پشتون تحفظ مومنٹ سے خوفزدہ ریاست کا المیہ

M Ali Khan

Minister (2k+ posts)
ڈاکٹر برکت شاہ کاکڑ
11 مارچ 2018 | 10:19 صبح

ابھی گذشتہ جمعرات کی بات ہے فون پر ایک برخور دار نے سلام کے بعد پوچھا، ’لالا پشتون کلچر ڈے کب ہے؟‘ میں نے چونکتے ہوئے پوچھا ’کیوں؟‘، بولا ’ایسے ہی‘۔میں جان گیا کہ ہو نہ ہو یہ تین مارچ کو بلوچ کلچر ڈے کے جواب میں کچھ کرنا چاہتے ہیں۔

آخر صوبہ بلوچستان میں بلوچ اور پشتون اسی مقصد کے لیے تو ساتھ باندھے گئے ہیں تاکہ ایک حرکت کرے تو دوسرے کو تکلیف ہو اور دوسرا کھجلی بھی کرے تو اگلا بھی جواباً کھجلی شروع کردے۔

ان کے سیاسی اور ثقافتی پیچ اس انداز میں کسے گئے ہیں کہ تہذیبی اور سیاسی عمل کی ساری توانائی اس امر پر صرف ہوتی رہے کہ بلوچستان سٹڈی سنٹر میں لٹکا ہوا مشکیزہ بلوچ کا ہے یا پشتون کا۔

بہر حال میں نے کہا کہ جناب پشتون کلچر ڈے میں ابھی آٹھ ماہ باقی ہیں۔یہ 23 ستمبر کو ہوگا تاہم اس سال اسی روز کو محرم کی نویں بھی ہے، لہٰذا کلچر ڈے کا کوئی جواز نہیں۔پھر بولے کہ آپ دیکھ لیں نو مارچ کو پشتونوں نے اگر۔۔۔ میں نے جملہ مکمل کرتے ہوئے کہا کہ’ کوئی تیر مارا ہو‘، بولے ’ہاں ہاں‘۔میں نے جنتری نکالی، کوئی تیر نہیں مارا تھا دیگر سیکڑوں دنوں کی طرح یہ بھی ایک خالی دن تھا۔

بعد میں پتہ چلا کہ ژوب میں یکایک نو مارچ کو ایف سی کی جانب سے ’پشتون کلچر ڈے‘ کا اہتمام کیا گیا ہے۔مجھے زرا سا عجیب لگا۔ادھر ادھر کھنگالا اور سوشل میڈیا پر آوارہ گردی کی تو پتہ چلا کہ منطور پشتین اسی دن ژوب میں اپنے قبائلی قافلے سمیت پہنچ رہے ہیں اور یہاں پر جلسہ کرنے والے ہیں۔

اسی دن فیس بک پر ’مدظلہ‘ زاہد حامد نے منظور پشتون کو ’این ڈی ایس‘ اور ’را‘ کا ایجنٹ، محمود خان اچکزئی کا چیلہ اور جیو ٹی وی کو اس طاغوتی قوت کا ہمنوا بتایا۔

یہ دیکھ کر میری دلچسپی میں مزید اضافہ ہوا۔پتہ چلا کہ پشتون کلچر ڈے کے اس بے برگ و بہار صحرا میں کوئی پھول نہ کھل سکا، تو ژوب کو فٹ بال ٹیموں کو دوستانہ میچ کھیلنے کے لیے اسی میدان میں بلا لیا گیا جہاں منظور پشتون کے لیے سٹیج سجایا گیا تھا۔

شومئی قسمت یہاں بھی تمام تر سٹار فٹ بالروں نے سپورٹس مین سپرٹ کا مظاہرہ کرتے ہوئے میدان میں اترنے سے انکار کردیا۔یوں 9 مارچ کو منظور پشتون کے جلسے میں ژوب جیسے دیہی ضلعے میں کم و بیش 10 ہزار لوگوں نے شرکت کی۔

