، 26 بھٹہ مالکان کو فوری گرفتار کیا گیا، آلودگی کا باعث بننے والے 336 بھٹوں کو مکمل طور پر سیل کردیا گیا جبکہ آلودگی کا باعث بنانے والے بھٹوں کو 4 کروڑ 78 لاکھ کے جرمانے بھی کیے گئے۔


جسٹس شاہد کریم نے کہا کہ دیکھنا یہ ہے کہ اسموگ میں کمی آئی ہے یا نہیں، پی ڈی ایم اے کے افسر نے بتایا کہ دھوئیں کی روک تھام کے لیے اقدامات کررہے ہیں ، پیر کے دن انڈکس 400کے قریب آیا ہے، اس ہفتہ میں انڈکس کافی حد تک کم ہوجائے گا۔

جسٹس شاہد کریم نے کہا کہ اسموگ کا انڈیکس کیسے نیچے آئے گا، پورے ریجن میں انڈکس 200 تک چل رہا ہے ۔

پی ڈی ایم اے کے افسر نے کہاکہ انڈکس 200 تک ہونے کی بڑی وجہ لوکل ٹریفک ہے، جسٹس شاہد کریم نے کہا کہ یہی صورتحال رہی تو ہمیں ایک ہفتہ کے لیے ماحولیاتی لاک ڈاؤن لگانا پڑے گا، ہمیں پرائیوٹ دفاتر اور اسکولز کو ایک ہفتہ کے لیے بند کرنا پڑے گا ، لیکن آپ کہہ رہے ہیں کہ اتوار تک صورتحال بہتر ہوجائے گی۔

آپ کے کہنے پر ایک ہفتہ مزید رک جاتے ہیں، لاک ڈاؤن کے باعث شہر میں اسکول، دفاتر،اور نجی اداروں کو ایک ہفتے بند کرنا پڑسکتا ہے۔ پی ڈی ایم اے سربراہ نے عدالت سے اسموگ پر قابو پانے کے لیے اتوار تک مہلت مانگ لی۔