Rejecting Pinky’s Pakistan

chandaa

Prime Minister (20k+ posts)
Liberal facists want to impose their extreme views on majority of Pakistanis. They can't even give right to anyone to express their views to have a better society. They can go to Europe if openly want to wear Bikini in public. We are Muslims and we have values and Islamic laws to follow! Shame on Hooni Liberals!
 

GreenMaple

Prime Minister (20k+ posts)
Who are we to comments on someone's dress preferences if it is their own free will. I think the first lady is probably more intelligent and educated than this woman.
 

GreenMaple

Prime Minister (20k+ posts)
I actually agree with Taseer, you want to dress like a tent, fine go right ahead, but don't claim Islam orders you to do so.
Our Prophet's wives' dress was similar to this one when they had to go out. I think the Prophet knew Islam more than you and I.
 

Citizen X

President (40k+ posts)
Our Prophet's wives' dress was similar to this one when they had to go out. I think the Prophet knew Islam more than you and I.
Yes, if you look into the context and the particular situation that command was specifically only for the prophets wifves. Not for entire womanhood until the end of time. They were not ordinary women, hence called umm al mohmineen for a reason.

The dress code for us ordinary mortals both men and women is mentioned separately in the Quran.
 

Saifulpak

Senator (1k+ posts)
سارہ تاثیر کو اپنی ٹائٹ پینٹ میں ایک چکر پیدل مزنگ،اچھرہ کا لگانا چاہئیے پھر یہ پنکی کا پاکستان نہیں بلکہ طالبان کے افغانستان کی فرمائش کرے گی۔
 

Sohail Shuja

Chief Minister (5k+ posts)
بڑا ہی افسوس ہوتا ہے جب لوگ اپنے غلط کام کو صحیح ثابت کرنے کے لیئے الٹی قسم کی تاویلیں دینا شروع کردیتے ہیں، حالانکہ سچ اور حق بات سامنے نظر آتی ہے۔

آجکل وزیر اعظم کے پردے کے متعلقّ بیان کو لے کر جو موم بتیّ مافیا کی ما فی ہا میں جو موم بتیّ سلگ گئی ہے، اس کے نتیجے میں اغلاط کا کہرام مچا ہوا ہے۔

کچھ لوگ یہ کہتے ہوئے نظر آرہے ہیں کہ جناب ریپ تو باپردہ خواتین اور بچوں کا بھی کیا جاتا ہے۔ لہٰذا یہ ثابت کرنے کی کوشش کی جارہی ہے کہ بے پردگی کا ریپ سے کوئی تعلّق نہیں۔ کہیں کچھ لوگ یہ کہتے نظر آتے ہیں کہ پردہ تو مرد کی آنکھ کا بھی ہوتا ہے۔ عورت اگر بے پردگی کر رہی ہے تو مرد کو نظر نیچی رکھنی چاہیئے۔

حالانکہ مسئلہ اتنا سیدھا اور صاف ہے کہ کسی پانچویں جماعت کے طالبعم کو بھی سمجھ آسکتا ہے۔

بچوں اور باپردہ خواتین کا ریپ بھی ہوتا ہے، لیکن یہ موم بتی مافیا اس بات کو تسلیم کیوں نہیں کرتے کہ اس کی ذمّہ دار بھی کسی حد تک یہ بے پردہ خواتین ہوتی ہیں۔ سمجھنے میں کوئی مشکل بات نہیں کہ ایک شخص جب اپنے چاروں اطراف میں فحاشی دیکھتا ہے تو ایسی صورت میں کمزور دماغ لوگ اپنے جذبات کو قابو میں نہیں رکھ پاتے۔ اب وہ ان بے پردہ خواتین تک تو دسترس نہیں رکھتے۔ لہٰذا جو انھیں میّسر آتا ہے اسی پر ہاتھ صاف کرتے ہیں۔ جن میں بچے اور کچھ باپردہ خواتین بھی ہوتی ہیں۔ لیکن اگر اس عمل پر مائل کرنے میں سب سے اہم کردار ان بے پردہ خواتین کا ہوتا ہے، جو عام لوگوں کے جنسی جذبات کو بھڑکاتی ہیں۔

