فراڈئیے

Bubber Shair

Chief Minister (5k+ posts)
معلوم ہوا ہے کہ پیرنی کا ایک اور نزدیکی پیروکار ملک سے فرار ہونے میں کامیاب ہوچکا ہے۔ مجھے تو لگتا ہے کہ پیرنی کی ٹوکری کے سارے انڈے ہی گندے ہیں۔ علی زیدی کی لیک ٹیل فون کال سے اس کے عمران خان کے بارے میں جذبات تو پہلے ہی قوم کو پتا چل چکے ہیں۔ اب وہ چاہے جتنا بھی انکار کرلے جہاندیدہ لوگ جانتے ہیں کہ جعلی فون کالر جتنی بھی کوشش کرلے بعض چیزیں جو کسی انسان کی نیچر میں ہوتی ہیں کاپی نہیں کرسکتا۔ اور علی زیدی سے اکثر بات کرنے والے جانتے کہ فون کال اسی کی تھی۔ حامد میر بھی ایک فون کال کا انکار کرتا آیا ہےجو ایک دھشت گرد دشمن پاکستان کے ساتھ اس کی بات چیت پر مشتمل تھی مگر یار لوگ جانتے ہیں کہ جس نمبر پر بات ہوی وہ کس کا تھا اور دوران گفتگو جو بات ہورہی تھی وہ کسی جعلی کالر کی کارستانی نہیں ہوسکتی۔ اور ویسے بھی اس کال کا کوی جواز نہیں بنتا تھا۔ اس کال کے اثرات سے بچنے کیلئے حامد میر کو اپنی کار میں ایک بم ڈیوائیس کا ڈرامہ بھی کرنا پڑا مگر کال کے بداثرات سے حامد میر کبھی نہیں نکل سکے گا۔ جس کو دھشت گردوں سے ذرا سا بھی تعلق ہو وہ محب وطن نہیں وطن فروش ہے۔
خیر بجٹ کے بعد دیکھتے ہیں کہ جہانگیر ترین کو پکڑنے کا سہرا کس کے سر بندھتا ہے؟ ترین نے اپنا آخری چانس بھی کھو دیا تو پھر باقی کی عمر سلاخوں کے پیچھے گزارنا ہوگی۔ ترین کا بیٹا بھی جیل میں ہوگا ۔ ان لو گوں کے دامن سیاہ ہونے کے باوجود پاکبازی کے ڈرامے اب مزید نہیں چلنے والے۔ چینی مافیا کا زور ٹوٹ گیا تو پھر کسی کی ہمت نہیں ہوگی کہ عوام کو اس بے رحمی کے ساتھ لوٹ سکے۔ فواد چودھری نے ترین گروپ کو جو گارنٹی دی تھی اس کی کوی حیثیت ہی نہیں۔ سب سے زیادہ جو بندے کرپشن اور مکروہ دھند ے میں ملوث ہیں وہ وزیراعلی پنجاب اور اس کی ٹیم کے ممبران ہیں۔ یاد رہے کہ رنگ روڈ جیسے ملتے جلتے فراڈ میں چوہدری نثار خود بھی ملوث ہے اور اس ایک بندے کی وجہ سے موٹر وے پر چکری انٹرچینج کا اضافہ کرنے کے ساتھ ساتھ موٹروے کو اڑتیس کلومیٹر کا اضافی فاصلہ اور اربوں کے زائد اخراجات کا بوجھ اٹھانا پڑا جو ظاہر ہے عوام نے ہی ادا کرنا ہے۔ اس کے علاوہ عوام کو سالانہ اربوں روپے کا اضافی ایندھن پھونکنا پڑتا ہے
اس وقت اس کابھای ایک جرنیل تھا اور یہ موٹروے پراجیکٹ میں واحد سیاستدان تھا جس نے اپنے فوجی اور سول اثرورسوخ سے موٹروے کو اس کے اصل نقشے سے ہٹا کر اپنے حلقے کے اندر سے گزارا تھا۔
غلام سرور اعوان اور اس کا بیٹا بھی ترین گروپ میں شامل ہوچکے ہیں ظاہر ہے کہ رنگ روڈ فراڈ کے بعد ان کیلئے اور کوی ٹھکانہ بھی نہیں تھا
جاوید آفریدی بھی ٹیکس فراڈ کے باوجود ابھی تک زلمی کا اونر ہے اور اس کو کسی نے گرفتار نہیں کیا۔ اگر اسی طرح کا احتساب ہوتا رہا تو ایکدن ملک کے دو دھڑے بن جائیں گے امیر اور کرپٹ لوگ ایک طرف اور غریب عوام دوسری طرف
مجھے تو صدی کا سب سے بڑا لطیفہ یہ لگتا ہے جب ایک پرانا پیپلیا فراڈیا بابر اعوان ٹی وی شوز میں کرپشن پر بھاشن دیتا ہوا دکھای دیتا ہے ابھی کل کی بات ہے کہ اس نے خود کو ڈاکٹر لکھنا چھوڑ دیا تھا
ابھی کل کی بات ہے طاہر اشرفی شراب کے کریٹس کے ساتھ پکڑا گیا تھا ، ابھی کل کی بات ہے چوہدری برادران اسپین میں اربوں کی جائیداد کے اسکینڈل تلے کسی بھی وقت جیل جانے کو تیار تھے ابھی کل کی بات ہے کہ بزدار رنگ روڈ لاہور کے اسکینڈ ل میں پھنسا ہانپ رہا تھا مگر اب رنگ روڈ پنڈی کی انکوائری کروا رہا ہے
 

Dr Adam

Prime Minister (20k+ posts)