الیکٹرانک اور پرنٹ میڈیا کے مکمل بلیک آوٹ کے باوجود دسیوں نوجوانوں نے کھڑے ہوکر لائیو ویڈیوز چلائیں جنہیں بیک وقت لاکھوں لوگوں نے دیکھا اور مرکزی دھارے کے میڈیا پر خوب لعن طعن کی۔

جب یہی قافلہ ژوب سے ڈیڑھ، دو سو کلومیٹر کی مسافت پر قلعہ سیف اللہ جیسے چھوٹے میں قصبے میں پہنچا تو یہاں بھی ہزاروں لوگوں نے ان کا خیر مقدم کیا۔

دلچسپ امر یہ ہے کہ یہاں بچیوں اور خواتین نے بھی جلسے میں شرکت کی۔

عین جلسے کے وسط میں تھری جی کا رابطہ ’منقطع‘ ہوگیا۔واللہ عالم عجیب ’تکنیکی خرابی‘ تھی جو جلسہ ختم ہوجانے کے بعد ٹھیک ہوگئی۔

اس کے بعد یہ قافلہ آگے خانوزئی کی جانب بڑھا، جو کہ قلعہ سیف اللہ سے بھی چھوٹا قصبہ ہے۔یہاں پہنچ کر پتہ چلا کہ یہاں تو سرے سے کوئی تھری جی کا تکلف ہی نہیں۔مقامی افراد بتاتے ہیں کہ گذشتہ نو مہنے سے ان کے سیل فون کسی انٹرنیٹ کنکشن سے’آلودہ‘ نہیں ہوئے ہیں۔

اب جب 11 مارچ کو کوئٹہ میں ایک گرینڈ جلسہ ہونے جارہا ہے، میڈیا کی اندھی آنکھوں پر پٹی باندھ دی گئی ہے۔ان کے کانوں میں روئی ٹھونس دی گئی اور ان کی زبانوں پر جھوٹ اُگلنے کا معجون مرکب رکھ دیا گیا۔

arif-sidiq,-female-addressing-pOwqwq.jpg

پشتون بیداری تحریک میں خواتین بھی مردوں کے شانہ بشانہ ہیں۔پشتونوں کی تاریخ میں ایسے مواقع کم ہی آئے ہیں۔ اگر اب بھی کوئی نوشتہ دیوار پڑھنے سے قاصر ہے تو یہ اس کا قصور ہے۔


فون اور انٹرنیٹ کے بند ہونے کی نوید بھی سنادی گئی تو مجھے زرا سا گمان ہوا کہ بقول زاہد حامد کے اس ایجنٹ کے پٹاری میں آخر کس طرح کا سانپ چھپا ہوا ہے جس سے زہد و ریا کے سارے سانپ اور ان کے تخلیق کار ڈر رہے ہیں۔

میں نے ان کی تحریک کا مطالعہ شروع کیا۔منظور کی کئی تقاریر سنیں اور پھر یہی نتیجہ نکالا کہ منظور کی دل کو چھو لینے والی، سادہ اور بر محل باتوں کی پُرکاری واقعی اتنی سحر انگیز ہے جو باآسانی کذب و ریا کے مصنوعی بیانیوں کو نگل سکتی ہے۔

منظور پشتون اور ان کی ’پشتون قومی تحریک‘ کا بیانیہ اور ان کے مطالبات انتہائی سادہ ہیں۔

انہیں نہ تو سی پیک میں سے کوئی شاہراہ چاہیے، نہ ہی بجلی کی رائلٹی، نہ میڈیکل سیٹوں کا کوٹہ ان کی ضرورت ہے اور نہ ہی وہ اپنے ہاں کسی یونیورسٹی کے کھولے جانے کے طلب گار ہیں۔

وہ زندگی کے بنیادی حق کا مطالبہ کرر ہے ہیں، وہ حق جو ریاست پاکستان اور اقوام متحدہ کے چارٹر کے تحت تمام انسانوں کو حاصل ہے۔

وہ تو اپنے ہی ملک کے اداروں سے استدعا کرر ہے ہیں کہ انہیں بتایا جائے کہ ان کے گھروں سے بے دخل کر دیے جانے کے بعد گارڈر، سریا، لکڑی، دروازے، دریچے اور اینٹیں کہاں گئیں؟کیا ان کے جانے کے بعد کوئی ایسی مخلوق نازل ہوئی تھی جس کی خوراک لکڑی، لوہا اور پتھر تھی؟

