مغرب کے کئی ممالک نے حجاب پر پابندی لگائی، تو اس کے لیئے کہا گیا کہ ملک کے قانون اور کلچر کا احترام کریں، ۔۔۔مگر ایک مسلمان ملک کے قدرے دین دار علاقوں میں ان سے درخواست کی گئی کہ یہاں ہمارے کلچر کا احترام کریں۔۔۔ تو اس پر بکواسیات شروع ہوگئی کہ ہم پر زبرستی اپنا کلچرڈ ال رہے ہیں۔۔
دوسری طرف یہی کم بخت و کم عقل ملک و مزہب سے بیزار اور مغربیت کے گند میں لتھڑے ہوئے بکتے ہیں کہ جنگ کو جتنا بھی مقدس نام دے لو ٹھیک نہیں، یعنی جہا دٹھیک نہیں۔۔۔وغیرہ۔، جس کا حکم اللہ سبحان و تعالی نے قرآن میں دیا، ۔۔کہ اگر کوئی تم سے جنگ کرے تو ان سے جنگ کرو۔۔۔د وسرے الفاظ میں یہ کہتے ہیں کہ اپنی فوج ختم کرو، اور اگر کوئی ملک تم پر چڑھائی بھی کرے تو دبک کر بیٹھ جاو، لڑنا بڑنا کاہے کے لیئے، فضول میں تباہی ہوگی۔۔۔
ایک طرف کہتے ہیں فریڈم آف سپیچ تو دوسری طرف بکواسیات کے یہ شہنشاہ، کسی شریف آدمی کی قرآن و سنت کے مطابق دیئے گئے بیان پر بھی اس کے خون کے پیاسے ہوجاتے ہیں۔۔۔
کیا کوئی باشعور انسان اس بات سے منع کرسکتا ہے کہ مرد و عورت کو اللہ نے الگ الگ نظام دیا ہے، اور عورت کےبنسبت مر داس کی طرف زیادہ مائل ہوتا ہے، اگر ایسا نہیں ہوتا تو دنیا بھر کے (چکلوں)۔عیاشی کے اڈوں میں مرد کیوں نہیں بٹھائے جاتے ، عورت کیوں؟
اسی حکم سے متعلق میرا پچھلا تھریڈ۔۔۔
عقل سے آزاد خیال، باولہ مائنڈ سیٹ رکھنے والے