شکر ہے یہ فراڈیا صرف دو سال ایک غیر اہم سی سیٹ پر بیٹھا رہا . ملک کا تین بار وزیر اعظم اور دوسرا چار بار خادم اعلیٰ نہیں رہا . کم از کم ملک پہلے کی طرح لٹنے سے تو بچ گیا
yeh tabdeeli nahi tow aur kaya hai
 

Husaink

Prime Minister (20k+ posts)
معلوم ہوا ہے کہ پیرنی کا ایک اور نزدیکی پیروکار ملک سے فرار ہونے میں کامیاب ہوچکا ہے۔ مجھے تو لگتا ہے کہ پیرنی کی ٹوکری کے سارے انڈے ہی گندے ہیں۔ علی زیدی کی لیک ٹیل فون کال سے اس کے عمران خان کے بارے میں جذبات تو پہلے ہی قوم کو پتا چل چکے ہیں۔ اب وہ چاہے جتنا بھی انکار کرلے جہاندیدہ لوگ جانتے ہیں کہ جعلی فون کالر جتنی بھی کوشش کرلے بعض چیزیں جو کسی انسان کی نیچر میں ہوتی ہیں کاپی نہیں کرسکتا۔ اور علی زیدی سے اکثر بات کرنے والے جانتے کہ فون کال اسی کی تھی۔ حامد میر بھی ایک فون کال کا انکار کرتا آیا ہےجو ایک دھشت گرد دشمن پاکستان کے ساتھ اس کی بات چیت پر مشتمل تھی مگر یار لوگ جانتے ہیں کہ جس نمبر پر بات ہوی وہ کس کا تھا اور دوران گفتگو جو بات ہورہی تھی وہ کسی جعلی کالر کی کارستانی نہیں ہوسکتی۔ اور ویسے بھی اس کال کا کوی جواز نہیں بنتا تھا۔ اس کال کے اثرات سے بچنے کیلئے حامد میر کو اپنی کار میں ایک بم ڈیوائیس کا ڈرامہ بھی کرنا پڑا مگر کال کے بداثرات سے حامد میر کبھی نہیں نکل سکے گا۔ جس کو دھشت گردوں سے ذرا سا بھی تعلق ہو وہ محب وطن نہیں وطن فروش ہے۔
خیر بجٹ کے بعد دیکھتے ہیں کہ جہانگیر ترین کو پکڑنے کا سہرا کس کے سر بندھتا ہے؟ ترین نے اپنا آخری چانس بھی کھو دیا تو پھر باقی کی عمر سلاخوں کے پیچھے گزارنا ہوگی۔ ترین کا بیٹا بھی جیل میں ہوگا ۔ ان لو گوں کے دامن سیاہ ہونے کے باوجود پاکبازی کے ڈرامے اب مزید نہیں چلنے والے۔ چینی مافیا کا زور ٹوٹ گیا تو پھر کسی کی ہمت نہیں ہوگی کہ عوام کو اس بے رحمی کے ساتھ لوٹ سکے۔ فواد چودھری نے ترین گروپ کو جو گارنٹی دی تھی اس کی کوی حیثیت ہی نہیں۔ سب سے زیادہ جو بندے کرپشن اور مکروہ دھند ے میں ملوث ہیں وہ وزیراعلی پنجاب اور اس کی ٹیم کے ممبران ہیں۔ یاد رہے کہ رنگ روڈ جیسے ملتے جلتے فراڈ میں چوہدری نثار خود بھی ملوث ہے اور اس ایک بندے کی وجہ سے موٹر وے پر چکری انٹرچینج کا اضافہ کرنے کے ساتھ ساتھ موٹروے کو اڑتیس کلومیٹر کا اضافی فاصلہ اور اربوں کے زائد اخراجات کا بوجھ اٹھانا پڑا جو ظاہر ہے عوام نے ہی ادا کرنا ہے۔ اس کے علاوہ عوام کو سالانہ اربوں روپے کا اضافی ایندھن پھونکنا پڑتا ہے
اس وقت اس کابھای ایک جرنیل تھا اور یہ موٹروے پراجیکٹ میں واحد سیاستدان تھا جس نے اپنے فوجی اور سول اثرورسوخ سے موٹروے کو اس کے اصل نقشے سے ہٹا کر اپنے حلقے کے اندر سے گزارا تھا۔
غلام سرور اعوان اور اس کا بیٹا بھی ترین گروپ میں شامل ہوچکے ہیں ظاہر ہے کہ رنگ روڈ فراڈ کے بعد ان کیلئے اور کوی ٹھکانہ بھی نہیں تھا
جاوید آفریدی بھی ٹیکس فراڈ کے باوجود ابھی تک زلمی کا اونر ہے اور اس کو کسی نے گرفتار نہیں کیا۔ اگر اسی طرح کا احتساب ہوتا رہا تو ایکدن ملک کے دو دھڑے بن جائیں گے امیر اور کرپٹ لوگ ایک طرف اور غریب عوام دوسری طرف
مجھے تو صدی کا سب سے بڑا لطیفہ یہ لگتا ہے جب ایک پرانا پیپلیا فراڈیا بابر اعوان ٹی وی شوز میں کرپشن پر بھاشن دیتا ہوا دکھای دیتا ہے ابھی کل کی بات ہے کہ اس نے خود کو ڈاکٹر لکھنا چھوڑ دیا تھا
ابھی کل کی بات ہے طاہر اشرفی شراب کے کریٹس کے ساتھ پکڑا گیا تھا ، ابھی کل کی بات ہے چوہدری برادران اسپین میں اربوں کی جائیداد کے اسکینڈل تلے کسی بھی وقت جیل جانے کو تیار تھے ابھی کل کی بات ہے کہ بزدار رنگ روڈ لاہور کے اسکینڈ ل میں پھنسا ہانپ رہا تھا مگر اب رنگ روڈ پنڈی کی انکوائری کروا رہا ہے
سو بات کی ایک بات جہاں ایک مجرم قیدی پوری قوم کو چوتیا بنا کر جیل سے باعزت فرار ہو سکتا ہے وہاں سب کچھ ممکن ہے
 

pcdoc24x7

Minister (2k+ posts)
bechara bubber shair yeh baar baar bhool jata hai ke jo bhi corruption kur raha hai Imran Khan ne sub ko line hazir kiya hua hai ... zura apne aqaon ke daur ki ek inquiry bhi bata do. mulk to pai pai ka muhtaaj kur ke apni saath pushton ko mala maal kur dene walon ki TC kurte kurte thukhte nahin ho ... waqai darja-e-awal ki be-ghairati hai.
 