لہٰذا بے پردگی کے لیئے یہ کوئی جواز نہیں کہ ریپ تو پردے دار خواتین اور معصوم بچوں کا بھی ہوتا ہے۔ سمجھنے کی ضرورت ہے کہ اسمیں یہ بے پردہ خواتین کیا کردار ادا کرتی ہیں۔

اسی طرح مرد کو ضرور اپنی آنکھ نیچی رکھنے کا حکم ہے، لیکن اس سے پہلے عورت کو اپنا جسم ڈھانپنے کا حکم ہے۔
ایک صحتمند معاشرے کی نگہداشت کے لیئے ضروری ہے کہ اس کے تمام افراد اپنے اپنے فرائض ذمّہ داری سے ادا کریں۔
اگر ایک فریق اپنی ذمہّ داری صحیح طور ادا نہیں کرتا تو اس کو کوئی حق نہیں پہنچتا کہ وہ صرف دوسرے فریق کو اس کی ذمّہ داری کی پاسداری کا سبق پڑھائے۔

یہ بلکل ایسا ہی ہے کہ میں آپ کے گالوں پر تھپیڑے رسید کرتا رہوں لیکن آپ کو پر امن رہنے کے لیکچر دیتا رہوں لیکن جب آپ مجھ پر جوابی طور پر گھونسے اور مکّوں کی بوچھاڑ کریں تو میں معصوم بن کے فریاد کروں کہ میں تو صرف تھپیڑے لگا رہا تھا، آپ نے گھونسا کیوں مارا اور پھر مذہب آپکو پر امن رہنے کی تلقین کرتا ہے اور برداشت کرنے کی بھی۔

بھائی مذہب کی ساری تلقین میرے لیئے نہیں۔ نہ ہی یہ ضروری ہے کہ مستقل تھپیڑوں کا جواب تھپیڑوں سے دیا جائے۔ اسی طرح ممکن نہیں کہ ایک عورت اگر بے پردہ ہوئی جارہی ہے تو اسکا جواب مرد اپنے کپڑے اتار کر دیں۔


ساتھ ہی لوگوں کو پتہ نہیں کیوں عمران خان کے بیان میں یہ بات سنائی نہیں دی کہ اگر مغرب میں فحاشی و عریانی عام ہے تو وہاں پر ان کے پاس نائٹ کلب وغیرہ بھی ہیں، جہاں جا کر وہ افراد جو جنسی طور پر مشتعل ہوجاتے ہیں، اپنا منہہ قانونی طور پر کالا کر سکتے ہیں۔ لیکن ہمارے یہاں تو نظام ہی اور ہے۔ پاکستان میں ایسا ممکن نہیں۔ لہٰذا ہمارے جنسی جرائم اور زیادہ شدّت پسندی کا شکار ہوئے جاتے ہیں، جس میں جنسی زیادتی کے بعد پکڑے جانے کے ڈر سے مجرم مفعول کی جان بھی لے لیتا ہے۔

پھر میں آجتک سمجھنے سے قاصر ہوں کہ عورت کی آزادی کو اس کے لباس سے ہی کیوں مشروط کیا جاتا ہے؟ کیا صرف پردہ عورت کی ترقیّ کی راہ میں حائل ہے؟ مجھے سمجھ نہیں آتی کہ صرف کپڑے کم کر دینے سے آپ کیسے ایک عورت کو اچھی ڈاکٹر، ٹیچر، انجینیر یا پائلٹ وغیرہ بنا سکتے ہیں؟ اس کے لیئے تو علم کی ضرورت ہے۔ اور پڑھنے لکھنے میں پردہ کیونکر کوئی روڑے اٹکا سکتا ہے؟

