جب کبھی بھی پیغمبر اسلام کے کارٹونز وغیرہ کا مسئلہ اٹھتا ہے تو ایک بات پر تقریباً تمام مسلمان متفق نظر آتے ہیں کہ جو بھی توہینِ پیغمبر کرتا ہے اس کی سزا موت ہے۔۔ نہ صرف ناخواندہ اور سطحی ذہنیت کے حامل مسلمان بلکہ اچھے خاصے پڑھے لکھے، سوٹڈ بوٹڈ مسلمان بھی اس معاملے میں یہی رائے رکھتے نظر آتے ہیں کہ جو بھی پیغمبر اسلام کی توہین کرتا ہے اس کی سزا موت ہے۔۔
حالیہ فرانس والے معاملے پر تقریباً جتنے بھی پاکستانی سوشل میڈیا انفلوئنسرز / یوٹیوبرز ہیں، وہ سب اپنی بات کا آغاز ہی اس نعرے سے کرتے ہیں کہ جس نے بھی سرکارِ دو عالم کی شان میں گستاخی کی ہے، اس کی سزا تو موت ہے۔۔ فرق صرف یہ ہے کہ جو کم خواندہ سطحی ذہنیت کے مسلمان ہیں وہ کہتے ہیں کہ جہاں بھی کوئی "گستاخ" نظر آئے اسے پکڑ کر اپنے ہاتھوں سے موت کے گھاٹ اتار دو، جبکہ جو پڑھے لکھے سوٹڈ بوٹڈ مسلمان ہیں، وہ اس نکتہ نظر کے حامی ہیں کہ یہ کام خود نہیں کرنا چاہئے بلکہ ریاست سے کروانا چاہئے۔ یعنی تشدد پر دونوں کا اتفاقِ رائے ہے بس طریقہ کار پر اختلاف ہے۔۔
فرانس میں جس ٹیچر کا ایک مسلمان نوجوان نے سر کاٹ دیا، اس کی بھی تقریباً تمام مسلمانوں نے تحسین کی، کم از کم مجھے تو کوئی ایسا مسلمان نظر نہیں آیا جس نے کہا ہو کہ اس ٹیچر کا قتل کرکے غلط کیا گیا۔ اور یہ بات تو واضح ہے کہ مسلمانوں کی یہ سوچ، یہ رویہ اپنے دین کی تعلیمات کی روشنی میں ہے کہ "گستاخ" کی سزا موت ہی ہونی چاہئے۔۔ اگر ہم اس تمام منظرنامے سے یہ نتیجہ اخذ کریں کہ اسلام بطور مذہب تشدد کی تعلیم دیتا ہے تو کیا یہ نتیجہ غلط ہوگا؟ یا کیا ہم اس سے ہٹ کر کوئی نتیجہ اخذ کرسکتے ہیں؟
بلاسفیمی کے سلسلے میں میں نے پڑھے لکھے سوٹڈ بوٹڈ مسلمانوں کا ذکر کیا کہ وہ "گستاخ" کو خود قتل کرنے کی بجائے ریاست کے ہاتھوں قتل کروانے کی ترغیب دیتے ہیں، وہ یہ دلیل دیتے ہیں کہ اسلام قانون ہاتھ میں لینے کی اجازت نہیں دیتا، جبکہ حقیقت میں معاملہ اس کےبرعکس ہے۔ اسلام میں توہینِ پیغمبر اسلام کے سلسلے میں جو واقعات بیان کئے جاتے ہیں، ان میں بے شمار ایسے واقعات ہیں جن میں انفرادی طور پر لوگوں نے خود "گستاخوں" کو قتل کیا اور دربارِ پیغمبری سے داد و تحسین پائی۔۔ اس لئے یہ کہنا کہ کسی شخص کو قانون ہاتھ میں لے کر کسی "گستاخ" کو قتل کرنے کا حق نہیں، کم از کم اسلامی حوالوں سے معتبر نہیں۔
مسلمانوں کے اسی پرتشدد روئیے کا اور اسلام کا بطور مذہب تشدد کی تعلیم کا جب مغربی ممالک میں کوئی ذکر کرتا ہے تو اس کو اسلاموفوبک کہا جاتا ہے، اسے اسلام سے تعصب یا تنفر کا شکار قرار دیا جاتا ہے۔ پچھلے کچھ سالوں سے اب مغرب کے لوگوں کو بھی سمجھ آنی شروع ہوگئی ہے کہ اسلاموفوبیا تو ایک حقیقت ہے جو کہ اسلامو فاشزم کا نتیجہ ہے۔ اسلام اگر بطور مذہب تشدد کی تعلیم دیتا ہے تو اسلام سے کیونکر خوفزدہ نہ ہواجائے اور مسلمانوں سے کس لئے خطرہ محسوس نہ کیا جائے۔۔
فرانس نے سب سے پہلے اس حقیقت کا ادراک کیا اور ہمیشہ کوشش کی کہ اسلام اور مسلمانوں کی پرتشدد سوچ کو اپنے معاشرے میں ترویج نہ پانے دے، اس کے باوجود اس زہر کا اثر وہاں بھی وقتاً فوقتاً کام دکھاتا رہتا ہے، یورپ کے دیگر ممالک میں بھی مسلمانوں کی متشدد روش کو شدت سے محسوس کیا جارہے، وہ وقت دور نہیں جب مسلمان جدید دنیا میں آئسولیٹ ہوکر رہ جائیں گے، اگر انہوں نے خود کو تشدد سے الگ نہیں کیا تو۔۔