The Sane

Chief Minister (5k+ posts)
معلوم ہوا ہے کہ پیرنی کا ایک اور نزدیکی پیروکار ملک سے فرار ہونے میں کامیاب ہوچکا ہے۔ مجھے تو لگتا ہے کہ پیرنی کی ٹوکری کے سارے انڈے ہی گندے ہیں۔ علی زیدی کی لیک ٹیل فون کال سے اس کے عمران خان کے بارے میں جذبات تو پہلے ہی قوم کو پتا چل چکے ہیں۔ اب وہ چاہے جتنا بھی انکار کرلے جہاندیدہ لوگ جانتے ہیں کہ جعلی فون کالر جتنی بھی کوشش کرلے بعض چیزیں جو کسی انسان کی نیچر میں ہوتی ہیں کاپی نہیں کرسکتا۔ اور علی زیدی سے اکثر بات کرنے والے جانتے کہ فون کال اسی کی تھی۔ حامد میر بھی ایک فون کال کا انکار کرتا آیا ہےجو ایک دھشت گرد دشمن پاکستان کے ساتھ اس کی بات چیت پر مشتمل تھی مگر یار لوگ جانتے ہیں کہ جس نمبر پر بات ہوی وہ کس کا تھا اور دوران گفتگو جو بات ہورہی تھی وہ کسی جعلی کالر کی کارستانی نہیں ہوسکتی۔ اور ویسے بھی اس کال کا کوی جواز نہیں بنتا تھا۔ اس کال کے اثرات سے بچنے کیلئے حامد میر کو اپنی کار میں ایک بم ڈیوائیس کا ڈرامہ بھی کرنا پڑا مگر کال کے بداثرات سے حامد میر کبھی نہیں نکل سکے گا۔ جس کو دھشت گردوں سے ذرا سا بھی تعلق ہو وہ محب وطن نہیں وطن فروش ہے۔
خیر بجٹ کے بعد دیکھتے ہیں کہ جہانگیر ترین کو پکڑنے کا سہرا کس کے سر بندھتا ہے؟ ترین نے اپنا آخری چانس بھی کھو دیا تو پھر باقی کی عمر سلاخوں کے پیچھے گزارنا ہوگی۔ ترین کا بیٹا بھی جیل میں ہوگا ۔ ان لو گوں کے دامن سیاہ ہونے کے باوجود پاکبازی کے ڈرامے اب مزید نہیں چلنے والے۔ چینی مافیا کا زور ٹوٹ گیا تو پھر کسی کی ہمت نہیں ہوگی کہ عوام کو اس بے رحمی کے ساتھ لوٹ سکے۔ فواد چودھری نے ترین گروپ کو جو گارنٹی دی تھی اس کی کوی حیثیت ہی نہیں۔ سب سے زیادہ جو بندے کرپشن اور مکروہ دھند ے میں ملوث ہیں وہ وزیراعلی پنجاب اور اس کی ٹیم کے ممبران ہیں۔ یاد رہے کہ رنگ روڈ جیسے ملتے جلتے فراڈ میں چوہدری نثار خود بھی ملوث ہے اور اس ایک بندے کی وجہ سے موٹر وے پر چکری انٹرچینج کا اضافہ کرنے کے ساتھ ساتھ موٹروے کو اڑتیس کلومیٹر کا اضافی فاصلہ اور اربوں کے زائد اخراجات کا بوجھ اٹھانا پڑا جو ظاہر ہے عوام نے ہی ادا کرنا ہے۔ اس کے علاوہ عوام کو سالانہ اربوں روپے کا اضافی ایندھن پھونکنا پڑتا ہے
اس وقت اس کابھای ایک جرنیل تھا اور یہ موٹروے پراجیکٹ میں واحد سیاستدان تھا جس نے اپنے فوجی اور سول اثرورسوخ سے موٹروے کو اس کے اصل نقشے سے ہٹا کر اپنے حلقے کے اندر سے گزارا تھا۔
غلام سرور اعوان اور اس کا بیٹا بھی ترین گروپ میں شامل ہوچکے ہیں ظاہر ہے کہ رنگ روڈ فراڈ کے بعد ان کیلئے اور کوی ٹھکانہ بھی نہیں تھا
جاوید آفریدی بھی ٹیکس فراڈ کے باوجود ابھی تک زلمی کا اونر ہے اور اس کو کسی نے گرفتار نہیں کیا۔ اگر اسی طرح کا احتساب ہوتا رہا تو ایکدن ملک کے دو دھڑے بن جائیں گے امیر اور کرپٹ لوگ ایک طرف اور غریب عوام دوسری طرف
مجھے تو صدی کا سب سے بڑا لطیفہ یہ لگتا ہے جب ایک پرانا پیپلیا فراڈیا بابر اعوان ٹی وی شوز میں کرپشن پر بھاشن دیتا ہوا دکھای دیتا ہے ابھی کل کی بات ہے کہ اس نے خود کو ڈاکٹر لکھنا چھوڑ دیا تھا
ابھی کل کی بات ہے طاہر اشرفی شراب کے کریٹس کے ساتھ پکڑا گیا تھا ، ابھی کل کی بات ہے چوہدری برادران اسپین میں اربوں کی جائیداد کے اسکینڈل تلے کسی بھی وقت جیل جانے کو تیار تھے ابھی کل کی بات ہے کہ بزدار رنگ روڈ لاہور کے اسکینڈ ل میں پھنسا ہانپ رہا تھا مگر اب رنگ روڈ پنڈی کی انکوائری کروا رہا ہے
جگر، تم بھی بڑے نالائق کھوتا خور ہو، جب دستگیر پی پی کے جھنڈے والی ڈی پی کے ساتھ وقتاً فوقتاً کھوتی شریف کی ماں بہن ایک کرنے کا ناٹک کر رہا ہوتا ہے اس وقت تم کیا لن دن گئے ہوتے ہو؟
 