’آپ کی اس ’خوشخبری‘ کے بعد کہ علاقہ صاف ہوچکا ہے، ہم واپس اپنے علاقوں میں لوٹنے لگے تو پتہ چلا کہ قدم قدم پر بارودی سرنگیں بچھی ہیں، جن سے اب تک 80 بچے معذور ہوچکے ہیں۔

جب جنگجوؤں کے ساتھ تعلق کے شبہے میں ہزاروں افراد کو گرفتار کیا گیا تھا، وہ عسکری زعما تو جیل سے رہا ہوکر گھر بھی پہنچ گئے لیکن جنہیں شک کی بنیاد پر اٹھایا گیا ان کا کیا بنا؟؟؟

راؤ انوار اور اس کی طرح کے کئی بھیڑیوں کو گرفتار نہ کرکے ریاستی ادارے کیا تاثر دینا چاہتے ہیں؟

قدم قدم پر چیک پوسٹیں بنا کر اور روزانہ لاکھوں لوگوں کو تنگ کرنے سے کس طرح کے امن کا آتا ہے؟مقامی معدنیات پر قبضوں سے کس طرح کے بھائی چارے کی فضا قائم کیا جارہا ہے؟‘ وغیرہ وغیرہ۔

یہ سارے ایسے سوالات ہیں جو آج سے پہلے پاکستان میں رہنے والی دیگر محکوم قوموں نے بھی پوچھے تھے۔

آج مقتدر حکام سے ایک بار پھر یہی سوال پوچھے جارہے ہیں جن کا خاطر خواہ جواب دینے کے لیے ریاست کی داخلہ اور خارجہ پالیسی از سر نو ترتیب دینا ہوگی۔

اگرچہ گذشتہ سال پاکستان میں بیانیے کی جنگ جیتنے کا اعلان کیا جا چکا ہے لیکن منظور اور ان کے ہزاروں لاکھوں ساتھیوں اور مداحوں کی عدم تشدد پر مبنی تحریک کی حرارت اور حرکت کو سمجھنے کی ضرورت ہے۔

یہ کوئی علٰحیدگی پسند تنظیم یا تحریک نہیں، پاکستان کے آئینی ضابطوں میں رہتے ہوئے، حقوق کے لیے آواز بلند کرنے پر کسی کو کیا اعتراض ہے؟

ریاستی ادارے جعلی کلچر ڈے اور فٹ بال میچ کا باسی چورن بیچنے، نیٹ بند کرنے، فون کے روابط کاٹنے اور جعلی قسم کے پشتون قوم پرستی کے ترانے الاپنے کے بجائے مکالمے، برداشت اور تحمل سے کام لیں۔ان پر زمین تنگ کرنے کی بجائے ان کے ساتھ فراخ دلی سے معاملہ کریں۔آخر کو ریاست ماں کی طرح ہوتی ہے۔

چند بدقسمت ریاستیں سانپ کی طرح اپنے ہی بچوں کو نگلنے کی جبلت پر کاربند رہتی ہیں۔ اب فیصلہ آپ نے کرنا ہے۔ بچوں کو اپنے سائے میں لینا ہے یا ۔۔۔



ڈاکٹر برکت شاہ کاکڑ بلوچستان یونیورسٹی میں پڑھاتے ہیں۔ افسانے لکھتے ہیں اور سماجی اور سیاسی معاملات پر باقاعدگی سے قلم اٹھاتے ہیں۔

http://nuktanazar.sujag.org/manzoor-pashteen-zhob-pashtun-cultural-day​
 

There is only 1

Chief Minister (5k+ posts)
لعنت ہے ایسے پشتون پر جو خود کو پاکستانی سے پہلے پشتون کہتا ہے


اور لعنت ہے ایسے پاکستانی پر جو خود کو مسلمان سے پہلے پاکستانی کہتا ہے
 

arafay

Chief Minister (5k+ posts)
ANP's politics is finished after province name was changed from NWFP to KPK and they completed a 5 full years to govern their province. Now just before elections, ANP wants to revive its dead and buried politics by "easy loading" their out of balance pashtun card.
 

