امریکی سائفر سے متعلق پی ٹی آئی کے سربراہ، سابق وزیرِ اعظم عمران خان اور اعظم خان کی آڈیو لیک سامنے آ گئی۔
اس آڈیو کلپ میں عمران خان کو کہتے سنا جا سکتا ہے کہ اب ہم نے صرف کھیلنا ہے، امریکا کا نام نہیں لینا، بس صرف یہ کھیلنا ہے کہ اس کے اوپر کہ یہ ڈیٹ پہلے سے تھی۔
اس آڈیو میں عمران خان کہتے ہیں کہ یہ تو ہے ہی فارن سازش۔
اس آڈیو لیکس سے متعلق انصار عباسی نے 3 ماہ قبل یعنی 4 جولائی کو انکشاف کردیا تھا اور دعویٰ کیا تھا کہ عمران خان کی اعظم خان کے ساتھ امریکی مراسلے پر مبینہ گفتگو کی آڈیو بھی لیک ہوسکتی ہے۔
انصار عباسی نے یہ بھی کہا تھا کہ مجھے کئی ہفتہ قبل بشریٰ بی بی اور ڈاکٹر ارسلان خالد کی آڈیو کی موجودگی کے بارے میں ایک اہم سرکاری ذرائع نے بتا دیا تھا اور یہ الزام لگایا تھا کہ کس طرح بشریٰ بی بی تحریک انصاف کی سوشل میڈیا ٹیم کو اپنے مخالفین پر غداری کے الزامات لگانے کی ہدایت دے رہی ہیں۔
انصار عباسی نے کہا تھا کہ ایک مبینہ آڈیو تو ایسی بھی ہے جس میں عمران خان اپنی وزارت عظمیٰ کے آخری دنوں میں اپنے پرنسپل سیکریٹری اعظم خان کو امریکی مراسلہ کا حوالہ دے کر کچھ اس طرح کہتے ہیں کہ ہم نے اسکے ساتھ کھیلنا ہے۔
انصار عباسی نے اپنے اس آرٹیکل میں یہ بھی کہا تھا کہ بشریٰ بی بی سے متعلق تازہ مبینہ آڈیو لیک سے اندازہ ہو رہا ہے کہ اگر عمران خان اور تحریک انصاف کے سوشل میڈیا نے اداروں کے خلاف اپنا پروپیگنڈہ ختم نہ کیا تو ایسی اور مبینہ آڈیو ز سامنے آسکتی ہیں۔
آڈیو لیک ہونے اور بشریٰ بی کی کی مبینہ آڈیو سے متعلق انصار عباسی کے دعوے سے ثابت ہوتا ہے کہ آج لیک ہونیوالی آڈیو کے پیچھے حکومت یا کسی ادارے کا ہاتھ ہے اور انصار عباسی کو حکومت ہی یہ فیڈ کررہی ہے کیونکہ بشریٰ بی بی کی مبینہ آڈیو سے متعلق انصار عباسی نے کہا تھا کہ مجھے سرکاری ذرائع نے یہ بتایا تھا۔
اگر یہ آڈیو حکومت نے لیک کی ہے تو کیا یہ سیکرٹ ایکٹ کی خلاف ورزی ہے؟ کیا یہ آڈیو آنیوالے دنوں میں حکومت کیلئے مشکل کھڑی کرے گی؟ اسکا فیصلہ آنیوالے دنوں میں ہوگا۔