Bubber Shair

Chief Minister (5k+ posts)

شکر ہے یہ فراڈیا صرف دو سال ایک غیر اہم سی سیٹ پر بیٹھا رہا . ملک کا تین بار وزیر اعظم اور دوسرا چار بار خادم اعلیٰ نہیں رہا . کم از کم ملک پہلے کی طرح لٹنے سے تو بچ گیا
yeh tabdeeli nahi tow aur kaya hai
ایکدن عمران خان سو کر اٹھے گا تو بستر سے پیرنی غائب ہوگی، اس ملک میں شائد وہ اکیلا ہی دودھ کا دھلا ہے؟
 

Curious_Mind

Senator (1k+ posts)
معلوم ہوا ہے کہ پیرنی کا ایک اور نزدیکی پیروکار ملک سے فرار ہونے میں کامیاب ہوچکا ہے۔ مجھے تو لگتا ہے کہ پیرنی کی ٹوکری کے سارے انڈے ہی گندے ہیں۔ علی زیدی کی لیک ٹیل فون کال سے اس کے عمران خان کے بارے میں جذبات تو پہلے ہی قوم کو پتا چل چکے ہیں۔ اب وہ چاہے جتنا بھی انکار کرلے جہاندیدہ لوگ جانتے ہیں کہ جعلی فون کالر جتنی بھی کوشش کرلے بعض چیزیں جو کسی انسان کی نیچر میں ہوتی ہیں کاپی نہیں کرسکتا۔ اور علی زیدی سے اکثر بات کرنے والے جانتے کہ فون کال اسی کی تھی۔ حامد میر بھی ایک فون کال کا انکار کرتا آیا ہےجو ایک دھشت گرد دشمن پاکستان کے ساتھ اس کی بات چیت پر مشتمل تھی مگر یار لوگ جانتے ہیں کہ جس نمبر پر بات ہوی وہ کس کا تھا اور دوران گفتگو جو بات ہورہی تھی وہ کسی جعلی کالر کی کارستانی نہیں ہوسکتی۔ اور ویسے بھی اس کال کا کوی جواز نہیں بنتا تھا۔ اس کال کے اثرات سے بچنے کیلئے حامد میر کو اپنی کار میں ایک بم ڈیوائیس کا ڈرامہ بھی کرنا پڑا مگر کال کے بداثرات سے حامد میر کبھی نہیں نکل سکے گا۔ جس کو دھشت گردوں سے ذرا سا بھی تعلق ہو وہ محب وطن نہیں وطن فروش ہے۔
خیر بجٹ کے بعد دیکھتے ہیں کہ جہانگیر ترین کو پکڑنے کا سہرا کس کے سر بندھتا ہے؟ ترین نے اپنا آخری چانس بھی کھو دیا تو پھر باقی کی عمر سلاخوں کے پیچھے گزارنا ہوگی۔ ترین کا بیٹا بھی جیل میں ہوگا ۔ ان لو گوں کے دامن سیاہ ہونے کے باوجود پاکبازی کے ڈرامے اب مزید نہیں چلنے والے۔ چینی مافیا کا زور ٹوٹ گیا تو پھر کسی کی ہمت نہیں ہوگی کہ عوام کو اس بے رحمی کے ساتھ لوٹ سکے۔ فواد چودھری نے ترین گروپ کو جو گارنٹی دی تھی اس کی کوی حیثیت ہی نہیں۔ سب سے زیادہ جو بندے کرپشن اور مکروہ دھند ے میں ملوث ہیں وہ وزیراعلی پنجاب اور اس کی ٹیم کے ممبران ہیں۔ یاد رہے کہ رنگ روڈ جیسے ملتے جلتے فراڈ میں چوہدری نثار خود بھی ملوث ہے اور اس ایک بندے کی وجہ سے موٹر وے پر چکری انٹرچینج کا اضافہ کرنے کے ساتھ ساتھ موٹروے کو اڑتیس کلومیٹر کا اضافی فاصلہ اور اربوں کے زائد اخراجات کا بوجھ اٹھانا پڑا جو ظاہر ہے عوام نے ہی ادا کرنا ہے۔ اس کے علاوہ عوام کو سالانہ اربوں روپے کا اضافی ایندھن پھونکنا پڑتا ہے
اس وقت اس کابھای ایک جرنیل تھا اور یہ موٹروے پراجیکٹ میں واحد سیاستدان تھا جس نے اپنے فوجی اور سول اثرورسوخ سے موٹروے کو اس کے اصل نقشے سے ہٹا کر اپنے حلقے کے اندر سے گزارا تھا۔
غلام سرور اعوان اور اس کا بیٹا بھی ترین گروپ میں شامل ہوچکے ہیں ظاہر ہے کہ رنگ روڈ فراڈ کے بعد ان کیلئے اور کوی ٹھکانہ بھی نہیں تھا
جاوید آفریدی بھی ٹیکس فراڈ کے باوجود ابھی تک زلمی کا اونر ہے اور اس کو کسی نے گرفتار نہیں کیا۔ اگر اسی طرح کا احتساب ہوتا رہا تو ایکدن ملک کے دو دھڑے بن جائیں گے امیر اور کرپٹ لوگ ایک طرف اور غریب عوام دوسری طرف
مجھے تو صدی کا سب سے بڑا لطیفہ یہ لگتا ہے جب ایک پرانا پیپلیا فراڈیا بابر اعوان ٹی وی شوز میں کرپشن پر بھاشن دیتا ہوا دکھای دیتا ہے ابھی کل کی بات ہے کہ اس نے خود کو ڈاکٹر لکھنا چھوڑ دیا تھا
ابھی کل کی بات ہے طاہر اشرفی شراب کے کریٹس کے ساتھ پکڑا گیا تھا ، ابھی کل کی بات ہے چوہدری برادران اسپین میں اربوں کی جائیداد کے اسکینڈل تلے کسی بھی وقت جیل جانے کو تیار تھے ابھی کل کی بات ہے کہ بزدار رنگ روڈ لاہور کے اسکینڈ ل میں پھنسا ہانپ رہا تھا مگر اب رنگ روڈ پنڈی کی انکوائری کروا رہا ہے