FahadBhatti

Chief Minister (5k+ posts)
لعنت ہے ایسے پشتون پر جو خود کو پاکستانی سے پہلے پشتون کہتا ہے


اور لعنت ہے ایسے پاکستانی پر جو خود کو مسلمان سے پہلے پاکستانی کہتا ہے

Bhai hindu christians sikh etc bhee hen pakistani
 

Humi

Prime Minister (20k+ posts)
Pashtun march in Pakistan and Kisaan march in India... both are very praise worthy movements..
 

Humi

Prime Minister (20k+ posts)
لعنت ہے ایسے پشتون پر جو خود کو پاکستانی سے پہلے پشتون کہتا ہے


اور لعنت ہے ایسے پاکستانی پر جو خود کو مسلمان سے پہلے پاکستانی کہتا ہے

No, sometimes patriotism is nothing except a weapon to tell the oppressed communities to either shut up or be deemed ghaddar... the state is here to serve people... people are not here to die at the behest of a state that can't be bothered to work to provide them with basic facilities... it is everyone's rights to speak up if the basic necessities aren't being met and a flag can't be weaponized to tell them to zip it!
 

M Ali Khan

Minister (2k+ posts)
لعنت ہے ایسے پشتون پر جو خود کو پاکستانی سے پہلے پشتون کہتا ہے


اور لعنت ہے ایسے پاکستانی پر جو خود کو مسلمان سے پہلے پاکستانی کہتا ہے

Agar "Laanat Bhejna" ek Olympic khel hota, tou Pakistan har baar gold medal jeet jata.
 

Humi

Prime Minister (20k+ posts)
Agar "Laanat Bhejna" ek Olympic khel hota, tou Pakistan har baar gold medal jeet jata.
yes we as a nation are overly obsessed with cursing others.. and end up cursing a lot of innocent victims instead of even having a conversation on potential solutions or even admitting the existence of such problems.
 

There is only 1

Chief Minister (5k+ posts)
No, sometimes patriotism is nothing except a weapon to tell the oppressed communities to either shut up or be deemed ghaddar... the state is here to serve people... people are not here to die at the behest of a state that can't be bothered to work to provide them with basic facilities... it is everyone's rights to speak up if the basic necessities aren't being met and a flag can't be weaponized to tell them to zip it!

What do "Basic needs" have to do with Pashton/Punjabi/ etc?
 

M Ali Khan

Minister (2k+ posts)
لعنت ہے ایسے پشتون پر جو خود کو پاکستانی سے پہلے پشتون کہتا ہے


اور لعنت ہے ایسے پاکستانی پر جو خود کو مسلمان سے پہلے پاکستانی کہتا ہے
O mankind, indeed We have created you from male and female and made you peoples and tribes that you may know one another. Indeed, the most noble of you in the sight of Allah is the most righteous of you. Indeed, Allah is Knowing and Acquainted. [Surah al-Hujurat 49:13]
https://quran.com/49/13


[FONT=&quot]جھوٹوں پر الله کی لعنت ہے [/FONT]
[FONT=&quot]القرآن [/FONT]

Allah ka kaam Allah pe chorh do. Twade kol koi "ikhteyar" nahi
 

There is only 1

Chief Minister (5k+ posts)
O mankind, indeed We have created you from male and female and made you peoples and tribes that you may know one another. Indeed, the most noble of you in the sight of Allah is the most righteous of you. Indeed, Allah is Knowing and Acquainted. [Surah al-Hujurat 49:13]
https://quran.com/49/13




Allah ka kaam Allah pe chorh do. Twade kol koi "ikhteyar" nahi

برادر ! لعنت بھیجنا کوئی گالی یا سخت لفظ نہیں ہے یہ ایک بد دعا ہے . قرآن پاک میں بھی یہ جھوٹوں اور کئی لوگوں پر کی گئی ہے . اور کچھ معملات میں فریقین کو ایک دوسرے پر لعنت بھیج کر معملا الله پر چھوڑنے کی تلقین بھی موجود ہے . اس لئے آپ کے طنزیہ الفاظ کہ ہم پاکستانی لعنت بھیجنے میں بہت سخی ہیں ، کچھ نامناسب لگ رہے ہیں