مزید یہ کہ جہاں پردے کا نام آتا ہے، تو یہ موم بتی مافیا افغانستان کی برقع پوش خواتین کی تصاویر ایسے آویزاں کرتی ہیں کہ جیسے ان کی معاشی پسماندگی کی وجہ وہ برقع ہے۔ لیکن دوسری طرف اگر ان کو افریقہ کے وہ آدم خود قبائل دکھائے جائیں جہاں عورتیں ننگی پھرتی ہیں اور پھر پوچھا جائے کہ ان کی ذہنی پسماندگی کی وجہ کیا ہے؟ تو جواب کبھی سامنے نہیں آتا۔

دیکھیں، ایک بات سمجھنے کی ہے کہ پردے کا مطلب برقع یا عبایہ، یا کوئی خاص قسم کا لباس نہیں۔ یہ لباس اور نشست و برخاست و تعلقات کے کچھ اصول و ضوابط ہیں۔

اسلام آپ کو اپنے طور پر نہ بناوٗ سنگھار سے روکتا ہے اور نہ ہی اچھے کپڑے پہننے سے۔ اسلام صرف کچھ اصول وضع کرتا ہے کہ اگر آپ نا محرموں میں ہیں تو اپنے بناوٗ سنگھار کی نمائش نہ کریں۔ یہ شودا پن تصوّر کیا جاتا ہے۔
پھر ایسا کرنے کا مطلب کیا ہوتا ہے؟ آپ خود چاہتی ہیں کہ مرکز نگاہ بنیں؟ اگر ایسا چاہتی ہیں تو پھر نتائج جھیلنے کی بھی ہمّت پیدا کریں۔ پھر اس بات کو بھی تسلیم کریں کہ کچھ چھچھورے تو آپ کے ساتھ فلرٹ کرینگے، کچھ موقع ملتے ہی ہاتھ لگائیں گے اور کچھ موقع پانے پر ہاتھ صاف کر جائیں گے اور کچھ جو یہ سب نہیں کر پائیں گے، مثلاً آپ کے نوکر وغیرہ، جو کسی وجہ سے آپ پر دست درازی نہیں کرسکتے تو اپنے محلےّ میں پھرنے والی کسی معصوم پر یہ جنونیت اتاریں گے۔

پھر اسلام میں ستر کا تصوّر ہے۔ اسکا مطلب عبایہ یا برقع نہیں۔

پردے کا اصول ہے کہ جسم کے خدوخال کو مناسب حد تک ڈھانپا جائے۔ اس کے لیے کوئی قید نہیں کہ اس کے لیئے کوئی عبایہ یا برقع لیا جاتا ہے یا چادر، یا اس کے بغیر بھی اگر کسی لباس سے مناسب ستر پوشی، جس میں خدوخال کو مناسب درجے تک چھپانا مقصود ہےکا مقصد حاصل کرلیا جاتا ہے۔

ساتھ ہی مجھے آجکل کی موم بتی مافیا پر ہنسی آتی ہے جو ایک سال پہلے تک چہرے پر نقاب لینے والی لڑکیوں کو جاہل اور پسماندہ تصوّر کرتی تھیں لیکن اب خود منہہ پر ماسک لیئے پھرتی ہیں۔

ان کو سمجھنا چاہیئے کہ عمران خان نے بھی ایک ایسی ہی بیماری کی طرف اشارہ کیا تھا، ایک ذہنی بیماری کی طرف، جس کے جرثومے کسی کی سانس سے تو نہیں، لیکن اس کی کھال اور خدوخال سے پھیلتے ہیں۔

بہتر ہے کہ جیسے کرونا جیسی وبا سے بچنے کے لیئے ماسک کو پہننا ایک عقلمندانہ عمل ہے، ویسے ہی ایک ایسی ہی نفسیاتی وبا سے خود کو اور دوسروں کو محفوظ رکھنے کے لیئے پردہ ایک انتہائی احسن اقدام ہے۔
 
Last edited:

GreenMaple

Prime Minister (20k+ posts)
Yes, if you look into the context and the particular situation that command was specifically only for the prophets wifves. Not for entire womanhood until the end of time. They were not ordinary women, hence called umm al mohmineen for a reason.