جس کو عدالت سے سزا ہو گئی، اسکے پیروکار ایسے شخص پر تھریڈ بنا رہے ہیں جس پر ابھی صرف الزام ہے، اور تحقیقات بھی نہیں ہوئی۔
 

The Sane

Chief Minister (5k+ posts)
جس کو عدالت سے سزا ہو گئی، اسکے پیروکار ایسے شخص پر تھریڈ بنا رہے ہیں جس پر ابھی صرف الزام ہے، اور تحقیقات بھی نہیں ہوئی۔
اسی لیے تو ان جانوروں کو کھوتا خور کہا جاتا ہے
 

Shan ALi AK 27

Chief Minister (5k+ posts)
معلوم ہوا ہے کہ پیرنی کا ایک اور نزدیکی پیروکار ملک سے فرار ہونے میں کامیاب ہوچکا ہے۔ مجھے تو لگتا ہے کہ پیرنی کی ٹوکری کے سارے انڈے ہی گندے ہیں۔ علی زیدی کی لیک ٹیل فون کال سے اس کے عمران خان کے بارے میں جذبات تو پہلے ہی قوم کو پتا چل چکے ہیں۔ اب وہ چاہے جتنا بھی انکار کرلے جہاندیدہ لوگ جانتے ہیں کہ جعلی فون کالر جتنی بھی کوشش کرلے بعض چیزیں جو کسی انسان کی نیچر میں ہوتی ہیں کاپی نہیں کرسکتا۔ اور علی زیدی سے اکثر بات کرنے والے جانتے کہ فون کال اسی کی تھی۔ حامد میر بھی ایک فون کال کا انکار کرتا آیا ہےجو ایک دھشت گرد دشمن پاکستان کے ساتھ اس کی بات چیت پر مشتمل تھی مگر یار لوگ جانتے ہیں کہ جس نمبر پر بات ہوی وہ کس کا تھا اور دوران گفتگو جو بات ہورہی تھی وہ کسی جعلی کالر کی کارستانی نہیں ہوسکتی۔ اور ویسے بھی اس کال کا کوی جواز نہیں بنتا تھا۔ اس کال کے اثرات سے بچنے کیلئے حامد میر کو اپنی کار میں ایک بم ڈیوائیس کا ڈرامہ بھی کرنا پڑا مگر کال کے بداثرات سے حامد میر کبھی نہیں نکل سکے گا۔ جس کو دھشت گردوں سے ذرا سا بھی تعلق ہو وہ محب وطن نہیں وطن فروش ہے۔
خیر بجٹ کے بعد دیکھتے ہیں کہ جہانگیر ترین کو پکڑنے کا سہرا کس کے سر بندھتا ہے؟ ترین نے اپنا آخری چانس بھی کھو دیا تو پھر باقی کی عمر سلاخوں کے پیچھے گزارنا ہوگی۔ ترین کا بیٹا بھی جیل میں ہوگا ۔ ان لو گوں کے دامن سیاہ ہونے کے باوجود پاکبازی کے ڈرامے اب مزید نہیں چلنے والے۔ چینی مافیا کا زور ٹوٹ گیا تو پھر کسی کی ہمت نہیں ہوگی کہ عوام کو اس بے رحمی کے ساتھ لوٹ سکے۔ فواد چودھری نے ترین گروپ کو جو گارنٹی دی تھی اس کی کوی حیثیت ہی نہیں۔ سب سے زیادہ جو بندے کرپشن اور مکروہ دھند ے میں ملوث ہیں وہ وزیراعلی پنجاب اور اس کی ٹیم کے ممبران ہیں۔ یاد رہے کہ رنگ روڈ جیسے ملتے جلتے فراڈ میں چوہدری نثار خود بھی ملوث ہے اور اس ایک بندے کی وجہ سے موٹر وے پر چکری انٹرچینج کا اضافہ کرنے کے ساتھ ساتھ موٹروے کو اڑتیس کلومیٹر کا اضافی فاصلہ اور اربوں کے زائد اخراجات کا بوجھ اٹھانا پڑا جو ظاہر ہے عوام نے ہی ادا کرنا ہے۔ اس کے علاوہ عوام کو سالانہ اربوں روپے کا اضافی ایندھن پھونکنا پڑتا ہے
اس وقت اس کابھای ایک جرنیل تھا اور یہ موٹروے پراجیکٹ میں واحد سیاستدان تھا جس نے اپنے فوجی اور سول اثرورسوخ سے موٹروے کو اس کے اصل نقشے سے ہٹا کر اپنے حلقے کے اندر سے گزارا تھا۔
غلام سرور اعوان اور اس کا بیٹا بھی ترین گروپ میں شامل ہوچکے ہیں ظاہر ہے کہ رنگ روڈ فراڈ کے بعد ان کیلئے اور کوی ٹھکانہ بھی نہیں تھا
جاوید آفریدی بھی ٹیکس فراڈ کے باوجود ابھی تک زلمی کا اونر ہے اور اس کو کسی نے گرفتار نہیں کیا۔ اگر اسی طرح کا احتساب ہوتا رہا تو ایکدن ملک کے دو دھڑے بن جائیں گے امیر اور کرپٹ لوگ ایک طرف اور غریب عوام دوسری طرف
مجھے تو صدی کا سب سے بڑا لطیفہ یہ لگتا ہے جب ایک پرانا پیپلیا فراڈیا بابر اعوان ٹی وی شوز میں کرپشن پر بھاشن دیتا ہوا دکھای دیتا ہے ابھی کل کی بات ہے کہ اس نے خود کو ڈاکٹر لکھنا چھوڑ دیا تھا
ابھی کل کی بات ہے طاہر اشرفی شراب کے کریٹس کے ساتھ پکڑا گیا تھا ، ابھی کل کی بات ہے چوہدری برادران اسپین میں اربوں کی جائیداد کے اسکینڈل تلے کسی بھی وقت جیل جانے کو تیار تھے ابھی کل کی بات ہے کہ بزدار رنگ روڈ لاہور کے اسکینڈ ل میں پھنسا ہانپ رہا تھا مگر اب رنگ روڈ پنڈی کی انکوائری کروا رہا ہے
یہ کیسی بات ہے کہ جب حاجی نوازمحترم ملک کے خزانے کی حفاظت فرما رہے تھے تو ملک قرضوں میں ڈوب رہا تھا
اب جب فراڈیے ملک لوٹ رہے ہیں تو اکانومی بھی ترقی کر رہی ہے اور قرضہ بھی اتر رہا ہے- ہے نا فر سنس؟
جو بھی یہ ڈرامہ ذہنی مزوروں کو سنا جن کو پٹواری کہتے ہیں یہاں لوگ دماغ استمال کرنے والے آتے ہیں
 

