سابق وفاقی وزیر شیخ رشید احمد نے مسجد نبویﷺ میں پیش آنے والے واقعے سے متعلق اپنے بھتیجے پر مقدمے کے اندراج اور گرفتاری پر ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ سعودی پولیس نے تحقیقات کی ہیں اور ثابت ہوا ہے کہ جب یہ واقعہ پیش آیا تب شیخ راشد شفیق سعودی عرب میں موجود نہیں تھا۔
شیخ رشید احمد نے کہا کہ میری سعودی وزارت داخلہ سے ذاتی نوعیت کی دوستی ہے مگر میں نے اپنے بھتیجے کی سفارش کیلئے کسی سے کوئی بات نہیں کی کیونکہ اس کی ضرورت ہی نہیں ہے وہ بے قصور ہے۔ انہوں نے کہا کہ جب یہ واقعہ پیش آیا تب شیخ راشد شفیق جہاز میں بیٹھ کر پاکستان کیلئے روانہ ہو چکا تھا۔
انہوں نے کہا کہ میرا ارادہ تھا کہ میں 15 مئی کو فیصل آباد کے اس تھانے میں پیش ہو کر گرفتاری دوں مگر مجھے عمران خان نے روک دیا ہے اس لیے اب میں گرفتاری نہیں دوں گا، اپنے بھتیجے سے متعلق ان کا کہنا تھا کہ میں تو چاہتا ہوں کہ وہ کچھ دن جیل میں رہے ٹریننگ ہو جائے گی۔
سابق وزیر داخلہ نے یہ بھی کہا کہ عابد شیر علی نے رانا ثنااللہ سے متعلق کہا ہے کہ ان پر 18 قتل کے مقدمے ہیں اور ان کا منشیات فروشی کا ایک پورا بیک گراؤنڈ ہے انہوں نے موجودہ وزیر داخلہ کو سیاسی چمگادڑ قرار دیتے ہوئے کہا کہ اگر کسی کے پاس عابد شیر علی کے بیان کی ویڈیو ہے تو مجھے دیں میں سپریم کورٹ جاؤں گا۔