The dress code for us ordinary mortals both men and women is mentioned separately in the Quran.
As far I know the Quran provides general guidelines on dress code for both men and women. It gives a large latitude in dress code to accommodate people from different cultures, the core principle being the 'modesty' which may have different standards and connotations in different human societies. So essentially it comes down to an individual's choice as long as the basic principle is not violated. The first lady's attire may not to our liking but that is her choice, and we should respect her decision and not being too sensitive about this.
 
Last edited:

GreenMaple

Prime Minister (20k+ posts)
بڑا ہی افسوس ہوتا ہے جب لوگ اپنے غلط کام کو صحیح ثابت کرنے کے لیئے الٹی قسم کی تاویلیں دینا شروع کردیتے ہیں، حالانکہ سچ اور حق بات سامنے نظر آتی ہے۔

آجکل وزیر اعظم کے پردے کے متعلقّ بیان کو لے کر جو موم بتیّ مافیا کی ما فی ہا میں جو موم بتیّ سلگ گئی ہے، اس کے نتیجے میں اغلاط کا کہرام مچا ہوا ہے۔

کچھ لوگ یہ کہتے ہوئے نظر آرہے ہیں کہ جناب ریپ تو باپردہ خواتین اور بچوں کا بھی کیا جاتا ہے۔ لہٰذا یہ ثابت کرنے کی کوشش کی جارہی ہے کہ بے پردگی کا ریپ سے کوئی تعلّق نہیں۔ کہیں کچھ لوگ یہ کہتے نظر آتے ہیں کہ پردہ تو مرد کی آنکھ کا بھی ہوتا ہے۔ عورت اگر بے پردگی کر رہی ہے تو مرد کو نظر نیچی رکھنی چاہیئے۔

حالانکہ مسئلہ اتنا سیدھا اور صاف ہے کہ کسی پانچویں جماعت کے طالبعم کو بھی سمجھ آسکتا ہے۔

بچوں اور باپردہ خواتین کا ریپ بھی ہوتا ہے، لیکن یہ موم بتی مافیا اس بات کو تسلیم کیوں نہیں کرتے کہ اس کی ذمّہ دار بھی کسی حد تک یہ بے پردہ خواتین ہوتی ہیں۔ سمجھنے میں کوئی مشکل بات نہیں کہ ایک شخص جب اپنے چاروں اطراف میں فحاشی دیکھتا ہے تو ایسی صورت میں کمزور دماغ لوگ اپنے جذبات کو قابو میں نہیں رکھ پاتے۔ اب وہ ان بے پردہ خواتین تک تو دسترس نہیں رکھتے۔ لہٰذا جو انھیں میّسر آتا ہے اسی پر ہاتھ صاف کرتے ہیں۔ جن میں بچے اور کچھ باپردہ خواتین بھی ہوتی ہیں۔ لیکن اگر اس عمل پر مائل کرنے میں سب سے اہم کردار ان بے پردہ خواتین کا ہوتا ہے، جو عام لوگوں کے جنسی جذبات کو بھڑکاتی ہیں۔

لہٰذا بے پردگی کے لیئے یہ کوئی جواز نہیں کہ ریپ تو پردے دار خواتین اور معصوم بچوں کا بھی ہوتا ہے۔ سمجھنے کی ضرورت ہے کہ اسمیں یہ بے پردہ خواتین کیا کردار ادا کرتی ہیں۔

اسی طرح مرد کو ضرور اپنی آنکھ نیچی رکھنے کا حکم ہے، لیکن اس سے پہلے عورت کو اپنا جسم ڈھانپنے کا حکم ہے۔
ایک صحتمند معاشرے کی نگہداشت کے لیئے ضروری ہے کہ اس کے تمام افراد اپنے اپنے فرائض ذمّہ داری سے ادا کریں۔
اگر ایک فریق اپنی ذمہّ داری صحیح طور ادا نہیں کرتا تو اس کو کوئی حق نہیں پہنچتا کہ وہ صرف دوسرے فریق کو اس کی ذمّہ داری کی پاسداری کا سبق پڑھائے۔