Terminator;

Minister (2k+ posts)
معلوم ہوا ہے کہ پیرنی کا ایک اور نزدیکی پیروکار ملک سے فرار ہونے میں کامیاب ہوچکا ہے۔ مجھے تو لگتا ہے کہ پیرنی کی ٹوکری کے سارے انڈے ہی گندے ہیں۔ علی زیدی کی لیک ٹیل فون کال سے اس کے عمران خان کے بارے میں جذبات تو پہلے ہی قوم کو پتا چل چکے ہیں۔ اب وہ چاہے جتنا بھی انکار کرلے جہاندیدہ لوگ جانتے ہیں کہ جعلی فون کالر جتنی بھی کوشش کرلے بعض چیزیں جو کسی انسان کی نیچر میں ہوتی ہیں کاپی نہیں کرسکتا۔ اور علی زیدی سے اکثر بات کرنے والے جانتے کہ فون کال اسی کی تھی۔ حامد میر بھی ایک فون کال کا انکار کرتا آیا ہےجو ایک دھشت گرد دشمن پاکستان کے ساتھ اس کی بات چیت پر مشتمل تھی مگر یار لوگ جانتے ہیں کہ جس نمبر پر بات ہوی وہ کس کا تھا اور دوران گفتگو جو بات ہورہی تھی وہ کسی جعلی کالر کی کارستانی نہیں ہوسکتی۔ اور ویسے بھی اس کال کا کوی جواز نہیں بنتا تھا۔ اس کال کے اثرات سے بچنے کیلئے حامد میر کو اپنی کار میں ایک بم ڈیوائیس کا ڈرامہ بھی کرنا پڑا مگر کال کے بداثرات سے حامد میر کبھی نہیں نکل سکے گا۔ جس کو دھشت گردوں سے ذرا سا بھی تعلق ہو وہ محب وطن نہیں وطن فروش ہے۔
خیر بجٹ کے بعد دیکھتے ہیں کہ جہانگیر ترین کو پکڑنے کا سہرا کس کے سر بندھتا ہے؟ ترین نے اپنا آخری چانس بھی کھو دیا تو پھر باقی کی عمر سلاخوں کے پیچھے گزارنا ہوگی۔ ترین کا بیٹا بھی جیل میں ہوگا ۔ ان لو گوں کے دامن سیاہ ہونے کے باوجود پاکبازی کے ڈرامے اب مزید نہیں چلنے والے۔ چینی مافیا کا زور ٹوٹ گیا تو پھر کسی کی ہمت نہیں ہوگی کہ عوام کو اس بے رحمی کے ساتھ لوٹ سکے۔ فواد چودھری نے ترین گروپ کو جو گارنٹی دی تھی اس کی کوی حیثیت ہی نہیں۔ سب سے زیادہ جو بندے کرپشن اور مکروہ دھند ے میں ملوث ہیں وہ وزیراعلی پنجاب اور اس کی ٹیم کے ممبران ہیں۔ یاد رہے کہ رنگ روڈ جیسے ملتے جلتے فراڈ میں چوہدری نثار خود بھی ملوث ہے اور اس ایک بندے کی وجہ سے موٹر وے پر چکری انٹرچینج کا اضافہ کرنے کے ساتھ ساتھ موٹروے کو اڑتیس کلومیٹر کا اضافی فاصلہ اور اربوں کے زائد اخراجات کا بوجھ اٹھانا پڑا جو ظاہر ہے عوام نے ہی ادا کرنا ہے۔ اس کے علاوہ عوام کو سالانہ اربوں روپے کا اضافی ایندھن پھونکنا پڑتا ہے
اس وقت اس کابھای ایک جرنیل تھا اور یہ موٹروے پراجیکٹ میں واحد سیاستدان تھا جس نے اپنے فوجی اور سول اثرورسوخ سے موٹروے کو اس کے اصل نقشے سے ہٹا کر اپنے حلقے کے اندر سے گزارا تھا۔
غلام سرور اعوان اور اس کا بیٹا بھی ترین گروپ میں شامل ہوچکے ہیں ظاہر ہے کہ رنگ روڈ فراڈ کے بعد ان کیلئے اور کوی ٹھکانہ بھی نہیں تھا
جاوید آفریدی بھی ٹیکس فراڈ کے باوجود ابھی تک زلمی کا اونر ہے اور اس کو کسی نے گرفتار نہیں کیا۔ اگر اسی طرح کا احتساب ہوتا رہا تو ایکدن ملک کے دو دھڑے بن جائیں گے امیر اور کرپٹ لوگ ایک طرف اور غریب عوام دوسری طرف
مجھے تو صدی کا سب سے بڑا لطیفہ یہ لگتا ہے جب ایک پرانا پیپلیا فراڈیا بابر اعوان ٹی وی شوز میں کرپشن پر بھاشن دیتا ہوا دکھای دیتا ہے ابھی کل کی بات ہے کہ اس نے خود کو ڈاکٹر لکھنا چھوڑ دیا تھا
ابھی کل کی بات ہے طاہر اشرفی شراب کے کریٹس کے ساتھ پکڑا گیا تھا ، ابھی کل کی بات ہے چوہدری برادران اسپین میں اربوں کی جائیداد کے اسکینڈل تلے کسی بھی وقت جیل جانے کو تیار تھے ابھی کل کی بات ہے کہ بزدار رنگ روڈ لاہور کے اسکینڈ ل میں پھنسا ہانپ رہا تھا مگر اب رنگ روڈ پنڈی کی انکوائری کروا رہا ہے
کیا معلوم کپتان نے اُسے وڈلے دلے کے گلے میں پٹّہ ڈال کر' کھینچ کر لانے کو بھیجا ہو،یا
پھر گینتی، کدل، بیلچہ دیکر وڈلے دلے کے گانڈ کے اندر مزید کھدائی کے لئے بھیجا ہو
 