حالیہ فرانس والے معاملے پر تقریباً جتنے بھی پاکستانی سوشل میڈیا انفلوئنسرز / یوٹیوبرز ہیں، وہ سب اپنی بات کا آغاز ہی اس نعرے سے کرتے ہیں کہ جس نے بھی سرکارِ دو عالم کی شان میں گستاخی کی ہے، اس کی سزا تو موت ہے۔۔ فرق صرف یہ ہے کہ جو کم خواندہ سطحی ذہنیت کے مسلمان ہیں وہ کہتے ہیں کہ جہاں بھی کوئی "گستاخ" نظر آئے اسے پکڑ کر اپنے ہاتھوں سے موت کے گھاٹ اتار دو، جبکہ جو پڑھے لکھے سوٹڈ بوٹڈ مسلمان ہیں، وہ اس نکتہ نظر کے حامی ہیں کہ یہ کام خود نہیں کرنا چاہئے بلکہ ریاست سے کروانا چاہئے۔ یعنی تشدد پر دونوں کا اتفاقِ رائے ہے بس طریقہ کار پر اختلاف ہے۔۔
فرانس میں جس ٹیچر کا ایک مسلمان نوجوان نے سر کاٹ دیا، اس کی بھی تقریباً تمام مسلمانوں نے تحسین کی، کم از کم مجھے تو کوئی ایسا مسلمان نظر نہیں آیا جس نے کہا ہو کہ اس ٹیچر کا قتل کرکے غلط کیا گیا۔ اور یہ بات تو واضح ہے کہ مسلمانوں کی یہ سوچ، یہ رویہ اپنے دین کی تعلیمات کی روشنی میں ہے کہ "گستاخ" کی سزا موت ہی ہونی چاہئے۔۔ اگر ہم اس تمام منظرنامے سے یہ نتیجہ اخذ کریں کہ اسلام بطور مذہب تشدد کی تعلیم دیتا ہے تو کیا یہ نتیجہ غلط ہوگا؟ یا کیا ہم اس سے ہٹ کر کوئی نتیجہ اخذ کرسکتے ہیں؟
بلاسفیمی کے سلسلے میں میں نے پڑھے لکھے سوٹڈ بوٹڈ مسلمانوں کا ذکر کیا کہ وہ "گستاخ" کو خود قتل کرنے کی بجائے ریاست کے ہاتھوں قتل کروانے کی ترغیب دیتے ہیں، وہ یہ دلیل دیتے ہیں کہ اسلام قانون ہاتھ میں لینے کی اجازت نہیں دیتا، جبکہ حقیقت میں معاملہ اس کےبرعکس ہے۔ اسلام میں توہینِ پیغمبر اسلام کے سلسلے میں جو واقعات بیان کئے جاتے ہیں، ان میں بے شمار ایسے واقعات ہیں جن میں انفرادی طور پر لوگوں نے خود "گستاخوں" کو قتل کیا اور دربارِ پیغمبری سے داد و تحسین پائی۔۔ اس لئے یہ کہنا کہ کسی شخص کو قانون ہاتھ میں لے کر کسی "گستاخ" کو قتل کرنے کا حق نہیں، کم از کم اسلامی حوالوں سے معتبر نہیں۔
مسلمانوں کے اسی پرتشدد روئیے کا اور اسلام کا بطور مذہب تشدد کی تعلیم کا جب مغربی ممالک میں کوئی ذکر کرتا ہے تو اس کو اسلاموفوبک کہا جاتا ہے، اسے اسلام سے تعصب یا تنفر کا شکار قرار دیا جاتا ہے۔ پچھلے کچھ سالوں سے اب مغرب کے لوگوں کو بھی سمجھ آنی شروع ہوگئی ہے کہ اسلاموفوبیا تو ایک حقیقت ہے جو کہ اسلامو فاشزم کا نتیجہ ہے۔ اسلام اگر بطور مذہب تشدد کی تعلیم دیتا ہے تو اسلام سے کیونکر خوفزدہ نہ ہواجائے اور مسلمانوں سے کس لئے خطرہ محسوس نہ کیا جائے۔۔
فرانس نے سب سے پہلے اس حقیقت کا ادراک کیا اور ہمیشہ کوشش کی کہ اسلام اور مسلمانوں کی پرتشدد سوچ کو اپنے معاشرے میں ترویج نہ پانے دے، اس کے باوجود اس زہر کا اثر وہاں بھی وقتاً فوقتاً کام دکھاتا رہتا ہے، یورپ کے دیگر ممالک میں بھی مسلمانوں کی متشدد روش کو شدت سے محسوس کیا جارہے، وہ وقت دور نہیں جب مسلمان جدید دنیا میں آئسولیٹ ہوکر رہ جائیں گے، اگر انہوں نے خود کو تشدد سے الگ نہیں کیا تو۔۔