یہ بلکل ایسا ہی ہے کہ میں آپ کے گالوں پر تھپیڑے رسید کرتا رہوں لیکن آپ کو پر امن رہنے کے لیکچر دیتا رہوں لیکن جب آپ مجھ پر جوابی طور پر گھونسے اور مکّوں کی بوچھاڑ کریں تو میں معصوم بن کے فریاد کروں کہ میں تو صرف تھپیڑے لگا رہا تھا، آپ نے گھونسا کیوں مارا اور پھر مذہب آپکو پر امن رہنے کی تلقین کرتا ہے اور برداشت کرنے کی بھی۔

بھائی مذہب کی ساری تلقین میرے لیئے نہیں۔ نہ ہی یہ ضروری ہے کہ مستقل تھپیڑوں کا جواب تھپیڑوں سے دیا جائے۔ اسی طرح ممکن نہیں کہ ایک عورت اگر بے پردہ ہوئی جارہی ہے تو اسکا جواب مرد اپنے کپڑے اتار کر دیں۔


ساتھ ہی لوگوں کو پتہ نہیں کیوں عمران خان کے بیان میں یہ بات سنائی نہیں دی کہ اگر مغرب میں فحاشی و عریانی عام ہے تو وہاں پر ان کے پاس نائٹ کلب وغیرہ بھی ہیں، جہاں جا کر وہ افراد جو جنسی طور پر مشتعل ہوجاتے ہیں، اپنا منہہ قانونی طور پر کالا کر سکتے ہیں۔ لیکن ہمارے یہاں تو نظام ہی اور ہے۔ پاکستان میں ایسا ممکن نہیں۔ لہٰذا ہمارے جنسی جرائم اور زیادہ شدّت پسندی کا شکار ہوئے جاتے ہیں، جس میں جنسی زیادتی کے بعد پکڑے جانے کے ڈر سے مجرم مفعول کی جان بھی لے لیتا ہے۔

پھر میں آجتک سمجھنے سے قاصر ہوں کہ عورت کی آزادی کو اس کے لباس سے ہی کیوں مشروط کیا جاتا ہے؟ کیا صرف پردہ عورت کی ترقیّ کی راہ میں حائل ہے؟ مجھے سمجھ نہیں آتی کہ صرف کپڑے کم کر دینے سے آپ کیسے ایک عورت کو اچھی ڈاکٹر، ٹیچر، انجینیر یا پائلٹ وغیرہ بنا سکتے ہیں؟ اس کے لیئے تو علم کی ضرورت ہے۔ اور پڑھنے لکھنے میں پردہ کیونکر کوئی روڑے اٹکا سکتا ہے؟

مزید یہ کہ جہاں پردے کا نام آتا ہے، تو یہ موم بتی مافیا افغانستان کی برقع پوش خواتین کی تصاویر ایسے آویزاں کرتی ہیں کہ جیسے ان کی معاشی پسماندگی کی وجہ وہ برقع ہے۔ لیکن دوسری طرف اگر ان کو افریقہ کے وہ آدم خود قبائل دکھائے جائیں جہاں عورتیں ننگی پھرتی ہیں اور پھر پوچھا جائے کہ ان کی ذہنی پسماندگی کی وجہ کیا ہے؟ تو جواب کبھی سامنے نہیں آتا۔

دیکھیں، ایک بات سمجھنے کی ہے کہ پردے کا مطلب برقع یا عبایہ، یا کوئی خاص قسم کا لباس نہیں۔ یہ لباس اور نشست و برخاست و تعلقات کے کچھ اصول و ضوابط ہیں۔