Bubber Shair

Chief Minister (5k+ posts)
bechara bubber shair yeh baar baar bhool jata hai ke jo bhi corruption kur raha hai Imran Khan ne sub ko line hazir kiya hua hai ... zura apne aqaon ke daur ki ek inquiry bhi bata do. mulk to pai pai ka muhtaaj kur ke apni saath pushton ko mala maal kur dene walon ki TC kurte kurte thukhte nahin ho ... waqai darja-e-awal ki be-ghairati hai.
آپ عمران خان سے پوچھو کہ زرداری کیوں اتنے سکون سے بیٹھا ہے؟
اس کے سارے ثبوت نیب کے تہہ خانے میں ڈبوں کے اندر موجود ہیں پھر کیوں کاروای نہیں کی جاتی؟؟
ظاہر ہے جہاں اپنی حکومت کو خطرہ ہو وہاں مصلحت کا شکار ہونا پڑتا ہے
 

Bubber Shair

Chief Minister (5k+ posts)
ترین بھی لندن جانے سے قبل اسی قسم کا بیان دے کر گیا تھا کہ ابھی چیک اپ کروا کے آتا ہوں مگر پھر چھ ماہ تک وہیں آنیاں جانیاں کرتا رہا کبھی لندن تو کبھی دوبئی حتی کہ معاملات سیٹل ہوگئے
اب اس کو بھی ریلیکس کرنا ہے دیکھئے جب لوٹے گا تب بات ہوگی
 

vicahmed99

Chief Minister (5k+ posts)
Patwari tattay taway par choootar rakh kar bhi bolein tab bhi in par yaqeen nahin aata



