مقبوضہ کشمیر میں بھارت کی ایک اور سازش کامیاب؟ سابق ہائی کمشنر کا انکشاف


خبررساں ادارے جنگ کے مطابق بھارت میں تعینات پاکستان کے سابق ہائی کمشنر ڈاکٹر عبدالباسط نے دعویٰ کیا ہے کہ یو اے ای مقبوضہ کشمیر میں سرمایہ کاری کر رہا ہے جو کہ بھارت کی بڑی کامیابی ہے۔ اب یہ معاملہ پاکستان کے ہاتھوں سے نکل چکا ہے، لگتا ہے ہماری کوئی کشمیر پالیسی باقی نہیں۔

پاکستان کے سابق ہائی کمشنر ڈاکٹر عبدالباسط کا کہنا ہے کہ بھارت اور یو اے ای کے درمیان مقبوضہ کشمیر میں سرمایہ کاری کے حوالے سے ہونے والا معاہدہ بھارت کی بڑی کامیابی ہے کیوں کہ او آئی سی ارکان ہمیشہ ہی مقبوضہ کشمیر کے حوالے سے پاکستان کی حساسیت کو ترجیح دیتے ہیں۔

انہوں نے کہا مقبوضہ کشمیر کے حوالے سے بھارت کی منصوبہ بندی میں ہمیشہ ہی ایک اہم عنصر شامل ہوتا ہے، وہ یہ کہ کس طرح کچھ مسلم ممالک کو مقبوضہ کشمیر میں اپنے سفارتخانے کھولنے اور سرمایہ کاری کی جانب راغب کرسکیں۔ اس کا مقصد او آئی سی کو اندر سے کمزور کرنا ہے تاکہ وہ مسئلہ کشمیر پر اپنے اصولی موقف میں کمزور ہوجائے۔

انہوں نے بتایا کہ یہ خبر سامنے آئی ہے کہ دبئی حکومت نے بھارتی حکومت کے ساتھ ایک معاہدے پر دستخط کیے ہیں جس کے تحت دبئی مقبوضہ کشمیر میں انفراسٹرکچر کے حوالے سے سرمایہ کاری کرے گا۔ یہ باتیں دنیا کو واضح پیغام ہے کہ پاکستان کی مقبوضہ کشمیر میں کوئی قانونی حیثیت نہیں۔ اس معاہدے میں جو بات سب سے زیادہ پاکستان کے لیے تکلیف دہ ہے وہ متحدہ عرب امارات کی او آئی سی میں مضبوط موجودگی ہے۔

ڈاکٹر عبدالباسط نے موجودہ پاکستانی حکومت پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ اب چونکہ معاہدے پر دستخط ہوچکے ہیں تو یہ واضح ہے کہ معاملہ پاکستان کے ہاتھوں سے نکل چکا ہے۔ ایسا لگتا ہے کہ ہماری کوئی کشمیر پالیسی باقی نہیں ہے۔ ماضی کی حکومتوں کا بھی کشمیر کے حوالے سے پاکستان کی کمزور پالیسی میں کردار ہے۔ تاہم، اس کے لیے کوششیں کرنے کی ضرورت ہے۔ میں یہ نہیں کہتا کہ کشمیر کے مسئلے کا اب کوئی حل نہیں۔

انہوں نے یہ بھی بتایا کہ مفاہمتی یادداشتوں پر دستخط مقبوضہ کشمیر کے محکمہ صنعت و تجارت کے پرنسپل سیکرٹری اور دبئی کے رولرز کورٹ کے ڈی جی محمد ابراہیم ال شیبانی نے کیے تھے۔ یہی نہیں ابھی تو خیال کیا جا رہا ہے کہ بھارتی وزیر داخلہ امیت شا 23 اکتوبر کو سری نگر اور شارجہ کی براہ راست فلائٹ کا بھی افتتاح کریں گے۔