دوسری بات یہ کہ پاکستان میں چاروں صوبے موجود ہیں اور ان کی پہچان کے لئے اگر نام استعمال کیا جائے تو کوئی مضائقہ نہیں لیکن جب نسل پرستی کے لئے یہ الفاظ استعمال ہوں تو غلط ہے . اب آپ تھریڈ دوبارہ سے پڑھیں اور دیکھیں کہ جن مشکلات کا ذکر کیا گیا ہے آیا کہ وہ سارے پاکستان میں موجود ہیں یا نہیں ؟ اور یہ کہ آپ کو ان میں صوبائیت اور نسل پرستی نظر آ رہی ہے یا نہیں ؟
 

M Ali Khan

Minister (2k+ posts)


برادر ! لعنت بھیجنا کوئی گالی یا سخت لفظ نہیں ہے یہ ایک بد دعا ہے . قرآن پاک میں بھی یہ جھوٹوں اور کئی لوگوں پر کی گئی ہے . اور کچھ معملات میں فریقین کو ایک دوسرے پر لعنت بھیج کر معملا الله پر چھوڑنے کی تلقین بھی موجود ہے . اس لئے آپ کے طنزیہ الفاظ کہ ہم پاکستانی لعنت بھیجنے میں بہت سخی ہیں ، کچھ نامناسب لگ رہے ہیں


دوسری بات یہ کہ پاکستان میں چاروں صوبے موجود ہیں اور ان کی پہچان کے لئے اگر نام استعمال کیا جائے تو کوئی مضائقہ نہیں لیکن جب نسل پرستی کے لئے یہ الفاظ استعمال ہوں تو غلط ہے . اب آپ تھریڈ دوبارہ سے پڑھیں اور دیکھیں کہ جن مشکلات کا ذکر کیا گیا ہے آیا کہ وہ سارے پاکستان میں موجود ہیں یا نہیں ؟ اور یہ کہ آپ کو ان میں صوبائیت اور نسل پرستی نظر آ رہی ہے یا نہیں ؟
Bhai sb, kabhi mauqa milay tou baraye mehrbani Peshawar aur Baab-e-Khyber ke ilawa ka FATA/KPk zara dekheyn aur wahan ke logo se baat karein. Phir pata chal jaye ga humaray barray shehr walay maslay aur FATA/KPk/Balochistan ke maslay ka zameen asmaan ka faraq hai.

these people lost their homes, lives, livelihoods, and are treated as "Suspects" and then attacked with no remorse or justice.

jab tak aap aiso ki museebato ko samajhnay ki koshish nahi kareinge, tab tak koi aap ke baaqi maslo ki samajh nahi ayegi.


laanat bhejte rahein. aur iss ke siwa hum kartay bhi kya hain?
 

There is only 1

Chief Minister (5k+ posts)
Bhai sb, kabhi mauqa milay tou baraye mehrbani Peshawar aur Baab-e-Khyber ke ilawa ka FATA/KPk zara dekheyn aur wahan ke logo se baat karein. Phir pata chal jaye ga humaray barray shehr walay maslay aur FATA/KPk/Balochistan ke maslay ka zameen asmaan ka faraq hai.

these people lost their homes, lives, livelihoods, and are treated as "Suspects" and then attacked with no remorse or justice.

jab tak aap aiso ki museebato ko samajhnay ki koshish nahi kareinge, tab tak koi aap ke baaqi maslo ki samajh nahi ayegi.


laanat bhejte rahein. aur iss ke siwa hum kartay bhi kya hain?

محترم ! تھریڈ میں بنیادی ضروریات کا ذکر ہے اور اب آپ انہیں دہشت گردی کے متاثرین بنا کر پیش کر رہے ہیں . گزارش ہے کہ یوں کھچڑی بنانے کی کوشش نہ کریں