معلوم ہوا ہے کہ پیرنی کا ایک اور نزدیکی پیروکار ملک سے فرار ہونے میں کامیاب ہوچکا ہے۔ مجھے تو لگتا ہے کہ پیرنی کی ٹوکری کے سارے انڈے ہی گندے ہیں۔ علی زیدی کی لیک ٹیل فون کال سے اس کے عمران خان کے بارے میں جذبات تو پہلے ہی قوم کو پتا چل چکے ہیں۔ اب وہ چاہے جتنا بھی انکار کرلے جہاندیدہ لوگ جانتے ہیں کہ جعلی فون کالر جتنی بھی کوشش کرلے بعض چیزیں جو کسی انسان کی نیچر میں ہوتی ہیں کاپی نہیں کرسکتا۔ اور علی زیدی سے اکثر بات کرنے والے جانتے کہ فون کال اسی کی تھی۔ حامد میر بھی ایک فون کال کا انکار کرتا آیا ہےجو ایک دھشت گرد دشمن پاکستان کے ساتھ اس کی بات چیت پر مشتمل تھی مگر یار لوگ جانتے ہیں کہ جس نمبر پر بات ہوی وہ کس کا تھا اور دوران گفتگو جو بات ہورہی تھی وہ کسی جعلی کالر کی کارستانی نہیں ہوسکتی۔ اور ویسے بھی اس کال کا کوی جواز نہیں بنتا تھا۔ اس کال کے اثرات سے بچنے کیلئے حامد میر کو اپنی کار میں ایک بم ڈیوائیس کا ڈرامہ بھی کرنا پڑا مگر کال کے بداثرات سے حامد میر کبھی نہیں نکل سکے گا۔ جس کو دھشت گردوں سے ذرا سا بھی تعلق ہو وہ محب وطن نہیں وطن فروش ہے۔
خیر بجٹ کے بعد دیکھتے ہیں کہ جہانگیر ترین کو پکڑنے کا سہرا کس کے سر بندھتا ہے؟ ترین نے اپنا آخری چانس بھی کھو دیا تو پھر باقی کی عمر سلاخوں کے پیچھے گزارنا ہوگی۔ ترین کا بیٹا بھی جیل میں ہوگا ۔ ان لو گوں کے دامن سیاہ ہونے کے باوجود پاکبازی کے ڈرامے اب مزید نہیں چلنے والے۔ چینی مافیا کا زور ٹوٹ گیا تو پھر کسی کی ہمت نہیں ہوگی کہ عوام کو اس بے رحمی کے ساتھ لوٹ سکے۔ فواد چودھری نے ترین گروپ کو جو گارنٹی دی تھی اس کی کوی حیثیت ہی نہیں۔ سب سے زیادہ جو بندے کرپشن اور مکروہ دھند ے میں ملوث ہیں وہ وزیراعلی پنجاب اور اس کی ٹیم کے ممبران ہیں۔ یاد رہے کہ رنگ روڈ جیسے ملتے جلتے فراڈ میں چوہدری نثار خود بھی ملوث ہے اور اس ایک بندے کی وجہ سے موٹر وے پر چکری انٹرچینج کا اضافہ کرنے کے ساتھ ساتھ موٹروے کو اڑتیس کلومیٹر کا اضافی فاصلہ اور اربوں کے زائد اخراجات کا بوجھ اٹھانا پڑا جو ظاہر ہے عوام نے ہی ادا کرنا ہے۔ اس کے علاوہ عوام کو سالانہ اربوں روپے کا اضافی ایندھن پھونکنا پڑتا ہے
اس وقت اس کابھای ایک جرنیل تھا اور یہ موٹروے پراجیکٹ میں واحد سیاستدان تھا جس نے اپنے فوجی اور سول اثرورسوخ سے موٹروے کو اس کے اصل نقشے سے ہٹا کر اپنے حلقے کے اندر سے گزارا تھا۔
غلام سرور اعوان اور اس کا بیٹا بھی ترین گروپ میں شامل ہوچکے ہیں ظاہر ہے کہ رنگ روڈ فراڈ کے بعد ان کیلئے اور کوی ٹھکانہ بھی نہیں تھا
جاوید آفریدی بھی ٹیکس فراڈ کے باوجود ابھی تک زلمی کا اونر ہے اور اس کو کسی نے گرفتار نہیں کیا۔ اگر اسی طرح کا احتساب ہوتا رہا تو ایکدن ملک کے دو دھڑے بن جائیں گے امیر اور کرپٹ لوگ ایک طرف اور غریب عوام دوسری طرف
مجھے تو صدی کا سب سے بڑا لطیفہ یہ لگتا ہے جب ایک پرانا پیپلیا فراڈیا بابر اعوان ٹی وی شوز میں کرپشن پر بھاشن دیتا ہوا دکھای دیتا ہے ابھی کل کی بات ہے کہ اس نے خود کو ڈاکٹر لکھنا چھوڑ دیا تھا
ابھی کل کی بات ہے طاہر اشرفی شراب کے کریٹس کے ساتھ پکڑا گیا تھا ، ابھی کل کی بات ہے چوہدری برادران اسپین میں اربوں کی جائیداد کے اسکینڈل تلے کسی بھی وقت جیل جانے کو تیار تھے ابھی کل کی بات ہے کہ بزدار رنگ روڈ لاہور کے اسکینڈ ل میں پھنسا ہانپ رہا تھا مگر اب رنگ روڈ پنڈی کی انکوائری کروا رہا ہے
 

Bubber Shair

Chief Minister (5k+ posts)
یہ کیسی بات ہے کہ جب حاجی نوازمحترم ملک کے خزانے کی حفاظت فرما رہے تھے تو ملک قرضوں میں ڈوب رہا تھا
اب جب فراڈیے ملک لوٹ رہے ہیں تو اکانومی بھی ترقی کر رہی ہے اور قرضہ بھی اتر رہا ہے- ہے نا فر سنس؟
جو بھی یہ ڈرامہ ذہنی مزوروں کو سنا جن کو پٹواری کہتے ہیں یہاں لوگ دماغ استمال کرنے والے آتے ہیں
اکانومی بہتر ہونے کے دعویدار ذہنی معذور لید خوروں کو خواب خرگوش سے جگانے کیلئے ملکی خبر
پی ٹی آی حکومت نے قرضے لینے میں ملک کا ستر سالہ ریکارڈ توڑ ڈالا
ستر سال میں پہلی دفعہ جی ڈی پی مائنس میں چلی گئی
تین سال میں تین وزیر خزانہ اور چوتھا سیکرٹری خزانہ تبدیل کیونکہ اکانومی کو پر لگے ہوے تھے۔
ڈالر ریکارڈ ہای ریٹ صرف گزشتہ دو دنوں میں تین روپے کا اضافہ دیکھنے میں آیا
غربت کی شرح میں اضافہ اور مڈل کلاس میں کمی ہوی
مہنگای بھی ستر سالہ رہکارڈ توڑ گئی، وافر گندم ہونے کے باوجود آٹا بحران
وافر چینی ہونے کے باوجود چینی ایک سو دس روپے کلو