اسلام آپ کو اپنے طور پر نہ بناوٗ سنگھار سے روکتا ہے اور نہ ہی اچھے کپڑے پہننے سے۔ اسلام صرف کچھ اصول وضع کرتا ہے کہ اگر آپ نا محرموں میں ہیں تو اپنے بناوٗ سنگھار کی نمائش نہ کریں۔ یہ شودا پن تصوّر کیا جاتا ہے۔
پھر ایسا کرنے کا مطلب کیا ہوتا ہے؟ آپ خود چاہتی ہیں کہ مرکز نگاہ بنیں؟ اگر ایسا چاہتی ہیں تو پھر نتائج جھیلنے کی بھی ہمّت پیدا کریں۔ پھر اس بات کو بھی تسلیم کریں کہ کچھ چھچھورے تو آپ کے ساتھ فلرٹ کرینگے، کچھ موقع ملتے ہی ہاتھ لگائیں گے اور کچھ موقع پانے پر ہاتھ صاف کر جائیں گے اور کچھ جو یہ سب نہیں کر پائیں گے، مثلاً آپ کے نوکر وغیرہ، جو کسی وجہ سے آپ پر دست درازی نہیں کرسکتے تو اپنے محلےّ میں پھرنے والی کسی معصوم پر یہ جنونیت اتاریں گے۔

پھر اسلام میں ستر کا تصوّر ہے۔ اسکا مطلب عبایہ یا برقع نہیں۔

پردے کا اصول ہے کہ جسم کے خدوخال کو مناسب حد تک ڈھانپا جائے۔ اس کے لیے کوئی قید نہیں کہ اس کے لیئے کوئی عبایہ یا برقع لیا جاتا ہے یا چادر، یا اس کے بغیر بھی اگر کسی لباس سے مناسب ستر پوشی، جس میں خدوخال کو مناسب درجے تک چھپانا مقصود ہےکا مقصد حاصل کرلیا جاتا ہے۔

ساتھ ہی مجھے آجکل کی موم بتی مافیا پر ہنسی آتی ہے جو ایک سال پہلے تک چہرے پر نقاب لینے والی لڑکیوں کو جاہل اور پسماندہ تصوّر کرتی تھیں لیکن اب خود منہہ پر ماسک لیئے پھرتی ہیں۔

ان کو سمجھنا چاہیئے کہ عمران خان نے بھی ایک ایسی ہی بیماری کی طرف اشارہ کیا تھا، ایک ذہنی بیماری کی طرف، جس کے جرثومے کسی کی سانس سے تو نہیں، لیکن اس کی کھال اور خدوخال سے پھیلتے ہیں۔

بہتر ہے کہ جیسے کرونا جیسی وبا سے بچنے کے لیئے ماسک کو پہننا ایک عقلمندانہ عمل ہے، ویسے ہی ایک ایسی ہی نفسیاتی وبا سے خود کو اور دوسروں کو محفوظ رکھنے کے لیئے پردہ ایک انتہائی احسن اقدام ہے۔
Very well explained. I couldn't have said this any better. Thanks for your thoughtful analysis and sharing with rest of us.
 

Fawad Javed

Minister (2k+ posts)
I actually agree with Taseer, you want to dress like a tent, fine go right ahead, but don't claim Islam orders you to do so.
You will love when your wife and daughters will wander around in Bikinis do post their pictures here on this site
 

GreenMaple

Prime Minister (20k+ posts)
Is Gill saying that Pinky word is associated with PM’s peerni wife. Chuitya Gill
'Pinky' is nickname of the First Lady since her childhood. In fact she is well educated and was quite a contemporary woman with 'liberal' disposition during her younger days. In her later life she adopted a spiritual path and changed her life style accordingly.
 

Citizen X

President (40k+ posts)
As far I know the Quran provides general guidelines on dress code for both men and women. It gives a large latitude in dress code to accommodate people from different cultures, the core principle being the 'modesty' which may have different standards and connotations in different human societies. So essentially it comes down to an individual's choice as long as the basic principle is not violated. The first lady's attire may not to our liking but that is her choice, and we should respect her decision and not being too sensitive about this.
Thats basically exactly what I said. She can dress like a tent if she wants, but please don't claim that is a requirement for women in Islam.