بھارتی انتہا پسند نریندر مودی کی حکومت نے کرتارپور آنے والے سکھوں کو ہدایات جاری کی ہیں کہ دورہ پاکستان کے دوران کسی بھی پاکستانی کی جانب سے مہمان نواز کی پیشکش کو قبول نا کیا جائے۔
تفصیلات کے مطابق اپنے قیام کے بعد سے، کرتار پور راہداری پاکستان میں سکھوں کے ویزہ فری گزرنے کے خلاف ہندوستانی دشمنی کا ذریعہ رہی ہے۔ خاص طور پر کورونا وائرس سے متعلق حفاظتی پروٹوکول کی آڑ میں بھارت کی جانب سے راہداری کی بندش کے فیصلے نے، جس نے بہت سے سکھوں کو اپنی مذہبی رسومات ادا کرنے کی آزادی سے مؤثر طریقے سے محروم کردیا۔
اب بھارتیہ جنتا پارٹی کی حقیقی دشمنی میں بھارتی حکومت نے پاکستان آنے والے سکھوں اور ہندو یاتریوں کے لیے ایک ایڈوائزری جاری کی ہے جس میں انہیں ہدایت کی گئی ہے کہ وہ کسی بھی پاکستانی شہری کے مہمان کے طور پر رہنے سے گریز کریں۔
ایڈوائزری میں مزید خبردار کیا گیا ہے کہ پاکستانی شہریوں کی مہمان نوازی کو قبول کرنے والے ہندوستانی زائرین کو مستقبل کے لیے بلیک لسٹ کر دیا جائے گا۔ یہ ایڈوائزری ایسے وقت میں سامنے آئی ہے جب ہندوستان سے 495 سکھ یاتری اس وقت مہاراجہ رنجیت سنگھ کی برسی منانے کے لیے پاکستان کا دورہ کر رہے ہیں۔
یہاں تک کہ موجودہ یاترا کے علاوہ، عام طور پر، سکھ اور ہندو جو پاکستان آتے ہیں، پاکستانی حکام کی اجازت سے اپنے آبائی علاقوں کا دورہ کرنے اور طویل عرصے سے کھوئے ہوئے دوستوں اور خاندان والوں سے ملنے کو ترجیح دیتے ہیں۔
پاکستان کی سکھ پربندھک گوردوارہ کمیٹی نے اس ایڈوائزری پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستانی مہمان نواز لوگ ہیں اور ان کے مہمانوں کے ساتھ خاندانی افراد جیسا سلوک کرنا عزت اور احترام کی بات ہے۔ کمیٹی نے مزید کہا کہ بھارتی حکومت ایسے ہتھکنڈوں سے نفرت کے بیج بونا چاہتی ہے۔
پاکستان سکھ گوردوارہ پربندھک کمیٹی کے سربراہ سردار امیر سنگھ نے ایکسپریس ٹریبیون سے بات کرتے ہوئے کہا کہ یہ بھارتی حکومت کی جانب سے اٹھایا گیا ایک افسوسناک قدم ہے،فاشسٹ بھارتی حکومت سکھوں کو ان کے آباؤ اجداد کی زمینیں دیکھنے کے موقع سے محروم کرنے کی کوشش کر رہی ہے۔
ہمارے گمنام ادارے کا سازشی ڈی جی جو اپنے ہی ملک میں حکومتیں گرانے اور چوروں کو الیکشن جتوانے کی دھاندلیوں میں دن رات ایک کیے ہوئے ہے اسکے کرنے والا کام یہ ہے دشمن کے ان حالات سے اپنے ملک کے لیے فائدہ کیسے نکالنا ہے
بےشرم، بیغرت انسان
بھارتی انتہا پسند نریندر مودی کی حکومت نے کرتارپور آنے والے سکھوں کو ہدایات جاری کی ہیں کہ دورہ پاکستان کے دوران کسی بھی پاکستانی کی جانب سے مہمان نواز کی پیشکش کو قبول نا کیا جائے۔
تفصیلات کے مطابق اپنے قیام کے بعد سے، کرتار پور راہداری پاکستان میں سکھوں کے ویزہ فری گزرنے کے خلاف ہندوستانی دشمنی کا ذریعہ رہی ہے۔ خاص طور پر کورونا وائرس سے متعلق حفاظتی پروٹوکول کی آڑ میں بھارت کی جانب سے راہداری کی بندش کے فیصلے نے، جس نے بہت سے سکھوں کو اپنی مذہبی رسومات ادا کرنے کی آزادی سے مؤثر طریقے سے محروم کردیا۔
اب بھارتیہ جنتا پارٹی کی حقیقی دشمنی میں بھارتی حکومت نے پاکستان آنے والے سکھوں اور ہندو یاتریوں کے لیے ایک ایڈوائزری جاری کی ہے جس میں انہیں ہدایت کی گئی ہے کہ وہ کسی بھی پاکستانی شہری کے مہمان کے طور پر رہنے سے گریز کریں۔
ایڈوائزری میں مزید خبردار کیا گیا ہے کہ پاکستانی شہریوں کی مہمان نوازی کو قبول کرنے والے ہندوستانی زائرین کو مستقبل کے لیے بلیک لسٹ کر دیا جائے گا۔ یہ ایڈوائزری ایسے وقت میں سامنے آئی ہے جب ہندوستان سے 495 سکھ یاتری اس وقت مہاراجہ رنجیت سنگھ کی برسی منانے کے لیے پاکستان کا دورہ کر رہے ہیں۔
یہاں تک کہ موجودہ یاترا کے علاوہ، عام طور پر، سکھ اور ہندو جو پاکستان آتے ہیں، پاکستانی حکام کی اجازت سے اپنے آبائی علاقوں کا دورہ کرنے اور طویل عرصے سے کھوئے ہوئے دوستوں اور خاندان والوں سے ملنے کو ترجیح دیتے ہیں۔
پاکستان کی سکھ پربندھک گوردوارہ کمیٹی نے اس ایڈوائزری پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستانی مہمان نواز لوگ ہیں اور ان کے مہمانوں کے ساتھ خاندانی افراد جیسا سلوک کرنا عزت اور احترام کی بات ہے۔ کمیٹی نے مزید کہا کہ بھارتی حکومت ایسے ہتھکنڈوں سے نفرت کے بیج بونا چاہتی ہے۔
پاکستان سکھ گوردوارہ پربندھک کمیٹی کے سربراہ سردار امیر سنگھ نے ایکسپریس ٹریبیون سے بات کرتے ہوئے کہا کہ یہ بھارتی حکومت کی جانب سے اٹھایا گیا ایک افسوسناک قدم ہے،فاشسٹ بھارتی حکومت سکھوں کو ان کے آباؤ اجداد کی زمینیں دیکھنے کے موقع سے محروم کرنے کی کوشش کر رہی ہے۔
woh soch rahey honge Pakistan maen humari sari setting ho gayee hai...Pakistan maqbooza toe ban chuka...to mehmandari ki izzat denay ki zaroorat Pakisaniyoon ko...ab toe humara hi hai...hum khud apni marzi se aa ke dekh laengay...