PTI responded to all false claims of PMLN

zaheer2003

Chief Minister (5k+ posts)

Listen it carefully . Form 45 presented by PMLN are different from Presiding officer's. PTI's and TLP provided form 45 matches with Presiding officer. So it means PMLN tempered their own form 45 copy
 
Last edited by a moderator:

disgusted

Chief Minister (5k+ posts)
The beauty of the whole tenure of Imran is that he just shouts 'Chor chor' without naming anybody. All the thieves go into hysterics and start proclaiming their innocence. Some say 'Agar aik dahley ki corruption sabit ker do aur mujhe latka do'.
 

zaheer2003

Chief Minister (5k+ posts)
The beauty of the whole tenure of Imran is that he just shouts 'Chor chor' without naming anybody. All the thieves go into hysterics and start proclaiming their innocence. Some say 'Agar aik dahley ki corruption sabit ker do aur mujhe latka do'.
Many more to this in Punjab and KPK also:

پی ٹی آئی نے اپنے دو سالہ دور حکومت مکمل ہونے پر اہم وزارتوں کی کارکردگی کی رپورٹ جاری کردی ہے، پی ٹی آئی حکومت نے جن اہم وزارتوں کی کارکردگی رپورٹ جاری کی ہے ان میں وزارت خزانہ ، وزارت خارجہ ، وزارت قانون ، وزارت صنعت و پیداوار، وزارت ترقی و منصوبہ بندی ، اور احساس کفالت پروگرام شامل ہے

حکومت کے دو سال مکمل ہونے پر مختلف وزارتوں پر مبنی کارکردگی رپورٹ جاری کرتے ہوئے وفاقی وزیر برائے اطلاعات شبلی فراز کا پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہنا تھا کہ جمہوری حکومت ہمیشہ عوام کے سامنے جوابدہ ہوتی ہے، اسی تناظر میں حکومت کے دو سال مکمل ہونے پر ہم اہم وزارتوں کی کارکردگی رپورٹ عوام کے سامنے رکھیں گے، مختلف وزارتوں کی کارکردگی رپورٹ جاری کرنا حکومت کی کامیابی کی تشہیر کرنا نہیں ہے، بلکہ جمہوری حکومت ہونے کا ثبوت ہے۔

وزارت قانون کی دو سالہ کارکردگی کے مطابق وزارت قانون نے وفاقی حکومت سے متعلقہ9ہزار 450 مقدمات کی مختلف عدالتوں میں پیروی کی، 814سپریم کورٹ، 6 ہزار 79 ہائیکورٹس اور دیگر کیسز کی دوسری عدالتوں میں سماعت جاری ہے، دو سال میں 28 ایکٹس بنے اور 39 آرڈیننس جاری ہوئے، جبکہ وزیراعظم آفس کی جانب سے وزارت قانون کو کوئی ریڈ لیٹر موصول نہیں ہوا۔
رپورٹ کے مطابق وزارت قانون نے مختلف وزارتوں اور محکموں کو 600 مختلف امور پر قانونی رائے فراہم کی، اس کے علاوہ خصوصی عدالتوں اور انتظامی ٹربیونلز میں ججز تعینات کئے گئے تاکہ عدالتوں پر سے مختلف نوعیت کے کیسز کی تعداد بہت کم کیا جا سکے، وزارت قانون نے دو سال میں چھ سو اکتالیس بین الاقوامی معاہدوں اور یادداشتوں کا جائزہ لیا ، اس کے علاوہ ڈرافٹنگ ونگ کو پارلیمان سے 345 پرائیوٹ ممبر بل جائزے کےلیے موصول ہوئے، جن کا وزارت قانون نے باریک بینی سے جائزہ لیا۔
پریس کانفرنس کے موقع پر موجود وفاقی وزیر برائے خارجہ امور شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ اگر گزشتہ دور حکومت کی بات کی جائے تو اس میں ملک کا وزیر خارجہ ہی نہیں تھا جب کہ ہم نے کوشش کی ہے کہ پاکستان کے موقف کو پوری دنیا تک پہنچایا جائے، ہماری خارجہ پالیسی کا سب سے بہتر پہلو ہمسایہ ممالک کے ساتھ اچھے تعلقات استوار کرنا ہے۔
پریس کانفرنس کرتے ہوئے شاہ محمود قریشی نے کہا کہ پچھلے دو سال کے دوران وزارت خارجہ کی جانب سے افریقی ممالک کے ساتھ تجارتی اور باہمی اشتراک کے تعلقات پر توجہ دی گئی ہے، افغانستان میں قیام امن کےلیے پاکستان نے اہم کردار ادا کیا، ہم چین کے اسٹریٹجک تعلقات کو معاشی تعلقات میں بدل رہے ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ جس طرح وزیراعظم عمران خان نے کشمیر کے مسئلہ کو پوری دنیا کے سامنے اٹھایا اس کی سابقہ حکومتوں میں مثال نہیں ملتی، عمران خان کی جدوجہد کی بدولت ہی پاکستان کے مقبوضہ کشمیر سے متعلق موقف کو دنیا تسلیم کر رہی ہے۔
وزارت خزانہ کی کارکردگی پر بات کرتے ہوئے مشیر خزانہ ڈاکٹر عبدالحفیظ شیخ کا کہنا تھا کہ دو سال قبل جب ہماری حکومت آئی تو ملک کی کمزور معیشت کو سہارا دینے کے لیے ہمیں مشکل فیصلے کرنے پڑے، جب کہ ملک پر ماضی کے قرضوں کا بوجھ بھی ہلکا کرنا تھا اسی لیے حکومت نے ایکسپورٹ بڑھانے کے لئے مختلف شعبوں کو مراعات دیں۔
مشیر خزانہ نے بتایا کہ ملک کو بیس ارب ڈالر کے کرنٹ اکاؤنٹ خسارے کی وجہ سے ڈیفالٹ ہونے کا خدشہ تھا، تاہم ملک کے کرنٹ اکاؤنٹ خسارے کو کم کرنے کے لئے دوست ممالک کی جانب سے مدد کی گئی، حکومت نے ملکی تاریخ میں حکومتی اخراجات میں واضح کمی کی ہے۔
انہوں نے بتایا کہ دو سال میں فوج کے اخراجات کو منجمند کرتے ہوئے کابینہ کی تنخواہوں میں کمی کی گئی، وزیراعظم ہاؤس کے اخراجات کو انتہائی نچلی سطح تک لایا گیا، حکومت نے زراعت کے شعبے کو 280 ارب روپے کا پیکیج دیا۔ حکومت نے 2 سال کے دوران پانچ ہزار ارب روپے کے قرضے واپس کیے۔
وفاقی وزیر حماد اظہر کا اپنی کارکردگی کے بارے میں بتاتے ہوئے کہنا تھا کہ حکومت نے ٹیکسز کی شرح کو کم کرتے ہوئے تعمیراتی شعبے کے لیے ریلیف پیکیج دیا، ہم نے پاکستان اسٹیل مل سے متعلق اہم اقدام اٹھاتے ہوئے کفایت شعاری پالیسی کے تحت کچھ اداروں کو مختلف اداروں میں ضم کیا تاکہ خزانے پر سے اضافی بوجھ کو کم کیا جا سکے۔
انہوں نے بتایا کہ حکومت نے امپورٹ کو کم کرتے ہوئے ایکسپورٹ کو بڑھانے پر توجہ دی، دو سال میں ہم نے سمگل شدہ موبائل فون کو ختم کیا، حکومت نے کاروباری شعبے کو ریلیف دیتے ہوئے چھوٹے کاروباروں کے تین ماہ کے بجلی کے بل معاف کیے۔
اس موقع پر احساس کفالت پروگرام کی دو سالہ کارکردگی پر گفتگو کرتے ہوئے ڈاکٹر ثانیہ نشتر کا کہنا تھا کہ 15 ماہ پہلے منظور ہوئے احساس کفالت پروگرام کے تحت شفاف طریقے کے تحت لوگوں میں مالی امداد تقسیم کی گئی، احساس کفالت پروگرام کے تحت 70 لاکھ مستحق افراد کو ماہانہ وظیفہ دیا جا رہا ہے۔
ڈاکٹر ثانیہ نشتر نے بتایا کہ احساس کفالت پروگرام کے تحت لوگوں کو کاروبار شروع کرنے کے لیے بلا سود قرضے دینے کا منصوبہ شروع کیا گیا، احساس اسکالرشپس پروگرام متعارف کرایا گیا اور احساس لنگر خانوں پر توجہ دی گئی، جہاں سے روزانہ سینکڑوں لوگ کھانا کھا رہے ہیں